Monday, December 14, 2020

Urdu Islamic Article: Mobile, Cell Phone, Women Wardrobe, Lerki ka libas, Nikkah, Mobile Sim Ring tone Ganay, Hamari Shadi, Karachi university, Jamia Tur Rasheed, Akhirat,

 

Home Page  Urdu Islamic Article  HR Email Ids  Zikar Azkaar

Namaz Quran & Tableegh   School HR ID  Ulema Ikram Bayanat

Listen Quran Majeed   Read Quran Majeed  Social Media  Ramzan

Khulasa Quran Majeed


 

 

 🥀 موبائل کا استعمال🥀


    یہ تحریر موبائل استعمال کرنے والوں کے لیے رونگٹے کھڑے کر دینے والی ایک کام کی بات اور نصیحت ہے اسے خود بھی پڑھیں اور دوسروں کو شئر بھی کریں۔

 کیا آپ جانتے ہیں کہ اللہ تعالی نے حضرات ِصحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کا امتحان لیا تھا، جب کہ وہ حالتِ احرام میں تھے- حج و عمرہ کے احرام کی حالت میں شکار ممنوع ہوتاہے- امتحان اس طرح ہوا کہ شکار کو ان کے اتنے قریب تک پہنچا دیا کہ اگر ان میں سے کوئی اسلحہ و آلات کے بغیر ہاتھ سے شکار پکڑنا چاہے تو پکڑ سکے۔

اللہ تعالٰی نے قرآن کریم میں فرمایا ہے:

کہ ’’اے ایمان والو! اللہ تمہیں شکار کے کچھ جانوروں کے ذریعہ ضرور آزمائے گا جن کو تم تمہارے نیزوں اور ہاتھ سے پکڑ سکو گے، تاکہ وہ یہ جان لے کہ کون ہے جو اس کو دیکھے بغیر بھی اس سے ڈرتا ہے۔ پھر جو شخص اس کے بعد بھی حد سے تجاوز کرے گا وہ دردناک سزا کا مستحق ہوگا۔‘‘ (مائدہ: ۹۴)

       اس زمانے میں بھی ایسا ہی امتحان اور ابتلاء بکثرت پیش آرہا ہے، البتہ اس کا انداز اور طریقہ قدرے مختلف ہے۔

وہ کیا ہے اور کیسے ہے؟

آج سے تقریباً ۱۰-۲۰ سال پہلے فحش تصاویر اور ناجائز ویڈیو کلپس وغیرہ کا حصول کافی حد تک دشوار اور مشکل ہوا کرتا تھا؛ لیکن آج کل موبائل اسکرین یا کمپیوٹر کے بٹن کو ہلکا سا ٹچ کرنے سے یہ سارے مناظر آنکھوں کے سامنے آجاتے ہیں۔ اعاذنا للہ منہ

اللہ تعالی کے ارشاد کو یاد کیجئے اور غور فرمائیے:

لیعلم اللہ من یخافہ بالغیب۔ اللہ تعالی جاننا چاہتا ہے کہ کون کون اللہ تعالی سے غائبانہ ڈرتا ہے۔

تنہائی میں اپنے جسمانی اعضاء کی خاموشی و بے زبانی سے دھوکے میں نہ پڑو؛ اسلیے کہ ایک دن ان کے بولنے کا بھی آنے والا ہے۔

قرآن میں ہے:

"آج ہم انکے منہ پر مہر لگا دیں گے اور ان کے ہاتھ ہم سے بات کریں گے اور ان کے پیر ان کے کرتوت کی گواہی دیں گے"۔

خلوت میں معصیت اور خطرناک:

کسی نے کیا خوب بات کہی ہے: کہ ’’جب کوئی آدمی گناہ میں مبتلا ہو، عین اسی وقت ہوا کے جھونکے سے دروازے کا پردہ ہلنے لگے اور اس کے ہلنے سے آدمی یہ سمجھ کر ڈر جائے کہ کوئی آگیا، تو یہ ڈرنا اس گناہ سے بڑا ہے جو وہ کر رہا تھا۔‘‘ کیونکہ یہ شخص مخلوق کے دیکھنے کے اندیشے سے بھی ڈرتا ہے، جب کہ اللہ تعالی اس کو یقینا دیکھ رہے ہیں، پھر بھی خوف نہیں کرتا۔

کوئی شخص تصاویر دیکھنے میں مشغول ہو اور دروازے پر کچھ آہٹ محسوس ہو تو اس کی کیا کیفیت ہوتی ہے؟

"کلیجہ منہ کوآ جاتا ہے، سانس رک جاتی ہے اور دھڑکن تیز ہو جاتی ہے۔ پھر وہ اپنا کمپیوٹر بند کرکے دروازہ کھول کر دیکھتا ہے تو وہاں بلی ہوتی ہے"۔

اے میرے پیارے بھائی! اللہ تعالی اس سے بھی زیادہ قریب ہے، اس کا خوف کیوں نہیں؟

علامہ شنقیطی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

کہ تمام علماء �


ﻋﻮﺭﺕ ﮐﻮ ﻣﺮﺩ ﺳﮯ ﻧﮩﯿﮟ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﻮ ﻋﻮﺭﺕ ﺳﮯ ﺗﺤﻔﻆ ﮐﯽ ﺿﺮﻭﺭﺕ ﮨﮯ

ﻃﻼﻕ ﮐﮯ 80 ﻓﯿﺼﺪ ﻭﺍﻗﻌﺎﺕ ﮐﮯ ﭘﯿﭽﮭﮯ ﮨﺎﺗﮫ ﺍﯾﮏ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﺎ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ

ﺳﺎﺱ ﺑﮩﻮ ﺟﺐ ﺗﮏ ﺍﭘﻨﺎ ﺍﭘﻨﺎ ﻣﻘﺎﻡ ﻧﮧ ﺟﺎﻧﯿﮟ ﮔﯽ ﺗﺐ ﺗﮏ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﮯ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ﻋﻮﺭﺕ ﺫﻟﯿﻞ ﮨﻮﺗﯽ ﺭﮨﮯ ﮔﯽ

ﺷﻮﮨﺮ ﺍﮔﺮ ﺑﯿﻮﯼ ﮐﻮ ﻣﺎﺭﮮ ﯾﺎ ﮔﮭﺮ ﺳﮯ ﻧﮑﺎﻟﮯ ﺗﻮ ﺍﺱ ﻣﯿﮟ ﺷﺎﻣﻞ ﺳﺎﺱ ﺍﻭﺭ ﻧﻨﺪﯾﮟ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﯿﮟ


