Wednesday, July 22, 2020

Urdu Article: Badshah Wazir, Sadqa, Sultan Mehmood Ghaznawi, Rizq may barkat, Miya Biwi, Zindage ka maqsad, Olad or Maa Baap

  یہ میرے نوکر مجھ سے زیادہ کیسے خوش باش پھرتے ہیں. جبکہ ان کے پاس کچھ نہیں اور میرے پاس کسی چیز کی کمی نہیں.

وزیر نے کہا:
بادشاہ سلامت، اپنے کسی خادم پر قانون نمبر ننانوے کا استعمال کر کے دیکھیئے

 بادشاہ نے پوچھا:
 اچھا، یہ قانون نمبر ننانوے کیا ہوتا ہے؟

 وزیر نے کہا:
 بادشاہ سلامت، ایک صراحی میں ننانوے درہم ڈال کر، صراحی پر لکھیئے اس میں تمہارے لیئے سو درہم ہدیہ ہے،رات کو کسی خادم کے گھر کے دروازے کے سامنے رکھ کر دروازہ کھٹکھٹا کر ادھر اُدھر چھپ جائیں اور تماشہ دیکھ لیجیئے.

 بادشاہ نے یہ تجربہ کرنے کا فیصلہ کیا اور جیسے وزیر نے سمجھایا تھا، ویسے ہی کیا، صراحی رکھنے کے بعد دروازہ کھٹکھٹایا اور چھپ کر تماشہ دیکھنا شروع کر دیا.

دستک سن کر اندر سے خادم نکلا، صراحی اٹھائی اور گھر چلا گیا. درہم گنے تو ننانوے نکلے، جبکہ صراحی پر لکھا سو درہم تھا.  خادم نے سوچا: یقینا ایک درہم کہیں باہر گرا ہوگا. خادم اور اس کے سارے گھر والے باہر نکلے اوردرہم کی تلاش شروع کر دی.

 ان کی ساری رات اسی تلاش میں گزر گئی. خادم کا غصہ اور بے چینی دیکھنے لائق تھی۔ اس نے اپنے بیوی بچوں کوسخت سست بھی کہا کیونکہ وہ درہم تلاش کرنے میں ناکام رہے تھے.

کچھ رات صبر اور باقی کی رات بک بک اور جھک جھک میں گزری.

 دوسرے دن یہ ملازم محل میں کام کرنے کیلئے گیا تو اس کا مزاج مکدر، آنکھوں سے جگراتے، کام سے جھنجھلاہٹ، شکل پر افسردگی عیاں تھی.

بادشاہ سمجھ چکا تھا کہ ننانوے کا قانون کیا ہوا کرتا ہے.

 لوگ ان 99 نعمتوں کو بھول جاتے ہیں جو الله تبارک و تعالیٰ نے انہیں عطا فرمائی ہوتی ہیں. اور ساری زندگی اس ایک نعمت کے حصول میں سر گرداں رہ کر گزار دیتے ہیں جو انہیں نہیں ملی ہوتی

.اوروہ ایک نعمت بھی الله کی کسی حکمت کی وجہ سے رُکی ہوئی ہوتی ہے جسے عطا کر دینا الله کیلئے بڑا کام نہیں ہوا کرتا.

لوگ اپنی اسی ایک مفقود نعمت کیلئے سرگرداں رہ کر اپنے پاس موجود ننانوے نعمتوں کی لذتوں سے محروم مزاجوں کو مکدر کر کے جیتے ہیں.

 حاصل ہو جانے والی ننانوے نعمتوں پر الله تبارک و تعالٰی کا احسان مانیئے اور ان سے مستفید ہو کر شکرگزار بندے بن کر رہیئے.

یا الله پاک آپ ہمیں اپنا شکر گزار بندہ بنا دیں۔
آمین
امیر کون غریب کون

6ﻣﺎﮦ ﮐﮯ ﺍﯾﮏ ﺑﭽﮯ ﮐﯽ ﻣﺎﮞ ﻧﮯ ﻓﺎﺋﯿﻮ ﺍﺳﭩﺎﺭ ﮨﻮﭨﻞ ﮐﮯ ﻣﯿﻨﺠﺮ ﺳﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ
ﺳﺮ !... ﺍﯾﮏ ﮐﭗ ﺩﻭﺩﮪ ﻣﻠﮯ ﮔﺎ ﮐﯿﺎ؟
__
ﻣﯿﻨﺠﺮ : " ﮨﺎﮞ !... ﺳﻮ ﺭﻭﭘﮯ ﻣﯿﮟ ﻣﻠﮯ ﮔﺎ __ "
" ﭨﮭﯿﮏ ﮨﮯ ، ﺩﮮ ﺩﻭ !... " ﺧﺎﺗﻮﻥ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﺟﻮ
ﭘﮑﻨﮏ ﮐﮯ ﺩﻭﺭﺍﻥ ﺍﺱ ﮨﻮﭨﻞ ﻣﯿﮟ ﭨﮭﮩﺮﯼ ﺗﮭﯽ __
ﺍﮔﻠﯽ ﺻﺒﺢ ﺟﺐ ﻭﮦ ﻟﻮﮒ ﮔﺎﮌﯼ ﻣﯿﮟ ﺟﺎ ﺭﮨﮯ ﺗﮭﮯ ﺗﻮ ﺑﭽﮯ ﮐﻮ ﭘﮭﺮ ﺑﮭﻮﮎ ﻟﮕﯽ _ ﮔﺎﮌﯼ ﮐﻮ ﺍﯾﮏ ﭨﻮﭨﯽ ﭘﮭﻮﭨﯽ ﺟﮭﻮﻧﭙﮍﯼ ﻭﺍﻟﯽ ﭼﺎﺋﮯ ﮐﯽ ﺩﻭﮐﺎﻥ ﭘﺮ ﺭﻭﮐﺎ ﮔﯿﺎ _ ﺑﭽﮯ ﮐﻮ ﺩﻭﺩﮪ ﭘﻼ ﮐﺮ ﺍﺱ ﮐﯽ ﺑﮭﻮﮎ ﮐﻮ ﺷﺎﻧﺖ ﮐﯿﺎ ...
ﺩﻭﺩﮪ ﮐﮯ ﭘﯿﺴﮯ ﭘﻮﭼﮭﻨﮯ ﭘﺮ ﺑﻮﮌﮬﺎ ﺩﻭﮐﺎﻥ ﻣﺎﻟﮏ ﺑﻮﻻ .. " ﺑﯿﭩﯽ !... ﮨﻢ ﺑﭽﮯ ﮐﮯ ﺩﻭﺩﮪ ﮐﮯ ﭘﯿﺴﮯ ﻧﮩﯿﮟ ﻟﯿﺘﮯ ، ﺍﮔﺮ ﺭﺍﺳﺘﮯ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﭼﺎﮨﯿﮯ ﺗﻮ ﻣﺰﯾﺪ ﺩﻭﺩﮪ ﻟﯿﺘﯽ ﺟﺎﺅ _ " ..
ﺑﭽﮯ ﮐﯽ ﻣﺎﮞ ﮐﮯ ﻣﻦ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﮏ ﺳﻮﺍﻝ ﺑﺎﺭ ﺑﺎﺭ ﮔﮭﻮﻡ ﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﺍﻣﯿﺮ ﮐﻮﻥ؟ ...
ﻓﺎﺋﯿﻮ ﺍﺳﭩﺎﺭ ﮨﻮﭨﻞ ﻭﺍﻻ ﯾﺎ ﭨﻮﭨﯽ ﺟﮭﻮﻧﭙﮍﯼ ﻭﺍﻻ ؟
.
ﻣﻠﯽ ﺗﮭﯽ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﮐﺴﯽ ﮐﮯ ﮐﺎﻡ ﺁﻧﮯ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ
ﭘﺮ ﻭﻗﺖ ﺑﯿﺖ ﺭﮨﺎ ﮨﮯ ﮐﺎﻏﺬ ﮐﮯ ﭨﮑﮍﮮ ﮐﻤﺎﻧﮯ ﻣﯿﮟ
ﮐﯿﺎ ﮐﺮﻭ ﮔﮯ ﺍﺗﻨﺎ ﺭﻭﭘﯿﮧ ﭘﯿﺴﮧ ﮐﻤﺎ ﮐﺮ ؟؟
ﻧﮧ ﮐﻔﻦ ﻣﯿﮟ ﺟﯿﺐ ﮨﮯ ، ﻧﺎ ﻗﺒﺮ ﻣﯿﮟ ﺍﻟﻤﺎﺭﯼ...🙏🙏🙏🙏






