Showing posts with label Sadqa. Show all posts
Showing posts with label Sadqa. Show all posts

Wednesday, May 5, 2021

Islamic Urdu Article: Sadqa, Allah say dua kijyay, Zindagi, Japanese, Wome in Islam, Heart Patient, Gas Leakage, Dua for children


 

Home Page  Urdu Islamic Article  HR Email Ids  Zikar Azkaar

Namaz Quran & Tableegh   School HR ID  Ulema Ikram Bayanat

Listen Quran Majeed   Read Quran Majeed  Social Media  Ramzan

Khulasa Quran Majeed


 40 طرح کا صدقہ

 

 

1. دوسرے کو نقصان پہنچانے سے بچنا صدقہ ہے۔ [بخاری: 2518]

 

2. اندھے کو راستہ بتانا صدقہ ہے۔ [ابن حبان: 3368]

 

3. بہرے سے تیز آواز میں بات کرنا صدقہ ہے۔ [ابن حبان: 3368]

 

4. گونگے کو اس طرح بتانا کہ وہ سمجھ سکے صدقہ ہے۔ [ابن حبان: 3377]

 

5. کمزور آدمی کی مدد کرنا صدقہ ہے۔ [ابن حبان: 3377]

 

6. راستے سے پتھر,کانٹا اور ہڈی ہٹانا صدقہ ہے۔ [مسلم: 1007]

 

7. مدد کے لئے پکارنے والے کی دوڑ کر مدد کرنا صدقہ ہے۔ [ابن حبان: 3377]

 

8. اپنے ڈول سے کسی بھائی کو پانی دینا صدقہ ہے۔ [ترمذی: 1956]

 

9. بھٹکے ہوئے شخص کو راستہ بتانا صدقہ ہے۔ [ترمذی: 1956]

 

10. لا الہ الا الله کہنا صدقہ ہے۔ [مسلم: 1007]

 

11. سبحان الله کہنا صدقہ ہے۔ [مسلم: 1007]

 

12. الحمدلله کہنا صدقہ ہے۔ [مسلم: 1007]

 

13. الله اکبر کہنا صدقہ ہے۔ [مسلم: 1007]

 

14. استغفرالله کہنا صدقہ ہے۔ [مسلم: 1007]

 

15. نیکی کا حکم دینا صدقہ ہے۔ [مسلم: 1007]

 

16. برائی سے روکنا صدقہ ہے۔ [مسلم: 1007]

 

17. ثواب کی نیت سے اپنے گھر والوں پر خرچ کرنا صدقہ ہے۔ [بخاری: 55]

 

18. دو لوگوں کے بیچ انصاف کرنا صدقہ ہے۔ [بخاری: 2518]

 

19. کسی آدمی کو سواری پر بیٹھانا یا اس کا سامان اٹھا کر سواری پر رکھوانا صدقہ ہے ۔ [بخاری: 2518]

 

20. اچھی بات کہنا صدقہ ہے۔ [بخاری: 2589]

 

21. نماز کے لئے چل کر جانے والا ہر قدم صدقہ ہے۔ [بخاری: 2518]

 

22. راستے سے تکلیف دہ چیز ہٹانا صدقہ ہے۔ [بخاری: 2518]

 

23. خود کھانا صدقہ ہے۔ [نسائی - کبری: 9185]

 

24. اپنے بیٹے کو کھلانا صدقہ ہے۔ [نسائی - کبری: 9185]

 

25. اپنی بیوی کو کھلانا صدقہ ہے۔ [نسائی - کبری: 9185]

 

26. اپنے خادم کو کھلانا صدقہ ہے۔ [نسائی - کبری: 9185]

 

27. کسی مصیبت زدہ حاجت مند کی مدد کرنا صدقہ ہے۔ [نسائی: 253]

 

28. اپنے بھائی سے مسکرا کر ملنا صدقہ ہے۔ [ترمذی: 1963]

 

29. پانی کا ایک گھونٹ پلانا صدقہ ہے۔ [ابو یعلی: 2434] 

 

30. اپنے بھائی کی مدد کرنا صدقہ ہے۔ [ابو یعلی: 2434] 

 

31. ملنے والے کو سلام کرنا صدقہ ہے۔ [ابو داﺅد: 5243]

 

32. آپس میں صلح کروانا صدقہ ہے۔ [بخاری - تاریخ: 259/3]

 

33. تمہارے درخت یا فصل سے جو کچھ کھائے وہ تمہارے لئے صدقہ ہے۔ [مسلم:  1553]

 

34. بھوکے کو کھانا کھلانا صدقہ ہے۔ [بیہقی - شعب: 3367] 

 

35. پانی پلانا صدقہ ہے۔ [بیہقی - شعب: 3368]

 

36. دو مرتبہ قرض دینا ایک مرتبہ صدقہ دینے کے برابر ہے۔ [ابن ماجہ: 3430]

 

37. کسی آدمی کو اپنی سواری پر بٹھا لینا صدقہ ہے۔ [مسلم: 1009]

 

38. گمراہی کی سر زمین پر کسی کو ہدایت دینا صدقہ ہے۔ [ترمذی: 1963]

 

39. ضرورت مند کے کام آنا صدقہ ہے۔ [ابن حبان: 3368]

 

40. علم سیکھ کر مسلمان بھائی کو سکھانا صدقہ ہے۔ [ابن ماجہ: 243]

صرف آپ ہی پڑھ کر آگے نہ بڑھ جائیں بلکہ یہ تحریر صدقہ جاریہ ہے ، شیئر کرکے باقی احباب تک پہنچائیے ، شکریہ .. جزاک اللہ خیرا💓💓💓

نوٹ* اس پیغام کو دوسروں تک پہنچائیے تاکہ اللہ کسی کی زندگی کو آپ کے ذریعے بدل دے

 

 

 

 اللہ سے بات منوانے کا آسان طریقہ

میں نے ایک سفید ریس بزرگ سے ایک سوال پوچھا ’’اللہ تعالیٰ سے بات منوانے کا بہترین طریقہ کیا ہے؟‘‘ وہ مسکرائے‘ قبلہ رو ہوئے‘ پاؤں لپیٹے‘ رانیں تہہ کیں‘ اپنے جسم کا سارا بوجھ رانوں پر شفٹ کیا اور مجھ سے پوچھا ’’تمہیں اللہ سے کیا چاہیے؟‘‘ ہم دونوں اس وقت جنگل میں بیٹھے تھے‘ حبس اور گرمی کا موسم تھا‘ سانس تک لینا مشکل تھا‘ میں نے اوپر دیکھا‘ اوپر درختوں کے پتے تھے اور پتوں سے پرے گرم‘ پگھلتا ہوا سورج تھا‘ میں نے مسکرا کر عرض کیا ’’ اگر بادل آ جائیں‘ ذرا سی ٹھنڈی ہوائیں چلنے لگیں تو موسم اچھا ہو جائے گا‘‘ وہ ہنسے اور آہستہ سے بولے ’’لو دیکھو‘‘ وہ اس کے بعد بیٹھے بیٹھے رکوع میں جھکے اور پنجابی زبان میں دعا کرنے لگے ’’اللہ جی! کاکے کی دعا قبول کر لے‘ اللہ جی! ہماری سن لے‘‘ وہ دعا کرتے جاتے تھے اور روتے جاتے تھے‘ پہلے ان کی پلکیں گیلی ہوئیں‘ پھر ان کے منہ سے سسکیوں کی آوازیں آئیں اور پھر ان کی آنکھیں چھم چھم برسنے لگیں‘ وہ بری طرح رو رہے تھے۔

میں ان کی حالت دیکھ کر پریشان ہو گیا‘ میں نے زندگی میں بے شمار لوگوں کو روتے دیکھا لیکن ان کا رونا عجیب تھا‘ وہ ایک خاص ردھم میں رو رہے تھے‘ منہ سے سسکی نکلتی تھی‘ پھر آنکھیں برستیں تھیں اور پھر ’’اللہ جی! ہماری سن لے‘‘ کا راگ الاپ بنتا تھا‘ میں پریشانی‘ استعجاب اور خوف کے ملے جلے تاثرات کے ساتھ انھیں دیکھ رہا تھا‘ وہ دعا کرتے جاتے تھے‘ روتے جاتے تھے اور سسکیاں بھرتے جاتے تھے‘ میں نے پھر وہاں ایک عجیب منظر دیکھا‘ مجھے ہوا ٹھنڈی ہوتی ہوئی محسوس ہوئی‘ آسمان پر اسی طرح گرم سورج چمک رہا تھا لیکن جنگل کی ہوا میں خنکی بڑھتی جا رہی تھی‘ میری پیشانی‘ سر اور گردن کا پسینہ خشک ہو گیا‘ میرے سینے اور کمر پر رینگتے ہوئے قطرے بھی غائب ہو گئے‘ میں ٹھنڈی ہوا کو محسوس کر رہا تھا اور حیران ہو رہا تھا‘ میرے دیکھتے ہی دیکھتے پتوں نے تالیاں بجانا شروع کر دیں‘ شاخیں ایک دوسرے کے ساتھ الجھنے لگیں‘ پودے ہوا کی موسیقی پر ناچنے لگے اور پھر بادل کا ایک ٹکڑا کہیں سے آیا اور سورج اور ہمارے سر کے درمیان تن کر ٹھہر گیا‘ وہ رکے‘ دعا کے لیے ہاتھ اٹھائے اور شکر ادا کرنے لگے۔

