Monday, December 14, 2020

Urdu Islamic Article: Sadqa, Milawat, Mian Biwi, Husband Wife, Insan ki soch, Ilaj Treatment, Janat, Tissue Paper, Anokhi Imdad, Chicken Murgi

 

Home Page  Urdu Islamic Article  HR Email Ids  Zikar Azkaar

Namaz Quran & Tableegh   School HR ID  Ulema Ikram Bayanat

Listen Quran Majeed   Read Quran Majeed  Social Media  Ramzan

Khulasa Quran Majeed


 

 

 ایک نوجوان کی ماں سخت بیمار اور ہسپتال میں انتہائی نگہداشت کے
شعبہ میں داخل تھی۔ ڈاکٹروں نے یہاں تک کہہ دیا تھاکہ برخوردار زندگی موت تو اللہ کے ہاتھ میں ہے مگر ہم اب مایوس ہو چکے ہیں‘ تم کسی بھی لمحہ کوئی بری خبر سننے کیلئے ذہنی طور پر تیار رہنا‘ رات گھر گزارنے کے صبح ماں سے ملاقات کیلئے ہسپتال جاتے ہوئے نوجوان راستے میں ایک پیٹرول پمپ پر رکا‘پٹرول بھروانے کیلئے اپنی باری کا انتظار کرتے ہوئے اس کی نظر سروس شاپ کی دیوار کے پاس پڑی جہاں ایک بلی نے خالی ڈبے کےنیچے بچے دےرکھے تھے۔ یہ نوزائیدہ بچے بہت ہی چھوٹے تھے جو ابھی چلنے پھرنے کے قابل بھی نہیں تھے۔ نوجوان کے ذہن میں جو پہلی بات آئی وہ یہ تھی کہ اتنے نازک اور چھوٹے سے بچے کھانا کہاں سے اور کیسےاور کیسے کھائیں گے۔ یہ خیال آتے ہی اس نے اپنی کار ایک طرف ہٹا کر بند کی‘ پاس ہی کھڑی ایک ریڑھی سے چھوٹی چھوٹی مچھلیاں خریدیں اوراسے بلی کے بچوں کے پاس رکھا۔ بچوں نے کھانا شروع کیا تو وہ خوش ہو کر اپنی کار کی طرف گیا اور پٹرول بھروا کر ہسپتال جا پہنچا۔

جیسے ہی اس نے اپنی ماں کے کمرے میں جھانکا تو بسترخالی پا کراس کی آنکھوں تلے اندھیرا چھا گیا۔ ڈوبتے دل کے ساتھ ایک نرس سے پوچھا‘ میری امی کہاں ہے؟ نرس نے کہا‘ آج آپ کی امی کی طبیعت معجزاتی طور پر سنبھلی تھی۔ اسے جیسے ہی ہوش آیا تو ڈاکٹر نے کہا تھا اسے تازہ ہوا لینے کیلئے باہر لے جاو¿ تو ہم نے اسے کوریڈور سے باہر لان میں بٹھا دیا ہے‘ آپ اسے جا کر مل سکتے ہیں۔ نوجوان بھاگتا ہوا اپنی ماں کے پاس پہنچا‘ اسے سلام کیا‘ حال احوال پوچھا تو اس کی ماں نے کہا‘ بیٹے آج صبح میں نے خواب دیکھا کہ ایک بلی اور اس کے چھوٹے چھوٹے معصوم بچے آسمان کی طرف ہاتھ اٹھائے میرے لئے دعا کر رہے ہیں۔بس یہ خواب دیکھتے ہی میری آنکھ کھل گئی اور باقی کی صورتحال تم خود دیکھ رہے ہواور نوجوان حیرت بھری خوشی کے ساتھ اپنی ماں کی باتیں سنتا رہا اور اپنے دل کو ٹھنڈا کرتا رہا۔ جی ہاں‘ اس رب کی رحمت اس قدر وسیع ہے کہ سب کچھ اپنے اندر سمو لیتی ہے‘ ایسے تو ہمیں نہیں سکھایا گیا کہ اپنے مریضوں کاصدقہ سے علاج کرو یا صدقہ ہی تو ہے جو تمہارے رب کے غصے کو ٹھنڈا کرتا ایک آخری بات عرض کرتا چلوں کے اگر کبھی کوئی ویڈیو، قول، واقعہ،سچی کہانی یا تحریر وغیرہ اچھی لگا کرئے تو مطالعہ کے بعد مزید تھوڑی سے زحمت فرما کر اپنے دوستوں سے بھی شئیر کر لیا کیجئے، یقین کیجئے کہ اس میں آپ کا بمشکل ایک لمحہ صرف ہو گا لیکن ہو سکتا ہے کہ، اس ایک لمحہ کی اٹھائی ہوئی تکلیف سے آپ کی شیئر کردا تحریر ہزاروں لوگوں کے لیے سبق آموز ثابت ہو۔





💕مسلمان بے چارہ زیادہ سے زیادہ کیا ملاوٹ کرلے گا۔۔ مرچ میں برادہ پیس لے گا۔۔ دودھ میں پانی ڈال لے گا۔۔ چائے کی پتی میں باتھو پیس لے گا👇