بسْـمِ ﷲِالرَّحْمَنِ الرَّحِيم

السلام علیکم ورحمتہ اللّٰہ وبرکاتہ

لوگوں کیساتھ اچھا برتائو کرنے والے ہمیشہ کامیاب و کامران رھتے ھیں ۔
کوئی نہیں جانتا کس کی دعا سے اُس اللّٰہ پاک خوش ھو کر نواز رھا ھے۔
اچھے لوگ اللّٰہ پاک کو بہت پسند ھیں۔

اللّٰہ پاک آپکو ہمیشہ خوش و آباد رکھے۔
اللّٰہ پاک آپ اور آپکے پیاروں کی زندگی ہمیشہ خوشیوں سے بھری رکھے۔ 
صحت کاملہ عاجلہ و دائمہ عطا فرمائے۔ 
ھر نیا دن آپکے لئےلاکھوں خوشیاں لے کر آئے۔
اپنا اور اپنے پیاروں کا ہمیشہ بہت سارا خیال رکھئے .







آمین یا رب العامین
ﺍﯾﮏ ﺭﺍﺕ ﺳﻠﻄﺎﻥ ﻣﺤﻤﻮﺩ ﻏﺰﻧﻮﯼ ﮐﻮ ﮐﺎﻓﯽ ﮐﻮﺷﺸﻮﮞ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﺑﮭﯽ
ﺟﺐ ﻧﯿﻨﺪ ﻧﮩﯿﮟ ﺁﺋﯽ ﺗﻮ ﺍﭘﻨﮯ ﻏﻼﻣﻮﮞ ﺳﮯ ﮐﮩﻨﮯ ﻟﮕﮯ ﻟﮕﺘﺎ ہے کہ ﮐﺴﯽ مظلوم ﭘﺮ ﺁﺝ ﮐﻮﺋﯽ ﻇﻠﻢ ہوا ہے۔ ﺗﻢ ﻟﻮﮒ ﮔﻠﯿﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﭘﮭﯿﻞ ﺟﺎﺅ ﺍﻭﺭ ﺍﮔﺮ ﮐﻮﺋﯽ ﻓﺮﯾﺎﺩﯼ ﻧﻈﺮ ﺁﺋﮯ ﺗﻮ ﺍُﺳﮯ ﻣﯿﺮﮮ ﭘﺎﺱ ﻟﮯ ﺁﺅ۔
ﺗﮭﻮﮌﯼ ﺩﯾﺮ ﺑﻌﺪ ﻭﮦ ﺳﺐ ﻭﺍﭘﺲ ﺁ ﮐﺮ ﮐﮩﻨﮯ ﻟﮕﮯ : " ﺳﻠﻄﺎﻥ، ہمیں ﮐﻮﺋﯽ ﺑﮭﯽ ﻓﺮﯾﺎﺩﯼ ﻧﮩﯿﮟ ﻣﻼ، ﺁﭖ ﺁﺭﺍﻡ ﺳﮯ ﺳﻮ ﺟﺎﺋﯿﮟ۔ "
ﺳﻠﻄﺎﻥ ﮐﻮ ﺟﺐ ﭘﮭﺮ ﺑﮭﯽ ﻧﯿﻨﺪ ﻧﮩﯿﮟ ﺁﺋﯽ ﺗﻮ ﻭﮦ ﮐﭙﮍﮮ ﺑﺪﻝ ﮐﺮ ﺧﻮﺩ ﻣﺤﻞ ﺳﮯ ﺑﺎﮬﺮ ﻧﮑﻼ۔ ﻣﺤﻞ ﮐﮯ ﭘﭽﮭﻮﺍﮌﮮ ﻣﯿﮟ ﺣﺮﻡ ﺳﺮﺍ ﮐﮯ ﻧﺰﺩﯾﮏ ﺍُنہیں ﮐﺴﯽ ﮐﯽ ﻓﺮﯾﺎﺩ ﺳﻨﺎﺋﯽ ﺩﯼ : " ﺍﮮ اللہ ! ﺳﻠﻄﺎﻥ ﻣﺤﻤﻮﺩ ﺍﭘﻨﮯ
ﻣﺼﺎﺣﺒﻮﮞ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﻣﺤﻞ ﻣﯿﮟ ﻋﯿﺶ ﻭ ﻋﺸﺮﺕ ﮐﯽ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﮔﺰﺍﺭ ﺭہا ﮬﮯ ﺍﻭﺭ ﻣﺤﻞ ﮐﮯ ﻋﻘﺐ ﻣﯿﮟ ﻣﺠﮫ ﭘﺮ یہ ﻇﻠﻢ ﺗﻮﮌﺍ ﺟﺎ ﺭہا ہے۔ "
ﺳﻠﻄﺎﻥ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ : "ﮐﯿﺎ ﺑﺎﺕ ﮐﺮرہے ہو؟ ﻣﯿﮟ ﻣﺤﻤﻮﺩ ہوﮞ ﺍﻭﺭ ﺗﻤﮩﺎﺭﯼ ﻓﺮﯾﺎﺩﺭﺳﯽ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺁﯾﺎ ﮬﻮﮞ۔ ﻣﺠﮭﮯ ﺑﺘﺎﺅ ﮐﯿﺎ ﻇﻠﻢ ﮬﻮﺍ ﮬﮯ
ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﺳﺎﺗﮫ؟ "
" ﺁﭖ ﮐﮯ ﺧﻮﺍﺹ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﺍﯾﮏ ﺷﺨﺺ ﺟﺲ ﮐﺎ ﻧﺎﻡ ﻣﯿﮟ ﻧﮩﯿﮟ ﺟﺎﻧﺘﺎ ہر ﺭﺍﺕ ﻣﯿﺮﮮ ﮔﮭﺮ ﺁﺗﺎ ﮬﮯ ﺍﻭﺭ ﻣﯿﺮﯼ ﺑﯿﻮﯼ ﭘﺮ ﻇﻠﻢ ﻭ ﺗﺸﺪّﺩ ﮐﺮﺗﺎ ہے۔ "
"ﺍِﺱ ﻭﻗﺖ ﻭﮦ ﮐﮩﺎﮞ ﮬﮯ؟"
" ﺷﺎﯾﺪ ﺍﺏ ﭼﻼ ﮔﯿﺎ ﮬﻮ۔"
" ﺩﻭﺑﺎﺭﮦ ﺟﺐ ﻭﮦ ﺁﺋﮯ ﺗﻮ ﻓﻮﺭﺍً ﺁ ﮐﺮ ﻣﺠﮭﮯ ﺍﻃﻼﻉ ﮐﺮ ﺩﻭ۔ " ﭘﮭﺮ ﺳﻠﻄﺎﻥ ﻧﮯ ﻣﺤﻞ ﮐﮯ ﺩﺭﺑﺎﻥ ﮐﻮ ﻭﮦ ﺷﺨﺺ ﺩﮐﮭﺎﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﮐﮩﺎ کہ ﺟﺐ بھی یہ دربار ﺁﺋﮯ ﺍﺳﮯ ﺳﯿﺪﮬﺎ ﻣﯿﺮﮮ ﭘﺎﺱ ﭘﮩﻨﭽﺎ ﺩﻭ۔ ﺍﮔﺮ ﻣﯿﮟ ﻧﻤﺎﺯ ﮐﯽﺣﺎﻟﺖ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﮬﻮﮞ ﺗﻮ ﭘﺮﻭﺍﮦ ﻣﺖ ﮐﺮﻭ۔