1 ۔ﺟﺐ ﺍﯾﮏ ﻣﺎﮞ ﺍﭘﻨﯽ ﺁﻧﮑﮭﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺁﻧﺴﻮ ﺑﮭﺮ ﮐﮯ ﺑﮩﻮ ﮐﮯ ﺍﻥ ﮐﺌﯿﮯ ﻇﻠﻤﻮﮞ ﮐﯽ ﺩﺍﺳﺘﺎﻥ ﺑﯿﭩﮯ ﮐﻮ ﺳﻨﺎﺋﮯ ﮔﯽ ﺗﻮ ﺑﯿﭩﮯ ﮐﺎ ﮨﺎﺗﮫ ﺗﻮ ﭘﮭﺮ ﻇﺎﻟﻢ ﭘﮧ ﺍﭨﮭﮯ ﮔﺎ ﮨﯽ ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﯾﮩﺎﮞ ﺍﯾﮏ ﻣﺮﺩ ﺑﯿﭩﺎ ﮨﮯﺍﻭﺭ ﺍﯾﮏ ﻋﻮﺭﺕ ﻣﺎﮞ ﮨﮯﻣﺎﮞ ﭘﮧ ﮨﻮﺋﮯ ﻇﻠﻤﻮﮞ ﮐﺎ ﺑﺪﻟﮧ ﻟﯿﺎ ﻣﮕﺮ ﻇﺎﻟﻢ ﭘﮭﺮ ﺑﮭﯽ ﻣﺮﺩ


-2 ﺟﺐ ﺑﮩﻦ ﺑﮭﺎﺋﯽ ﮐﻮ ﺑﮭﺎﺑﮭﯽ ﮐﮯ ﻧﺎﮐﺮﺩﮦ ﻇﻠﻤﻮﮞ ﮐﯽ ﺩﺍﺳﺘﺎﻥ ﺳﻨﺎﺋﮯ ﮔﯽ ﺗﻮ ﺑﮭﺎﺋﯽ ﺑﮩﻦ ﮐﮯ ﺑﮩﺘﮯ ﺁﻧﺴﻮﺅﮞ ﮐﺎ ﻣﺪﺍﻭﺍ ﮐﺮﮮ ﺗﻮ ﻇﺎﻟﻢ ﭘﮭﺮ ﺑﮭﯽ ﻣﺮﺩ ﮨﯽ ﮐﮩﻼﺋﮯ ﮔﺎ


-3 ﺟﺐ ﺑﯿﻮﯼ ﺷﻮﮨﺮ ﮐﮯ ﺳﺎﻣﻨﮯ، ﺳﺎﺱ ﻧﻨﺪ ﮐﮯ ﻧﺎﮐﺮﺩﮦ ﻇﻠﻤﻮﮞ ﮐﯽ ﺩﺍﺳﺘﺎﮞ ﺳﻨﺎﺋﮯ ﮔﯽ، ﺁﻧﺴﻮ ﺑﮩﺎﺋﮯ ﮔﯽ ﺍﻭﺭ ﺷﻮﮨﺮ ﺍﺱ ﭘﮧ ﺑﮭﺮﻭﺳﮧ ﮐﺮ ﮐﮯ ﮔﮭﺮ ﻋﻠﯿﺤﺪﮦ ﮐﺮ ﻟﯿﺘﺎ ﮨﮯ ﺗﻮ ﺍﻟﺰﺍﻡ ﭘﮭﺮ ﺑﮭﯽ ﻣﺮﺩ ﭘﮧ ﺁﺗﺎ ﮨﮯ !!


ﺗﻤﺎﻡ ﺑﺎﺗﻮﮞ ﮐﺎ ﻏﯿﺮ ﺟﺎﻧﺒﺪﺍﺭﺍﻧﮧ ﺗﺠﺰﯾﮧ ﮐﺮﯾﮟ ﮔﮯ ﺗﻮ ﻧﺘﯿﺠﮧ ﯾﮩﯽ ﻧﮑﻠﮯ ﮔﺎ ﮐﮯ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﻮ ﻣﺮﺩ ﺳﮯ ﻧﮩﯿﮟ ﺑﻠﮑﮧ ﻋﻮﺭﺕ ﮐﻮ ﻋﻮﺭﺕ ﺳﮯ ﺗﺤﻔﻆ ﮐﯽ ﺿﺮﻭﺭﺕ ﮨﮯ !


ﻣﺮﺩ ﺑﯿﭽﺎﺭﮦ ﺗﻮ ﺭﺷﺘﮯ ﻧﺒﮭﺎﻧﮯ ﮐﯽ ﮐﻮﺷﺶ ﮐﺮﺗﺎ ﮨﮯ ﮐﺒﮭﯽ ﺍﯾﮏ ﺷﻮﮨﺮ ﮐﯽ ﺣﯿﺜﯿﺖ ﺳﮯ، ﮐﺒﮭﯽ ﺑﮭﺎﺋﯽ ﺍﻭﺭ ﮐﺒﮭﯽ ﺑﯿﭩﮯ ﮐﯽ ﺣﯿﺜﯿﺖ ﺳﮯ - ﺳﺎﺱ ﺑﮩﻮ ﻧﻨﺪ ﺑﮭﺎﺑﯽ ﺍﮔﺮ ﯾﮧ ﺗﯿﻦ ﺭﺷﺘﮯ ﭨﯿﮭﮏ ﮨﻮﺟﺎﺋﮯ ﺷﺎﺋﺪ ﮨﯽ ﺑﮩﺖ ﮐﻢ ﮔﮭﺮ ﺑﺮﺑﺎﺩ ﮨﻮﮞ ﺍﻭﺭﻃﻼﻗﯿﮟ ﻧﮧ ﮨﻮﻧﮯ ﮐﮯ ﺑﺮﺍﺑﺮ ﮨﻮﮞ





✅ عورت کے لباس کی آٹھ شرائط 


غير محرم مردوں كے سامنے جو لباس عورت پہن كر آسكتى ہے اس ميں آٹھ شروط كا ہونا ضرورى ہے، شروط درج ذيل ہيں:


✔ 1- وہ لباس سارے جسم كے ليے ساتر یعنی سارے جسم كو چھپانے والا ہو، جس ميں ہاتھ اور چہرہ بھى شامل ہيں.