💕برصغیر کے لوگ ملاوٹ کے مفہوم سے ناآشنا تھے۔ گھروں میں دیسی گھی، گڑ، شکر، لسی، دودھ، مکھن، دیسی مرغیاں، دیسی انڈے، بکرے، دنبے وغیرہ کا گوشت استعمال کیا جاتا تھا۔۔ نہانے کے لیے کالا صابن ہوتا تھا۔۔ برتن دھونے کے لیے مٹی، ریت اور کالا صابن استعمال ہوتا تھا۔۔ 

یہ برصغیر کا حقیقی چہرہ تھا۔۔ یہی یہاں کا معیار تھا اور یہی رواج بھی۔۔


💕پھر بھوکے ننگے، لالچی، چور ذہن انگریز میدان میں آئے۔ تب "مصنوعات" کا رواج نکلا. "مصنوعات" کیا تھیں۔"مصنوعی" چیزیں. انسانی تخلیق۔ مقصد صرف پیسہ کمانا تھا۔۔


💕جو آج پوری دنیا کو اخلاقیات کا درس دیتے ہیں ان عالمی جعل سازوں نے "ولایتی" کونسیپٹ متعارف کرایا۔۔

بالکل ایسے جیسے آج ہر دو نمبر اور گھٹیا پروڈکٹ کو "چائنہ" کہہ لیا جاتا ہے۔۔

دیسی گھی کے مقابلے میں ولائتی گھی آگیا۔۔ کولیسٹرول، بلڈ پریشر اور ہارٹ اٹیک کا تحفہ انہی انگریزوں کی کرم نوازی ہے۔۔ 

💕دیسی مشروبات (ستو، لسی، دودھ) وغیرہ کے مقابلے میں ولائتی کیمیکل ملے مشروبات (کوکا کولا، سیون اپ) وغیرہ انہی انگریزوں کا تحفہ ہےجو ملاوٹ نہیں کرتے۔


💕گڑ ،شکر کے مقابلے میں گنے کے رس میں مضر صحت کیمیکل کی ملاوٹ سے چینی بنا کرعوام کواس طرف لگا دیا گیا۔پوری قوم کو ذیابیطس مبارک ہو انگریز ملاوٹ نہیں کرتا


💕دودھ خالص ہوتا تھا اور دودھ سے بنی تمام اشیاء بھی۔۔ نیسلے کمپنی (ان کی ہے جو ملاوٹ نہیں کرتے) نے جعلی دودھ متعارف کرایا۔۔ الحمد للہ کیمیکل ملا دودھ ساری دنیا کو بیچنے کا سہرا اسی کمپنی کے سر ہے جو ملاوٹ نہیں کرتی۔ سچ کہوں تو بہت ساری پروڈکٹ جن کو دودھ کہا جاتا ہے ان میں دودھ نام کی سرے سے کوئی چیز نہیں ہوتی۔ شکر ہے عدالت نے پابندی لگائی اور اب ٹی وائٹنر وغیرہ لکھنے لگے ہیں


💕علاج معالجہ طبیب ہی کرتے تھے جس سے انسان واقعی تندرست بھی ہوجاتا تھا۔۔ انہی عالمی جعل سازوں نے انگریزی کیمیکل ملی ادویات متعارف کرائیں جن سے انسان روز بروز نت نئی بیماریوں کا شکار ہو رہا ہے۔۔ جب سے انگریزی ادویات کا دور دورہ ہوا ہے شاید ہی کوئی انسان روئے کائنات پر صحت مند بچا ہو۔۔مقصد کیا تھا۔۔ صرف اور صرف پیسہ کمانا۔۔ آج بیماریوں کا یہ عالم ہے کہ ہر گھر میں ہزاروں کی ادویات جا رہی ہیں اور صحت مند پھر بھی کوئی نہیں ہورہا۔۔۔  لیکن یہ ماننا پڑے گا کہ انگریز ملاوٹ نہیں کرتا۔۔ ملاوٹ والی ساری اشیاء مسلمانوں کی ہیں۔۔


💕حضرات ذی وقار۔۔ انگریز مضر صحت کیمیکلز سے کیا کیا بنا کر بیچ رہا ہے زرا ایک نظر ادھر کیجیے۔  دودھ، مکھن، گھی، آئس کریم، خشک دودھ، کیچپ، چینی، رنگ برنگی فوڈ آئٹمز، مشروبات، ڈبے والے جوس، کاسمیٹکس، میڈیسن، پھلوں کو پکانے کیلیے رنگ برنگے کمیکل۔۔۔ اور جانے کتنی لمبی لسٹ ہے جس کا احاطہ کرنا شاید بس سے باہر ہے۔۔لیکن ان پر کوئی انگلی نہیں اٹھاتا۔۔ یعنی حد ہے ذہنی غلامی کی۔۔


💕مسلمان بے چارہ زیادہ سے زیادہ کیا ملاوٹ کرلے گا۔۔ مرچ میں برادہ پیس لے گا۔۔ دودھ میں پانی ڈال لے گا۔۔ چائے کی پتی میں باتھو پیس لے گا۔۔ 