ﺍﮔﻠﯽ ﺭﺍﺕ ﻭﮦ ﺷﺨﺺ ﺳﻠﻄﺎﻥ ﮐﮯ ﭘﺎﺱ ﺁﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﺑﺘﺎﯾﺎ کہ ﻭﮦ ﺷﺨﺺ ﺍﺱ ﻭﻗﺖ ﺍﺱ ﮐﮯ ﮔﮭﺮ ﻣﯿﮟ ہے۔
ﺳﻠﻄﺎﻥ ﺍﺳﯽ ﻭﻗﺖ ﺗﻠﻮﺍﺭ ہاتھ ﻣﯿﮟ ﻟﺌﮯ ﺍﺱ ﺷﺨﺺ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﭼﻞ ﭘﮍﺍ۔ ﺟﺐ ﺍﺱ ﮐﮯ ﮔﮭﺮ ﮐﮯ ﻗﺮﯾﺐ ﭘﮩﻨﭽﺎ ﺗﻮ ﺍﺱ ﺳﮯ ﮐﮩﺎ کہ ﮔﮭﺮ کے ﺳﺎﺭﮮ ﭼﺮﺍﻍ ﺑﺠﮭﺎ ﺩﻭ۔ ﭘﮭﺮ ﺍﻧﺪﮬﯿﺮﮮ ﻣﯿﮟ ﮬﯽ ﺍﺱ ﮐﮯ ﮔﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﮔﮭﺲ ﮐﺮ ﺍﺱ ﺷﺨﺺ ﮐﺎ ﺳﺮ ﺗﻦ ﺳﮯ ﺟﺪﺍ ﮐﺮ ﺩﯾﺎ۔
ﭘﮭﺮ ﺳﻠﻄﺎﻥ ﻧﮯ ﺣﮑﻢ ﺩﯾﺎ کہ ﭼﺮﺍﻍ ﺭﻭﺷﻦ ﮐﺮ ﺩﻭ۔ ﺍﺱ ﺷﺨﺺ ﮐﺎ ﭼﮩﺮﮦ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﺳﺠﺪﮮ ﻣﯿﮟ ﮔﺮ ﭘﮍﺍ۔
ﭘﮭﺮ ﮔﮭﺮ ﮐﮯ ﻣﺎﻟﮏ ﺳﮯ ﮐﮩﺎ : " ﺍﮔﺮ ﮐﭽﮫ ﮐﮭﺎﻧﮯ ﮐﻮ ﮬﮯ ﺗﻮ ﻟﮯ ﺁﺅ ﻣﺠﮭﮯ ﺑﮩﺖ ﺳﺨﺖ ﺑﮭﻮﮎ ﻟﮕﯽ ﮬﮯ۔ "
" ﺁﭖ ﺟﯿﺴﺎ ﺳﻠﻄﺎﻥ ﻣﺠﮫ ﻏﺮﯾﺐ ﮐﮯ ﮔﮭﺮ ﮐﺎ ﮐﮭﺎﻧﺎ ﮐﮭﺎﺋﮯ ﮔﺎ؟"
" ﺟﻮ ﮐﭽﮫ ﺑﮭﯽ ہے، ﻟﮯ ﺁﺅ "!
ﻭﮦ ﺷﺨﺺ ﺍﯾﮏ ﺳﻮﮐﮭﯽ ﺭﻭﭨﯽ ﺍﭨﮭﺎ ﻻﯾﺎ ﺟﺴﮯ ﺳﻠﻄﺎﻥ ﻧﮯ ﺑﮍﯼ ﺭﻏﺒﺖ ﺳﮯ ﮐﮭﺎﯾﺎ۔ ﻭﮦ ﺷﺨﺺ ﺳﻠﻄﺎﻥ ﺳﮯ ﭘﻮﭼﮭﻨﮯ ﻟﮕﺎ کہ ﭼﺮﺍﻏﻮﮞﮐﻮ ﺑﺠﮭﺎنا، ﺳﺠﺪﮦ ﮐﺮﻧﮯ ﺍﻭﺭ ﺭﻭﭨﯽ ﻃﻠﺐ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﮯ ﭘﯿﭽﮭﮯ ﺁﺧﺮ ﮐﯿﺎ
ﻣﺎﺟﺮﺍ ﮬﮯ؟ سلطان نے فرمایا:
"ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺟﺐ ﺗﻤﮩﺎﺭﯼ ﺩﺍﺳﺘﺎﻥ ﺳﻨﯽ ﺗﻮ ﺳﻮﭼﺎ کہ ﻣﯿﺮﯼ ﺳﻠﻄﻨﺖ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﺴﺎ ﻇﻠﻢ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﯽ ہمّت ﺻﺮﻑ ﻣﯿﺮﮮ ﮐﺴﯽ ﺑﯿﭩﮯ ﮐﻮ ہوﺳﮑﺘﯽ ﮬﮯ۔ ﺍﻧﺪﮬﯿﺮﺍ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﻮ ﺍﺱ ﻟﺌﮯ ﮐﮩﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﭘﺪﺭﺍنہ ﺷﻔﻘﺖ ﻣﯿﺮﮮ ﺍﻧﺼﺎﻑ ﮐﮯ ﺭﺍﺳﺘﮯ ﻣﯿﮟ ﺣﺎﺋﻞ نہ ہوجائے۔ ﭼﺮﺍﻍ ﺟﻠﻨﮯ ﭘﺮ ﺟﺐ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺩﯾﮑﮭﺎ کہ ﻭﮦ ﻣﯿﺮﺍ ﺑﯿﭩﺎ ﻧﮩﯿﮟ ہے ﺗﻮ ﻣﯿﮟ ﺳﺠﺪۂ ﺷُﮑﺮ ﺑﺠﺎﻻﯾﺎ۔ ﮐﮭﺎﻧﺎ ﺍﺱ ﻟﺌﮯ ﻣﺎﻧﮕﺎ کہ ﺟﺐ ﺳﮯ ﻣﺠﮭﮯ ﺗﻤﮩﺎﺭﯼ ﻣﺼﯿﺒﺖ ﮐﺎ ﻋﻠﻢ ہوا، ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺍللہ ﮐﮯ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﻗﺴﻢ ﮐﮭﺎﺋﯽ ﺗﮭﯽ کہ ﺟﺐ ﺗﮏ ﺗﻤﮩﯿﮟ ﺍﻧﺼﺎﻑ ﻧﮩﯿﮟ ﻣﻞ ﺟﺎﺗﺎ ﻣﯿﺮﮮ ﺍﻭﭘﺮ ﺭﻭﭨﯽ ﺣﺮﺍﻡ ہے۔ ﺍُﺱ ﻭﻗﺖ
ﺳﮯ ﺍﺏ ﺗﮏ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ نہ ﮐﭽﮫ ﮐﮭﺎﯾﺎ ﺗﮭﺎ نہ
پانی ﭘﯿﺎ ﺗﮭﺎ۔اور آج کل کے حکمران، میں اس سے ذیادہ کچھ نھیں لکھوں گا
اگر یہ لطیفہ ہوتا تو ہر کوئی شئیر کرتا آج دیکھتا ہوں یہ پوسٹ کون کون شئیر کرتا ہے