وہ دیر تک ’’اللہ جی! آپ کا بہت شکر ہے‘ اللہ جی! آپ کی بہت مہربانی ہے‘‘ کہتے رہے‘ وہ دعا سے فارغ ہوئے‘ ذرا سا اوپر اٹھے‘ ٹانگیں سیدھی کیں اور منہ میری طرف کر کے بیٹھ گئے‘ ان کی سفید داڑھی آنسوؤں سے تر تھی‘ انھوں نے کندھے سے رومال اتارا‘ داڑھی خشک کی اور پھر بولے ’’ دیکھ لو! اللہ نے اپنے دونوں بندوں کی بات مان لی‘‘ میں نے ان کا ہاتھ پکڑا‘ چوما اور پھر عرض کیا ’’باباجی لیکن اللہ سے بات منوانے کا فارمولہ کیا ہے‘ اللہ کب‘ کیسے اور کیا کیا مانتا ہے؟‘‘ وہ مسکرائے‘ شہادت کی دونوں انگلیاں آنکھوں پر رکھیں اور پھر بولے ’’ یہ دو آنکھیں فارمولہ ہیں‘‘ میں خاموشی سے ان کی طرف دیکھتا رہا‘ وہ بولے ’’میں نے یہ فارمولہ اپنی ماں سے سیکھا‘ میں بچپن میں جب بھی اپنی سے کوئی بات منوانا چاہتا تھا تو میں رونے لگتا تھا‘ ماں سے میرا رونا برداشت نہیں ہوتا تھا‘ وہ تڑپ اٹھتی تھی‘ وہ مجھے گود میں بھی اٹھا لیتی تھی‘ مجھے چومتی بھی تھی‘ میری آنکھیں بھی صاف کرتی تھی اور میری خواہش‘ میری ضرورت بھی پوری کرتی تھی۔

میں ماں کی اس کمزوری کا جی بھر کر فائدہ اٹھاتا تھا‘ میں رو رو کر اس سے اپنی پسند کے کھانے بھی بنواتا تھا‘ اس سے نئے کپڑے اور نئے جوتے بھی لیتا تھا اور کھیلنے کے لیے گھر سے باہر بھی جاتا تھا‘‘ وہ رکے اور پھر آہستہ سے بولے ’’میں نے جب مولوی صاحب سے قرآن مجید پڑھنا شروع کیا تو مولوی صاحب نے ایک دن فرمایا ’’ اللہ تعالیٰ انسان سے ستر ماؤں سے زیادہ پیار کرتا ہے‘ یہ فقرہ سیدھا میرے دل میں لگا اور میں نے سوچا‘ میں رو کر اپنی ایک ماں سے سب کچھ منوا لیتا ہوں‘ اللہ اگر مجھ سے ستر ماؤں جتنی محبت کرتا ہے تو پھر میں رو رو کر اس سے کیا کیا نہیں منوا سکتا‘‘ وہ رکے اور بولے ’’ بس وہ دن ہے اور آج کا دن ہے‘ میں روتا ہوں‘ اللہ کی ذات میں ستر ماؤں کی محبت جگاتا ہوں اور میری ہر خواہش‘ میری ہر دعا قبول ہو جاتی هے..!!

 

 

 

زندگی اور چیلنج 

 

جاپانیوں کو تازہ مچھلیاں بہت پسند ہیں ،  لیکن جاپان کے قریب کے پانیوں میں کئی دہائیوں سے بہت ساری مچھلی نہیں پکڑی جاتی  لہذا ، جاپانی آبادی کو مچھلی کھلانے کے لئے ، ماہی گیری کشتیاں بڑی ہوتی گئیں اور پہلے سے کہیں زیادہ دور جانے لگیں -

 ماہی گیر جتنا دور گئے ، مچھلیوں کو پکڑ کر واپس لانے میں اتنا ہی زیادہ وقت لگنے لگا۔ اس طرح ساحل تک باسی مچھلی پہونچنے لگی -  مچھلی تازہ نہیں تھی اور جاپانیوں کو ذائقہ پسند نہیں تھا۔  اس مسئلے کو حل کرنے کے لئے ، فشینگ کمپنیوں نے اپنی کشتیوں پر فریزر لگائے۔  وہ مچھلی کو پکڑ کر سمندر میں منجمد کردیتے۔  فریزرز کی وجہ سے کشتیوں کو مزید دور جانے اور زیادہ دیر تک سمندر میں رہنے کا موقع ملا ۔

 تاہم ، جاپانیوں کو منجمد مچھلی کا ذائقہ بھی  پسند نہ آیا ۔  منجمد مچھلی کم قیمت لاتی تھی۔  تو ، ماہی گیری کرنے والی کمپنیوں نے فش ٹینک لگائے۔  وہ مچھلی کو پکڑ لیتے اور ٹینکوں میں بھر کر لے آتے -    تھوڑے وقت کے بعد ، مچھلیاں سست  ہو  جاتیں ۔  وہ زندہ رہتیں لیکن  مدہوش ہو جاتیں -

 بدقسمتی سے ، جاپانیوں کو اب بھی اس مچھلی  کا ذائقہ پسند نہ آیا چونکہ مچھلی کئی دن تک حرکت نہیں کرتی تھی ، اس لئے تازہ مچھلی  ذائقہ کھو جاتا -  ماہی گیری کی صنعت کو ایک آنے والے بحران کا سامنا کرنا پڑا!  لیکن اب  اس بحران پر قابو پالیا گیا ہے اور وہ اس ملک میں ایک اہم ترین تجارت بن کر ابھرا ہے۔  جاپانی فشینگ کمپنیوں نے اس مسئلے کو کیسے حل کیا؟  وہ جاپان میں تازہ چکھنے والی مچھلی کیسے حاصل کرتے ہیں؟

 مچھلی کے ذائقے کو تازہ رکھنے کے لئے جاپانی ماہی گیری کی کمپنیوں نے اس مچھلی کو ٹینکوں میں ڈال دیا۔  لیکن اب وہ ہر ٹینک میں ایک چھوٹی سی شارک کو شامل کرتے ہیں۔  شارک کچھ مچھلی کھا جاتی ہے ، لیکن زیادہ تر مچھلی انتہائی رواں دواں متحرک حالت میں آتی ہے۔  مچھلی کو شارک سے خطرہ رہتا ہے اور اسی وجہ سے وہ متحرک رہتی ہیں  اور صحت مند حالت میں مارکیٹ تک پہونچتی ہیں ۔  وہ اچھی قیمت پر فروخت ہوتی ہیں - خطرے کا سامنا انھیں تازہ دم رکھتا ہے!

 انسان بھی مختلف نہیں ہیں۔

 

  ایل رون ہبارڈ نے 1950 کی دہائی کے اوائل میں مشاہدہ کیا:

 

  "انسان صرف ایک مشکل ماحول کی موجودگی میں ، عجیب طور پر کافی پنپتا ہے۔

 

 "جارج برنارڈ شا نے کہا:

 

  "اطمینان موت ہے!"

 

 اگر آپ مستقل طور پر چیلنجوں کو فتح کر رہے ہیں تو ، آپ خوش ہیں۔  آپ کے چیلنجز آپ کو متحرک رکھتے ہیں۔ وہ آپ کو زندہ رکھیں گے!

 

  _  اپنے ٹینک میں شارک رکھیں اور دیکھیں کہ آپ واقعی کہاں جاسکتے ہیں! 

 

  : اگر آپ صحت مند ، کم عمر اور متحرک نظر آتے ہیں تو ، یقینی طور پر آپ کے ٹینک میں شارک موجود ہے۔ شارک کو اپنی زندگی میں موجود رکھئیے-




 ﻋﻮﺭﺕ ﮐﮯ ﺍﻋﺰﺍﺯﺍﺕ ﭘﮍﮬﯿﮯ ، ﺧﻮﺩ ﭘﺮ ﻓﺨﺮ ﮐﺮﯾﮟ ﺍﻭﺭ ﺩﯾﻦ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﮐﻮﺷﺎﮞ ﮨﻮ ﺟﺎﺋﯿﮟ

ﺳﺐ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﺟﻮ ﺳﺐ ﺳﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺑﮍﮮ ﻇﺎﻟﻢ ﻭ ﺟﺎﺑﺮ ﺧﺪﺍﺋﯽ ﮐﺎ ﺩﻋﻮﯼ ﮐﺮﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﻓﺮﻋﻮﻥ ﮐﮯ ﻣﻘﺎﺑﻞ ﺷﺠﺎﻋﺎﻧﮧ ﺍﻧﺪﺍﺯ ﻣﯿﮟ ﮐﻬﮍﺍ ﮨﻮﺍ۔ ﻭﮦ ﮐﻮﺋﯽ ﻣﺮﺩ ﻧﮩﯿﮟ ﺗﻬﺎ ﺑﻠﮑﮧ ﺍﯾﮏ ﻋﻮﺭﺕ ﺗﮭﯿﮟ۔

‏( ﺣﻀﺮﺕ ﺁﺳﯿﮧ ‏)

ﺳﺐ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﺟﺲ ﻧﮯ ﻣﮑﮧ ﺍﻭﺭ ﮐﻌﺒﮧ ﮐﻮ ﺁﺑﺎﺩ ﮐﯿﺎ۔ ﻭﮦ ﮐﻮﺋﯽ ﻣﺮﺩ ﻧﮩﯿﮟ ﺗﻬﺎ ﺑﻠﮑﮧ ﺍﯾﮏ ﻋﻮﺭﺕ ﺗﮭﯿﮟ۔

‏( ﺣﻀﺮﺕ ﮨﺎﺟﺮﮦ ﺧﺎﺗﻮﻥ ‏)

ﺳﺐ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﺟﺲ ﻧﮯ ﺭﻭﺋﮯ ﺯﻣﯿﻦ ﮐﺎ ﻣﺒﺎﺭﮎ ﺗﺮﯾﻦ ﺯﻣﺰﻡ ﻧﻮﺵ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ ﻭﮦ ﮐﻮﺋﯽ ﻣﺮﺩ ﻧﮩﯿﮟ ﺗﻬﺎ ﺑﻠﮑﮧ ﺍﯾﮏ ﻋﻮﺭﺕ ﺗﮭﯿﮟ۔

‏( ﺣﻀﺮﺕ ﮨﺎﺟﺮﮦ ﺧﺎﺗﻮﻥ ‏)