✔ 2- وہ لباس كھلا اور واسع ہو، جو نہ تو جسم كے اعضاء كا حجم واضح كرتا ہو، اور نہ ہى جسم كے خد و خال واضح کرے۔


✔ 3- باريك نہ ہو كہ جلد كى رنگت واضح كرتا پھرے۔


✔ 4- وہ لباس خود بھی زينت کا باعث نہ ہو، مثلا اس پر كڑھائى اور كشيدہ كارى كى گئى ہو۔


✔ 5- اس لباس كو خوشبو نہ لگائى گئى ہو۔


✔ 6- وہ لباس مردوں كے لباس كى مشابہ نہ ہو۔


✔ 7- وہ لباس كافر عورتوں كے لباس سے مشابہ نہ ہو۔


✔ 8- لباس شہرت حاصل کرنے کا باعث نہ ہو۔


دیکھیں: "آداب الزفاف"از: البانى رحمہ اللہ ( 177 ) اور "حجاب المراۃ المسلمۃ" از: البانى رحمہ اللہ ( 19 - 111 ) اور "عودۃ الحجاب" ( 3 / 145 - 163 )۔


اس بنا پر عورت كے ليے مردوں كے سامنے پينٹ ( پتلون ) يا پائجامہ پہن كر آنا جائز نہيں ہے۔


┈••✾❀🕊💓🕊❀✾••┈┈•






ایک نکاح ایسا بھی

 

  محمد قاسم شمالی

 ہندستان کے ایک چھوٹے سے قصبے میں رہتے تھے _ ایک دوپہر گھر میں آئے اور صحن میں بچھے ہوئے پلنگ پر بیٹھ گئے _ دوپہر کا کھانا نکالتے ہوئے بیوی نے کہا :

"اجی، بچی کی شادی بیاہ کی بھی کچھ فکر کیجئے _"

      بچی تھوڑی دور باورچی خانے کے چبوترے پر بیٹھی دال دھو رہی تھی _ محمد قاسم نے ایک نظر بچی پر ڈالی _ بیوی نے ابھی پلنگ پر دسترخوان بچھایا ہی تھا کہ محمد قاسم اترے ، پیر میں جوتے ڈالے اور باہر چلے گئے _ بیوی کہتی رہ گئی کہ کھانا تو کھالیتے _

     بیٹھک میں آکر محمد قاسم نے کسی سے کہا : "ذرا مولوی عبداللہ کو بلا لاؤ " عبداللہ ان کے بھانجے تھے اور ابھی مدرسہ میں پڑھ رہے تھے _ قریب ہی کرائے کے ایک کمرہ میں رہتے تھے _ ماموں کا پیغام ملا تو بھاگے ہوئے آئے _ وہ کپڑے تو صاف ستھرے پہنے ہوئے تھے ، مگر پاجامے کے ایک پائنچے میں کھونچا لگا ہوا تھا اور کچھ لکھنے کے دوران دوات الٹ جانے کی بنا پر قمیص کے دامن پرروشنائی کا ایک چھوٹا سا نشان پڑ گیا تھا

محمد قاسم نے بھانجے سے کہا :"میاں، تم نے اپنی شادی کے بارے میں کچھ سوچا؟"

     ماموں کے سوال پر مولوی عبداللہ کچھ سٹپٹا سے گئے _

"بزرگوں کی موجودگی میں بھلا میں کیا سوچوں؟ "عبد اللہ نے جواب دیا _

" تو اِکرامَن کے بارے میں کیا خیال ہے؟ تمہاری مرضی ہو تو تم دونوں کا نکاح پڑھا دیا جائے_" محمد قاسم نے کہا _

عبداللہ نے لمحہ بھر سوچا_

"ماموں جی! آپ اور اباجی جو بھی فیصلہ کریں گے اس سے مجھے انکار کی مجال نہیں_"



  محمد قاسم کے بہنوئی انصار علی اپنی ملازمت کے سلسلے میں وطن سے بہت دور گوالیارمیں رہتے تھے_ انہوں نے قاسم سے کہہ رکھا تھا کہ کوئی مناسب رشتہ سامنے آئے تو عبداللہ کی شادی کر دیجیے گا _ اپنے بھانجے کا جواب سن کر محمد قاسم نے اسے وہیں ٹھہرنے کو کہا اور اندر گھر میں چلے گئے _ وہاں بیوی کو مخاطب کیا:

"اکرامن کے لئے مولوی عبداللہ کے بارے میں تمھارا کیا خیال ہے؟ گھر کا بچہ ہے، کچھ دیکھنا بھالنا تو ہے نہیں ، تمہاری مرضی ہو تو نکاح پڑھ دیا جائے_"

     محمد قاسم کی بیوی کو بھی تجویز مناسب لگی _ دونوں میں اتفاق رائے ہو گیا تو محمد قاسم بیٹی کے پاس آئے _ وہ ابھی تک دال دھونے میں مشغول تھی _ وہ وہیں بیٹی کے پاس اکڑوں بیٹھ گئے _

"بیٹی! ہم نے سوچا ہے کہ مولوی عبداللہ سے تمہارا نکاح پڑھا دیں، مگر پہلے تم بتاؤ ، تمہاری مرضی کیا ہے؟ "

اِکرامن شرم کے مارے دہری ہوگئی _ گھٹنوں میں منہ چھپا لیا _ 

محمد قاسم کی بیوی نے کہا: "اجی، توبہ ہے، بچیوں سے بھلا یوں شادی بیاہ کی بات کیا کرتے ہیں کیا؟" 

"کیوں اس میں کیا عیب ہے؟شرع کاملہ ہے، بچی کی رائے پوچھنی لازم ہے _ شرع کے معاملے میں کیا شرم؟ اگر اکرامن کی رائے نہ ہو تو کوئی اور صورت دیکھیں گے ، مگر جس طرح مولوی عبداللہ کی مرضی معلوم کی ہے اسی طرح ضروری ہے کہ اکرامن کی رائے بھی معلوم ہو جائے _"

    محمد قاسم کی بیوی نے کہا: "باحیا بچیاں منہ پھاڑ کے 'ہاں' نہیں کیا کرتیں _ انکار ہوتا تو وہ میری طرف دیکھتی ، یا اٹھ کر کمرہ میں چلی جاتی ، اس طرح میں اس کا عندیہ سمجھ لیتی _ ان معاملات میں بچیوں کی خاموشی ہی ان کی رضامندی ہوتی ہے _ اسے بھی مولوی عبداللہ کی طرح بھلا کیا اعتراض ہوگا؟" 

    بیوی کی بات سن کر محمد قاسم اٹھے اور باہر چلے گئے _ بیٹھک میں عبد اللہ ماموں کے انتظار میں بیٹھے ہوئے تھے _ وہاں دوچار لوگ اور بھی موجود تھے _ محمد قاسم نے ان کو بلایا اور کہا: "میں مولوی عبداللہ کا نکاح اپنی بیٹی امت الاکرام سے کر رہا ہوں _" 

انھوں نے ان میں سے ایک آدمی کو دو پیسے دے کر کہا:"نکڑ کی دکان سے تھوڑے سے چھوہارے لے آؤ_"

   انہی حاضرین میں سے دو گواہ بن گئے _ ذرا دیر میں نکاح پڑھا دیا گیا _ پھر محمد قاسم نے دولہا میاں ہی سے کہا: "باہر جاکر ایک ڈولی لے آؤ اور اپنی بیوی کو لے کر اپنے گھر سدھارو_" 

   ڈولی آگئی تو محمد قاسم پھر گھر میں آئے اور بیٹی کے پاس گئے ، جو ظہر کی نمازپڑھنے کے بعد ابھی جانماز ہی پر بیٹھی تھی_

"بیٹی! اللہ کا شکر ہے، میں تمہارے فرض سے سبک دوش ہوگیا _ مولوی عبداللہ ڈولی لئے باہر تمھارے منتظر ہیں_ اب تم ان کے ساتھ اپنے گھر جاؤ_"