آج کی سبق آموز کہانی
✨✨✨✨✨
رزق میں برکت اور کچن کے گندے برتن

ایک مفتی صاحب کا بیان..
کچھ ماہ قبل کی بات ہے ایک محبت و عقیدت کے رشتے میں بندھے ایک صاحب ملنے آئے اور بولے..
مفتی صاحب میرا کاروبار بہت عمدہ تھا۔میں لاکھوں کماتا تھا۔گاڑی تھی،بہترین زندگی تھی۔آج بھی وہی کاروبار ہے، مگر گاڑی نہیں، وہ خوشحالی نہیں، دن بدن قرض کے بوجھ تلے دب گیا، چونکہ رزق کی فراوانی تھی اور اب مشکل سے گزارا ہوتا ہے۔
سنا ہے آپ روحانی علاج کرتے ہیں،چیک کیجئے کوئی جادو ٹونہ و بندش و نظر بد نا ہو۔کاٹ کیجئے ،تعویذ دیجئے،وظیفہ دیجئے تاکہ پھر سے وہی خوشحالی پر مبنی حالات لوٹ آئیں۔میں بہت پریشان ہوں،یہ کہتے ہوئے صاحب رو پڑے۔

میں نے ان سے کہا :پریشان نا ہوں۔

میں آپ کے گھر کے برتنوں پر دم کروں گا ۔خوشحالی لوٹ آئے گی۔

انہوں نے کہا کیا مجھے گھر کے برتن لانے پڑیں گے؟
یا آپ گھر آئیں گے؟

میں نے کہا: نہ میں گھر آؤں گا نا آپ کو برتن میرے پاس لانے پڑیں گے۔
بس کرنا یہ ہے دھونے والے برتن جب کچن میں جمع کئے ہوں تو
 ان آلودہ برتنوں کی تصاویر 3 دن کی روز لیں اور چوتھے روز وہ تصاویر موبائل میں لے آئیں۔میں ان پر دم کردوں گا۔سب ٹھیک ہوجائے گا ۔

برتن دیکھے تو کسی برتن میں کچھ سالن تھا کسی میں کچھ ۔یعنی (رزق) کھانا ضائع ہورہا تھا اور دھل کر گندے نالے میں جا رہا تھا۔
میں نے پوچھا یہ برتن ہیں ان میں کھانا ہے جیسے سالن وغیرہ اس کا کیا کرتے ہیں؟

وہ صاحب بولے ظاہر ہے کہ دھل کر یہ سب نالی میں جائے گا.
میں نے ان سے کہا کہ میں دم نہیں کروں گا۔انہوں نے وجہ پوچھی تو قصہ مختصر..

میں نے کہا:آج کے بعد بچا ہوا کھانا اس طرح برتن دھل کر گندے نالے،یا کوڑے میں نہیں پھیکنا،بلکہ برتن اچھی طرح کھانا کھاتے ہوئے صاف کرنے ہیں،
اتنا ڈالیں جتنا کھانا ہے۔
اور بچ جانے والا کھانا کسی غریب کو یا چھت پر جانوروں ،بلی کو کھلادیں۔قصہ مختصر رزق کی بے ادبی نا ہو۔
انہوں نے وعدہ کیا کہ آج کے بعد ایسا نا ہوگا۔جو جو رزق کی بے ادبی کی صورتیں آپ نے بیان کی ہیں آج کے بعد ان میں سے کوئی بھی نہیں ہوگی۔

