Home Page Urdu Islamic Article HR Email Ids Zikar Azkaar
Namaz Quran & Tableegh School HR ID Ulema Ikram Bayanat
Listen Quran Majeed Read Quran Majeed Social Media Ramzan
Khulasa Quran Majeed Latest jobs Karachi School Free Islamic Gift
جب میں مر جاؤں گا تو کیا ہو گا..؟؟؟
⁉میرا ٹیلیگرام آف-لائن ہو جاۓ گا..
⁉میری فیسبک آف-لائن ہو جاۓ گی..
⁉میرا واٹس ایپ آف-لائن ہو جاۓ گا..
⁉میرا وائبر اکاونٹ آف-لائن ہو جاۓ گا..
⁉پھر میری پوسٹ پر کمنٹ ایڈ نہیں کیے جائیں گے..
🔴 اگر میں نے غیر اسلامی پوسٹ اور غیر اخلاقی تصاویر نشر کیں تو یہ تا قیامت اس سوشل میڈیا,
(دنیاۓ مجازی) میں
میری ٹائم لائن پر موجود رہیں گی...
کوئی اسے مٹا نہیں سکے گا..میری طرف سے گناہ جاریہ کہ طور پر لوگوں کہ درمیان رہے گی..
❓پس آخر میرے ساتھ قبر میں کیا باقی رہے گا..؟؟؟
⁉جو میں نے قرآن پڑھا وہ آنلائن رہے گا.
⁉جو میں نے نمازیں پڑھیں وہ آنلائن رہیں گیں..
⁉جو میں نے زکوة ادا کی وہ آنلائین..
⁉میرے نیک اعمال آنلائن رہیں گے..
🔴اگر میں نے سوشل میڈیا پر اسلامی اور مفید پوسٹ نشر کی تو ہو سکتا ہے کسی دوست کے لیے فائدہ مند ثابت ہو جاۓ.
اور یہ صدقہ جاریہ کہ طور پر آنلائن رہے گیں..
⁉جو کام بھی میں نے اللہ کے لیے انجام دئیے وہ آنلائن رہیں گے..‼
❣آئیں، سب اس بارے میں غور و فکر کرتے ہیں.. بالاخر ہم سب نے مرنا ہے.. موت کا ذائقہ سب نے چکھنا ہے..
اس لیے سوشل میڈیا کا استعمال اس طرح کریں کہ لوگوں کو ہم سے فائدہ حاصل ہو.. پھر چاہے یہ فائدہ دنیاوی ہو.. یا ایمانی و اخروی ..
❤آپ کہ ہاتھ میں اس موبائل کہ پکڑنے کا کوئی وزن نہیں ہے.. لیکن اس کا غلط استعمال بروز محشر آپ کی کمر توڑ سکتا ہے..❤
🌴 🌴 🌴
: یہ وقت بھی گزر جائے گا
ایک شخص نے کسی کا قرض ادا کرنا تھا، قرض خواہ نے قرضدار کو مزدوری کے طور پر بیل کے ساتھ ہل میں جوت دیا۔ایک تیسرا شخص وہاں سے گزرا تو اسے قرض دار کی حالت پر ترس آگیا، اسنے قرض دار کو قرض ادا کرنے کی آفر کی لیکن قرض دار نے یہ کہہ کر انکار کردیا کہ “یہ وقت بھی گزر جائے گا۔”خیر پورے دن کی بدن توڑ محنت کے بعد قرض دار قرض سے آزادہوگیا۔کچھ عرصہ بعد اس تیسرے شخص کا دوبارہ اسی علاقے سے گزر ہوا تو اسنے سوچا قرض دار کا حال احوال پتا کر لوں، جاکر معلوم کیا تو علم ہوا کہ قرض دار بہت امیر کبیر ہوگیا ہے، اس نے جاکر اس سے ملاقات کی اور اس کی موجودہ حالت پر خوشی کا اظہار کیا تو اس قرض دار نے مسکرا کر جواب دیا، “یہ وقت بھی گزر جائے گا۔”کچھ عرصہ بعد یہ شخص جب دوبارہ اس علاقے میں گیا تو اسے علم ہوا کہ قرض دار فوت ہوچکا ہے، یہ شخص اس کی قبر پر فاتحہ پڑھنے گیا تو اس کی حیرت کی انتہا نہ رہی جب وہاں بھی یہی لکھا تھا کہ، “یہ وقت بھی گزر جائے گا۔”یہ شخص کافی سوچتا رہا کہ آخر اس بات کا کیا مطلب ہوسکتا ہے، کیا قبر میں جانے کے بعد کاوقت بھی گزر جائے گا؟لیکن جب وہ اس کے بعد وہاں آیا تو اسے اپنی اس بات کا بھی جواب مل گیا، جب اس نے دیکھا کہ اس کی قبر کی جگہ سے سڑک گزر رہی تھی اور وہاں بچے کھیل رہے تھے۔
نتیجہ:- یہ دنیا کسی کی نہیں، یہاں کچھ بھی ہمیشہ نہیں رہتا، باقی رہنے والی چیز صرف اعمال اور لوگوں کی فلاح کیلئے کیے گئے کام ہیں
: حدیث نمبر 36
الدُّعَاءُ مُخُّ الْعِبَادَةِ
(سنن الترمذي | أَبْوَابُ الدَّعَوَاتِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ | بَابٌ مِنْهُ /رقم الحدیث 3371)
دعا عبادت کا مغز ہے
🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹
تشریح ..... عبادت کی حقیقت ہے اللہ کے حضور میں خضوع تذلل اور اپنی بندگی و محتاجی کا مظاہرہ ، اور دعا کا جزو و کل اور اول و آخر اور ظاہر و باطن یہی ہے ، اس لئے دعا بلاشبہ عبادت کا مغز اور جوہر ہے ۔
: 🌹 آئیں ایک سنت کو سیکھ کراس پر عمل کریں 🌹
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے میری سنت سے محبت کی اس نے مجھ سے محبت کی اور جس نے مجھ سے محبت کی وہ جنت میں میرے ساتھ ہو گا
(ترمذی شریف حدیث نمبر 2678)
✨✨✨✨✨✨✨✨
سنت نمبر 26