    محمد قاسم کی بیوی نے کہا:

"ارے ،ایسا چٹ پٹ شادی بیاہ کردیا _ مجھے کچھ تو مہلت دی ہوتی کہ بچی کے دوچار جوڑے کپڑے بنا دیتی _ کم از کم نکاح کے وقت تو اچھے کپڑے بدلوادیتی_"

"کیوں ، ان کپڑوں میں کیا عیب ہے؟ کیا ان میں وہ نماز نہیں پڑھ سکتی؟"

"بھلا وہ نماز کیوں نہیں پڑھ سکتی؟ ابھی تو اس نے ظہر کی نماز پڑھی ہے انہی کپڑوں میں _"

"تو بس ، نماز کے کپڑوں سے اچھا جوڑا اور کون سا ہوگا؟ رہی بات بچی کو کچھ دینے دلانے کی تو کوئی ضروری ہے کہ آج ہی دو _ تمہاری بیٹی ہے اور مولوی عبداللہ بھی تمہارا ہی بیٹا ہے _ ان کے لئے کیا تکلف کرنا؟ ہاں، گھر کی ضرورت کا سامان ،جب چاہو ، بھجوا دینا _ "

    اس اثنا میں ماں نے اکرامن کو برقعہ اڑھایا ، دعا دی ، باپ نے سر پر ہاتھ رکھا اور لے جا کر ڈولی میں بٹھا آئے _ لے جاتے ہوئے بیٹی کو زندگی ، شوہر کے حقوق اور گھریلو ذمہ داریوں کے بارے میں نصیحتیں کرتے رہے _ ادھر ڈولی روانہ ہوئی ، ادھر ماں نے نائن کے ہاتھ بیٹی کے روز کے کپڑوں کی پوٹلی اور کھانا پکانے اور کھانے کے چند برتن بھیج دئے بس یہی کل جہیز تھا

     اگلے دن محمد قاسم نے بیٹی داماد کو گھر پر بلایا_ گھر میں جو سالن روٹی پکا تھا ، باہر مردانے میں لے کر آئے اور جو لوگ بیٹھک میں موجود تھے ان سے کہا :

"بھائی ، یہ مولوی عبداللہ کا ولیمہ ہے _ ان کے ابا تو گوالیار میں ہیں _ وہ تو گرمی کے موسم ہی میں آئیں گے _ مدرسہ کی چھٹی ہوگی تو مولوی عبداللہ بیوی کو لے کر اپنی ماں سے مل آئیں گے _ مولوی عبداللہ کی والدہ محمد قاسم کی خالہ زاد بہن تھیں اور قریب کے دوسرے قصبہ میں رہتی تھیں_

یہ واقعہ ہے دیوبند کا _

محمد قاسم بعد میں مولانا محمد قاسم نانوتوی ؒ کے نام سے مشہور ہوئے _ دارالعلوم دیوبند کے بانی _ان کے بھانجے مولوی عبداللہ اسی دارالعلوم دیوبند میں پڑھتے تھے _ یہاں سے فارغ ہو کر وہ علی گڑھ کے ناظم دینیات بنے _

روایت:

مولانا عبداللہ انصاریؒ کے پڑپوتے محمد طارق غازی

❂▬▬▬๑۩۞۩๑▬▬❂انسان انسانیت سے ہے۔

درد دل کے واسطے پیدا کیا انسان کو۔

ورنہ اطاعت کےلئے کم نہ تھے کروبیاں۔ _________

📜☜ گروپ محفل قلم  میں ایڈ ہونے کے لئے Name لکھ کر اس نمبر پر WhatsApp کریں






تمام مسلمان بھائی متوجہ ہوں

اگر آپکی موبائل سم پر گانے لگے ھوئے ھیں تو ان کو بند کروا دیں اس میں آپ کے دو فائدے ھیں

ایک تو آپکے جو فضول پیسے ضائع ھوتے ھیں وہ بچ جائیں گے اور دوسرا یہ کہ جتنے لوگ گانا سنکر گناہ گار ھوتے ھیں وہ سب گناہ بھی آپ کو نھیں ملے گا

جزاک اللہ خیرا

تمام نیٹ ورکس کے کوڈ یہ ہیں

👇👇👇

(1)زونگ سے UNR لکھ کر 230 پر بھیج دیں

(2)ٹیلی نار سے UNSUB لکھ کر 230 پر بھیجیں

(3)موبی لنک سے UNSUB لکھ کر 230 پر بھیجیں

(4)یوفون سے UNSUB لکھ کر 666 پر بھیجیں

(5)وارد سے RBT OF لکھ کر 7171پر بھیجیں*

یہ معلومات سب کو سینڈ کریں

جتنے لوگ اس پر عمل کر کے اپنی سم سے گانے بند کرائیں گے

آپ کو ثواب ملے گا






🕯🔥ہماری شادیاں بربادیاں کیوں بن رہی ہیں؟؟؟🔥🕯


➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖


1⃣ 🔥👈 عورتوں کا خوشبو لگا کرشادی ہالز میں آنا


🌸رسول ﷺ نے تو ایسی عورت کو زانیہ کہا ھے جو خوشبو لگا کر مسجد تک بھی جائے اور اس کی خوشبو دوسرے پا لیں۔ یہاں معاملہ یہ ہے کہ ایسی عورتیں شاید انگلیوں پہ گنی جاسکیں جو شادی بیاہ کی تقریبات میں خوشبو لگا کر نا جاتیں ہوں ۔ایسے میں برکت کیونکر نازل ہو گی؟


2⃣🔥👈 مرد و زن کا اختلاط


🌸ایک دفعہ مسجد سے نکلتے ہوئے صحابہ و صحابیات کا اختلاط ہو گیا تو رسول اللہ ﷺ نے عورتوں کو تنبیہ کی کہ وہ رستے کے درمیان میں نہ چلیں بلکہ سائڈ پر ہو کر چلیں۔صحابیات یہ تنبیہ سن کر اس طرح کنارے کنارے چلا کرتی تھیں کہ انکے کپڑے رستے کی جھاڑیوں سے اٹک جاتے تھے۔آج حال یہ کہ نکاح وولیمہ کی کونسی ایسی تقریب ہے جس میں اختلاط نہ ہوتا ہو؟ کیا ایسے میں ہم نکاح کی برکات سمیٹ سکتے ہیں؟