میں نے ان کی تسلی کے لئے 21 دفعہ برتن پر سورۃ الفاتحہ پڑھ دی کہ نفسیاتی طور پر ان کو تسلی ہو کہ واقعی دم کیا ہے۔
کچھ دن بعد وہ ملنے آئے اور مجھ سے گلے ملے اور رونا شروع کردیا.
ہاتھ چومے اور حد سے ذیادہ عقیدت کا اظہار کیا اور بولے
مفتی صاحب اب میرا کاروبار بہت بہتر ہوگیا۔بہترین اور بڑے بڑے آرڈر دوبارہ ملنا شروع ہوگئے ۔
آپ کے دم نے تو کمال کردیا۔
میں نے ان سے کہا :
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کے مطابق رزق کی بے ادبی تنگ دستی لاتی ہے۔
آپ نے کاروبار بیان کیا۔اس میں کوئی شرعی خرابی نا تھی۔
آپ نماز بھی پڑھتے ہیں تو مجھے اس وقت آئیڈیا ہوا کہ کہیں رزق کی بے ادبی کے شکار نا ہوں۔
آپ نے رزق کا ادب شروع کیا تو وہ واپس لوٹ آیا۔
بس اتنی سی بات تھی۔
اس نے عزم مصمم کیا کہ ان شاء اللہ مرتے دم تک رزق کے ایک ذرے کو ضائع نہیں ہونے دوں گا اور اس کے ادب و تعظیم میں کوئی کسر نا چھوڑوں گا۔
میں نے کہا اگر تم نے واقعی ایسا کیا تو واپس گاڑی بھی آئے گی اور بینک بیلنس بھی۔

اللہ پاک ہمیں رزق کا ادب کرنے کی توفیق عطا فرمائے ۔
آمین ثم آمین..

جزاک اللہ خیرا کثیرا ...





بیوی کو شادی کے چند سال بعد خیال آیا
کہ اگر وہ اپنے شوہر کو چھوڑ کے چلی جائے
تو شوہر کیسا محسوس کرے گا
یہ خیال اس نے کاغذ پر لکھا
"اب میں تمہارے ساتھ اور نہیں رہ سکتی
میں اب بور ہو گئی ہوں تمہارے ساتھ
میں گھر چھوڑ کے جا رہی ہوں ہمیشہ کے لئے"
اس کاغذ کو اس نے میز پر رکھا
اور جب شوہر کے آنے کا ٹائم ہوا تو
اس کے رد عمل دیکھنے کے لئے بستر کے نیچے چھپ گئی
شوہر آیا اور اس نے میز پر رکھا کاغذ پڑھا
کچھ دیر کی خاموشی کے بعد اس نے اس کاغذ پر کچھ لکھا
پھر وہ خوشی کے مارے جھومنے لگا
گیت گانے لگا، رقص کرنے لگا اور کپڑے بدلنے لگا
پھر اس نے اپنے فون سے کسی کو فون لگایا اور کہا
"آج میں آزاد ہو گیا
شاید میری بیوقوف بیوی کو سمجھ آ گیا
کہ وہ میرے لائق ہی نہیں تھی
لہذا آج وہ گھر سے ہمیشہ کے لئے چلی گئی
اس لئے اب میں آزاد ہوں
اور تم سے ملنے کے لئے میں آ رہا ہوں
کپڑے بدل کر تم بھی تیار ہو کے
میرے گھر کے سامنے والے پارک میں ابھی آ جاؤ"
شوہر باہر نکل گیا
آنسو بھری آنکھوں سے بیوی بستر کے نیچے سے نکلی
اور کانپتے ہوئے ہاتھوں سے کاغذ پر لکھی لائن پڑھی
جس پر لکھا تھا
"بیڈ کے نیچے سے پاؤں دکھائی دے رہے ہیں باولی
پارک کے قریب والی دکان سے بریڈ لے کے آ رہا ہوں
تب تک چائے بنا لینا
میری زندگی میں خوشیاں تیرے آنے سے ہے
آدھی تجھے ستانے سے ہے
 آدھی تجھے منانے سے ہے








ایک بادشاہ کے دربار میں ایک فقیر آیا اور کہنے لگا “سنا ہے کہ آپکی سخاوت کے قصے دور دور تک مشہور ہیں “
بادشاہ نے جواب دیا بلکل ٹھیک سنا ہے تم نے مانگو کیا مانگتے ہو؟

فقیر نے ہاتھ میں پکڑا کاسہ آگے بڑھا دیا اور کہنے لگا بس اسے بھر دیجئیے!
بادشاہ نے گلے سے قیمتی ہار اُتار کر کا سے میں میں ڈال دیا مگر کاسہ بڑا تھا لہذا بادشاہ نے اشرفیوں سے بھری بھوری منگوائی اور کا سے میں ڈال دی مگر کاسہ پھر بھی لبالب نہ بھر سکا۔
فقیر طنزیہ نظروں سے بادشاہ کو دیکھنے لگا
بادشاہ نے فقیر کی نظروں اور شرمندگی سے بچنے کے لئیے  خزانے کا منہ کھولدیا تمام دولت کاسے میں انڈیل دی مگر کاسہ پھر بھی خالی رہا آخر بادشاہ نے اپنا تاج اُتار کر فقیر کے قدموں میں رکھ  دیا اور پوچھا “آخر یہ کس ہستی کا کاسہ ہے؟

فقیر مسکرایا اور بولا “یہ کوئی عام کاسہ نہیں عمران خان کا کاسہ ہے .
*#ہنسنامنعہے
سال2020 یعنی آج:






سال 2120 یعنی کل.

اب سے صرف سو سال بعد اس تحریر کو پڑھنے والا ہر شخص زیر زمین مدفون ہوگا.

الا ما شاء اللہ.

ہماری ہڈیاں ریزہ ریزہ ہوکر رزق خاک ہوچکی ہوں گی.

تب تک ہماری جنت یا جہنم کا فیصلہ بھی معلوم ہوچکا ہوگا.

جبکہ اس دوران سطح زمین کے اوپر ہمارے چھوڑے ہوئے گھر کسی اور کے ہوچکے ہوں گے.

ہمارے کپڑے کوئی اور پہن رہا ہوگا اور ہماری محنت اور محبت سے حاصل شدہ گاڑیاں کوئی اور چلارہا ہوگا۔

اس وقت ہم کسی کے حاشیہ خیال میں بھی نہ ہوں گے.

بھلا آپ اپنے پڑ دادا یا پڑ دادی کے بارے میں کبھی سوچتے ہیں کیا....؟

تو کوئی ہمارے بارے میں کیوں سوچنے لگا؟؟

آج زمین کے اوپر ہمارا وجود,
جس کی بنیاد پر یہاں ہمارا ہر وقت کا شور و شغب,

ہٹو بچو کی صدائیں اور ان گھروں کو آباد کرنے کے لیے ہماری محنت ومشقت,

یہ سب کچھ ہم سے پہلے کسی اور کا تھا اور ہمارے بعد یقینی طور پر کسی اور کا ہونے والا ہے.

کوئی ایسا ہونے سے روک سکتا ہے تو روک لے.

اس دنیا سے گزرنے والی ہر نسل بمشکل اس پر ایک طائرانہ سی محض الوداعی نظر ہی ڈال پاتی ہے.

خواہشات کی تکمیل کا موقع بھلا کسی کو اس دار الفناء میں کہاں مل سکتا ہے؟

ہماری زندگی درحقیقت ہمارے تصورات و خواہشات کے مقابلے میں بہت ہی مختصر ہے.