سونے سے پہلے اپنے بستر کو جھاڑ لینا
🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”جب تم میں سے کوئی شخص بستر پر لیٹے تو پہلے اپنا بستر اپنے ازار کے کنارے سے جھاڑ لے کیونکہ وہ نہیں جانتا کہ اس کی بےخبری میں کیا چیز اس پر آ گئی ہے
🍃🍃🍃🍃🍃🍃🍃🍃🍃
قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ : إِذَا أَوَى أَحَدُكُمْ إِلَى فِرَاشِهِ فَلْيَنْفُضْ فِرَاشَهُ بِدَاخِلَةِ إِزَارِهِ ، فَإِنَّهُ لَا يَدْرِي مَا خَلَفَهُ عَلَيْهِ
(صحيح البخاري | كِتَابٌ : الدَّعَوَاتُ. | بَابٌ :بخاری حدیث نمبر6320)
: 💚❤️💚❤️💚❤️💚❤️💚❤️💚
مخلص ہونا سب سے ذیادہ پُر کشش جذبہ ہے۔۔۔
اگر آپ کسی کو کچھ نہیں دے سکتے ،الفاظ تو دے سکتے ہے نا ۔۔۔-
الفاظ لہجہ نہیں رکھتے،لیکن تاثیر رکھتے ہیں ۔۔۔
ہوسکتا ہے آپ کے چند الفاظ ہی کسی کیلئے راہ۔حیات بن جائے۔۔۔
روشنی بنے خود کیلئے بھی اور لوگوں کیلئے بھی۔۔۔
💚❤️💚❤️💚❤️💚❤️💚❤️💚
: 💚❤️💚❤️💚❤️💚❤️💚❤️💚
(غیبت)
اے اہل ایمان ! بہت گمان کرنے سے احتراز کرو کہ بعض گمان گناہ ہیں ۔اور ایک دوسرے کے مال کا تجسس نہ کیا کرو اور نہ کوئی کسی کی غیبت کرے، کیا تم میں سے کوئی اس بات کو پسند کرے گا کہ اپنے مرے ہوئے بھائی کا گوشت کھائے؟اس سے تو تم نفرت کروگے۔ تو غیبت نہ کرو اور خدا کا ڈر رکھو بےشک خدا توبہ قبول کرنے والا مہربان ہے
آپ نے آج خود سے عہد کرنا ہے کہ آج میں نے پورا دن کسی کی غیبت نہیں کرنی ان شاءاللہ
💚❤️💚💚❤️💚❤️💚❤️💚❤️
💚❤️💚❤️💚❤️💚❤️💚❤️💚
(١)
دعا کی قبولیت آواز کی بلندی نہیں بلکہ دل کی تڑپ کا تقاضا کرتی ہے کیونکہ دعا صرف الفاظ کا مجموعہ نہیں روح کی طلب اور کیفیت کا نام ہے
(۲)
انسان پرکشش اس کی شکل سے نہیں بلکہ اس سے دس گنا زیادہ اس کی مہربانی، محبت، احترام، ایمانداری اور وفاداری سے ہوتا ہے
💚❤️💚❤️💚❤️💚❤️💚❤️💚
: 💚❤️💚❤️💚❤️💚❤️💚❤️💚
(٣)
خود کو ناچیز سمجھنا خود پسندی سے بچاتا ہے مگر خود کو حقیر سمجھنا اپنے آپ کی توہین ہے اس لیے بہتر ہے جھک کر لوگوں سے ملیں "گر" کر نہیں
(٤)
تکلیفیں اٹھانے اور ٹوٹ پھوٹ جانے کے بعد جو ہماری شخصیت بنتی ہے وہی ہمارا اصل ہوتا ہے اچھے حالات میــــں تکلیف اٹھائے بغیر تو سب ہی اچھے ہوتے ہیـــں
💚❤️💚❤️💚❤️💚❤️💚❤️💚
: 💚❤️💚❤️💚❤️💚❤️💚❤️💚
جس سے محبت ہو انسان اسے کبھی بھی بد دعا نہیں دیتا۔ اسکی خوشیوں کی دعا مانگتا ہے۔ اس سے دور رہ کر بھی اسکی خوشیوں کا سوچتا ہے۔ اسکی پرواہ کرتا ہے۔ اسکی فکر کرتا ہے۔ اس سے مخلص رہتا ہے۔ اس پر کوئی مصیبت کوئی تکلیف نہیں آنے دیتا۔ اسکی ہر دم حفاظت کرتا ہے۔ بیشک اس سے کتنا بھی ناراض کیوں نہ ہو، وہ اسکی فکر کرنا اور اسے دعا دینا نہیں بھولتا۔
💚❤️💚❤️💚❤️💚❤️💚❤️💚
: رمضان میں ٹی وی
مولانا یونس پالن پوری ایک واقعہ سناتے ہیں کہ جب میں عمرہ کرنے گیا تو آصف شیخ مجھے ساتھ لے کر ایک ڈاکٹر علوی صاحب کو مبارکباد دینے گئے کہ انہیں بادشاہ نے شہریت دی تھی۔ وہ ڈاکٹر بھی کیا کمال کے تھے۔ ان کے ساتھ جدہ کا سفر کیا۔
انہوں نے اگلی سیٹ پر بیٹھے ہوئے ایک عجیب و غریب سوال کر دیا :
مکہ کے پہاڑ اتنے بنجر کیوں ہیں۔۔۔؟
شاہ صاحب میں نے دنیا کے کئی پہاڑ دیکھے مگر وہ مکہ کے پہاڑوں کی طرح بنجر اور بے آب و گیاہ نہیں ہیں۔۔۔؟
اس کے پیچھے اللہ کی منشا کیا ہے۔۔۔؟
اپنا علم تو وہیں دھرا رہ گیا. میں نے تو سرنڈر کر دیا۔
وہ مسکرائے اور کہنے لگے :
قبلہ اللہ پاک چاہتے تھے کہ آنے والے حاجیوں کی توجہ صرف میرے گھر پر رہے. اس شہر کو پکنک پوائنٹ نہیں بنایا جائے۔۔ بات دل کو لگی۔
یہ پرانا واقعہ مجھے اب کیوں یاد آیا۔۔۔؟
یہ جو رمضان شریف میں چینلز پر طوفان بدتمیزی چل رہا ہے یہ باقاعدہ سوچی سمجھی سازش کے ساتھ مختلف میڈیا مالکوں کو کروڑوں روپے دیئے جارہے ہیں کہ رمضان کا تقدس پامال کرو، سحر و افطار کے اوقات کو تفریح بنا دو۔
رمضان کوئی فیسٹیول نہیں ہے۔ وہ اوقات جو اللہ کی رحمتیں لوٹنے کے ہیں، سب ٹی وی اسکرین کے سامنے بیٹھے ہوتے ہیں۔
وہ گھڑیاں جو دعائیں مانگنے کی ہوتی ہیں ہم کیا دیکھ رہے ہوتے ہیں۔۔۔؟
سراسر لہو و لعب، کھیل تماشہ اور رنگ بازی، نام اس کا رمضان اسپیشل ہوتا ہے۔