💕اصل چور تو یہ ہیں جو سرمائے کی آڑ میں شیمپو، صرف، صابن سے لے کر روزمرہ استعمال کی ہر چیز میں مضر صحت کیمیکلز کا دھڑا دھڑ استعمال کر رہے ہیں اور الزام جب بھی لگتا ہے بے چارے سازش کا شکار مسلمانوں پر لگتا ہے جن کی بے ایمانی بھی بڑی محدود سی ہے۔۔


براہ کرم ذہنی غلامی سے نکلیں اور خود کو درست کریں۔۔ ملاوٹ، جھوٹ، دھوکہ جیسی چیزیں ہمارا ورثہ نہیں ہیں۔۔ یہ معصوم صورت عیاروں کی چالیں ہیں جو دنیا بھر کو رنگی برنگی مصنوعات کے نام پر  مضر صحت کیمیکل بیچنے میں مصروف ہیں ...





🌸🌸🌸🌸"شوہر پر واجب ہے کہ بیوی کو نماز کی تلقین کرے"🌸🌸🌸🌸

حضرت مولانا پیر ذوالفقار احمد نقشبندی صاحب مدظلہ۔


مردوں کو دیکھا گیا ہے کہ ایک نمک کھانے میں کم زیادہ ہوجانے پر عورت کو تنبیہ کرتے ہیں اور مارتے ہیں اور اگر اس پر بھی نا مانے تو نکال باہر کرتے ہیں اور یہ ہم نے کسی کو نہیں دیکھا کہ نمازیں ضایع کرنے پر کوئ عورت کو نصحیت بھی کرتا ہو۔ الّا ماشاءاللہ۔ اور اگر کسی نے کیا تو بہت سے بہت یہ کہ ایک یا دو دفعہ سمجھا دیا پھر اسکو اپنے حال پر چھوڑ دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ تو جانے تیرا کام جانے، برا کرے گی آپ بھگتے گی، کیوں صاحب نمک کھانے میں ٹھیک نا تھا تو ایک دو دفعہ کہ کر کھانے کو کیوں نا کھایا۔


نبی اکرمﷺ فرماتے ہیں، مفہوم: بادشاہ اپنی رعیت کا ذمہ دار ہے، حاکم اپنے محکوم کا ذمہ دار ہے، غرض ہر بڑا اپنے چھوٹے کا ذمہ دار ہے، یہاں تک کہ گھر والا اپنے گھر بھر کے افعال کا ذمہ دار ہے تو سب اپنے چھوٹوں کے ذمہ دار ہوۓ اور سب سے انکے افعال کی باز پرس ہوگی، عورتوں کی دنیا درست کرتے ہیں، ایسا ہی عورتوں کی آخرت بھی درست کرنی چاہیے، ہم نے کسی کو نہیں دیکھا اّلا ماشاءاللہ کہ اس نے اپنی بی بی کا وضو درست کرایا ہو، اپنے سامنے قرآن پڑھایا ہو، نماز کا ایک ایک رکن سکھایا ہو۔

اے مردوں! اپنے اعمال بھی درست کرو اور

اے عورتوں! تم انکے کہنے پر چلو اور اپنے اعمال کو درست کرلو پھر اپنے بچوں کے اعمال کو، اپنے خادموں کے اعمال کو بھی درست کرو۔


رب تعالی عمل کی توفیق عطا فرماۓ۔ آمین۔






🧠 - [ تعجب ہے ایسے انسان کی سوچ پر! ]


🌸 علامه ابن عثيمين رحمه اللّٰه فرماتے ہیں : 


 ❐ "تعجب ہے کہ انسان اس دنیا کے پیچھے بھاگا جا رہا ہے. اس دنیا کے لیے اپنے جسم عقل سوچ، راحت حتی کہ گھر اور رشتہ داروں سے تعلق اور محبت کو بھی اس دنیا کو پانے کے لئے قربان کر رہا ہے. جب کہ حقیقت یہ ہے کہ یہ اس انسان سے ایک لمحہ میں چھینی جا سکتی ہے۔ 


 ❐ ہم دیکھ رہے ہیں کہ ایک شخص گھر سے نکلتا ہے اور پھر واپس نہیں آتا ہے. اور ایک شخص بستر پر سوتا ہے اور پھر سویا ہی رہ جاتا ہے.... 


 ❐ لہذا دنیا کے دھوکے سے بچو... دنیا کو اپنا آخری اور سب سے بڑا مقصد نہ بناؤ کیوں کہ ایسا کرنے سے انسان دنیا اور آخرت دونوں جگہ گھاٹا ہی اٹھائے گا۔"


📝  - [ شرح رياض الصالحين : ٦٨٨/٦ ]