سال2120میں ہم سب پر اپنی اپنی قبر میں اس دنیا اور اپنی خواہشات کی حقیقت آشکار ہوچکی ہوگی۔۔۔

ہائے افسوس!!!

اس دھوکے کے گھر میں کیسی احمقانہ خواہشات اور کیسے جاہلانہ منصوبے ہم نے بنا رکھے تھے؟؟

تب ہم پر یہ حقیقت بھی عیاں ہوجائے گی کہ

اے کاش!

ہم نے اپنی ترجیحات میں
اللہ اور اس کے رسول
کی وفاداری کو سب سے مقدم و راجح رکھا ہوتا تو

آج سب کچھ دنیا میں چھوڑ کر آنے کے بجائے قبر کا زاد راہ اور اعمال صالحہ کی شکل میں صدقہ جاریہ بھی ساتھ لاسکتے.

تب ہمیں یہ بھی معلوم ہوچکا ہوگا کہ دنیا اس لائق ہرگز نہ تھی کہ

اس کے لیے اتنا سب کچھ جان, مال, وقت اور تمام صلاحیتیں داؤ پہ لگادی جاتیں۔۔۔۔

*آج 2020 میں یہ مضمون پڑھنے والے بہت سے لوگ2120 میں یہ تمنا کر رہے ہوں گے 😗

"رَبِّ ارْجِعُونِ لَعَلِّي أَعْمَلُ صَالِحًا فِيمَا تَرَكْتُ ۚ "

اے میرے پروردگار!
مجھے واپس دنیا میں بھیج دے تاکہ میں جو کچھ وہاں چھوڑ آیا ہوں اس میں واپس جاکر نیک اعمال کرسکوں. "

لیکن اس درخواست کا جواب بہت سخت ملے گا:

"كَلَّا ۚ إِنَّهَا كَلِمَةٌ هُوَ قَائِلُهَا ۖ وَمِن وَرَائِهِم بَرْزَخٌ إِلَىٰ يَوْمِ يُبْعَثُونَ0"

(المؤمنون:99-100)

"ہرگز نہیں!
یہ صرف ایک بات ہے جو یہ کہہ رہا ہے
(قابل عمل سنجیدہ بات نہیں ہے).
اب تو قیامت تک ان کے پیچھے باڑ لگادی گئی ہے. "

2120 میں قبر میں وہ یہ تمنا بھی کرے گا:

"يَا لَيْتَنِي قَدَّمْتُ لِحَيَاتِي" (الفجر:24)

ہائے میری ہلاکت وبربادی! میں اپنی زندگی کے لئے کچھ آگے بھیج دیتا. "

موت کا فرشتہ میرے اور آپ کے نیک ہونے کے انتظار میں نہیں ہے.

آئیے!

موت کے فرشتہ کے انتظار کے بجائے موت کی تیاری کریں اور اعمال صالحہ والی زندگی اختیار کرلیں۔۔۔

اس پیغام کو دوسروں تک پہنچائیے تاکہ اللہ کسی کی زندگی کو آپ کے ذریعے بدل دے......
😢😨😨








پراسرار واقعہ...!!!   کہانی پڑھ کر میرے رونگٹے کھڑے ہوگئے....!!! 😰😰

1یک پاگل خانے میں ایک صحافی نے ڈاکٹر سے سوال کیا.۔

"آپ کس طرح پہچانتے ہیں کہ، کون ذہنی مریض ہے اور کون نہیں؟؟؟؟😥😥

ڈاکٹر -- "ہم ایک واشنگ مشین پانی سے پورا بھر دیتے ہیں اور مریض کو،

ایک چمچ

ایک گلاس اور

ایک بالٹی

دے کر کہتے ہیں کہ وہ واشنگ مشین کو خالی کرے. "

صحافی --- "ارے واہ، بہت اچھے. یعنی جو نارمل شخص ہوتا ہوگا وہ بالٹی استعمال کرتا ہوگا کیونکہ وہ چمچ اور گلاس سے بڑی ہوتی ہے."

ڈاکٹر --- "جی نہیں. نارمل شخص واشنگ مشین میں لگے ہوئے ڈرین سويچ کو گھما کر مشین کو خالی کرتا ہے. ۔۔۔۔😛😝😝

آپ 39 نمبر کے بیڈ پر جائیے تاکہ ہم آپ کا پورا چیک اپ کر سکیں."

اگر پوسٹ پڑھنے والوں  نے بھی بالٹی کا ہی سوچا تھا تو براہ مہربانی بیڈ نمبر 40 پر جائیے.😝😝😝�🙊🙊
💔🔥💦
جس خاتون نے بھی یہ تحریر لکھی ہے کمال کی لکھی ہے۔ *اِسے ضرور پڑھیں۔۔۔