ﺳﺐ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﺟﻮ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﻧﺒﯽ ﺣﻀﺮﺕ ﻣﺤﻤﺪ ﺍﻟﻤﺼﻄﻔﯽ ﭘﺮ ﺍﯾﻤﺎﻥ ﻻﺋﯽ ﻭﮦ ﮐﻮﺋﯽ ﻣﺮﺩ ﻧﮩﯿﮟ ﺗﻬﺎ ﺑﻠﮑﮧ ﺍﯾﮏ ﻋﻮﺭﺕ ﺗﮭﯿﮟ۔

‏( ﺣﻀﺮﺕ ﺧﺪﯾﺠﮧ ﺍﻟﮑﺒﺮﯼ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻨﮩﺎ ‏)

ﺳﺐ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﺟﺲ ﮐﺎ ﺧﻮﻥ ﺍﺳﻼﻡ ﮐﯽ ﺭﺍﮦ ﻣﯿﮟ ﺑﮩﺎﯾﺎ ﮔﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﺷﮩﯿﺪ ﮨﻮﺍ ﻭﮦ ﮐﻮﺋﯽ ﻣﺮﺩ ﻧﮩﯿﮟ ﺗﻬﺎ ﺑﻠﮑﮧ ﺍﯾﮏ ﻋﻮﺭﺕ ﺗﮭﯿﮟ ۔

‏( ﺣﻀﺮﺕ ﺳﻤﯿﮧ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻨﮩﺎ ‏)

ﺳﺐ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﺟﺲ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﺎ ﻣﺎﻝ ﺍﺳﻼﻡ ﮐﯽ ﺭﺍﮦ ﻣﯿﮟ ﺩﯾﺎ ﻭﮦ ﮐﻮﺋﯽ ﻣﺮﺩ ﻧﮩﯿﮟ ﺗﻬﺎ ﺑﻠﮑﮧ ﺍﯾﮏ ﻋﻮﺭﺕ ﺗﮭﯿﮟ۔

‏( ﺣﻀﺮﺕ ﺧﺪﯾﺠﮧ ﺍﻟﮑﺒﺮﯼ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻨﮩﺎ ‏)

ﻗﺮﺁﻥ ﻣﺠﯿﺪ ﻣﯿﮟ ﺍﺭﺷﺎﺩ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺟﺲ ﮐﺎ ﻣﺴﺌﻠﮧ ﺍﻟﻠﮧ ﻧﮯ ﺳﺎﺕ ﺍﺳﻤﺎﻧﻮﮞ ﮐﮯ ﺍﻭﭘﺮ ﺳﻨﺎ ﻭﮦ ﮐﻮﺋﯽ ﻣﺮﺩ ﻧﮩﯿﮟ ﺗﮭﺎ ﺑﻠﮑﮧ ﺍﯾﮏ ﻋﻮﺭﺕ ﺗﮭﯿﮟ۔ ‏( ﺳﻮﺭﻩ ﻣﺠﺎﺩﻟﻪ ﺁﯾﻪ 1 ‏)

‏( ﺣﻀﺮﺕ ﺧﻮﻟۃ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻨﮭﺎ ‏)

ﺳﺐ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﺟﺲ ﻧﮯ ﺻﻔﺎ ﻭ ﻣﺮﻭﻩ ﮐﯽ ﺳﻌﯽ ﺍﻧﺠﺎﻡ ﺩﯼ , ﻭﮦ ﮐﻮﺋﯽ ﻣﺮﺩ ﻧﮩﯿﮟ ﺗﻬﺎ ﺑﻠﮑﮧ ﺍﯾﮏ ﻋﻮﺭﺕ ﺗﮭﯿﮟ۔

‏( ﺣﻀﺮﺕ ﮨﺎﺟﺮﮦ ﺧﺎﺗﻮﻥ ‏)

ﺳﺐ ﺳﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﺟﻮ ﺳﺐ ﮐﯽ ﻣﺨﺎﻟﻔﺖ ﮐﮯ ﺑﺎﻭﺟﻮﺩ ﺑﯿﺖ ﺍﻟﻤﻘﺪﺱ ﻣﯿﮟ ﺩﺍﺧﻞ ﮨﻮﺍ , ﻭﮦ ﮐﻮﺋﯽ ﻣﺮﺩ ﻧﮩﯿﮟ ﺗﮭﺎ ﻋﻮﺭﺕ ﺗﮭﯿﮟ۔

‏( ﺣﻀﺮﺕ * ﻣﺮﯾﻢ * ‏)

ﺍﺏ ﻻﮐﻬﻮﮞ ﺣﺎﺟﯿﻮﮞ ﭘﺮ ﻻﺯﻡ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺍﯾﮏ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﮯ ﺍﻧﺠﺎﻡ ﺩﺋﯿﮯ ﮔﺌﮯ ﻓﻌﻞ ﮐﻮ ﺑﺠﺎﻻﺋﯿﮟ ﻭﺭﻧﮧ ﺍﻥ ﮐﺎ ﺣﺞ ﻗﺒﻮﻝ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﮔﺎ۔

ﺟﺲ ﻧﮯ ﻗﺼﺮ ﯾﺰﯾﺪﯼ ﮐﻮ ﻟﺮﺯﺍ ﺩﯾﺎ ﻭﮦ ﮐﻮﺋﯽ ﻣﺮﺩ ﻧﮩﯿﮟ ﺗﻬﺎ ﺑﻠﮑﮧ ﻭﮦ ﻋﻮﺭﺕ ﺗﮭﯿﮟ۔

‏( ﺣﻀﺮﺕ ﺯﯾﻨﺐ ﺑﻨﺖ ﻋﻠﯽ ﺭﺿﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻨﮧ ‏)

" ﮨﺮ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﻮ ﻣﺒﺎﺭﮎ ﮐﮧ ﻭﮦ ﻋﻮﺭﺕ ﭘﯿﺪﺍ ﮐﯽ ﮔﺌﯽ "

ﺁﺧﺮ ﻣﯿﮟ ﻣﯿﺮﯼ ﺩﻋﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ " ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽ " ﮨﻢ ﺳﺐ ﮐﻮ ﺩﯾﻦ ﺍﺳﻼﻡ ﮐﯽ ﺗﻌﻠﯿﻤﺎﺕ ﭘﺮ ﻋﻤﻞ ﭘﯿﺮﺍ ﮨﻮﻧﮯ ﮐﯽ ﺗﻮﻓﯿﻖ ﻋﻄﺎ ﻓﺮﻣﺎﺋﮯ

ﺍَﻣـــِﻴﻦ ﻳَﺎﺭَﺏَّ ﺍﻟْﻌَﺎﻟَﻤِﻴْﻦ

 

 

 

 

 (کاش کہ یہ پوسٹ تمام لوگ پڑهیں، اور اسے آگے بهی پھیلائیں)

یہ یاد ركھيے دنیا میں سب سے زیادہ اموات كولیسٹرول بڑھنے کی وجہ سے ہارٹ اٹیک سے ہوتی ہیں.

آپ خود اپنے ہی گھر میں ایسے بہت سے لوگوں کو جانتے ہوں گے جن کا وزن اور كولیسٹرول بڑھا ہوا ھے.

امریکہ کی بڑی بڑی كمپنياں دنیا میں دل کے مریضوں کو اربوں کی دوا

(heart patients)فروخت کر رہی ہیں

لیکن اگر آپ کو کوئی تکلیف ہوئی تو ڈاکٹر کہے گا angioplasty (اےنجيوپلاسٹي) كرواؤ .اس آپریشن میں ڈاکٹر دل کی نالی میں ایک spring ڈالتے ہیں جسے stent کہتے ہیں.یہ stent امریکہ میں بنتا ہے اور اس کا cost of production صرف 3 ڈالر (300یا350 روپے ہے).

اسی stent کو پاک و ہند میں لاکر 3یا5 لاکھ روپے میں فروخت کیا جاتا ہے اور آپ کو لوٹا جاتا ہے.ڈاکٹروں کو ان روپوں کا commission ملتا ہے ، اسی لیے وہ آپ سے بار بار کہتا ہے کہ angioplasty كرواؤ .

Cholestrol، BP ya heart attack

آنے کی اہم وجہ ہے، Angioplasty آپریشن. یہ کبھی کسی کا کامیاب نہیں ہوتا.كيونکے ڈاکٹر جو spring دل کی نالی میں رکھتا ہے وہ بالکل pen کی spring کی طرح ہوتی ہے.

کچھ ہی مہينوں میں اس spring دونوں سائیڈوں پر آگے اور پیچھے blockage (cholestrol اور fat) جمع ہونا شروع ہو جاتا ہے.اس کے بعد پھر آتا ہے دوسرا heart attack (ہارٹ اٹیک)

ڈاکٹر کہتا هے دوبارہ angioplasty كرواؤ .آپ لاكھوں روپے لٹاتے ھیں اور آپ کی زندگی اسی میں نکل جاتی ھے

اب پڑھیں اس بیماری کا علاج۔

ادرک (ginger juice) -یہ خون کو پتلا کرتا ھے.

یہ درد کو قدرتی طریقے سے 90٪ تک کم کرتا هے.

لہسن (garlic juice)

اس میں موجود allicin عنصر cholesterol اور BP کو کم کرتا ھے.

وہ دل کے بلوکج کو کھولتا ھے.

لیموں (lemon juice)اس میں موجود antioxidants، vitamin C اور potassium خون کو صاف کرتے ہیں.

یہ بیماری کے خلاف مزاحمت (immunity) بڑھاتے ہیں.

ایپل سائڈر سرکہ (apple cider vinegar)

اس میں 90 قسم کے عناصر ہیں جو جسم کے سارے اعصاب کو کھولتے ھیں، پیٹ صاف کرتے ہیں اور تھکاوٹ کو مٹاتے ہیں

ان مقامی یعنی چیزوں کو 

اس طرح استعمال میں لایئں

1-ایک کپ لیموں کا رس لیں.