جہاں تک کام چلتا ہو غذا سے

وہاں تک چاہیے بچنا دوا سے


اگر خوں کم بنے، بلغم زیادہ

تو کھا گاجر، چنے ، شلغم زیادہ


جگر کے بل پہ ہے انسان جیتا

اگر ضعف جگر ہے کھا پپیتا


جگر میں ہو اگر گرمی کا احساس

مربّہ آملہ کھا یا انناس


اگر ہوتی ہے معدہ میں گرانی

تو پی لی سونف یا ادرک کا پانی


تھکن سے ہوں اگر عضلات ڈھیلے

تو فوراََ دودھ گرما گرم پی لے


جو دکھتا ہو گلا نزلے کے مارے

تو کر نمکین پانی کے غرارے


اگر ہو درد سے دانتوں کے بے کل

تو انگلی سے مسوڑوں پر نمک مَل


جو طاقت میں کمی ہوتی ہو محسوس

تو مصری کی ڈلی ملتان کی چوس


شفا چاہیے اگر کھانسی سے جلدی

تو پی لے دودھ میں تھوڑی سی ہلدی


اگر کانوں میں تکلیف ہووے

تو سرسوں کا تیل پھائے سے نچوڑے


اگر آنکھوں میں پڑ جاتے ہوں جالے

تو دکھنی مرچ گھی کے ساتھ کھا لے


تپ دق سے اگر چاہیے رہائی

بدل پانی کے گّنا چوس بھائی


دمہ میں یہ غذا بے شک ہے اچھی

کھٹائی چھوڑ کھا دریا کی مچھلی


اگر تجھ کو لگے جاڑے میں سردی

تو استعمال کر انڈے کی زردی


جو بد ہضمی میں تو چاہے افاقہ

تو دو اِک وقت کا کر لے تو فاقہ


لائف کو سپورٹ کریں

 یہ پیغام اپنے پیاروں تک پہنچائیں







ﺳﻮ ﺍﻝ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﺟﻨﺖ ﻣﯿﮟ ﮐﺲ ﻣﺬﮨﺐ ﮐﮯ ﻟﻮﮒ ﺩﺍﺧﻞ ﮐﯿﮯ ﺟﺎﺋﯿﮟ ﮔﮯ  ﯾﮩﻮﺩﯼ , ﻋﯿﺴﺎﺋﯽ ﯾﺎ ﭘﮭﺮ ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ؟

 ﺍﺱ ﺳﻮﺍﻝ ﮐﮯ ﺟﻮﺍﺏ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺗﯿﻨﻮﮞ ﻣﺬﺍﮨﺐ ﮐﮯ ﻋﻠﻤﺎﺀ ﮐﻮ ﻣﺪﻋﻮ ﮔﯿﺎ ﮔﯿﺎ 

ﻣﺴﻠﻤﺎﻧﻮﮞ ﮐﯿﻄﺮﻑ ﺳﮯﺑﮍﮮ ﻋﺎﻟﻢ ﺍﻣﺎﻡ ﻣﺤﻤﺪ ﻋﺒﺪﮦ

ﻋﯿﺴﺎﺋﯿﻮﮞ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﺳﮯ ﺍﯾﮏ ﺑﮍﮮ ﭘﺎﺩﺭﯼﺍﻭﺭﯾﮩﻮﺩﯾﻮﮞ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﺳﮯ ﺍﯾﮏ ﺑﮍﮮ ﺭﺑﯽ ﮐﻮ ﺑﻼ ﮐﺮ ﺍﻥ ﮐﮯ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﯾﮩﯽ ﺳﻮﺍﻝ ﺭﮐﮭﺎ ﮔﯿﺎ 

ﺟﻨﺖ ﻣﯿﮟ ﮐﻮﻥ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﺎ؟

ﯾﮩﻮﺩﯼ ﻋﯿﺴﺎﺋﯽ ﯾﺎ ﭘﮭﺮ ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ؟

ﻣﺴﻠﻤﺎﻧﻮﮞ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﺳﮯ ﺍﻣﺎﻡ ﻣﺤﻤﺪ ﻋﺒﺪﮦ ﻧﮯ ﮐﮭﮍﮮ ﮨﻮ ﮐﺮ ﺍﯾﺴﺎ ﻣﺪﻟﻞ ﺟﻮﺍﺏ ﺩﯾﺎ ﮐﮧ ﻣﺤﻔﻞ ﻣﯿﮟ ﺑﯿﭩﮭﮯ ﺗﻤﺎﻡ ﻧﺎﻗﺪﯾﻦ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﻋﯿﺴﺎﺋﯽ ﭘﺎﺩﺭﯼ ﺍﻭﺭ ﯾﮩﻮﺩﯼ ﺭﺑﯽ ﺍﭘﻨﺎ ﺳﺎ ﻣﻨﮧ ﻟﯿﮑﺮ ﺭﮦ ﮔﺌﮯ ﺍﻭﺭ ﺑﻐﯿﺮ ﮐﻮﺋﯽ ﺟﻮﺍﺏ ﺩﯾﺌﮯ ﺧﺎﻣﻮﺷﯽ ﺳﮯ ﺍﭨﮫ ﮐﺮ ﭼﻠﮯ ﮔﺌﮯ 