اللہ پاک ہم پر رحم کرے۔
ایک ویڈیو دیکھی. دو سنگرز کچھ گا رہی ہیں۔ حاضرین تالیاں پیٹ رہے ہیں۔ کہیں انعامات کی بارش ہو رہی ہے اور کہیں موبائل بانٹے جارہے ہیں اور اس کے ساتھ کچھ دین فروش مولوی بھی ہائر کر لئے جاتے ہیں تاکہ اس پروگرام کو اسلامی کہا جا سکے۔
جہالت کے پاس حق سے زیادہ دلیلیں ہوتی ہیں. یہ تو ہمیں شوگر کوٹڈ زہر کی گولیاں دی جارہی ہیں۔ ہماری عبادات کے تقدس کو برباد کرنے کا پروگرام ہے کہ ہماری مذہبی روایات و اقدار کی روح مار دی جائے۔ یہ شیطان ہی ہے جو حیلوں اور بہانوں سے ہماری خواہشات پر ڈھلے ہوئے کاموں کو دین بنا دیتا ہے۔ وہ گناہ کے کاموں کو نہایت دلفریب اور خوب صورت بنا دیتا ہے مثلاً اچھے اچھے شاعر اپنے تئیں کئی گانوں کو مشرف بہ نعت کرتے رہے کہ گانوں کی دھنوں پر نعتیں کہتے رہے۔
اللہ معاف کرے، نعت سن کر دھیان فلم کے سین پر چلا جاتا ہے۔
کچھ لوگ سمجھتے ہیں کہ اس طرح ٹی وی کی لغویات سنتے ہوئے روزہ اچھی طرح گزر جاتا ہے حالانکہ روزہ انہی شیطانی کاموں سے بچنے کا نام ہے وگرنہ اللہ کو ہمارے بھوکا رکھنے سے کیا مطلب .
روزہ اللہ کے لئے ہے اور اس کا بدلہ بھی اللہ کے پاس ہے بلکہ وہ خود اس کا اجر دے گا۔ روزہ سحری سے افطار تک عبادت ہی تو ہے بلکہ اس کا اہتمام بھی عبادت ہے۔
یہ مہینہ اللہ کے لئے سرنڈر کرنے اور خود سپردگی کا نام ہے۔ سحری سے پہلے تلاوت کی جائے، افطار کے بعد تراویح کی فکر کی جائے نہ کہ کھیل تماشہ دیکھے جائیں۔
روزہ محسوس کرنے کا نام ہے اور اس کی نعمتوں کا شکر ادا کرنے کا نام۔
مجھے تو اب جاکے احساس ہوا کہ اللہ نے مکہ کے پہاڑ اس قدر بنجر کیوں رکھے ہوئے ہیں۔
اللہ ہماری توجہ چاہتا ہے وگرنہ وہ بہت بے نیاز ہے اتنا بے نیاز ہے کہ بندہ سراسر زنگ ہو جاتا ہے، دل سیاہ ہو جاتا ہے اور عقل کے در بند ہو جاتے ہیں۔ اس کی توجہ ہی تو روشنی ہے۔ سب کچھ انسان پر عیاں کر دیتی ہے۔ شرط وہی ہے کہ اللہ کی طرف رجوع کیا جائے، طلب پیدا کی جائے اور دامن وا کیا جائے۔
جس طرح کے میلے ٹھیلے ٹی وی پر ہو رہے ہیں اللہ تو انسان کو ویسے ہی بھول جاتا ہے۔ وہاں تو اپنی خواہشات کو جوس پلایا جارہا ہوتا ہے۔
سب رنگینیوں میں گم ہیں. روزہ داروں کو چاہیے کہ وہ اپنے اس عظیم عمل کی حفاظت کریں۔
رسول پاکﷺ نے جبرائیل ؑ کی ایک دعا پر کہ جس کو رمضان شریف ملے وہ اپنی بخشش نہ کروا سکے، اس کی ھلاکت ہو، آمین کہی تھی۔۔۔
برکتوں والے اس مہینے کو قیمتی بنائیں اور اللہ کی ناراضگی کا باعث نہ بنیں۔
: حدیث نمبر 37
رَكْعَتَا الْفَجْرِ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا
صحيح مسلم | كِتَابٌ : الْمَسَاجِدُ وَمَوَاضِعُ الصَّلَاةِ | بَابٌ : اسْتِحْبَابُ رَكْعَتَيْ سُنَّةِ الْفَجْرِ /رقم الحدیث 725
فجر کی دو رکعت سنت دنیا و ما فیہا سے بہتر ہیں
🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹
تشریح:آخرت میں فجر کی دو رکعت سنت کا جو ثواب ملنے والا ہے وہ دنیا اور جو کچھ دنیا میں ہے اس سب سے زیادہ قیمتی اور کارآمد ہے دنیا اور جو کچھ دنیا میں ہے سب فانی ہے اور ثواب آخرت باقی غیر فانی ہے، اس حقیقت کا پورا نکشاف بلکہ مشاہدہ انشاءاللہ ہم سب کو آخرت میں ہو جائے گا
: 🌹 آئیں ایک سنت کو سیکھ کراس پر عمل کریں 🌹
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جس نے میری سنت سے محبت کی اس نے مجھ سے محبت کی اور جس نے مجھ سے محبت کی وہ جنت میں میرے ساتھ ہو گا
(ترمذی شریف حدیث نمبر 2678)
✨✨✨✨✨✨
سنت نمبر 27
ہر اچھا کام دائیں طرف سے شروع کرنا
🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹
1.رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے تمام کاموں میں جہاں تک ممکن ہوتا دائیں طرف سے شروع کرنے کو پسند فرماتے تھے۔ طہارت کے وقت بھی، کنگھا کرنے اور جوتا پہننے میں بھی۔
2. نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے دائیں ہاتھ کو کھانے، پینے اور کپڑا پہننے کے لیے استعمال کرتے تھے، اور اپنے بائیں ہاتھ کو ان کے علاوہ دوسرے کاموں کے لیے۔