3⃣🔥👈 لباس پہن کر بھی ننگی ھونا


🌸رسول ﷺ نے فرمایا تھا کہ بعض عورتیں لباس پہن کر بھی ننگی ہوں گی۔ آج دیکھا جائے تو ٹائٹس، شارٹ شرٹس، جالی دار کپڑے  کی صورت میں ایسے لباس عام ہیں جن کے بارے میں آپ ﷺ نے فرمایا ھے کہ یہ عورتیں لباس پہننے کے باوجود ننگی ہیں۔ شادی بیاہ کی تقریبات پر تو کاسیات، عاریات کے ساتھ ساتھ اور  زیادہ بن سنور کر ممیلات  یعنی دوسروں کوما‏ئل کرنے والیاں بن کر ہوبہو رسول اللہ ﷺ کی وعید کی مستحق بن جاتیں ہیں۔ ایسی عورتوں کےبارے میں آپ ﷺ نے فرمایا تھا کہ وہ جنت کی خوشبو بھی نہ پا سکیں گی۔ کیا ایسا نکاح اجر کا سبب بنے گا یا گناہ کا؟


4⃣ 🔥👈 موسیقی


🌸اب خوشی کا موقع ہے، دوست احباب جمع ہیں، ایسے میں گانا بجانا تو لازمی ہے۔ جب کہ سلف کے اقوال میں یہ ملتا ھے کہ گانا زنا کی سیڑھی ہے۔ بینڈ باجے کے بغیر شادی کو اب "سوگ" سے تشبیہ دی جاتی۔


5⃣🔥👈 دلہا میاں کا عورتوں کی سائیڈ پہ جانا


🌸ایک انتہائی فضول اور گھٹیا رسم یہ ھے کہ دلہا میاں نے بیوی تو ایک بنائی ھے لیکن ہمارے جاہلی رسم و رواج نے اب سب راستے کلیئر کردیئے ھیں۔ دلہا میاں دودھ پلائی و سلامی کے لیے خواتین والی سائیڈ پہ جاتے ھیں۔ بنی سنوری عورتیں ہیں، آج محرم نامحرم کی ساری تقسیم مٹ گئی ہے۔ھنسی مذاق ہے۔ ایسے ایسے تبصرے ہیں جنہیں ہمارے آبا و اجداد سنتے تو شاید موقعے پر بے ہوش ہو جاتے لیکن ہم تو اسے خوشیاں منانا کہتے ھیں (شاید صحابہ و صحابیات کو تو خوشیاں منانا ہی نہیں آتی تھیں ؟َ!) نعوذبااللہ من ذالک


6⃣🔥👈 مکلاوا


🌸شادی سے اگلے دن دلہا میاں سسرال پہنچتے ہیں جہاں سالیاں ہیں، سالوں کی بیگمات ہیں، کسی کے قد پر کسی کے رنگ پر چٹکلے ہیں۔ دلہا میاں بلا روک ٹوک گھر میں گھوم رھے ہیں۔ شریعت کی حدوں سے آج چھٹی کا دن ہے۔ اس "چھٹی" کے ختم ہوتے ہی ایسے واقعات رونما ہوتے ہیں جنہیں نہ نگل سکتے ہیں نہ اگل سکتے ہیں...



🤲اللہ ہم مسلمانوں پر رحم فرمائے آمین



✦┈┈❁❀






اسلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ ۔الحمدللہ آج کراچی کی  ایک ایسی عظیم یونیورسٹی میں جانا ہوا جو دین اور دنیاوی تعلیم کے لحاظ سے کسی تعارف کی محتاج نہیں  ہے میری مراد "جامعتہ الرشید کراچی" یہ ایک ایسی عظیم دینی اور دنیاوی درسگاہ ہے جہاں طالب علم کو دینی تعلیم دی جاتی ہے اس کے ساتھ ہی طالب علم کو دنیا والوں کے سامنے  اپنی صلاحیتوں کو اجاگر کرنے کے لیے دنیاوی تعلیم بھی دی جاتی ہے ،جس طرح اس یونیورسٹی کا دینی علوم اور فنون کے اعتبار سے بڑی بڑی درسگاہوں میں شمار کیا جاتا ہے اسی طرح دنیاوی تعلیم کے اعتبار سے اس کا شمار چند نامی گرامی یونیورسٹیوں میں ہوتا ہے ، اس کے کئ شعبہ جات ہیں ان میں سے ایک شعبہ "حفاظ کورسز " کا بھی ہے جس میں قوم کے مستقبل کے معماروں کی تربیت کا خاص اور جدید انتظام ہے یہ اپنے طلباء کو شروع ہی سے عربی اور انگلش میں ایک بلند مقام تک پہنچا دیتی ہے۔حفظ اور پرائمری  پاس کرنے کے بعد جو طالب علم اس یونیورسٹی میں داخلہ لیتا ہے تو وہ اس یونیورسٹی میں ایک سال کے اندر آٹھویں تک تعلیم حاصل کرنے کے ساتھ عربی بول چال میں بھی کافی حد تک دسترس حاصل کر لیتا ہے،پھر دوسرے سال کے اندر وہ طالب علم انگلش لینگویج  پارٹ ون کے ساتھ نویں  کا بورڈ کا امتحان بھی پاس کر لیتا ہے اور اسی طرح تیسرے سال میں انگلش لینگویج پارٹ ٹو کے ساتھ دسویں کا امتحان بھی پاس کر لیتا ہے، اور چوتھے سال کے اندر وہ درس نظامی کا پہلا سال یعنی "اولی" پڑھنے کے ساتھ گیارہویں بھی مکمل کر لیتا  ہے ،اسی طرح پانچویں سال میں درس نظامی کا دوسرا یعنی "ثانیہ " مکمل کرنے کے ساتھ بارہویں کا امتحان بھی پاس کر لیتا ہے اور ان پانچوں سالوں میں یہ تعلیم حاصل کرنے کے ساتھ "مارشل آرٹ  " میں بھی درجہ بدرجہ کامیابی اور مہارت حاصل کرتے ہوئےبلیک بیلٹ تک کا سفر بڑی خوبی کے ساتھ مکمل کر لیتا پے ( اور مارشل آرٹ  یعنی کراٹے میں تربیت حاصل کرنا تمام طلباء حفاظ پر لازم ہے )،اور اسی دوران "جمناسٹک" کی بھی تربیت دی جاتی ہے  ،اس کے علاوہ بھی اس یونیورسٹی میں مختلف شعبہ جات موجود ہیں  ، مثلا البیرونی ماڈل اسکول،   جس میں یونیورسٹی کے لیول تک تعلیم دی جاتی ہے،اس کے علاوہ بھی بہت کچھ جس کو قلم بند کرنا مجھ جیسے نا چیز طالب علم کے لیے بہت مشکل ہے۔بس آخر میں اتنا ہی کہوں گا یہ یونیورسٹی پوری دنیا کے مسلمانوں کے لیے عموما اور پاکستانی مسلمانوں کے لیے خصوصا اللہ تعالی کی بہت بڑی نعمت ہے ،اللہ سے دعا ہے کہ  اللہ اس یونیورسٹی کو اور تمام دین کی خدمت کرنے والوں کو مزید کامیابیوں سے ہمکنار فرمائے اور ہر طرح کے شرور سے محفوظ فرما ئے آمین ۔بقلم: محمد زمان  یاسین ۔





😜😜😜😜😜😜😜😜


پاکستان 2050 میں ان شاء اللہ..