وہ لکھتی ہے
🌷مجھے اچھا لگتا ہے مرد سے مقابلہ نہ کرنا اور اس سے ایک درجہ کمزور رہنا۔
مجھے اچھا لگتا ہے جب کہیں باہر جاتے ہوئے وہ مجھ سے کہتا ہے "رکو! میں تمہیں لے جاتا ہوں یا میں بھی تمہارے ساتھ چلتا ہوں"۔
مجھے اچھا لگتا ہے جب وہ مجھ سے ایک قدم آگے چلتا ہے۔ غیر محفوظ اور خطرناک راستے پر اسکے پیچھے پیچھے اسکے چھوڑے ہوئے قدموں کے نشان پر چلتے ہوئے احساس ہوتا ہے اس نے میرے خیال سے قدرے ہموار راستے کا انتخاب کیا۔
مجھے اچھا لگتا ہے جب گہرائی سے اوپر چڑھتے اور اونچائی سے ڈھلان کی طرف جاتے ہوئے وہ مڑ مڑ کر مجھے چڑھنے اور اترنے میں مدد دینے کے بار بار اپنا ہاتھ بڑھاتا ہے۔
مجھے اچھا لگتا ہے جب کسی سفر پر جاتے اور واپس آتے ہوئے سامان کا سارا بوجھ وہ اپنے دونوں کاندھوں اور سر پر بنا درخواست کیے خود ہی بڑھ کر اٹھا لیتا ہے۔ اور اکثر وزنی چیزوں کو دوسری جگہ منتقل کرتے وقت اسکا یہ کہنا کہ "تم چھوڑ دو یہ میرا کام ہے"۔
مجھے اچھا لگتا ہے جب وہ میری وجہ سے شدید موسم میں سواری کا انتظار کرنے کے لیے نسبتاً سایہ دار اور محفوظ مقام کا انتخاب کرتا ہے۔
مجھے اچھا لگتا ہے جب وہ مجھے ضرورت کی ہر چیز گھر پر ہی مہیا کر دیتا ہے تاکہ مجھے گھر کی ذمہ داریوں کے ساتھ ساتھ باہر جانے کی دقت نہ اٹھانی پڑے اور لوگوں کے نامناسب رویوں کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
مجھے بہت اچھا لگتا ہے جب رات کی خنکی میں میرے ساتھ آسمان پر تارے گنتے ہوئے وہ مجھے ٹھنڈ لگ جانے کے ڈر سے اپنا کوٹ اتار کر میرے شانوں پر ڈال دیتا ہے۔
مجھے اچھا لگتا ہے جب وہ مجھے میرے سارے غم آنسوؤں میں بہانے کے لیے اپنا مظبوط کاندھا پیش کرتا ہے اور ہر قدم پر اپنے ساتھ ہونے کا یقین دلاتا ہے۔
مجھے اچھا لگتا ہے جب وہ بدترین حالات میں مجھے اپنی متاعِ حیات مان کر تحفظ دینے کے لیے میرے آگے ڈھال کی طرح کھڑا ہوجاتا ہے اور کہتا ہے "ڈرو مت میں تمہیں کچھ نہیں ہونے دوں گا"۔
مجھے اچھا لگتا ہے جب وہ مجھے غیر نظروں سے محفوظ رہنے کے لئے نصیحت کرتا ہے اور اپنا حق جتاتے ہوئے کہتا ہے کہ "تم صرف میری ہو"۔
لیکن افسوس ہم سے اکثر لڑکیاں ان تمام خوشگوار احساسات کو محض مرد سے برابری کا مقابلہ کرنے کی وجہ سے کھو دیتی ہیں۔
شاید سفید گھوڑے پر سوار شہزادوں نے آنا اسی لئے چھوڑ دیا ہے کیونکہ ہم نے خود کو مصنوعات کی طرح انتخاب کے لیے بازاروں میں پیش کر دیا ہے۔
پھر۔۔۔۔۔۔۔۔
جب مرد یہ مان لیتا ہے کہ عورت اس سے کم نہیں تب وہ اسکی مدد کے لیے ہاتھ بڑھانا چھوڑ دیتا ہے۔ تب ایسے خوبصورت لمحات ایک ایک کر کے زندگی سے نفی ہوتے چلے جاتے ہیں، اور پھر زندگی بے رنگ اور بدمزہ ہو کر اپنا توازن کھو دیتی ہے.🌷
مقابلہ بازی کی اس دوڑ سے نکل کر اپنی زندگی کے ایسے لطیف لمحات کا اثاثہ محفوظ کر لیجیے۔....
✍🏻ایک بڑے اسکول کے چھوٹے سے بچے کو جب میں نے کلاس میں ریپر پھینکتے دیکھا تو فورا بولا
"بیٹا اس کو اٹھائیں"
تو اس بچے نے جھٹ جواب دیا کہ
"انکل ! میں کوئی سویپر تھوڑی ہوں، تھوڑی دیر میں سوئیپر انکل آ کر اٹھا لینگے۔"
یہ اس بچے کا جواب نہیں تھا، یہ اس اسکول کا جواب تھا جہاں سے وہ تعلیم حاصل کررہا ہے۔

✍🏻میں نے کئی لوگوں کو بغیر ہیلمٹ اور بغیر سیٹ بیلٹ باندھے سگنل توڑتے ہوئے پاکستان کے ٹریفک کے نظام کو گالیاں دیتے دیکھا ہے۔

✍🏻میں نے کئی لوگوں کو فٹ پاتھ پر پان کی پیک مارتے، اپنی گلی کے سامنے والی گلی میں کچرا ڈالتے، سگریٹ پی کر زمین پر پھینکتے اور پھر دبئی اور لندن کی صفائی ستھرائی کا ذکر کرتے دیکھا ہے۔

✍🏻اپنے مکان کی تعمیر کے دوران اچھے خاصے درخت کو کاٹتے اور اور پھر سنگاپور کی ہریالی کا ذکر کرتے سنا ہے۔

✍🏻میں نے کئی ماؤں کو چیختے ہوئے دیکھا ہے جو اپنے بچوں کو چیخ کر کہتی ہیں کہ چیخا مت کرو میں کوئی بہری نہیں ہوں۔

✍🏻اپنے گھر کی گیلری کو بڑھاتے اور گلی گھیرتے دیکھا ہے اور ان ہی کی زبان سے امریکا اور یورپ کی چوڑی چوڑی گلیوں اور سڑکوں کا ذکر سنا ہے۔

✍🏻میں نے مسجد کے باہر بیچ روڈ پر لوگوں کو گاڑی پارک کرتے دیکھا ہے کہ جن کو نماز کو دیر ہورہی ہوتی ہے اور پھر ان ہی لوگوں سے کئی کئی گھنٹوں حقوق العباد پر لیکچر سنا ہے۔

✍🏻نجانے کتنے لوگوں کو شادی میں وقت کی پابندی اور سادگی پر جلتے کڑھتے دیکھا ہے اور پھر ان ہی کے گھر کی شادیوں میں وقت کو برباد ہوتے اور سادگی کی دھجیاں اڑتے دیکھی ہیں اور پتہ نہیں کتنے لوگوں کو..

✍🏻گزارش بس اتنی ہے کہ ہر کام نواز شریف، زرداری، عمران خان، مولوی، استاد، فوج اور پولیس کو نہیں کرنا ہوتا.

✍🏻کچھ کام ہمارے کرنے کے بھی ہوتے ہیں۔ ھم کو خود اپنے حصے کا کام پورا کرنا ھے، جو اچھی چیز دیکھنا چاہتے ہیں وہ پہلے آپ خود سے شروعات کریں۔









محترم والدین و سرپرست بچے آپکی نصیحت سے نہیں آپکے عمل سے سیکھتے ہیں 💫


✒️ آپکے بچے آپ کو گھر میں موبائل میں زیادہ مشغول دیکھتے ہیں یا قرآن میں؟

✒️ فلموں سے دل بہلاتا دیکھتے ہیں یا ذکر اللّٰہ سے؟

✒️ فجر پر اٹھتا دیکھتے ہیں یا دیر تک سوتا؟

✒️ نمازوں کا پابند دیکھتے ہیں یا لاپرواہ؟

✒️ دوسروں کی غیبت کرتا دیکھتے ہیں یا تعریف؟

✒️ نوکروں سے بدتمیزی، حقارت، اور بد اخلاقی سے پیش آتا دیکھتے ہیں یا سب کو عزت دیتا ہوا؟

✒️ رشتہ داروں کا خیال رکھتے اور صلہ رحمی کرتا دیکھتے ہیں یا بات بات پر تعلق توڑتا ہوا؟