_________
آپ صلی اللہ علیہ وسلم اچھے کاموں میں ہمیشہ دائیں جانب کو پسند فرماتے تھے اگر کنگھا کرتے تو پہلے دائیں جانب پھر بائیں جانب۔ اگر جوتا پہنتے تو پہلے داہنے پیر میں پھر بائیں پیر میں جوتا ڈالتے۔ اگر کرتہ پہنتے تو پہلے آستین میں دائیں ہاتھ ڈالتے پھر بایاں۔ دانتوں میں اگر مسواک کرتے تو پہلے دائیں جانب لیجاتے پھر بائیں جانب۔
ہر اچھی چیز میں آپ صلى الله علیہ وسلم دائیں جانب کو پہلے اختیار فرماتے یہی کام موٴمن کا ہونا چاہئے کہ ہر اچھے کام میں دائیں جانب کو پہلے اختیار کرے۔
__________
علماء کرام نے ان احادیث کی روشنی میں ایسے بہت سے کاموں کا ذکر کیا ہے جنہیں دائیں ہاتھ سے انجام دیا جانا چاہئے یا ابتداء دائیں جانب سے ہونی چاہئے اور بہت سےایسے کاموں کا بھی ذکر کیا ہے جنہیں بائیں ہاتھ سے انجام دینا چاہئے یا ابتداء بائیں جانب سے کرنا چاہئے۔
🍃🍃🍃🍃🍃🍃🍃🍃
دائیں ہاتھ سے یا دائیں جانب سے انجام دیئے جانے والے کام :
٭ وضو کرنا ٭غسل کرنا ٭ کپڑے ، جوتے ، موزے ، اور شلوار پہننا ٭مسجد میں داخل ہونا ٭ مسواک کرنا ٭سرمہ لگانا ٭ ناخن کاٹنا ٭ مونچھیں کترنا ٭ بغل کے با ل اکھیڑنا ، سرکے بال مونڈنا ، ٭ نماز کا سلام پھیرنا ٭ کھانا پینا ٭ مصافحہ کرنا٭بیت الخلاء سے نکلنا ٭ کوئی چیز لینا اور دینا٭ گھر میں داخل ہونا ، ٭ دائیں کروٹ سونا ، اور انکے علاوہ اس قسم کے دوسرے کاموں کے لئے دایاں پہلو استعمال کیاجائے ۔
🍃🍃🍃🍃🍃🍃🍃🍃🍃
بائیں جانب سے انجام دئیے جانے والے کام :
٭ ناک صاف کرنا ٭بائیں طرف تھوکنا ٭ بیت الخلاء میں داخل ہونا ٭ مسجد سے نکلنا ٭ اپنے گھر سے نکلنا ٭ موزے ، جوتے ، شلوا ر اور کپڑے اتارنا ، ٭ استنجاء کرنا
(ریاض الصالحین باب نمبر 95)
🟡🟡🟡🟡🟡🟡🟡🟡
عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ : كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُحِبُّ التَّيَمُّنَ مَا اسْتَطَاعَ فِي شَأْنِهِ كُلِّهِ فِي طُهُورِهِ وَتَرَجُّلِهِ وَتَنَعُّلِهِ (بخاری حدیث نمبر 426)
أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَجْعَلُ يَمِينَهُ لِطَعَامِهِ وَشَرَابِهِ وَثِيَابِهِ، وَيَجْعَلُ شِمَالَهُ لِمَا سِوَى ذَلِكَ (ابوداؤد حدیث نمبر32)
: 💚❤️💚❤️💚❤️💚❤️💚❤️💚
قرآن سینوں کے لیے نور اور شفا ہے، لہٰذا جو شخص ہدایت یافتہ اور رہنما بننا چاہتا ہے، اسے چاہیے کہ قرآن کی طرف رجوع کرے اور اس سے رہنمائی حاصل کرے۔✨✨
💚❤️💚❤️💚❤️💚❤️💚❤️💚
: 💚❤️💚❤️💚❤️💚❤️💚❤️💚
بہت سے تعلق اسی لیے ٹوٹ جاتےہیں کہ ان میں محبت تو ہوتی ہےلیکن احترام نہیں رہتا بہت سےتعلق اس لیےبھی سرد مہری کا شکار ہو جاتےہیں کہ چاہت تو ہوتی ہےلیکن اپنی عزت نفس بھی پیاری ہوتی ہے کسی بھی رشتےکو صرف احترام ہی دےدیا جائےتو وہ محبت کا راستہ خود بخود بنا لیتا ہےہر انسان کو عزت چاہیے۔
💚❤️💚❤️💚❤️💚❤️💚❤️💚
: 💚❤️💚❤️💚❤️💚❤️💚❤️💚
خاموشی ایسا درخت ھے جس پر کڑوا پھل نہیں لگتا
حسد ایسی دیمک ھے جو انسان کو اندر باھر سے ختم کر دیتی ھے
سچائی ایسی دوائی ھے جس کی لذت کڑوی مگر تاثیر شہد سے زیادہ میٹھی ھے
خوش اخلاقی ایسی خوشبو ھے جو میلوں دور سے محسوس ھو جاتی ھے
وہ تمام محبتیں جو اللہ پاک اپنے خاص بندوں پر نچھاور کرتا ھے وہ تمام نعمتیں جو اپنے نیک بندوں کو عطا کرتا ھے وہ تمام خوشیاں جو رب کریم اپنے پیاروں کو عطا کرتا ھے آپکو اور آپکے پیاروں کو عطا فرماۓ
💚❤️💚❤️💚❤️💚❤️💚❤️💚
: بزرگوں پر تشدد
🍁⛱️🍁 🍁⛱️🍁
ارے صاحب❗
یہ بزرگی ایسے ہی نہیں آ جاتی۔۔۔
یہ تو ایک اعلیٰ مقام ہے میرے رب کی عطا ہے۔
میرا رب سفید بالوں والوں کی حیاء کرتا ہے۔
بزرگوں کی خدمت تو ایک قرض ہے ، ایک عبادت ہے ۔۔۔
خدمت گزار کو اس کی وصولی اور ثواب اس کے بڑھاپے میں ملے گا ۔
ہم جو آج چار بندوں کے سامنے بول سکتے ہیں، سلجھے ہوئے طریقے سے اپنے آپ کو پریزنٹ کر سکتے ہیں، اس سب کے پیچھے کہیں نہ کہیں انکا ہاتھ ہے، انکی دعائیں ہیں۔
لیکن اب بہت کچھ بدلتا نظر آ رہا ہے۔
بزرگوں پر تشددکی مختلف اقسام ہیں۔
ہم خاموشی سے اپنے آس پاس بسنے والے بزرگوں پر نظر ڈالیں اور اپنے اور اپنے بچوں کا ان بزرگوں سے رویہ دیکھیں۔