2-ایک کپ ادرک کا رس لیں.

3-ایک کپ لہسن کا رس لیں.

4 ۔ایک کپ ایپل apple سرکہ ان چاروں کو ملا کر دھيمي آنچ پر گرم کریں جب 3 کپ رہ جائے تو اسے ٹھنڈا کر لیں.اب آپ اس میں 3 کپ شہد ملا لیں .

روز اس دوا کے 3 چمچ صبح خالی پیٹ لیں جس سے سارے

ساری بلوکج ختم ہو جائیں گی . یعنی شریانیں کھل جائینگی . إن شاء اللہ . 

آپ سب سے درخواست ہے کہ اس میسج کو زیادہ سے زیادہ نشر کریں تاکہ سب اس دوا سے اپنا علاج کر سکیں . جزاکم اللہ خیرا . 

ذرا سوچیں کہ شام کے

7:25 بجے ھیں اور آپ گھر جا رہے ھیں وہ بھی بالکل اکیلے .

ایسے میں اچانک آپ کے سینے میں تیز درد ہوتا ہے جو آپ کے ہاتھوں سے ھوتا ہوا آپ

جبڑوں تک پہنچ جاتا ہے .

آپ اپنے گھر سے سب سے قریب ہسپتال سے 5 میل دور ہیں اور اتفاق سے آپ کو یہ سمجھ نہیں آ رہا کہ آپ وهاں تک پہنچ پائیں گے یا نہیں .

آپ نے سی پی آر میں تربیت لی ہے مگر وہاں بھی آپ کو یہ نہیں سکھایا گیا کہ اس کو خود پر استعمال کس طرح کرنا ہے .

ایسے میں دل کے دورے سے بچنے

کے لئے یہ اقدامات کریں 

چونکہ زیادہ تر لوگ دل کے دورے کے وقت اکیلے ہوتے ہیں بغیر کسی کی مدد کے انہیں سانس لینے میں تکلیف

ہوتی ہے. وہ بے ہوش ہونے لگتے ہیں اور ان کے پاس صرف 10 سیکنڈ ہوتے ہیں 

.

ایسی حالت میں مبتلا شخص زور زور سے کھانس کر خود کو عام رکھ سکتا ہے. 

ایک زور کی سانس

لینی چاہئے ہر کھانسی سے پہلے

اور کھانسی اتنی تیز ہو کہ 

سینے سے تھوک نکلے .

جب تک مدد نہ آئے یہ

عمل دو سیکنڈ کے وقفے سے دہرایا 

جائے تاکہ دھڑکن عام ہو جائے.

زور کی سانسیں پھیپھڑوں میں

آکسیجن پیدا کرتی ہے

اور زور کی کھانسی کی وجہ سے دل سكڑتا ہے جس سےخون باقاعدگی سےچلتا ہے.

جہاں تک ممکن ہو اس پیغام کو سب تک پہنچائیں . ایک دل کے ڈاکٹر نے تو یہاں تک کہا کہ اگر ہر شخص یہ پیغام 10 لوگوں کو بھیجے تو ایک جان بچائی جا سکتی ہے.آپ سب سے درخواست ہے

چٹكلے تصویریں بھیجنے کی بجائے

یہ پیغام سب کو بھیجیں.

 

 

 

 

 💫 گیس کی بو باورچی خانے سے آرہی ہو تو زیل  احتیاط کیجیے گا 💫

 

 لاہور سے نمائندہ خصوصی نے رپورٹ کی ہے

 

ایک خاندان ریسٹورنٹ سے نِصف شب گھر پُہنچا

 تو

 گیس کی بُو پھیلی ھوئی محسوس کی ،

 میاں باورچی خانے میں گیا

 جہاں زیادہ بُو کا احساس ھوا ،

 لاشعوری طور پر اُس کا ھاتھ لائٹ کے بٹن پر گیا 

 

جِسے دباتے ھی ایک زوردار دھماکہ ھو گیا ، 

وہ شخص موقع پر ھی جاں بحق ھو گیا ہے

 

 جبکہ اسپتال میں زیرِ علاج اُسکی بیوی کی حالت اِنتہائی تشویشناک بتائی جاتی ھے ،

 

 گھریلو فرنیچر 

اور

 دیگر اشیاء دو سو میٹر تک بکھری پڑی تھیں

 جو یہ بتا رھی تھیں کہ دھماکہ کسی بم جیسا طاقتور تھا..

 

اِس المناک حادثے سے ھمیں یہ سبق مِلتا ھے کہ.

.

جب گیس کی بُو کا احساس ھو فورا لیکن آرام سے کھڑکیاں

 دروازے کھول دیں ،

 ماچس کی تِیلی

 یا لائٹر مطلق نہ جلائیں

 اور 

نہ ایگزاسٹ فین چلائیں ،

 

 ریفریجریٹر کا دروازہ بھی تب تک ھرگز نہ کھولیں 

 

جب تک گیس کی بُو غائب نہ ھو جائے..

 

از راہِ کرم اِن ھدایات کو صرف اپنے تک محدود نہ رکھیں

 بلکہ دوسروں کو بھی آگاہ کریں

 

 یہ صدقہ جاریہ ہوگا۔

 

 

 

 اولاد کے لئے دل کی گہرائیوں سے  نکلی دعا

 

اے الله میں تیرے صمد نام کے ساتھ ، تیرے عظمت والے نام کیساتھ دعا کرتی ہوں کہ اے رب کریم میری اولاد کے احوال کو درست فرما کر مجھ پر احسان فرما !

 

اے الله ! انکی عمر میں صحت و عافیت اور اپنی اطاعت و رضا کیساتھ برکت پیدا فرما دے ۔۔۔

 

اے الله! ا انکے ضعف اور مرض کو قوة اور شفا میں بدل دے !

 

یا رب !انکے بدن و کان و آنکھ و جان و اعضاء میں عافیت پیدا فرما  !

 

اے اللہ ! اپنی رحمت سے انکی ہر بلا ، گناہ ،گمراہی اور غلطیوں سے حفاظت فرما  !

اے الله ! انکو اپنا فرمانبردار بنا  !

 

اے الله ! انکی تربیت کرنے میں،انکی نیکی میں اور انکو مؤَدب بنانے میں میری مدد فرما !

 

اے الله انکو میرے لئے خیر بنا دے !

 

اے الله ! میں اپنی اولاد کو تیری  ضمانت و امانت میں دیتی ہوں، 

اے وہ  عظیم ذات کہ جو أمانت کو ضائع نہیں کرتا،

میں ہر آفت و ہر بری بیماری اور رات و دن کے شر اور ہر حاسد کی آنکھ کے شر سے  حفاظت کا سوال کرتی ہوں ۔

 

اے الله ! انکی حفاظت فرمائیے سامنے سے ، پیچھے سے،دائیں سے، بائیں سے اور اوپر سے، اور نیچے سے  !

 

اے الله ! میری اولاد کے دل میں اپنی محبت ڈال دے ۔اور اسے اپنا اور اپنے پیارے حبیب کا فرمانبردار بنا لیجیئے !

 

اے الله!  ان کی آنکھ کو نامحرم کے دیکھنے سے، ان کے دل کو نامحرم کی محبت میں مبتلا ہونے سے بچا لیجیئے !

 

اے الله! میری اولاد کی محبت اپنے بندوں کے دلوں میں ڈال دے، ان کیلئے دلوں کو مسخر فرما دے !

 

اے الله !میری اولاد کو دین و علم و اخلاق اور لوگوں کی محبت میں سے حصہ عطا فرما  !

 

اے خالق کائنات ! ان کی توانائیوں ، صلاحیتوں، اوقات، مال اور رزق میں آپ کے دین کا حصہ ہو، دین کے دشمنوں کا کوئی حصہ نہ ہو۔ 

 

اے الله، میری اولاد  کو دو جہاں میں کامیابی اور  بلند مقام عطا فرما !

 

اے الله! انکو نیک بخت اور أتقیاء و أغنیاء اور أسخیاء و بردبار و علم والے اور نصیحت کرنیوالوں میں سے بنا دے  !

 

آمین یا رب العالمین یا سمیع الدعوات 

 

آپ اپنی اولاد کیلئے ان مبارک دنوں میں دعا کیجیئے اور اس میسیج کو ہر ماں باپ تک پہنچا دیں یہاں تک کہ وہ اپنی اولاد کیلئے دعا کریں اور آپ اجر کمائیں۔۔۔

آپ روزانہ اپنی اولاد کیلئے دعا کریں سُستی مت کیجیئے اس حال میں کہ آپ پر یہ برکت والے ایام گزر جائیں ، بےشک ہم اور آپ اور ہر ماں باپ حاجتمند ہیں ۔۔۔

 

 

 

 

 


 

 

Monday, December 14, 2020

Urdu Islamic Article: Sadqa, Milawat, Mian Biwi, Husband Wife, Insan ki soch, Ilaj Treatment, Janat, Tissue Paper, Anokhi Imdad, Chicken Murgi

 

Home Page  Urdu Islamic Article  HR Email Ids  Zikar Azkaar

Namaz Quran & Tableegh   School HR ID  Ulema Ikram Bayanat

Listen Quran Majeed   Read Quran Majeed  Social Media  Ramzan

Khulasa Quran Majeed


 

 