ﺁﭖ ﮐﺎ ﺟﻮﺍﺏ ﻣﺨﺘﺼﺮ ،ﺟﺎﻣﻊ ﻣﻌﻘﻮﻟﯿﺖ ﺳﮯ ﺑﮭﺮﭘﻮﺭ ﺍﺩﺏ ﻭ ﺍﺣﺘﺮﺍﻡ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺭﻭﺍﺩﺍﺭﯼ ﮐﯽ ﻋﻤﺪﮦ ﻣﺜﺎﻝ ﺍﻭﺭ ﺣﮑﻤﺖ ﻭ ﺩﺍﻧﺎﺋﯽ ﮐﺎ ﻣﺮﻗﻊ ﺗﮭﺎ  ﺍﻥ ﮐﮯ ﺟﻮﺍﺏ ﻧﮯ ﺳﺎﺭﮮ ﻣﺴﻠﻤﺎﻧﻮﮞ ﮐﮯﮨﻮﻧﭩﻮﮞ ﭘﺮ ﻣﺴﮑﺮﺍﮨﭧ ﺑﮑﮭﯿﺮ ﺩﯼ ﺍﻭﺭ ﯾﮧ ﺑﺎﺏ ﮨﻤﯿﺸﮧ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﺑﻨﺪ ﮨﻮﮔﯿﺎ .

 ﺁﭖ ﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ 

ﺍﮔﺮ ﯾﮩﻮﺩﯼ ﺟﻨﺖ ﻣﯿﮟ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺗﻮ ﮨﻢ ﺑﮭﯽ ﺍﻥ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺟﻨﺖ ﻣﯿﮟ ﺟﺎﺋﯿﮟ ﮔﮯ ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﮨﻢ ﺍﻥ ﮐﮯ ﻧﺒﯽ ﺣﻀﺮﺕ ﻣﻮﺳﯽٰ ﻋﻠﯿﮧ ﺍﻟﺴﻼﻡ ﭘﺮ ﺍﯾﻤﺎﻥ ﺭﮐﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ  ﺍﻭﺭ ﺍﻧﮩﯿﮟ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﺒﺎﺭﮎ ﻭﺗﻌﺎﻟﯽٰ ﮐﯽ ﺟﺎﻧﺐ ﺳﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﺑﻨﺪﻭﮞ ﭘﺮ ﻧﺒﯽ ﻣﻌﺒﻮﺙ ﮐﯿﺎ ۔

ﮔﺮ ﻋﯿﺴﺎﺋﯽ ﺟﻨﺖ ﻣﯿﮟ ﮔﺌﮯ ﺗﻮ ﮨﻢ ﺑﮭﯽ ﺍﻥ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﮨﯽ ﺟﻨﺖ ﻣﯿﮟ ﺟﺎﺋﯿﮟ ﮔﮯ ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﮨﻢ ﺣﻀﺮﺕ ﻋﯿﺴﯽٰ ﻋﻠﯿﮧ ﺍﻟﺴﻼﻡ ﭘﺮ ﺑﮭﯽ ﺍﯾﻤﺎﻥ ﺭﮐﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ  ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽٰ ﻧﮯ ﺍﻧﮩﯿﮟ ﺍﭘﻨﯽ ﻣﺨﻠﻮﻕ ﮐﯽ ﺭﮨﺒﺮﯼ ﺍﻭﺭ ﮨﺪﺍﺋﯿﺖ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﻧﺒﯽ ﻣﻌﺒﻮﺙ ﮐﯿﺎ 

ﻟﯿﮑﻦ ﺍﮔﺮ ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ ﺟﻨﺖ ﻣﯿﮟ ﮔﺌﮯ ﺗﻮ ﮨﻢ ﺻﺮﻑ ﺍﻟﻠّﻪﷻﮐﯽ ﺭﺣﻤﺖ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺍﮐﯿﻠﮯ ﮨﯽ ﺟﻨﺖ ﻣﯿﮟ ﺟﺎﺋﯿﮟ ﮔﮯ 

ﮨﻤﺎﺭﮮ ﺳﺎﺗﮫ ﮐﻮﺋﯽ ﯾﮩﻮﺩﯼ ﺍﻭﺭ ﻋﯿﺴﺎﺋﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﺟﺎﺋﯿﮕﺎ

ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﻧﺒﯽ ﺍﮐﺮﻡ

ﺣﻀﺮﺕ ﻣﺤﻤﺪ ﻣﺼﻄﻔﮯٰﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠّٰﮧﻋﻠﯿﮧ ﻭﺁﻟﮧ ﻭﺳﻠﻢ ﮐﻮ ﻧﮩﯿﮟ ﻣﺎﻧﺎ ﺍﻭﺭ ﻧﮧ ﮨﯽ ﺍُﻥ ﭘﺮ ﺍﯾﻤﺎﻥ ﻻﺋﮯ ﮨﯿﮟ 

ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠٰﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺁﻟﮧ ﻭﺳﻠﻢ




ﺳﻮ ﺍﻝ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﺟﻨﺖ ﻣﯿﮟ ﮐﺲ ﻣﺬﮨﺐ ﮐﮯ ﻟﻮﮒ ﺩﺍﺧﻞ ﮐﯿﮯ ﺟﺎﺋﯿﮟ ﮔﮯ  ﯾﮩﻮﺩﯼ , ﻋﯿﺴﺎﺋﯽ ﯾﺎ ﭘﮭﺮ ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ؟