جوزف : ہیلو مارک ۔ کل تم آفس نہیں آئے تھے ؟ خیریت؟


مارک: ہاں یار۔ میں پاکستانی ایمبیسی گیا تھا۔ ویزہ لینے۔


جوزف : اچھا واقعی ؟ پھر کیا ہوا ؟ میں نے سنا ہے آجکل انہوں نے بہت سختیاں کردی ہیں ۔


مارک : ہاں ۔ لیکن میں نے پھر بھی کسی نہ کسی طرح لے ہی لیا۔


جوزف: بہت اچھے یار۔ مبارک ہو۔ یہ بتاؤ کہ ویزہ پراسیس میں کتنا وقت لگا ؟


مارک : بس کچھ مت پوچھو یار۔ تقریباً مہینہ بھر لگ گیا۔ پہلی بار جب میں پاکستان ایمبیسی گیا تھا تو صبح 4:30 پر وہاں پہنچا۔ پھر بھی مجھ سےپہلے 10 لوگ کھڑے تھے۔ لمبی قطار۔ اور ہاں مجھ سے کچھ آگے بل گیٹ بھی اپنا پاسپورٹ اور بنک سٹیٹمنٹ ہاتھ میں لیا لائن میں کھڑا تھا۔


جوزف : اچھا۔ بل گیٹ کو ویزہ مل گیا ۔


مارک : نہیں۔ انہوں نے خطرہ ظاہر کیا ہے کہ بل گیٹ پاکستان جانے کے بعد وہاں سلپ ہوجائے گا اور امریکہ واپس نہیں آئے گا۔


جوزف : یار ۔ پاکستانی ایمبیسی کو ایسا نہیں کرنا چاہیئے۔ اسلام آباد میں ہماری امریکن ایمبیسی تو پاکستانیوں کو ایک گھنٹے میں ویزہ دے دیتی ہے۔ پھر یہ کیوں ایسا کرتے ہیں ؟


مارک : ارے یار ۔ تمھیں تو پتہ ہے پاکستان اس وقت دنیا کی سپر پاور ہے۔ اسکا ویزہ لینا گویا مریخ کا ویزہ لینے کے برابر ہے۔ اور پھر قصور ہمارا امریکیوں کا بھی ہے۔ ہم بھی وہاں وزٹ ویزہ پر جاکر واپس نہیں آتے نا۔


جوزف : اچھا یہ بتاؤ ۔ تمھیں ویزہ کیسے مل گیا ؟


مارک : میں نے وہاں کی مشہور فرم 'پھالیہ شوگر ملز لمٹیڈ' سے بزنس وزٹ کا انویٹیشن منگوایا تھا۔ بس اسی بنیاد پر کام بن گیا۔


جوزف : ایک بار پھر مبارک ہو۔ یہ بتاؤ کب جا رہے ہو پاکستان ؟


مارک : جیسے ہی ٹکٹ ملا۔ دراصل میں نے دنیا کی مشہور ترین اور اعلی کلاس کی ائیر لائن میں ٹکٹ کے لیے درخواست دی ہے۔ میرا بچپن سے خواب تھا کہ کسی دن پاکستان انٹرنیشنل ایر لائنز PIA میں سفر کر سکوں۔ اگر ٹکٹ مل گیا تو میرا دیرینہ خواب پورا ہوجائے گا۔


جوزف : پاکستان میں کتنا عرصہ رکو گے ؟


مارک : کتنا عرصہ ؟ کیا مطلب ؟ مجھے کسی پاگل کتے نے کاٹا ہے جو پاکستان چھوڑ کر واپس امریکہ آنے کی سوچوں گا۔ حقیقت یہ ہے کہ میں نے انٹرنیٹ پر چیٹ کے ذریعے پاکستان کے دوسرے بڑے شہر لاہور کے مضافات میں ایک صحت افزا مقام 'کامونکی' کی ایک لڑکی سیٹ کر لی ہے۔ میں اس سے شادی کرکے گرین پاسپورٹ اپلائی کردوں گا اور وہیں سیٹ ہوجاؤں گا۔


جوزف : یار تم بہت خوش قسمت ہو۔ لیکن تمھارے ماں باپ کا کیا ہوگا۔


مارک : پاکستانی گرین پاسپورٹ مل جانے کے بعد میں ماما-پاپا کو بھی وہیں بلا لوں گا۔


جوزف : کس شہر میں رہو گے ؟


مارک : کامونکی والی لڑکی نے مجھے کہا ہے کہ پنجاب سٹیٹ صحت و صفائی کے اعلی معیار کی وجہ سے ویسے تو دنیا میں پہلے نمبر پر ہے۔ لیکن ہم کراچی سیٹل ہوں گے۔ وہاں آپرچیونٹیز بہت ہیں۔ پتہ ہے نا ؟ کراچی اس وقت دنیا میں ٹریڈ اور ٹیکنالوجی کے لحاظ سے اول نمبر کا شہر ہے۔ اور وہاں کا 660 منزلہ حبیب بنک پلازہ دیکھنا بھی میری زندگی کی بہت بڑی خواہش ہے۔ سنا ہے اسکی اوپرکی 200 منزلیں بادلوں میں ڈھکی رہتی ہیں۔ واؤؤؤؤؤؤؤؤؤؤو واٹ آ ڈریم یار۔


جوزف : اچھا یہ بتاؤ اپنے ساتھ کتنے ڈالرز لے کر جاؤ گے ؟


مارک : ڈالرز ؟ وہاں کون پوچھتا ہے۔ تمھیں پتہ ہے ایک پاک-روپے کے مقابلے میں آجکل 210 ڈالرز بنتے ہیں۔ یعنی میری اگر وہاں 10 ہزار پاکستانی بھی تنخواہ نکل آئی تو امریکہ میں چند مہینوں میں لاکھوں پتی بن جاؤں گا۔


جوزف : میں نے سنا ہے پاکستان کا لائف سٹینڈرڈ بہت اعلی ہے۔


مارک : ہاں۔ ایسے ہی ہے۔ وہاں پر BMW لکژری کار 25 ہزار پاک روپے میں ، جبکہ مرسٹڈیز 32 ہزار میں مل جاتی ہے۔ لیکن مین تو سوزوکی یا چنگچی لوں گا۔ خالصتاً پاکستانی میڈ آٹوز ہیں۔ کچھ مہنگی ہیں لیکن بہت اعلی کلاس کی ہیں۔


البتہ کراچی میں فلیٹ بہت مہنگے ہیں۔ اور کوئی بھی بلڈنگ 100 فلور سے کم تو ہے ہی نہیں۔ انسان ہر وقت خود کو فضاؤں میں اڑتا محسوس کرتا ہے۔