 ایک نوجوان کی ماں سخت بیمار اور ہسپتال میں انتہائی نگہداشت کے
شعبہ میں داخل تھی۔ ڈاکٹروں نے یہاں تک کہہ دیا تھاکہ برخوردار زندگی موت تو اللہ کے ہاتھ میں ہے مگر ہم اب مایوس ہو چکے ہیں‘ تم کسی بھی لمحہ کوئی بری خبر سننے کیلئے ذہنی طور پر تیار رہنا‘ رات گھر گزارنے کے صبح ماں سے ملاقات کیلئے ہسپتال جاتے ہوئے نوجوان راستے میں ایک پیٹرول پمپ پر رکا‘پٹرول بھروانے کیلئے اپنی باری کا انتظار کرتے ہوئے اس کی نظر سروس شاپ کی دیوار کے پاس پڑی جہاں ایک بلی نے خالی ڈبے کےنیچے بچے دےرکھے تھے۔ یہ نوزائیدہ بچے بہت ہی چھوٹے تھے جو ابھی چلنے پھرنے کے قابل بھی نہیں تھے۔ نوجوان کے ذہن میں جو پہلی بات آئی وہ یہ تھی کہ اتنے نازک اور چھوٹے سے بچے کھانا کہاں سے اور کیسےاور کیسے کھائیں گے۔ یہ خیال آتے ہی اس نے اپنی کار ایک طرف ہٹا کر بند کی‘ پاس ہی کھڑی ایک ریڑھی سے چھوٹی چھوٹی مچھلیاں خریدیں اوراسے بلی کے بچوں کے پاس رکھا۔ بچوں نے کھانا شروع کیا تو وہ خوش ہو کر اپنی کار کی طرف گیا اور پٹرول بھروا کر ہسپتال جا پہنچا۔

جیسے ہی اس نے اپنی ماں کے کمرے میں جھانکا تو بسترخالی پا کراس کی آنکھوں تلے اندھیرا چھا گیا۔ ڈوبتے دل کے ساتھ ایک نرس سے پوچھا‘ میری امی کہاں ہے؟ نرس نے کہا‘ آج آپ کی امی کی طبیعت معجزاتی طور پر سنبھلی تھی۔ اسے جیسے ہی ہوش آیا تو ڈاکٹر نے کہا تھا اسے تازہ ہوا لینے کیلئے باہر لے جاو¿ تو ہم نے اسے کوریڈور سے باہر لان میں بٹھا دیا ہے‘ آپ اسے جا کر مل سکتے ہیں۔ نوجوان بھاگتا ہوا اپنی ماں کے پاس پہنچا‘ اسے سلام کیا‘ حال احوال پوچھا تو اس کی ماں نے کہا‘ بیٹے آج صبح میں نے خواب دیکھا کہ ایک بلی اور اس کے چھوٹے چھوٹے معصوم بچے آسمان کی طرف ہاتھ اٹھائے میرے لئے دعا کر رہے ہیں۔بس یہ خواب دیکھتے ہی میری آنکھ کھل گئی اور باقی کی صورتحال تم خود دیکھ رہے ہواور نوجوان حیرت بھری خوشی کے ساتھ اپنی ماں کی باتیں سنتا رہا اور اپنے دل کو ٹھنڈا کرتا رہا۔ جی ہاں‘ اس رب کی رحمت اس قدر وسیع ہے کہ سب کچھ اپنے اندر سمو لیتی ہے‘ ایسے تو ہمیں نہیں سکھایا گیا کہ اپنے مریضوں کاصدقہ سے علاج کرو یا صدقہ ہی تو ہے جو تمہارے رب کے غصے کو ٹھنڈا کرتا ایک آخری بات عرض کرتا چلوں کے اگر کبھی کوئی ویڈیو، قول، واقعہ،سچی کہانی یا تحریر وغیرہ اچھی لگا کرئے تو مطالعہ کے بعد مزید تھوڑی سے زحمت فرما کر اپنے دوستوں سے بھی شئیر کر لیا کیجئے، یقین کیجئے کہ اس میں آپ کا بمشکل ایک لمحہ صرف ہو گا لیکن ہو سکتا ہے کہ، اس ایک لمحہ کی اٹھائی ہوئی تکلیف سے آپ کی شیئر کردا تحریر ہزاروں لوگوں کے لیے سبق آموز ثابت ہو۔





💕مسلمان بے چارہ زیادہ سے زیادہ کیا ملاوٹ کرلے گا۔۔ مرچ میں برادہ پیس لے گا۔۔ دودھ میں پانی ڈال لے گا۔۔ چائے کی پتی میں باتھو پیس لے گا👇


💕برصغیر کے لوگ ملاوٹ کے مفہوم سے ناآشنا تھے۔ گھروں میں دیسی گھی، گڑ، شکر، لسی، دودھ، مکھن، دیسی مرغیاں، دیسی انڈے، بکرے، دنبے وغیرہ کا گوشت استعمال کیا جاتا تھا۔۔ نہانے کے لیے کالا صابن ہوتا تھا۔۔ برتن دھونے کے لیے مٹی، ریت اور کالا صابن استعمال ہوتا تھا۔۔ 

یہ برصغیر کا حقیقی چہرہ تھا۔۔ یہی یہاں کا معیار تھا اور یہی رواج بھی۔۔


💕پھر بھوکے ننگے، لالچی، چور ذہن انگریز میدان میں آئے۔ تب "مصنوعات" کا رواج نکلا. "مصنوعات" کیا تھیں۔"مصنوعی" چیزیں. انسانی تخلیق۔ مقصد صرف پیسہ کمانا تھا۔۔


💕جو آج پوری دنیا کو اخلاقیات کا درس دیتے ہیں ان عالمی جعل سازوں نے "ولایتی" کونسیپٹ متعارف کرایا۔۔

بالکل ایسے جیسے آج ہر دو نمبر اور گھٹیا پروڈکٹ کو "چائنہ" کہہ لیا جاتا ہے۔۔

دیسی گھی کے مقابلے میں ولائتی گھی آگیا۔۔ کولیسٹرول، بلڈ پریشر اور ہارٹ اٹیک کا تحفہ انہی انگریزوں کی کرم نوازی ہے۔۔ 

💕دیسی مشروبات (ستو، لسی، دودھ) وغیرہ کے مقابلے میں ولائتی کیمیکل ملے مشروبات (کوکا کولا، سیون اپ) وغیرہ انہی انگریزوں کا تحفہ ہےجو ملاوٹ نہیں کرتے۔


💕گڑ ،شکر کے مقابلے میں گنے کے رس میں مضر صحت کیمیکل کی ملاوٹ سے چینی بنا کرعوام کواس طرف لگا دیا گیا۔پوری قوم کو ذیابیطس مبارک ہو انگریز ملاوٹ نہیں کرتا


💕دودھ خالص ہوتا تھا اور دودھ سے بنی تمام اشیاء بھی۔۔ نیسلے کمپنی (ان کی ہے جو ملاوٹ نہیں کرتے) نے جعلی دودھ متعارف کرایا۔۔ الحمد للہ کیمیکل ملا دودھ ساری دنیا کو بیچنے کا سہرا اسی کمپنی کے سر ہے جو ملاوٹ نہیں کرتی۔ سچ کہوں تو بہت ساری پروڈکٹ جن کو دودھ کہا جاتا ہے ان میں دودھ نام کی سرے سے کوئی چیز نہیں ہوتی۔ شکر ہے عدالت نے پابندی لگائی اور اب ٹی وائٹنر وغیرہ لکھنے لگے ہیں


💕علاج معالجہ طبیب ہی کرتے تھے جس سے انسان واقعی تندرست بھی ہوجاتا تھا۔۔ انہی عالمی جعل سازوں نے انگریزی کیمیکل ملی ادویات متعارف کرائیں جن سے انسان روز بروز نت نئی بیماریوں کا شکار ہو رہا ہے۔۔ جب سے انگریزی ادویات کا دور دورہ ہوا ہے شاید ہی کوئی انسان روئے کائنات پر صحت مند بچا ہو۔۔مقصد کیا تھا۔۔ صرف اور صرف پیسہ کمانا۔۔ آج بیماریوں کا یہ عالم ہے کہ ہر گھر میں ہزاروں کی ادویات جا رہی ہیں اور صحت مند پھر بھی کوئی نہیں ہورہا۔۔۔  لیکن یہ ماننا پڑے گا کہ انگریز ملاوٹ نہیں کرتا۔۔ ملاوٹ والی ساری اشیاء مسلمانوں کی ہیں۔۔


💕حضرات ذی وقار۔۔ انگریز مضر صحت کیمیکلز سے کیا کیا بنا کر بیچ رہا ہے زرا ایک نظر ادھر کیجیے۔  دودھ، مکھن، گھی، آئس کریم، خشک دودھ، کیچپ، چینی، رنگ برنگی فوڈ آئٹمز، مشروبات، ڈبے والے جوس، کاسمیٹکس، میڈیسن، پھلوں کو پکانے کیلیے رنگ برنگے کمیکل۔۔۔ اور جانے کتنی لمبی لسٹ ہے جس کا احاطہ کرنا شاید بس سے باہر ہے۔۔لیکن ان پر کوئی انگلی نہیں اٹھاتا۔۔ یعنی حد ہے ذہنی غلامی کی۔۔


💕مسلمان بے چارہ زیادہ سے زیادہ کیا ملاوٹ کرلے گا۔۔ مرچ میں برادہ پیس لے گا۔۔ دودھ میں پانی ڈال لے گا۔۔ چائے کی پتی میں باتھو پیس لے گا۔۔ 


💕اصل چور تو یہ ہیں جو سرمائے کی آڑ میں شیمپو، صرف، صابن سے لے کر روزمرہ استعمال کی ہر چیز میں مضر صحت کیمیکلز کا دھڑا دھڑ استعمال کر رہے ہیں اور الزام جب بھی لگتا ہے بے چارے سازش کا شکار مسلمانوں پر لگتا ہے جن کی بے ایمانی بھی بڑی محدود سی ہے۔۔


براہ کرم ذہنی غلامی سے نکلیں اور خود کو درست کریں۔۔ ملاوٹ، جھوٹ، دھوکہ جیسی چیزیں ہمارا ورثہ نہیں ہیں۔۔ یہ معصوم صورت عیاروں کی چالیں ہیں جو دنیا بھر کو رنگی برنگی مصنوعات کے نام پر  مضر صحت کیمیکل بیچنے میں مصروف ہیں ...