🍁⛱️🍁
نظر انداز کرنا:
💧کھانے پینے اور انکی پرہیزی غذا میں لا پرواہی
💧بتیسی، عینک، سننے کا آلہ،
💧لاٹھی خراب ہو جانے پر لانے میں دیر کرنا
💧کپڑوں اور جسمانی صفائی کا خیال نہ کرنا
💧ڈاکٹر کے پاس لیجانے اور دوائیوں میں کوتاہی
💧خشک ایڑیاں صاف نہ کرنا،
💧جلد اور بالوں کی صفائی کا خیال نہ کرنا،
💧کمرے میں بہت دیر کے لیے اکیلا چھوڑ دینا
🍁⛱️🍁
جسمانی طور پر:
🔅اٹھنے بیٹھنے چلنے میں اگر انکو مشکل ہو تو انکے لیے کسی مددگار کا انتظام نہ کرنا، خود بھی جب تک ٹال سکیں، ٹالنا۔
🔅کبھی کپڑے خراب ہو جائیں تو سب کے سامنے اس بات کا ذکر کرنا، یا انکے سامنے بار بار تذکرہ کرنا
🔅انکے آرام کے اوقات میں اونچا ٹی وی لگانا اور بچوں کو شور ڈالنے سے منع نہ کرنا
🍁⛱️🍁
مالی طور پر:
🪙 لین دین، ضروریات اور آسائشوں پر خرچ کرنے کے لیے پیسے نہ دینا
🪙انکی زندگی میں ہی انکی جائداد بانٹنے اور حصوں کا ذکر کرنا
🪙ان سے لیے پیسوں کا انکو جواب نہ دینا کہ کہاں سے آئے، اور کدھر گئے
🪙سب گھر والوں کے موسمی کپڑے اور جوتے لینا اور انکو بھول جانا۔
🪙 عید، شادی کے مواقع پر سب کی شاپنگ ہو جانا، انکو چھوڑ دینا۔
🍁⛱️🍁
بنیادی حقوق کی تلفی:
🪶وقت نہ دینا۔
🪶سلام دعا اور پیسے دے دینے کے بعد سمجھنا کہ حق ادا ہو گیا۔
🪶سب سمجھدار لوگوں سے مشورے کا اہتمام کرنا لیکن والدین کو شامل نہ کرنا
🪶انکے فیصلے خود کرنا، انکو انکی مرضی نہ کرنے دینا
🪶تیز آواز یا سخت لہجے میں چڑ کر جواب دینا
🪶اپنے بچوں کو انکے نانا نانی، دادا دادی کے قریب ہونے کے مواقع نہ دینا،
🪶 بچوں کو انکے چھوٹے چھوٹے کام کرنے کی ترغیب نہ دینا
یہ بھی ممکن ہے کہ۔۔۔
یہی بزرگ جب خود جوان تھے، انہوں نے اولاد کے ساتھ بس پیسہ لو اور پیسہ دو کا تعلق رکھا ہو۔ بچپن سے کوئی جذباتی تعلق بنایا ہی نہیں ہو۔
لیکن اب وہ کمزور ہیں۔ ہم نے انہیں امتحان میں نہیں ڈالنا، بڑھاپا خود ہی ایک امتحان ہے۔
ہمیں چاہیے کہ۔۔۔
❤️ انکے پاس بیٹھیں، حال احوال پوچھیں۔
🧡بار بار کے سنے ہوئے انکے قصے کہانیاں پھر سے سن لیں، ان سے مشورے لیا کریں،
💜دور ہوں تو فون کر لیں۔
💚 ہو سکے تو آن لائن درسِ قرآن وغیرہ سے جوڑ دیں۔
💙پکنک وغیرہ پر انکی صحت کے پیشِ نظر اگر ساتھ لیجانا ممکن نہ ہو تو الگ سے باہر گھمانے پھرانے لیجائیں۔
🖤ٹیکنالوجی جیسے فون ایپ وغیرہ سمجھانی ہو تو صبر و تحمل سے سمجھائیں۔
🤍حتی المقدور کوشش یہی کرنی ہے کہ انہیں گھر کا اہم فرد سمجھیں اور اپنے مال، وقت، اور محبت میں انکا خاص حصہ رکھیں۔
💛ان کی خدمت عبادت سمجھ کر کریں۔
🤎 اور اللہ کی رضا کے لیے انکے ساتھ حسنِ سلوک کرتے رہیں۔
🍃
🍁⛱️🍁
🍁⛱️🍁
تحریر،، نیر تاباں
انتخاب،، عابد چوہدری
❂▬▬▬๑۩۞۩๑▬▬▬❂
🌼Join🌼
🇵🇰 اپنے بچوں کی اچھی تربیت اورتربیہ گروپ کی مزید تحریریں اور ویڈیوز اور روزانہ اصلاحی اور سبق آموز کہانی حاصل کرنے اور واٹس ایپ گروپ جوائن کرنے کیلئے اس نمبر پر تربیہ لکھ کر واٹس ایپ میسج کریں
03459277238
❂▬▬▬๑۩۞۩๑▬▬▬❂
: 🌹 آئیں مسائل سیکھیں 🌹
نماز میں چھ فرائض ہیں
(1) تحریمہ یعنی اللہ اکبر سے نماز شروع کرنا۔
(2) قیام یعنی کھڑا ہونا۔
(3) قرأت یعنی فرض نماز کی دو رکعت میں اور سنن نوافل اور وتر کی ہر رکعت میں قرآن کریم کی کوئی بڑی آیت یا تین چھوٹی آیتیں پڑھنا۔
(4) رکوع کرنا۔
(5) سجدہ کرنا۔
(6) تشہد پڑھنے کے بقدر قعدہ اخیرہ میں بیٹھنا
اہم مسئلہ
اگر مقتدی اس حال میں جماعت میں پہنچا کہ امام رکوع میں جاچکا تھا، مقتدی نے جلد بازی میں اس طرح تکبیر کہی کہ لفظ ’’اللہ‘‘ تو کھڑے ہونے کی حالت میں اداکیا اور لفظ ’’اکبر‘‘ اس کی زبان سے اس وقت نکلا جب کہ وہ رکوع کی حالت میں پہنچ چکا تھا تو اس مقتدی کی نماز شروع نہیں ہوئی۔ اس لئے کہ پوری تکبیر تحریمہ کا کھڑے ہونے کی حالت میں کہنا فرض ہے۔
: 💚❤️💚❤️💚❤️💚❤️💚❤️💚
جس چھاؤں سے عزت نفس زخمی ہو، اس چھاؤں سے دھوپ بہتر ہے. خلوص اور اچھائی صرف الفاظ میں نہیں بلکہ نیّت اور فطرت میں بھی لازم ہے، تاکہ ہم بجاۓ لوگوں کے عیب دیکھیں بلکہ اُن کی خوبیوں کو بھی دیکھ سکیں. بے شک یہی عمل ہماری عزّت اور بخشش کا وسیلہ ہے.