جوزف : اچھا یہ بتاؤ کہ وہاں کام کیا کرو گے۔


مارک : میں نے معلومات کی ہیں۔ وہاں پر آئی-ٹی میں بہت سکوپ ہے۔ لیکن تم تو جانتے ہو وہ ہمارے ملک کے تعلیمی معیار کو اپنے برابر نہیں سمجھتے اس لیے مجھے شروع میں وہاں کسی کسان کے ' گدھے' وغیرہ نہلانے پڑیں گے۔ یا پھر ہوسکتا ہے کسی مشہور پارک کے دروازے پر 'جوتے پالش ' کا کھوکھا ہی کھول لوں۔ کچھ نہ ہوا تو ٹیکسی کا لائسنس کرلوں گا۔ امریکہ سے تو پھر بھی کئی گنا بہتر کما لوں گا۔ اورہاں اگر میں وہاں کا گرین پاسپورٹ ہولڈر ہوگیا تو پھر ساری زندگی حکومت مجھے بےروزگاری الاؤنس اور میڈیکل سہولیات فری فراہم کرے گی۔ اور گرین پاسپورٹ کی بنا پر مجھے دنیا کے 80 فیصد ممالک میں بغیر ویزے کے وزٹ کرنے کی سہولت مل جائے گی۔


جوزف : بہت خوب ۔ یہ بتاؤ ۔ تمھیں انکی زبان کیسے آئے گی ؟


مارک : اوہ بھائی ۔ میں پچھلے 10 سال سے اردو لینگوئج سیکھ رہا ہوں۔ کالج میں آپشنل سبجیکٹ بھی اردو ہی لیا تھا۔ اور ہاں میں نے TOUFL بھی A گریڈ میں پاس کیا ہے۔


جوزف : یہTOUFL کیا ہے ؟


مارک : Test Of Urdu as a Foreign Language


جوزف : تم بہت خوش قسمت ہو یار۔ کاش میں تمھاری جگہ ہوتا۔


سنا ہے وہاں پر ٹرین سسٹم بہت اچھا ہے۔


مارک : ہاں ۔ کراچی سے لاہور اور وہاں سے پشاور اور کوئٹہ کے لیے دنیا کی تیز ترین اور آرام دہ ترین ٹرین 'تیز گام' چلتی ہے۔ اس میں سفر کا بھی اپنا ہی مزہ ہے۔ اور لاہور میں ہی دنیا کا مشہور فلم سٹوڈیو لالی وڈ بھی ہے۔ جہاں پر میں دنیا کے عظیم اداکاروں سلطان راہی ، شفقت چیمہ اور ریما کے مجسمے دیکھوں گا۔ سنا ہے آجکل انکے بچے بھی فلم انڈسٹری میں ہیں۔


اور راولپنڈی میں دنیا کی سب سے بڑی اور گہری جھیل 'راول ڈیم' بھی ہے۔ اس میں بوٹنگ کرنا بھی مجھے ہمیشہ سے ہی خواب لگتا ہے۔ لیکن اب یہ خواب بھی حقیقت بن جائے گا۔


جوزف : سنا ہے ہمارا صدر اگلے مہینہ امداد لینے پاکستان بھی جائے گا ؟


مارک : ہاں۔ ایسا ہی ہے۔ اور قرضے بھی ری-شیڈول کروانے ہیں۔ پچھلے دنوں پاکستان کے محکمہ نسواریات کا منسٹر پختون خان ، وہائٹ ہاؤس آیا تھا تو 10 لاکھ روپے کا ڈونیشن تو صرف یہاں چلنے والے ایک منشیات کے ادارے کو دے گیا تھا۔ تاکہ ہماری نوجوان نسل کو زیادہ سے زیادہ منشیات باآسانی مہیا ہوسکیں۔


جوزف : اچھا تمھیں یاد ہے ہمارا پرائمری سکول کا کلاس فیلو 'پیٹر' ۔ وہ بھی تو کہیں پاکستان میں سیٹ ہے۔


مارک : ہاں۔ وہ کوئٹہ کے قریب ایک وادی ' پوستان' میں سیٹ ہے۔ سنا ہے پوسٹ کے کھیت سے پوست اکٹھی کرنے کا کام ہے اسکا۔ ایک ہی سیزن میں اتنا کما لیتا ہے کہ باقی 6 ماہ بیٹھ کر کھاتا رہتا ہے۔ عیش ہے اسکی تو۔


جوزف : یار میں بھی پاکستانی ویزہ کے لیے اپلائی کرنا چاہتا ہوں۔ مجھے کچھ انسٹرکشن تو دو ؟


مارک : پاکستانی ایمبیسی میں ہمیشہ شلوار قمیض پہن کر جانا۔ وہ لوگ اپنے قومی لباس کو بہت اہمیت دیتے ہیں۔ اور کوشش کرنا کہ ویزہ کی درخواست انگریزی کی بجائے اردو میں پُر کرنا۔ اس سے بھی اچھا تاثر ملے گا۔


اور ایمبیسی میں داخل ہوتے ہی 'السلام علیکم ۔ جناب کیا حال ہے ؟' کہنا مت بھولنا۔


اس سے پتہ چلے گا کہ آپ کتنے مہذب ہو۔


جوزف : تھینک یو یار۔


مارک : تھینک یو نہیں شکریہ ۔ اب میں پاکستانی ویزہ ہولڈر ہوں۔ مجھے شکریہ کہنے میں فخر ہے ۔ اللہ حافظ


😂😂😂


منقول/.







🌹✍🏻ـ

ـ░▒▓██▓▒░

تھا حکومت کا  فرعون کو  بھی نشہ

  ظلم  پر   ظلم  وہ  خلقت  پہ  کرتا  رہا

  جب  سمندر   میں  ڈوبا  تو  کہنے لگا

  اس حکومت کے حاصل سے  کیا فائدہ

 

               

🌹✍🏻ـ

ـ░▒▓██▓▒░

  کتنا معروف  قصہ ھے  شدداد کا

  روح  جب اس  تن سے  نکلی گئی

  مرتے وقت وہ لوگوں سے کہتا گیا

  ایسی جنت  بنانے  سے کیا  فائدہ


              

🌹✍🏻ـ

ـ░▒▓██▓▒░

  مالداري    میں   مشہور   قارون  تھا

  وہ  مخالف تھا  موسی  و  ھارون کا

 جب زمین میں دھنسايا گیا تو کہنے لگا

  ایسے  بے جان  خزانے سے کیا  فائدہ


              

🌹✍🏻ـ

ـ░▒▓██▓▒░

  قابل   ذکر  قصہ   ھے  نمرود  کا

  وہ  بھی   انکار کرتا  تھا معبود کا

اس کے بھیجےکو مچھر نےکھا کر کہا

 یوں   بڑائی  جتانے  سے  کیا فائدہ


              

🌹✍🏻ـ

ـ░▒▓██▓▒░

  اپنی  شہرت  پہ   یوں  نہ  مچل

  ایک دن آ دبوچے گي تجھ کو اجل

  روح  کو صاف کر نیک اعمال کر

   جسم ِظاہر بنانے  سے کیا   فائدہ


              