🌸🌸🌸🌸"شوہر پر واجب ہے کہ بیوی کو نماز کی تلقین کرے"🌸🌸🌸🌸

حضرت مولانا پیر ذوالفقار احمد نقشبندی صاحب مدظلہ۔


مردوں کو دیکھا گیا ہے کہ ایک نمک کھانے میں کم زیادہ ہوجانے پر عورت کو تنبیہ کرتے ہیں اور مارتے ہیں اور اگر اس پر بھی نا مانے تو نکال باہر کرتے ہیں اور یہ ہم نے کسی کو نہیں دیکھا کہ نمازیں ضایع کرنے پر کوئ عورت کو نصحیت بھی کرتا ہو۔ الّا ماشاءاللہ۔ اور اگر کسی نے کیا تو بہت سے بہت یہ کہ ایک یا دو دفعہ سمجھا دیا پھر اسکو اپنے حال پر چھوڑ دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ تو جانے تیرا کام جانے، برا کرے گی آپ بھگتے گی، کیوں صاحب نمک کھانے میں ٹھیک نا تھا تو ایک دو دفعہ کہ کر کھانے کو کیوں نا کھایا۔


نبی اکرمﷺ فرماتے ہیں، مفہوم: بادشاہ اپنی رعیت کا ذمہ دار ہے، حاکم اپنے محکوم کا ذمہ دار ہے، غرض ہر بڑا اپنے چھوٹے کا ذمہ دار ہے، یہاں تک کہ گھر والا اپنے گھر بھر کے افعال کا ذمہ دار ہے تو سب اپنے چھوٹوں کے ذمہ دار ہوۓ اور سب سے انکے افعال کی باز پرس ہوگی، عورتوں کی دنیا درست کرتے ہیں، ایسا ہی عورتوں کی آخرت بھی درست کرنی چاہیے، ہم نے کسی کو نہیں دیکھا اّلا ماشاءاللہ کہ اس نے اپنی بی بی کا وضو درست کرایا ہو، اپنے سامنے قرآن پڑھایا ہو، نماز کا ایک ایک رکن سکھایا ہو۔

اے مردوں! اپنے اعمال بھی درست کرو اور

اے عورتوں! تم انکے کہنے پر چلو اور اپنے اعمال کو درست کرلو پھر اپنے بچوں کے اعمال کو، اپنے خادموں کے اعمال کو بھی درست کرو۔


رب تعالی عمل کی توفیق عطا فرماۓ۔ آمین۔






🧠 - [ تعجب ہے ایسے انسان کی سوچ پر! ]


🌸 علامه ابن عثيمين رحمه اللّٰه فرماتے ہیں : 


 ❐ "تعجب ہے کہ انسان اس دنیا کے پیچھے بھاگا جا رہا ہے. اس دنیا کے لیے اپنے جسم عقل سوچ، راحت حتی کہ گھر اور رشتہ داروں سے تعلق اور محبت کو بھی اس دنیا کو پانے کے لئے قربان کر رہا ہے. جب کہ حقیقت یہ ہے کہ یہ اس انسان سے ایک لمحہ میں چھینی جا سکتی ہے۔ 


 ❐ ہم دیکھ رہے ہیں کہ ایک شخص گھر سے نکلتا ہے اور پھر واپس نہیں آتا ہے. اور ایک شخص بستر پر سوتا ہے اور پھر سویا ہی رہ جاتا ہے.... 


 ❐ لہذا دنیا کے دھوکے سے بچو... دنیا کو اپنا آخری اور سب سے بڑا مقصد نہ بناؤ کیوں کہ ایسا کرنے سے انسان دنیا اور آخرت دونوں جگہ گھاٹا ہی اٹھائے گا۔"


📝  - [ شرح رياض الصالحين : ٦٨٨/٦ ]







جہاں تک کام چلتا ہو غذا سے

وہاں تک چاہیے بچنا دوا سے


اگر خوں کم بنے، بلغم زیادہ

تو کھا گاجر، چنے ، شلغم زیادہ


جگر کے بل پہ ہے انسان جیتا

اگر ضعف جگر ہے کھا پپیتا


جگر میں ہو اگر گرمی کا احساس

مربّہ آملہ کھا یا انناس


اگر ہوتی ہے معدہ میں گرانی

تو پی لی سونف یا ادرک کا پانی


تھکن سے ہوں اگر عضلات ڈھیلے

تو فوراََ دودھ گرما گرم پی لے


جو دکھتا ہو گلا نزلے کے مارے

تو کر نمکین پانی کے غرارے


اگر ہو درد سے دانتوں کے بے کل

تو انگلی سے مسوڑوں پر نمک مَل


جو طاقت میں کمی ہوتی ہو محسوس

تو مصری کی ڈلی ملتان کی چوس


شفا چاہیے اگر کھانسی سے جلدی

تو پی لے دودھ میں تھوڑی سی ہلدی


اگر کانوں میں تکلیف ہووے

تو سرسوں کا تیل پھائے سے نچوڑے


اگر آنکھوں میں پڑ جاتے ہوں جالے

تو دکھنی مرچ گھی کے ساتھ کھا لے


تپ دق سے اگر چاہیے رہائی

بدل پانی کے گّنا چوس بھائی


دمہ میں یہ غذا بے شک ہے اچھی

کھٹائی چھوڑ کھا دریا کی مچھلی


اگر تجھ کو لگے جاڑے میں سردی

تو استعمال کر انڈے کی زردی


جو بد ہضمی میں تو چاہے افاقہ

تو دو اِک وقت کا کر لے تو فاقہ


لائف کو سپورٹ کریں

 یہ پیغام اپنے پیاروں تک پہنچائیں







ﺳﻮ ﺍﻝ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﺟﻨﺖ ﻣﯿﮟ ﮐﺲ ﻣﺬﮨﺐ ﮐﮯ ﻟﻮﮒ ﺩﺍﺧﻞ ﮐﯿﮯ ﺟﺎﺋﯿﮟ ﮔﮯ  ﯾﮩﻮﺩﯼ , ﻋﯿﺴﺎﺋﯽ ﯾﺎ ﭘﮭﺮ ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ؟

 ﺍﺱ ﺳﻮﺍﻝ ﮐﮯ ﺟﻮﺍﺏ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺗﯿﻨﻮﮞ ﻣﺬﺍﮨﺐ ﮐﮯ ﻋﻠﻤﺎﺀ ﮐﻮ ﻣﺪﻋﻮ ﮔﯿﺎ ﮔﯿﺎ 

ﻣﺴﻠﻤﺎﻧﻮﮞ ﮐﯿﻄﺮﻑ ﺳﮯﺑﮍﮮ ﻋﺎﻟﻢ ﺍﻣﺎﻡ ﻣﺤﻤﺪ ﻋﺒﺪﮦ

ﻋﯿﺴﺎﺋﯿﻮﮞ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﺳﮯ ﺍﯾﮏ ﺑﮍﮮ ﭘﺎﺩﺭﯼﺍﻭﺭﯾﮩﻮﺩﯾﻮﮞ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﺳﮯ ﺍﯾﮏ ﺑﮍﮮ ﺭﺑﯽ ﮐﻮ ﺑﻼ ﮐﺮ ﺍﻥ ﮐﮯ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﯾﮩﯽ ﺳﻮﺍﻝ ﺭﮐﮭﺎ ﮔﯿﺎ 

ﺟﻨﺖ ﻣﯿﮟ ﮐﻮﻥ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﺎ؟

ﯾﮩﻮﺩﯼ ﻋﯿﺴﺎﺋﯽ ﯾﺎ ﭘﮭﺮ ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ؟

ﻣﺴﻠﻤﺎﻧﻮﮞ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﺳﮯ ﺍﻣﺎﻡ ﻣﺤﻤﺪ ﻋﺒﺪﮦ ﻧﮯ ﮐﮭﮍﮮ ﮨﻮ ﮐﺮ ﺍﯾﺴﺎ ﻣﺪﻟﻞ ﺟﻮﺍﺏ ﺩﯾﺎ ﮐﮧ ﻣﺤﻔﻞ ﻣﯿﮟ ﺑﯿﭩﮭﮯ ﺗﻤﺎﻡ ﻧﺎﻗﺪﯾﻦ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﻋﯿﺴﺎﺋﯽ ﭘﺎﺩﺭﯼ ﺍﻭﺭ ﯾﮩﻮﺩﯼ ﺭﺑﯽ ﺍﭘﻨﺎ ﺳﺎ ﻣﻨﮧ ﻟﯿﮑﺮ ﺭﮦ ﮔﺌﮯ ﺍﻭﺭ ﺑﻐﯿﺮ ﮐﻮﺋﯽ ﺟﻮﺍﺏ ﺩﯾﺌﮯ ﺧﺎﻣﻮﺷﯽ ﺳﮯ ﺍﭨﮫ ﮐﺮ ﭼﻠﮯ ﮔﺌﮯ 

ﺁﭖ ﮐﺎ ﺟﻮﺍﺏ ﻣﺨﺘﺼﺮ ،ﺟﺎﻣﻊ ﻣﻌﻘﻮﻟﯿﺖ ﺳﮯ ﺑﮭﺮﭘﻮﺭ ﺍﺩﺏ ﻭ ﺍﺣﺘﺮﺍﻡ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺭﻭﺍﺩﺍﺭﯼ ﮐﯽ ﻋﻤﺪﮦ ﻣﺜﺎﻝ ﺍﻭﺭ ﺣﮑﻤﺖ ﻭ ﺩﺍﻧﺎﺋﯽ ﮐﺎ ﻣﺮﻗﻊ ﺗﮭﺎ  ﺍﻥ ﮐﮯ ﺟﻮﺍﺏ ﻧﮯ ﺳﺎﺭﮮ ﻣﺴﻠﻤﺎﻧﻮﮞ ﮐﮯﮨﻮﻧﭩﻮﮞ ﭘﺮ ﻣﺴﮑﺮﺍﮨﭧ ﺑﮑﮭﯿﺮ ﺩﯼ ﺍﻭﺭ ﯾﮧ ﺑﺎﺏ ﮨﻤﯿﺸﮧ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﺑﻨﺪ ﮨﻮﮔﯿﺎ .