دُعا ہے کہ اللہ پاک ہم سب کو نیک اعمال کی ہدایت اور راہِ حق پر چلنے کی توفیق دے، ہمیں ہمیشہ حفظ و امان میں رکھے اورصحت، سکون اور خوشیوں سے بھرپور زندگی عطا فرماۓ.
آمین ثمہ آمین یا رب العالمین۔
💚❤️💚❤️💚❤️💚❤️💚❤️💚
: ❤️💚💚💚❤️💚💚❤️💚❤️💚
ایمان اور یقین کی مضبوطی میں ایک اہم ہاتھ....آپکے ایمانی ساتھیوں کا بھی ہوتا ہے....
انکی صحبتوں سے انکی مجلسوں سے دور ہو کر انسان.... دنیا کی رنگینیوں کا شکار ہو کر شیطان کا نوالہ بن سکتا ہے....
لہذا اپنے لیے...اپنے ایمان کے لیے......اپنے ایمانی ساتھیوں سے کبھی دور نہ ہوں....
زندگی کتنی ہی مصروف ہوجائے... دو گھڑی ان ربانی لوگوں سے اپنے رب کی باتیں ضرور کرلیا کریں.... یقین کریں... روح نکھرنے لگتی ہے...
اللہ سے دعا ہے کہ ہم سب کو اپنے پیارے اور صالحین بندوں کا ساتھ عطا فرمائیں... فی الدنیا والاخرہ🤍🥀
❤️💚❤️💚❤️💚❤️💚❤️💚❤️
: 💚❤️💚❤️💚❤️💚❤️💚❤️💚
زمین عقلمندوں سے تو بھری ہوئی ہے مگر درد مندوں سے خالی ہے
یہ بات سمجھ میں آ جائے کہ مخلوق سے محبت خالق تک لے جاتی ہے۔اس دن روۓ زمین پر امن قائم ھو جاۓ گا۔
اللہ پاک ہمیں بھی دوسروں سے حسن سلوک اور ان کا احساس کرنے کی توفیق عطا فرمائیں۔
آمین یا رب العالمین
💚❤️💚❤️💚❤️💚❤️💚❤️💚
💚❤️💚❤️💚❤️💚❤️💚❤️💚
معافی بھی اتنی ہی خوبصورتی سے مانگنی چاہیے جتنی بدصورتی سے دل دکھایا ہو کیونکہ وہ معذرت جو دیے گئے زخم کے سائز کے مطابق نہیں ہو ،تو وہ معذرت نہیں بلکہ پچھلے زخم سے گہرا ایک اور زخم ہے۔۔۔!
اور بجائے زخموں پر مرہم رکھنے کے وہ زخموں پر نمک چھڑکنے کے مترادف ہوتا ہے
💚❤️💚❤️💚❤️💚❤️💚❤️💚
: 💚❤️💚❤️💚❤️💚❤️💚❤️💚
کچھ لوگ اِســں لِیے بھی ہنستے ہیـــں کیونکہ وہ جانتے ہیــں کہ ہنسنا آسان ہے بجائے اِســں کے کہ وہ دُکھی ہونے کی وضاحتیں کرتے پھریں اپنے ذہنی سکون کے لئے کوشیش کریں کہ ہر چیز سمجھنے کی یا دوسروں کو سمجھانے کی کوشیش نا کریں کچھ چیزیں حالات اور انسانوں کو ان کے حال پر چھوڑنا ہی بعض دفعہ بہتر رہتا ہے
💚❤️💚❤️💚❤️💚❤️💚❤️💚
🥀 اپنے آپ کو خود ٹھیک کریں 🥀
آپ انسان ہیں؟
ناجائز کرایہ مانگنے پر آپ رکشہ ڈرائیور سے جھگڑا کرتے ہیں تو کیا جائز رقم کا مطالبہ کرنے والے رکشہ ڈرائیور کو آپ خوشی سے کچھ اضافی رقم ادا کرتے ہیں؟
کیا آپ اس اچھے عمل پر اس کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں؟
اس سے ہاتھ ملاتے ہیں؟
آپ الیکٹریشن کارپینٹر پلمبر وغیرہ کے ناجائز مطالبے پر اسے تنقید کا نشانہ تو بناتے ہیں لیکن کیا ایمانداری سے کام کرنے والے مزدور کی آپ حوصلہ افزائی کرتے ہیں؟
اس کے کام کی تعریف کرتے ہیں؟
اسے خوشی سے کچھ زائد رقم ادا کرتے ہوئے یہ پیغام دیتے ہیں کہ وہ اچھے راستے پر چل رہا ہے اور اچھے لوگوں کیلئے آسانیاں پیدا ہوتی ہیں؟
آپ دودھ میں ملاوٹ کرنے والے سے بھی بحث کرتے ہیں تو کیا آپ خالص دودھ فروخت کرنے والوں کو مناسب رقم ادا کرتے ہیں؟
یا اس کے ساتھ بھی پانچ دس روپے کی وجہ سے بحث کرتے ہیں؟
اگر آپ صرف غلط کرنے والوں پر تنقید کرتے ہیں اور اچھا کرنے والوں کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں تو آپ واقعی انسان ہیں لیکن صرف غلط کرنے والوں پر تنقید اور اچھا کرنے والوں پر خاموشی یا تنقید تو پھر آپ منافق ہیں
اس سے بھی بڑھ کر اپنا احتساب کیجیے کہ آپ جہاں جس جگہ پر موجود ہیں آپ اپنا کام ایمانداری سے کرتے ہیں؟
اگر نہیں تو پھر آپ کا دیا ہوا ہی آپ کو پلٹ کر واپس مل رہا ہے تم اپنی فکر کرو تم خود کو ٹھیک کر لو دوسروں کی فکر چھوڑ دو جہالت لڑتی ہے علم کبھی نہیں لڑتا
سلامت رہیں
مزید ایسی پوسٹیں حاصل کرنے کے لیے ھمارا گروپ جواٸن کریں
: 🥀 انسانیت 🥀