✒️ اکثر خوش مزاج اور مسکراتا ہوا دیکھتے ہیں یا لڑتا جھگڑتا اور اکھڑا مزاج؟

✒️ ہر وقت مال کی حرص میں مبتلا دیکھتے ہیں یا قناعت کرتے؟

✒️ ہر وقت لاحاصل کے غم میں دیکھتے ہیں یا حاصل شدہ کے شکر میں؟

✒️ آپ کو محنت اور جدوجھد کرتا دیکھتے ہیں یا سست، کاہل، بہانے باز اور کام چور؟

✒️ اپنی شریک حیات کے ساتھ محبت، عزت، اور بھلائی کا رویہ دیکھتے ہیں یا جھگڑے، حقارت اور بے رغبتی کا؟

✒️ آپکو اپنے ماں باپ کی خدمت، فرمانبرداری، اور تکریم کرتا دیکھتے ہیں یا ان سے بدتمیزی اور بے اکرامی کرتا؟

✒️ آپ کو سیگریٹ، پان، یا کوئی اور نشہ کرتا دیکھتے ہیں یا ورزش اور دیگر صحت مند سرگرمیوں میں؟

✒️ آپکا ہر عمل آپکی اولاد بغور دیکھ رہی ہے۔

✒️ آپکی ہر عادت انکی شخصیت کا حصہ بن رہی ہے۔

✒️ آپ زبان سے لاکھ نصیحت کرلیں، اگر خود اچھی مثال قائم نہیں کریں گے تو اولاد صحیح راہ پر نہیں آئے گی۔

✒️ اس لئے اپنے لئے نہیں تو بچوں کی دنیا و آخرت کی خاطر، اپنی اصلاح پر توجہ دیں۔

✒️ اور اپنی اولاد کیلئے ایک بہترین مثال بنیں۔
جزاکم اللہ خیرا.
داڑھی منڈوانے والے حضرات کیلۓ ایک سبق آموز واقعہ___!!








40 طرح کا صدقہ

1. دوسرے کو نقصان پہونچانے سے بچنا صدقہ ہے۔ [بخاری: 2518]

2. اندھے کو راستہ بتانا صدقہ ہے۔ [ابن حبان: 3368]

3. بہرے سے تیز آواز میں بات کرنا صدقہ ہے۔ [ابن حبان: 3368]

4. گونگے کو اس طرح بتانا کہ وہ سمجھ سکے صدقہ ہے۔ [ابن حبان: 3377]

5. کمزور آدمی کی مدد کرنا صدقہ ہے۔ [ابن حبان: 3377]

6. راستے سے پتھر,کانٹا اور ہڈی ہٹانا صدقہ ہے۔ [مسلم: 1007]

7. مدد کے لئے پکارنے والے کی دوڑ کر مدد کرنا صدقہ ہے۔ [ابن حبان: 3377]

8. اپنے ڈول سے کسی بھائی کو پانی دینا صدقہ ہے۔ [ترمذی: 1956]

9. بھٹکے ہوئے شخص کو راستہ بتانا صدقہ ہے۔ [ترمذی: 1956]

10. لا الہ الا الله کہنا صدقہ ہے۔ [مسلم: 1007]

11. سبحان الله کہنا صدقہ ہے۔ [مسلم: 1007]

12. الحمدلله کہنا صدقہ ہے۔ [مسلم: 1007]

13. الله اکبر کہنا صدقہ ہے۔ [مسلم: 1007]

14. استغفرالله کہنا صدقہ ہے۔ [مسلم: 1007]

15. نیکی کا حکم دینا صدقہ ہے۔ [مسلم: 1007]

16. برائی سے روکنا صدقہ ہے۔ [مسلم: 1007]

17. ثواب کی نیت سے اپنے گھر والوں پر خرچ کرنا صدقہ ہے۔ [بخاری: 55]

18. دو لوگوں کے بیچ انصاف کرنا صدقہ ہے۔ [بخاری: 2518]

19. کسی آدمی کو سواری پر بیٹھانا یا اس کا سامان اٹھا کر سواری پر رکھوانا صدقہ ہے ۔ [بخاری: 2518]

20. اچھی بات کہنا صدقہ ہے۔ [بخاری: 2589]

21. نماز کے لئے چل کر جانے والا ہر قدم صدقہ ہے۔ [بخاری: 2518]

22. راستے سے تکلیف دہ چیز ہٹانا صدقہ ہے۔ [بخاری: 2518]

23. خود کھانا صدقہ ہے۔ [نسائی - کبری: 9185]

24. اپنے بیٹے کو کھلانا صدقہ ہے۔ [نسائی - کبری: 9185]

25. اپنی بیوی کو کھلانا صدقہ ہے۔ [نسائی - کبری: 9185]

26. اپنے خادم کو کھلانا صدقہ ہے۔ [نسائی - کبری: 9185]

27. کسی مصیبت زدہ حاجت مند کی مدد کرنا صدقہ ہے۔ [نسائی: 253]

28. اپنے بھائی سے مسکرا کر ملنا صدقہ ہے۔ [ترمذی: 1963]

29. پانی کا ایک گھونٹ پلانا صدقہ ہے۔ [ابو یعلی: 2434]

30. اپنے بھائی کی مدد کرنا صدقہ ہے۔ [ابو یعلی: 2434]

31. ملنے والے کو سلام کرنا صدقہ ہے۔ [ابو داﺅد: 5243]

32. آپس میں صلح کروانا صدقہ ہے۔ [بخاری - تاریخ: 259/3]

33. تمہارے درخت یا فصل سے جو کچھ کھائے وہ تمہارے لئے صدقہ ہے۔ [مسلم:  1553]

34. بھوکے کو کھانا کھلانا صدقہ ہے۔ [بیہقی - شعب: 3367]

35. پانی پلانا صدقہ ہے۔ [بیہقی - شعب: 3368]

36. دو مرتبہ قرض دینا ایک مرتبہ صدقہ دینے کے برابر ہے۔ [ابن ماجہ: 3430]

37. کسی آدمی کو اپنی سواری پر بٹھا لینا صدقہ ہے۔ [مسلم: 1009]

38. گمراہی کی سر زمین پر کسی کو ہدایت دینا صدقہ ہے۔ [ترمذی: 1963]

39. ضرورت مند کے کام آنا صدقہ ہے۔ [ابن حبان: 3368]

40. علم سیکھ کر مسلمان بھائی کو سکھانا صدقہ ہے۔ [ابن ماجہ: 243]
صرف آپ ہی پڑھ کر آگے نہ بڑھ جائیں بلکہ یہ تحریر صدقہ جاریہ ہے ، شیئر کرکے باقی احباب تک پہنچائیے ، شکریہ, اس میں آپ کا بمشکل ایک لمحہ صرف ہو گا لیکن ہو سکتا ہے اس ایک لمحہ کی اٹھائی ہوئی تکلیف سے آپ کی شیئر کردہ تحریر ہزاروں لوگوں کے لیے سبق آموز ثابت ہو .. جزاک اللہ خیرا کثیرا:



No comments:

Post a Comment