 ﺁﭖ ﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ 

ﺍﮔﺮ ﯾﮩﻮﺩﯼ ﺟﻨﺖ ﻣﯿﮟ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺗﻮ ﮨﻢ ﺑﮭﯽ ﺍﻥ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺟﻨﺖ ﻣﯿﮟ ﺟﺎﺋﯿﮟ ﮔﮯ ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﮨﻢ ﺍﻥ ﮐﮯ ﻧﺒﯽ ﺣﻀﺮﺕ ﻣﻮﺳﯽٰ ﻋﻠﯿﮧ ﺍﻟﺴﻼﻡ ﭘﺮ ﺍﯾﻤﺎﻥ ﺭﮐﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ  ﺍﻭﺭ ﺍﻧﮩﯿﮟ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﺒﺎﺭﮎ ﻭﺗﻌﺎﻟﯽٰ ﮐﯽ ﺟﺎﻧﺐ ﺳﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﺑﻨﺪﻭﮞ ﭘﺮ ﻧﺒﯽ ﻣﻌﺒﻮﺙ ﮐﯿﺎ ۔

ﮔﺮ ﻋﯿﺴﺎﺋﯽ ﺟﻨﺖ ﻣﯿﮟ ﮔﺌﮯ ﺗﻮ ﮨﻢ ﺑﮭﯽ ﺍﻥ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﮨﯽ ﺟﻨﺖ ﻣﯿﮟ ﺟﺎﺋﯿﮟ ﮔﮯ ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﮨﻢ ﺣﻀﺮﺕ ﻋﯿﺴﯽٰ ﻋﻠﯿﮧ ﺍﻟﺴﻼﻡ ﭘﺮ ﺑﮭﯽ ﺍﯾﻤﺎﻥ ﺭﮐﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ  ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽٰ ﻧﮯ ﺍﻧﮩﯿﮟ ﺍﭘﻨﯽ ﻣﺨﻠﻮﻕ ﮐﯽ ﺭﮨﺒﺮﯼ ﺍﻭﺭ ﮨﺪﺍﺋﯿﺖ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﻧﺒﯽ ﻣﻌﺒﻮﺙ ﮐﯿﺎ 

ﻟﯿﮑﻦ ﺍﮔﺮ ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ ﺟﻨﺖ ﻣﯿﮟ ﮔﺌﮯ ﺗﻮ ﮨﻢ ﺻﺮﻑ ﺍﻟﻠّﻪﷻﮐﯽ ﺭﺣﻤﺖ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺍﮐﯿﻠﮯ ﮨﯽ ﺟﻨﺖ ﻣﯿﮟ ﺟﺎﺋﯿﮟ ﮔﮯ 

ﮨﻤﺎﺭﮮ ﺳﺎﺗﮫ ﮐﻮﺋﯽ ﯾﮩﻮﺩﯼ ﺍﻭﺭ ﻋﯿﺴﺎﺋﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﺟﺎﺋﯿﮕﺎ

ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﻧﺒﯽ ﺍﮐﺮﻡ

ﺣﻀﺮﺕ ﻣﺤﻤﺪ ﻣﺼﻄﻔﮯٰﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠّٰﮧﻋﻠﯿﮧ ﻭﺁﻟﮧ ﻭﺳﻠﻢ ﮐﻮ ﻧﮩﯿﮟ ﻣﺎﻧﺎ ﺍﻭﺭ ﻧﮧ ﮨﯽ ﺍُﻥ ﭘﺮ ﺍﯾﻤﺎﻥ ﻻﺋﮯ ﮨﯿﮟ 

ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠٰﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺁﻟﮧ ﻭﺳﻠﻢ




ﺳﻮ ﺍﻝ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﺟﻨﺖ ﻣﯿﮟ ﮐﺲ ﻣﺬﮨﺐ ﮐﮯ ﻟﻮﮒ ﺩﺍﺧﻞ ﮐﯿﮯ ﺟﺎﺋﯿﮟ ﮔﮯ  ﯾﮩﻮﺩﯼ , ﻋﯿﺴﺎﺋﯽ ﯾﺎ ﭘﮭﺮ ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ؟

 ﺍﺱ ﺳﻮﺍﻝ ﮐﮯ ﺟﻮﺍﺏ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺗﯿﻨﻮﮞ ﻣﺬﺍﮨﺐ ﮐﮯ ﻋﻠﻤﺎﺀ ﮐﻮ ﻣﺪﻋﻮ ﮔﯿﺎ ﮔﯿﺎ 

ﻣﺴﻠﻤﺎﻧﻮﮞ ﮐﯿﻄﺮﻑ ﺳﮯﺑﮍﮮ ﻋﺎﻟﻢ ﺍﻣﺎﻡ ﻣﺤﻤﺪ ﻋﺒﺪﮦ

ﻋﯿﺴﺎﺋﯿﻮﮞ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﺳﮯ ﺍﯾﮏ ﺑﮍﮮ ﭘﺎﺩﺭﯼﺍﻭﺭﯾﮩﻮﺩﯾﻮﮞ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﺳﮯ ﺍﯾﮏ ﺑﮍﮮ ﺭﺑﯽ ﮐﻮ ﺑﻼ ﮐﺮ ﺍﻥ ﮐﮯ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﯾﮩﯽ ﺳﻮﺍﻝ ﺭﮐﮭﺎ ﮔﯿﺎ 

ﺟﻨﺖ ﻣﯿﮟ ﮐﻮﻥ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﺎ؟

ﯾﮩﻮﺩﯼ ﻋﯿﺴﺎﺋﯽ ﯾﺎ ﭘﮭﺮ ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ؟

ﻣﺴﻠﻤﺎﻧﻮﮞ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﺳﮯ ﺍﻣﺎﻡ ﻣﺤﻤﺪ ﻋﺒﺪﮦ ﻧﮯ ﮐﮭﮍﮮ ﮨﻮ ﮐﺮ ﺍﯾﺴﺎ ﻣﺪﻟﻞ ﺟﻮﺍﺏ ﺩﯾﺎ ﮐﮧ ﻣﺤﻔﻞ ﻣﯿﮟ ﺑﯿﭩﮭﮯ ﺗﻤﺎﻡ ﻧﺎﻗﺪﯾﻦ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﻋﯿﺴﺎﺋﯽ ﭘﺎﺩﺭﯼ ﺍﻭﺭ ﯾﮩﻮﺩﯼ ﺭﺑﯽ ﺍﭘﻨﺎ ﺳﺎ ﻣﻨﮧ ﻟﯿﮑﺮ ﺭﮦ ﮔﺌﮯ ﺍﻭﺭ ﺑﻐﯿﺮ ﮐﻮﺋﯽ ﺟﻮﺍﺏ ﺩﯾﺌﮯ ﺧﺎﻣﻮﺷﯽ ﺳﮯ ﺍﭨﮫ ﮐﺮ ﭼﻠﮯ ﮔﺌﮯ 

ﺁﭖ ﮐﺎ ﺟﻮﺍﺏ ﻣﺨﺘﺼﺮ ،ﺟﺎﻣﻊ ﻣﻌﻘﻮﻟﯿﺖ ﺳﮯ ﺑﮭﺮﭘﻮﺭ ﺍﺩﺏ ﻭ ﺍﺣﺘﺮﺍﻡ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺭﻭﺍﺩﺍﺭﯼ ﮐﯽ ﻋﻤﺪﮦ ﻣﺜﺎﻝ ﺍﻭﺭ ﺣﮑﻤﺖ ﻭ ﺩﺍﻧﺎﺋﯽ ﮐﺎ ﻣﺮﻗﻊ ﺗﮭﺎ  ﺍﻥ ﮐﮯ ﺟﻮﺍﺏ ﻧﮯ ﺳﺎﺭﮮ ﻣﺴﻠﻤﺎﻧﻮﮞ ﮐﮯﮨﻮﻧﭩﻮﮞ ﭘﺮ ﻣﺴﮑﺮﺍﮨﭧ ﺑﮑﮭﯿﺮ ﺩﯼ ﺍﻭﺭ ﯾﮧ ﺑﺎﺏ ﮨﻤﯿﺸﮧ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﺑﻨﺪ ﮨﻮﮔﯿﺎ .