ایک بچہ دس روپے لے کر پلاؤ والے کے پاس آیا رہڑی پر ٹھہرے ہوئے لڑکے نے چاول دینے سے انکار کر دیا میں کہنے ہی والا تھا کہ بچے کو چاول دے دو باقی پیسے میں دوں گا کہ اتنے میں پلاؤ والا خود آگیا اور بچے سے دس روپے لے کر اسے بہت پیار سے شاپر میں ڈال کر دیئے میں نے سوال پوچھا مہنگائی کے اس دور میں دس روپے کے چاول؟
کہنے لگے بچوں کیلئے کیسی مہنگائی؟
بچے تو بچے ہی ہوتے ہیں میرے پاس پانچ روپے لے کر بھی آتے ہیں اور میں ان بچوں کو بھی انکار نہیں کرتا جب کہ پانچ روپے تو صرف شاپر اور سلاد کے بھی نہیں لیکن ہر جگہ منافع نہیں دیکھا جاتا میں چھوٹی چھوٹی چکن کی بوٹیاں بھی دیگ میں ڈالتا ہوں اور وہ ان بچوں کیلئے ہی ہوتی ہیں جو پانچ یا دس روپے لے کر آتے ہیں وہ چاول کے ساتھ یہ چھوٹی سی بوٹی دیکھ کر جب مسکراتے ہیں تو مجھے لگتا ہے میری نمازیں اب قبول ہوئی ہیں آج کے دور میں امیروں کے بچے پانچ دس روپے لے کر نہیں آتے یہ غریب بچے ہوتے ہیں
یہ میرے سوال کا جواب کم اور انسانیت کا درس زیادہ تھا
یہ محبت کا خالص جذبہ یہ بچوں سے محبت یہ غریبوں کا احساس مجھے سمجھ آ گئی کہ اس چاول والے کے چہرے پر مسکراہٹ کیوں بسیرا کرتی ہے اسے دیکھ کر روحانیت کا احساس کیوں ہوتا ہے
ہر جگہ منافع نہیں دیکھا جاتا کیوں کہ ہر انویسٹمنٹ اگر دنیاوی فائدے کیلئے کرتے رہیں گے تو آخرت میں ہمارے پلے کیا ہوگا؟
یہاں کچھ ایسی انویسٹمنٹ ضرور کیجیے جس کا منافع وہاں ملے گا جہاں کوئی کسی کا نہیں
سلامت رہیں
مزید ایسی پوسٹیں حاصل کرنے کے لیے ھمارا گروپ جواٸن کریں
: 🥀 دو عورتیں اور انسانیت 🥀
ایک گھر میں دو بھائی ان کی بیویاں اور بچے ایک ساتھ رہتے تھے دیورانی اور جٹھانی میں اکثر کسی بات کو لے کر تلخ کلامی ہوتی رہتی تھی کبھی دونوں ایک دوسرے کے ساتھ اچھی تو کبھی بالکل دشمنوں جیسا تعلق رہتا تھا جٹھانی نے اپنے بیٹے کی شادی کی تو یوں اس گھر میں بہو آ گئی ساس نے بہو کے ساتھ نبھانے کی ہر ممکن کوشش کی لیکن بہو کا صرف ایک ہی جملہ تھا میں نے الگ گھر میں رہنا ہے یا مجھے چھوڑ دو یا پھر اپنی ماں کو چھوڑ دو اسی کشمکش میں کچھ سال گزر گئے ساس ایک خطرناک بیماری میں مبتلا ہو گئی یہاں تک کہ وہ اپنے حواس تک کھو بیٹھی بس اپنے چند قریبی لوگوں کی شناخت کرنے کے قابل تھی باقی کوئی خبر نہ تھی کہ کون کیا لگتا ہے؟
بیماری میں مبتلا ہونے کی وجہ سے اپنا کوئی کام نہیں کر سکتی تھی ایک ہی بیٹا تھا جو صبح نکلتا اور رات کو گھر واپس آتا تھا واپس آ کر بیٹا ہی اپنی ماں کے کچھ کام کرتا اپنی بیوی کی بہت منت کی مگر دل میں کوئی رحم نہ آیا
اسی دوران دیورانی کا سارا کردار بدل گیا وہ سب کچھ بھول کر اب شاید ایک انسان کا کردار ادا کرنا چاہتی تھی کون غلط تھا کہاں کس کی غلطی تھی اب اسے اس بات سے کوئی غرض نہیں تھی جس کے دل میں خوف خدا ہو یا احساس زندہ ہو وہ یہ نہیں سوچتے کہ ہمارا فرض ہے یا نہیں؟
وہ تو بحیثیت انسان صرف انسانیت کو مد نظر رکھ کر خدمت کرتے ہیں اور اپنی آخرت کیلئے وسائل اکٹھے کر لیتے ہیں
دیورانی نے اپنی جٹھانی کی ایسے خدمت کی جیسے بیٹی ماں کی کرتی ہے اس کیلئے کھانا بنانا اسے نہلانا اس کے کپڑے تبدیل کرنا بیٹا بھی ذہنی طور پر مطمئن ہو گیا ورنہ کام کے دوران سارا دن ماں کی فکر رہتی تھی یہ ساس چار ماہ کی علالت کے بعد وفات پا گئی اور اس جہان سے چلی گئی دیورانی یوں روئی جیسے اس سے ماں بچھڑ گئی ہو۔
فرض بہو کا نہیں تھا تو دیورانی کا بھی نہیں تھا مگر انسانیت جس میں زندہ ہو وہی لوگ بڑے ظرف کے مالک ہوتے ہیں
جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے
یہ عبرت کی جا ہے تماشا نہیں ہے
بات تو ساری احساس کی ہے
مزید ایسی پوسٹیں حاصل کرنے کے لیے ھمارا گروپ جواٸن کریں
: 💚❤️💚❤️💚❤️💚❤️💚❤️💚
اور تم جانتے بھی ھو کہ بدبختی کیا ھے؟💔
کہ تم ساری زندگی نیک اعمال کرتے رھو ،اور تمھیں اس کا ثواب نہ ملے!!