 ﺍﺱ ﺳﻮﺍﻝ ﮐﮯ ﺟﻮﺍﺏ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﺗﯿﻨﻮﮞ ﻣﺬﺍﮨﺐ ﮐﮯ ﻋﻠﻤﺎﺀ ﮐﻮ ﻣﺪﻋﻮ ﮔﯿﺎ ﮔﯿﺎ 

ﻣﺴﻠﻤﺎﻧﻮﮞ ﮐﯿﻄﺮﻑ ﺳﮯﺑﮍﮮ ﻋﺎﻟﻢ ﺍﻣﺎﻡ ﻣﺤﻤﺪ ﻋﺒﺪﮦ

ﻋﯿﺴﺎﺋﯿﻮﮞ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﺳﮯ ﺍﯾﮏ ﺑﮍﮮ ﭘﺎﺩﺭﯼﺍﻭﺭﯾﮩﻮﺩﯾﻮﮞ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﺳﮯ ﺍﯾﮏ ﺑﮍﮮ ﺭﺑﯽ ﮐﻮ ﺑﻼ ﮐﺮ ﺍﻥ ﮐﮯ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﯾﮩﯽ ﺳﻮﺍﻝ ﺭﮐﮭﺎ ﮔﯿﺎ 

ﺟﻨﺖ ﻣﯿﮟ ﮐﻮﻥ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﺎ؟

ﯾﮩﻮﺩﯼ ﻋﯿﺴﺎﺋﯽ ﯾﺎ ﭘﮭﺮ ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ؟

ﻣﺴﻠﻤﺎﻧﻮﮞ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﺳﮯ ﺍﻣﺎﻡ ﻣﺤﻤﺪ ﻋﺒﺪﮦ ﻧﮯ ﮐﮭﮍﮮ ﮨﻮ ﮐﺮ ﺍﯾﺴﺎ ﻣﺪﻟﻞ ﺟﻮﺍﺏ ﺩﯾﺎ ﮐﮧ ﻣﺤﻔﻞ ﻣﯿﮟ ﺑﯿﭩﮭﮯ ﺗﻤﺎﻡ ﻧﺎﻗﺪﯾﻦ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﻋﯿﺴﺎﺋﯽ ﭘﺎﺩﺭﯼ ﺍﻭﺭ ﯾﮩﻮﺩﯼ ﺭﺑﯽ ﺍﭘﻨﺎ ﺳﺎ ﻣﻨﮧ ﻟﯿﮑﺮ ﺭﮦ ﮔﺌﮯ ﺍﻭﺭ ﺑﻐﯿﺮ ﮐﻮﺋﯽ ﺟﻮﺍﺏ ﺩﯾﺌﮯ ﺧﺎﻣﻮﺷﯽ ﺳﮯ ﺍﭨﮫ ﮐﺮ ﭼﻠﮯ ﮔﺌﮯ 

ﺁﭖ ﮐﺎ ﺟﻮﺍﺏ ﻣﺨﺘﺼﺮ ،ﺟﺎﻣﻊ ﻣﻌﻘﻮﻟﯿﺖ ﺳﮯ ﺑﮭﺮﭘﻮﺭ ﺍﺩﺏ ﻭ ﺍﺣﺘﺮﺍﻡ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺭﻭﺍﺩﺍﺭﯼ ﮐﯽ ﻋﻤﺪﮦ ﻣﺜﺎﻝ ﺍﻭﺭ ﺣﮑﻤﺖ ﻭ ﺩﺍﻧﺎﺋﯽ ﮐﺎ ﻣﺮﻗﻊ ﺗﮭﺎ  ﺍﻥ ﮐﮯ ﺟﻮﺍﺏ ﻧﮯ ﺳﺎﺭﮮ ﻣﺴﻠﻤﺎﻧﻮﮞ ﮐﮯﮨﻮﻧﭩﻮﮞ ﭘﺮ ﻣﺴﮑﺮﺍﮨﭧ ﺑﮑﮭﯿﺮ ﺩﯼ ﺍﻭﺭ ﯾﮧ ﺑﺎﺏ ﮨﻤﯿﺸﮧ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﺑﻨﺪ ﮨﻮﮔﯿﺎ .

 ﺁﭖ ﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ 

ﺍﮔﺮ ﯾﮩﻮﺩﯼ ﺟﻨﺖ ﻣﯿﮟ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺗﻮ ﮨﻢ ﺑﮭﯽ ﺍﻥ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺟﻨﺖ ﻣﯿﮟ ﺟﺎﺋﯿﮟ ﮔﮯ ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﮨﻢ ﺍﻥ ﮐﮯ ﻧﺒﯽ ﺣﻀﺮﺕ ﻣﻮﺳﯽٰ ﻋﻠﯿﮧ ﺍﻟﺴﻼﻡ ﭘﺮ ﺍﯾﻤﺎﻥ ﺭﮐﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ  ﺍﻭﺭ ﺍﻧﮩﯿﮟ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﺒﺎﺭﮎ ﻭﺗﻌﺎﻟﯽٰ ﮐﯽ ﺟﺎﻧﺐ ﺳﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﺑﻨﺪﻭﮞ ﭘﺮ ﻧﺒﯽ ﻣﻌﺒﻮﺙ ﮐﯿﺎ ۔