 ﺁﭖ ﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ 

ﺍﮔﺮ ﯾﮩﻮﺩﯼ ﺟﻨﺖ ﻣﯿﮟ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺗﻮ ﮨﻢ ﺑﮭﯽ ﺍﻥ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺟﻨﺖ ﻣﯿﮟ ﺟﺎﺋﯿﮟ ﮔﮯ ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﮨﻢ ﺍﻥ ﮐﮯ ﻧﺒﯽ ﺣﻀﺮﺕ ﻣﻮﺳﯽٰ ﻋﻠﯿﮧ ﺍﻟﺴﻼﻡ ﭘﺮ ﺍﯾﻤﺎﻥ ﺭﮐﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ  ﺍﻭﺭ ﺍﻧﮩﯿﮟ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﺒﺎﺭﮎ ﻭﺗﻌﺎﻟﯽٰ ﮐﯽ ﺟﺎﻧﺐ ﺳﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﺑﻨﺪﻭﮞ ﭘﺮ ﻧﺒﯽ ﻣﻌﺒﻮﺙ ﮐﯿﺎ ۔

ﮔﺮ ﻋﯿﺴﺎﺋﯽ ﺟﻨﺖ ﻣﯿﮟ ﮔﺌﮯ ﺗﻮ ﮨﻢ ﺑﮭﯽ ﺍﻥ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﮨﯽ ﺟﻨﺖ ﻣﯿﮟ ﺟﺎﺋﯿﮟ ﮔﮯ ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﮨﻢ ﺣﻀﺮﺕ ﻋﯿﺴﯽٰ ﻋﻠﯿﮧ ﺍﻟﺴﻼﻡ ﭘﺮ ﺑﮭﯽ ﺍﯾﻤﺎﻥ ﺭﮐﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ  ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽٰ ﻧﮯ ﺍﻧﮩﯿﮟ ﺍﭘﻨﯽ ﻣﺨﻠﻮﻕ ﮐﯽ ﺭﮨﺒﺮﯼ ﺍﻭﺭ ﮨﺪﺍﺋﯿﺖ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﻧﺒﯽ ﻣﻌﺒﻮﺙ ﮐﯿﺎ 

ﻟﯿﮑﻦ ﺍﮔﺮ ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ ﺟﻨﺖ ﻣﯿﮟ ﮔﺌﮯ ﺗﻮ ﮨﻢ ﺻﺮﻑ ﺍﻟﻠّﻪﷻﮐﯽ ﺭﺣﻤﺖ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺍﮐﯿﻠﮯ ﮨﯽ ﺟﻨﺖ ﻣﯿﮟ ﺟﺎﺋﯿﮟ ﮔﮯ 

ﮨﻤﺎﺭﮮ ﺳﺎﺗﮫ ﮐﻮﺋﯽ ﯾﮩﻮﺩﯼ ﺍﻭﺭ ﻋﯿﺴﺎﺋﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﺟﺎﺋﯿﮕﺎ

ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﻧﺒﯽ ﺍﮐﺮﻡ

ﺣﻀﺮﺕ ﻣﺤﻤﺪ ﻣﺼﻄﻔﮯٰﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠّٰﮧﻋﻠﯿﮧ ﻭﺁﻟﮧ ﻭﺳﻠﻢ ﮐﻮ ﻧﮩﯿﮟ ﻣﺎﻧﺎ ﺍﻭﺭ ﻧﮧ ﮨﯽ ﺍُﻥ ﭘﺮ ﺍﯾﻤﺎﻥ ﻻﺋﮯ ﮨﯿﮟ 

ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠٰﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺁﻟﮧ ﻭﺳﻠﻢ





ٹشوپیپر کا ایک دلچسپ تجربہ


ایک جگہ تھوڑا سا پانی گرائیں اس پانی کے ایک طرف ٹشوپیپر کا ایک کونا رکھ دیں، اس کونے کے علاوہ باقی سارا ٹشوپیپر پانی سے باہر ہوگا، تھوڑی دیر بعد دیکھیے گا کہ ٹشوپیپر کا ایک بڑا حصہ گیلا ہوچکا ہے، خاموشی کے ساتھ پانی ٹشوپیپر میں سرایت کرتا جائے گا اور یہ عمل بہت دلچسپ معلوم ہوتا ہے، سرایت کرنے کا عمل نہایت خاموشی اور سرعت کے ساتھ نظر آئے گا۔

اس عمل کو سائنسی اصطلاح میں Capillary Action کہا جاتا ہے، یہی حال نیک صحبت یا بری صحبت کا ہے، آپ تھوڑا وقت گزاریں یا زیادہ وقت، صحبت کے اثرات اسی طرز پر آپ کے قلب پر مرتب ہونگے اور شروع میں آپ کو معلوم بھی نہ ہوپائے گا 

جتنی زیادہ صحبت، اُتنے زیادہ اثرات، صحبت کے اثرات ازخود سرایت کرتے جائیں گے اس لیے صحبتِ نیک رکھیے اور بری صحبت سے احتراز کیجیے تاکہ دنیا اور آخرت میں سرخ رو رہیں۔





انوکھی امداد ایسی بھی!


"محلے میں بچوں کو عربی و ناظرہ قرآن پڑھانے والی باجی کے گھر آٹا اور سبزی نہیں ہے، مگر وہ باپردہ خاتون باہر آکر مفت راشن والی لائن میں لگنے سے گھبرا رہی ہیں."


فری راشن تقسیم کرنے والے نوجوانوں کو جیسے ہی یہ بات پتا چلی، انہوں نے متاثرین میں فری سبزی و آٹا کی تقسیم فوراً روک دیا. پڑھے لکھے نوجوان تھے. آپس میں رائے مشورہ کرنے لگے. بات چیت میں طے ہوا کہ نہ جانے کتنے سفید پوش اپنی آنکھوں میں ضرورت کے پیالے  لیے فری راشن کی لائنوں کو تکتے ہیں، مگر اپنی عزت نفس کا بھرم رکھنے کی خاطر قریب نہیں پھٹکتے.


مشورے کے بعد نوجوانوں نے فری راشن کی تقسیم کا بورڈ بدل دیا اور دوسرا بورڈ آویزاں کردیا. 


ہر طرح کی سبزی 15 روپے کلو، مسالہ فری، آٹا، چاول، دال 15 روپے کلو. خصوصی آفر. 


اعلان سنتے ہی مفت خور بھکاریوں نے اپنی راہ لی، سفید پوش اور لاچار طبقہ ہاتھوں میں دس بیس روپئے کے ساتھ خریداری کے لئے آگیا. قطار میں کھڑا ہونے سے اسے گھبراہٹ نہ ہوئی، نہ ہلڑ بازی ہوئی. 

لائن میں ایک طرف بچوں کو قرآن پڑھانے والی باپردہ باجی بھی مٹھی میں معمولی سی رقم لیے اعتماد کے ساتھ نمناک آنکھوں کے ساتھ کھڑی تھیں. ان کی باری آئی پیسے دیئے، سامان لیا اور اطمینان سے گھر آگئیں. سامان کھولا، دیکھا ان کے ذریعہ ادا کی گئی پوری قیمت سنتِ یوسف کی طرح ان کے سامان میں موجود ہے، لیکن انہیں خبر تک نہ ہو سکی تھی کہ کس نے وہ پیسے کب ان کے سامان میں رکھا تھا.

نوجوان ہر خریدار کے ساتھ یہی کررہے تھے. یقیناً علم کو جہالت پر مرتبہ حاصل ہے. 


مدد کیجیے، پر عزتِ نفس مجروح نہ کیجیے!! ضرورت مند سفید پوشوں کا خیال رکھئے، عزت دار مساکین کو عزت دیجیے.

یقین رکھئے اللہ تعالیٰ آپ پر زیادہ بااختیار ہے.

صرف آپ ہی پڑھ کر آگے نہ بڑھ جائیں بلکہ اوروں کو بھی شریک کریں, یہ صدقہ جاریہ ہوگا, اس میں آپ کا بمشکل ایک لمحہ صرف ہو گا لیکن ہو سکتا ہے اس ایک لمحہ کی اٹھائی ہوئی تکلیف سے آپ کی شیئر کردہ تحریر ہزاروں لوگوں کے لیے سبق آموز ثابت ہو .. جزاک اللہ خیرا کثیرا.






کبھی کسی دکان سے چکن خریدنے جانے ہوا تو غور کیجیے گا کہ جب مالک دکان پنجرے سے کسی مرغی کو گردن دے پکڑ کر باہر نکالتا ہے تو وہ چیختی چلاتی ہے۔۔چہرے پر سپاٹ سے تاثرات لیے وہ شخص بہت سکون سے اس مرغی کی گردن پر چھری چلا دیتا ہے اور اسے ٹھنڈا ہونے کے لیے ڈرم میں پھینک دیتا ہے۔۔پنجرے میں موجود باقی مرغیوں کے سامنے یہ سارا سلسلہ ہوتا ہے لیکن ان کی صحت پر کوئی فرق نہیں پڑتا۔۔۔وہ اسی طرح بیٹھی رہتی ہیں۔۔اگر کوئی دانہ چگ رہی ہے تو وہ دانہ چگتی رہتی ہے۔۔کوئی بیٹھی ہے تو وہ بیٹھی ہے کوئی لیٹی ہے تو وہ لیٹی ہے۔۔انھیں کوئی فرق نہیں پڑتا کہ ان کے پنجرے میں اب سے چند لمحے پہلے ایک زندہ وجود تھا جو اب موت کا ذائقہ چکھ چکا ہے۔۔اور ان کا اپنا انجام بھی نوشہ دیوار ہے کہ ہو سکتا ہے شام یا کل تک، جلد ہی انھوں نے بھی اسی طرح موت کا گلے لگانا ہے لیکن ان کی روٹین میں کوئی فرق نہیں آتا۔۔
چلیں وہ تو جانور ہے۔۔۔عقل و شعور نہیں رکھتے۔۔ہم تو انسان ہیں۔۔پھر ہم میں اور ان پنجرے میں بیٹھی مرغیوں میں کیوں کوئی فرق نہیں؟ کیا ہم روزانہ اپنے اردگرد اٹھتے جنازے نہیں دیکھتے؟ کیا ہم اپنے ہی پیاروں کو مٹی کی چادر اوڑھتے نہیں دیکھتے۔۔کیا ہمیں نہیں علم کہ ہمارا انجام نوشہ دیوار ہے؟ کیا ہم نہیں جانتے جلد یا بدیر ہم سب کو موت کا ذائقہ چکھنا ہے؟ پھر کیوں ہم سب کی زندگیوں میں تبدیلیاں نہیں آتیں؟ پھر کیوں ہم جھوٹ بولنا، حرام کھانا، دل توڑنا۔ مکر و فریب والی انداز زندگی چھوڑ دیتے؟
بے شک موت سب سے بڑی حقیقت ہے۔۔خود کو یاددہانی کرواتے رہا کریں۔۔ہفتے میں ایک دن لازمی قبرستان جایا کریں۔۔تا کہ اپنے انجام سے باخبر رہیں۔۔

🇵🇰 اردو تحریریں