جانتے ھو کیوں؟؟؟
کیوں کہ تم نے لوگوں کے حقوق بہت مارے ھوں گے،نا انصافیاں کی ھوں گی،لوگوں پہ گھٹیا الزام لگائے ھوں گے۔۔۔۔
یہ ھے بدبختی کہ ساری عبادتیں کر کے بھی تم اللہ سے خالی ھاتھ ملو۔تم محروم رھو۔
💚❤️💚❤️💚❤️💚❤️💚❤️💚
: 💚❤️💚❤️💚❤️💚❤️💚❤️💚
مولانا رومّی (رح) فرماتے ہیں کہ جوخوشبو تو اپنے جسم کی بدبو کو کم کرنے کے لیے استعمال کرتا ہے اُسکو کبھی اپنے دل کی بدبو کم کرنے کے لیے استعمال کر اور دل کی بدبو کو دور کرنیوالی خوشبو کوئی عام خوشبو نہیں بلکہ یہ خوشبو اللّہ تعالٰی کا پاک نام ہے جتنا اسکا ذکر دل ہی دل میں کرے گا اُتنا تیرا دل روحانیت کی خوشبو اور نور الہی سے معطر ہوتا چلا جائے گا..
💚❤️💚❤️💚❤️💚❤️💚❤️💚
: 💚❤️💚❤️💚❤️💚❤️💚❤️💚
-🌀 انسان جب انتقام لیتا ہے تو وہ اپنے دشمن کے برابر🔁 ہوتا ہے لیکن جب معاف کر دیتا ہے تو اپنے دشمن سے بلند⤴️ ہو جاتا ہے ، اس لیے ہمیشہ معافی🙏🏻 والی راہ اپنائیے اور بلندی کو چھوئیے
🌸 سبحان اللہ وبحمدہ.سبحان اللہ العظیم🌷
🌼 سُبْحَانَ الله وَالْحَمْدُلله وَلَا إِلَهَ إِلَّاالله وَالله أکبر☝️
🌺حَسْبِيَ اللّهُ لا إِلَـهَ إِلاَّ هُوَ عَلَيْهِ تَوَكَّلْتُ وَهُوَ رَبُّ الْعَرْشِ الْعَظِيمِ🕋
💚❤️💚❤️💚❤️💚❤️💚❤️💚
: 💚❤️💚❤️💚❤️💚❤️💚❤️💚
ایک شخص نے اساتذہ کے خلاف درخواست دی کہ فلاں اسکول کے اساتذہ بچوں سے #صفائی کرواتے جھاڑو دلواتے کلاس روم کو صاف کرواتے ہیں جسکی وڈیوز بھی موجود ہیں لہٰذا جلد از جلد اعلیٰ حکام اسکا نوٹس لیں۔
جواب دینے کا وقت آیا انکوائری ہوئی تو ایک قابل افسر نے یہ کہہ کر انکوائری ہی ختم کر دی کہ " بچے ہی کلاس رومز میں گند پھیلاتے ہیں اگر آج وہ اپنا گند صاف کرنا نہیں سیکھیں گے تو کل وہ معاشرے میں پھیلی گندگی کیسے صاف کر پائیں گے۔"
💚❤️💚❤️💚❤️💚❤️💚❤️💚
💚❤️❤️💚❤️💚❤️💚❤️💚❤️
ہمارے ہاتھوں سے موتی بڪھر جائیں تو انہیں سمیٹنا آسان ہے مگر ہمارے الفاظ سے ڪسی ڪی ذات بڪھر جائے تو اس ڪا سنبھلنا بہت مشڪل ہوتا...! لہٰذا بولنے سے پہلے اس چیز کا خیال کیجئے...!
💚❤️💚❤️💚❤️💚❤️💚❤️💚
[
: 🌹 آئیں مسائل سیکھیں 🌹
نماز کے اہم واجبات ترتیب وار ذکر کئے جا رہے ہیں
(7) جہری نمازوں میں جہر کرنا
جہری نمازوں جیسے فجر، جمعہ، عیدین، مغرب اور عشاء کی اول دو رکعتوں اور وتر وتراویح کی سب رکعتوں میں امام کے لئے بلند آواز سے قرأت کرنا واجب ہے
(8) سری نمازوں میں آہستہ قرأت
سری نمازوں جیسے ظہر اور عصر کی سب رکعتیں، مغرب کی تیسری رکعت اور عشاء کی آخری دو رکعتیں ان میں آہستہ قرأت کرنا واجب ہے۔
(9) تعدیلِ ارکان
نماز کے افعال (قیام، رکوع، سجدہ، قعدۂ اخیرہ، قومہ اور جلسہ کی ادائیگی) میں اطمینان اور تعدیل واجب ہے، جس کی حد یہ ہے کہ ہر رکن میں اعضاء وجوارح ساکن ہوکر اپنی اپنی جگہ برقرار ہوجائیں اور یہ کیفیت کم از کم ایک مرتبہ سبحان ربی العظیم کہنے تک باقی رہے۔
: 💚❤️💚❤️💚❤️💚❤️💚❤️💚
کبھی بھی کچھ اچھا کرتے وقت
یہ مت سوچیئے
کہ اس سے کیا ہوگا _!!؟
آپکے نیک عمل کا
ایک ذرہ بھی
ضائع نہیں کیا جائیگا
آپ نے کسی کو سلام کیا ہو
یا راستہ بتایا ہوا
کسی کو اچھا مشورہ دیا ہو
یا کسی کیلئے ہدایت کی دعا کی ہو،
محشر کے دن
ایک ایک ذرہ یہاں تک کہ
آپکے دل کے نیک ارادے بھی
آپکے نیکیوں کے پلڑے میں
موجود ہونگے۔
ان شاءاللہ
💚❤️💚❤️💚❤️💚❤️💚❤️💚
No comments:
Post a Comment