ﮔﺮ ﻋﯿﺴﺎﺋﯽ ﺟﻨﺖ ﻣﯿﮟ ﮔﺌﮯ ﺗﻮ ﮨﻢ ﺑﮭﯽ ﺍﻥ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﮨﯽ ﺟﻨﺖ ﻣﯿﮟ ﺟﺎﺋﯿﮟ ﮔﮯ ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﮨﻢ ﺣﻀﺮﺕ ﻋﯿﺴﯽٰ ﻋﻠﯿﮧ ﺍﻟﺴﻼﻡ ﭘﺮ ﺑﮭﯽ ﺍﯾﻤﺎﻥ ﺭﮐﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ  ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽٰ ﻧﮯ ﺍﻧﮩﯿﮟ ﺍﭘﻨﯽ ﻣﺨﻠﻮﻕ ﮐﯽ ﺭﮨﺒﺮﯼ ﺍﻭﺭ ﮨﺪﺍﺋﯿﺖ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﻧﺒﯽ ﻣﻌﺒﻮﺙ ﮐﯿﺎ 

ﻟﯿﮑﻦ ﺍﮔﺮ ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ ﺟﻨﺖ ﻣﯿﮟ ﮔﺌﮯ ﺗﻮ ﮨﻢ ﺻﺮﻑ ﺍﻟﻠّﻪﷻﮐﯽ ﺭﺣﻤﺖ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺍﮐﯿﻠﮯ ﮨﯽ ﺟﻨﺖ ﻣﯿﮟ ﺟﺎﺋﯿﮟ ﮔﮯ 

ﮨﻤﺎﺭﮮ ﺳﺎﺗﮫ ﮐﻮﺋﯽ ﯾﮩﻮﺩﯼ ﺍﻭﺭ ﻋﯿﺴﺎﺋﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﺟﺎﺋﯿﮕﺎ

ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﻧﺒﯽ ﺍﮐﺮﻡ

ﺣﻀﺮﺕ ﻣﺤﻤﺪ ﻣﺼﻄﻔﮯٰﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠّٰﮧﻋﻠﯿﮧ ﻭﺁﻟﮧ ﻭﺳﻠﻢ ﮐﻮ ﻧﮩﯿﮟ ﻣﺎﻧﺎ ﺍﻭﺭ ﻧﮧ ﮨﯽ ﺍُﻥ ﭘﺮ ﺍﯾﻤﺎﻥ ﻻﺋﮯ ﮨﯿﮟ 

ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠٰﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭﺁﻟﮧ ﻭﺳﻠﻢ





ٹشوپیپر کا ایک دلچسپ تجربہ


ایک جگہ تھوڑا سا پانی گرائیں اس پانی کے ایک طرف ٹشوپیپر کا ایک کونا رکھ دیں، اس کونے کے علاوہ باقی سارا ٹشوپیپر پانی سے باہر ہوگا، تھوڑی دیر بعد دیکھیے گا کہ ٹشوپیپر کا ایک بڑا حصہ گیلا ہوچکا ہے، خاموشی کے ساتھ پانی ٹشوپیپر میں سرایت کرتا جائے گا اور یہ عمل بہت دلچسپ معلوم ہوتا ہے، سرایت کرنے کا عمل نہایت خاموشی اور سرعت کے ساتھ نظر آئے گا۔

اس عمل کو سائنسی اصطلاح میں Capillary Action کہا جاتا ہے، یہی حال نیک صحبت یا بری صحبت کا ہے، آپ تھوڑا وقت گزاریں یا زیادہ وقت، صحبت کے اثرات اسی طرز پر آپ کے قلب پر مرتب ہونگے اور شروع میں آپ کو معلوم بھی نہ ہوپائے گا 

جتنی زیادہ صحبت، اُتنے زیادہ اثرات، صحبت کے اثرات ازخود سرایت کرتے جائیں گے اس لیے صحبتِ نیک رکھیے اور بری صحبت سے احتراز کیجیے تاکہ دنیا اور آخرت میں سرخ رو رہیں۔





انوکھی امداد ایسی بھی!


"محلے میں بچوں کو عربی و ناظرہ قرآن پڑھانے والی باجی کے گھر آٹا اور سبزی نہیں ہے، مگر وہ باپردہ خاتون باہر آکر مفت راشن والی لائن میں لگنے سے گھبرا رہی ہیں."


فری راشن تقسیم کرنے والے نوجوانوں کو جیسے ہی یہ بات پتا چلی، انہوں نے متاثرین میں فری سبزی و آٹا کی تقسیم فوراً روک دیا. پڑھے لکھے نوجوان تھے. آپس میں رائے مشورہ کرنے لگے. بات چیت میں طے ہوا کہ نہ جانے کتنے سفید پوش اپنی آنکھوں میں ضرورت کے پیالے  لیے فری راشن کی لائنوں کو تکتے ہیں، مگر اپنی عزت نفس کا بھرم رکھنے کی خاطر قریب نہیں پھٹکتے.


مشورے کے بعد نوجوانوں نے فری راشن کی تقسیم کا بورڈ بدل دیا اور دوسرا بورڈ آویزاں کردیا. 


ہر طرح کی سبزی 15 روپے کلو، مسالہ فری، آٹا، چاول، دال 15 روپے کلو. خصوصی آفر. 


اعلان سنتے ہی مفت خور بھکاریوں نے اپنی راہ لی، سفید پوش اور لاچار طبقہ ہاتھوں میں دس بیس روپئے کے ساتھ خریداری کے لئے آگیا. قطار میں کھڑا ہونے سے اسے گھبراہٹ نہ ہوئی، نہ ہلڑ بازی ہوئی. 

لائن میں ایک طرف بچوں کو قرآن پڑھانے والی باپردہ باجی بھی مٹھی میں معمولی سی رقم لیے اعتماد کے ساتھ نمناک آنکھوں کے ساتھ کھڑی تھیں. ان کی باری آئی پیسے دیئے، سامان لیا اور اطمینان سے گھر آگئیں. سامان کھولا، دیکھا ان کے ذریعہ ادا کی گئی پوری قیمت سنتِ یوسف کی طرح ان کے سامان میں موجود ہے، لیکن انہیں خبر تک نہ ہو سکی تھی کہ کس نے وہ پیسے کب ان کے سامان میں رکھا تھا.

نوجوان ہر خریدار کے ساتھ یہی کررہے تھے. یقیناً علم کو جہالت پر مرتبہ حاصل ہے. 


مدد کیجیے، پر عزتِ نفس مجروح نہ کیجیے!! ضرورت مند سفید پوشوں کا خیال رکھئے، عزت دار مساکین کو عزت دیجیے.

یقین رکھئے اللہ تعالیٰ آپ پر زیادہ بااختیار ہے.

صرف آپ ہی پڑھ کر آگے نہ بڑھ جائیں بلکہ اوروں کو بھی شریک کریں, یہ صدقہ جاریہ ہوگا, اس میں آپ کا بمشکل ایک لمحہ صرف ہو گا لیکن ہو سکتا ہے اس ایک لمحہ کی اٹھائی ہوئی تکلیف سے آپ کی شیئر کردہ تحریر ہزاروں لوگوں کے لیے سبق آموز ثابت ہو .. جزاک اللہ خیرا کثیرا.






کبھی کسی دکان سے چکن خریدنے جانے ہوا تو غور کیجیے گا کہ جب مالک دکان پنجرے سے کسی مرغی کو گردن دے پکڑ کر باہر نکالتا ہے تو وہ چیختی چلاتی ہے۔۔چہرے پر سپاٹ سے تاثرات لیے وہ شخص بہت سکون سے اس مرغی کی گردن پر چھری چلا دیتا ہے اور اسے ٹھنڈا ہونے کے لیے ڈرم میں پھینک دیتا ہے۔۔پنجرے میں موجود باقی مرغیوں کے سامنے یہ سارا سلسلہ ہوتا ہے لیکن ان کی صحت پر کوئی فرق نہیں پڑتا۔۔۔وہ اسی طرح بیٹھی رہتی ہیں۔۔اگر کوئی دانہ چگ رہی ہے تو وہ دانہ چگتی رہتی ہے۔۔کوئی بیٹھی ہے تو وہ بیٹھی ہے کوئی لیٹی ہے تو وہ لیٹی ہے۔۔انھیں کوئی فرق نہیں پڑتا کہ ان کے پنجرے میں اب سے چند لمحے پہلے ایک زندہ وجود تھا جو اب موت کا ذائقہ چکھ چکا ہے۔۔اور ان کا اپنا انجام بھی نوشہ دیوار ہے کہ ہو سکتا ہے شام یا کل تک، جلد ہی انھوں نے بھی اسی طرح موت کا گلے لگانا ہے لیکن ان کی روٹین میں کوئی فرق نہیں آتا۔۔
چلیں وہ تو جانور ہے۔۔۔عقل و شعور نہیں رکھتے۔۔ہم تو انسان ہیں۔۔پھر ہم میں اور ان پنجرے میں بیٹھی مرغیوں میں کیوں کوئی فرق نہیں؟ کیا ہم روزانہ اپنے اردگرد اٹھتے جنازے نہیں دیکھتے؟ کیا ہم اپنے ہی پیاروں کو مٹی کی چادر اوڑھتے نہیں دیکھتے۔۔کیا ہمیں نہیں علم کہ ہمارا انجام نوشہ دیوار ہے؟ کیا ہم نہیں جانتے جلد یا بدیر ہم سب کو موت کا ذائقہ چکھنا ہے؟ پھر کیوں ہم سب کی زندگیوں میں تبدیلیاں نہیں آتیں؟ پھر کیوں ہم جھوٹ بولنا، حرام کھانا، دل توڑنا۔ مکر و فریب والی انداز زندگی چھوڑ دیتے؟
بے شک موت سب سے بڑی حقیقت ہے۔۔خود کو یاددہانی کرواتے رہا کریں۔۔ہفتے میں ایک دن لازمی قبرستان جایا کریں۔۔تا کہ اپنے انجام سے باخبر رہیں۔۔

🇵🇰 اردو تحریریں

No comments:

Post a Comment