🌹✍🏻ـ

ـ░▒▓██▓▒░

  خواب ِغفلت میں سوئے ہوئے مومنو

  عیش و عشرت بڑھانے سے کیا فائدہ

   آنکھ   کھولو   اور  یاد  رب  کو کرو

  عمر  یوں ھی گنوانے سے کیا   فائدہ






آخرت کی عدالت کے کچھ قوانین


 آخرت کی عدالت میں پیش ہونے سے پہلے یہ قوانین جان لیجئے-


‏1- ساری فائلیں بالکل اوپن ہوں گی

‏﷽ ﴿ونُخرِجُ لَهُ يَوْمَ القِيامَةِ كِتابا يَلقاهُ مَنْشُورًا﴾... سورة بني إسرائيل 13

ترجمہ: اور بروز قیامت ہم اس کے سامنے اس کا نامہ اعمال نکالیں گے جسے وہ اپنے اوپر کھلا ہوا پا لے گا۔


‏2- سخت نگرانی کی حالت میں پیشی ہو گی

‏﷽ ﴿ وَجَاءتْ كُلُّ نَفْسٍ مَّعَهَا سَائِقٌ وَشَهِيدٌ ﴾... سورة ق 21

ترجمہ: اور ہر شخص اس طرح آئے گا کہ اس کے ساتھ ایک لانے والا ہوگا اور ایک گواہی دینے والا۔


‏3- کسی پر کوئی ظلم نہیں ہوگا

‏﷽ ﴿وَمَا أَنَا بِظَلَّامٍ لِّلْعَبِيدِ﴾.. ... سورة ق 29

ترجمہ: میں اپنے بندوں پر ذرہ برابر بھی ظلم کرنے والا نہیں ہوں۔


‏4- آپ کی دفاع کے لیے وہاں کوئی وکیل نہ ہوگا

‏﷽ ﴿اقْرَأْ كِتَابَكَ كَفَىٰ بِنَفْسِكَ الْيَوْمَ عَلَيْكَ حَسِيبًا﴾.. سورة بني إسرائيل 14

ترجمہ: لے! خود ہی اپنی کتاب آپ پڑھ لے ۔  آج تو تو آپ ہی اپنا خود حساب لینے کو کافی ہے۔


‏5- رشوت اور سفارش بالکل نہیں چلے گا

‏﷽ ﴿يَوْمَ لا يَنفَعُ مَالٌ وَلا بَنُونَ﴾... سورة الشعراء 88

ترجمہ: اس دن نہ مال کام آئے گا نہ اولاد۔ 


‏6- ناموں میں کوئی تشابہ نہ ہوگا

‏﷽ ﴿وَمَا كَانَ رَبُّكَ نَسِيًّا﴾... سورة مريم 64

ترجمہ: تمہارا رب بھولنے والا نہیں۔


‏7- فیصلہ ہاتھ میں دیا جائے گا

‏﷽ ﴿فَأَمَّا مَنْ أُوتِيَ كِتَابَهُ بِيَمِينِهِ فَيَقُولُ هَاؤُمُ اقْرَؤُوا كِتَابِيهْ﴾... سورة الحاقة 19

ترجمہ: سو جسے اس  کا نامۂ اعمال اس کے دائیں ہاتھ میں دیا جائے گا تو وہ کہنے لگے گا کہ لو میرا نامۂ اعمال پڑھو۔


‏8- کوئی غائبانہ فیصلہ نہیں ہوگا

‏﷽ ﴿وَإِنْ كُلٌّ لَمَّا جَمِيعٌ لَدَيْنَا مُحْضَرُونَ﴾... سورة يس 32

ترجمہ: اور سب کے سب ہمارے سامنے حاضر کی جائیں گے۔


‏9- فیصلے میں کوئی رد و بدل نہیں ہوگا

‏﷽ ﴿مَا يُبَدَّلُ الْقَوْلُ لَدَيَّ﴾... سورة ق 29

ترجمہ: میرے یہاں فیصلے بدلے نہیں جاتے۔


‏10- وہاں جھوٹے گواہ نہ ہوں گے

‏﷽ ﴿ يَوْمَ تَشْهَدُ عَلَيْهِمْ أَلْسِنَتُهُمْ وَأَيْدِيهِمْ وَأَرْجُلُهُم بِمَا كَانُوا يَعْمَلُونَ }... سورة النور 24

ترجمہ:  جبکہ ان کے مقابلے میں ان کی زبانیں اور ان کے ہاتھ پاؤں ان کے اعمال کی گواہی دیں گے۔


‏11- ساری فائلیں حاضر ہونگی

‏﷽ { أحْصَاهُ اللَّهُ وَنَسُوهُ ۚ } سورة المجادلة 6

ترجمہ: جسے اللہ نے شمار  رکھا ہے اور جسے یہ بھول گئے۔


‏12- اعمال تولنے کے لئے باریک پیمانہ ہوگا

‏﷽ {وَنَضَعُ الْمَوَازِينَ الْقِسْطَ لِيَوْمِ الْقِيَامَةِ فَلَا تُظْلَمُ نَفْسٌ شَيْئًا وَإِن كَانَ مِثْقَالَ حَبَّةٍ مِّنْ خَرْدَلٍ أَتَيْنَا بِهَا وَكَفَىٰ بِنَا حَاسبين } سورة الأنبياء 47

ترجمہ: قیامت کے دن ہم درمیان میں لا رکھیں گے ٹھیک ٹھیک تولنے والی ترازو کو ۔  پھر کسی پر کچھ بھی ظلم  نہ کیا جائے گا ۔  اور اگر ایک رائی کے دانے کے برابر بھی عمل ہوگا ہم اسے لا حاضر کریں گےاور ہم کافی ہیں حساب کرنے والے۔


یاد رکھئے آخرت کی زندگی کے مقابلے میں دنیا کی زندگی کا دورانیہ ایک سیکنڈ بھی نہیں ہے


( رَبَّنَا اغْفِرْ لِي وَلِوَالِدَيَّ وَلِلْمُؤْمِنِينَ يَوْمَ يَقُومُ الْحِسَابُ)



جب میں چار سال کا تھا 

تو میرا یقین تھا کہ میرے ابو سب سے اچھے ہیں

 جب میں چھ سال کا تھا 

لگتا تھا میرے ابو سب کچھ جانتے ہیں


 جب میں دس سال کا تھا 

میرے ابوبہت اچھے ہیں لیکن بس ذرا غصے کے تیز ہیں

 جب میں بارہ سال کا تھا 

میرے ابو تب بہت اچھے تھے جب میں چھوٹا تھا


 جب میں چودہ سال کا تھا 

لگتا تھا میرے ابو بہت حساس ہوگئے ہیں

 جب میں سولہ سال کا تھا 

میرے ابوجدید دور کے تقاظوں سے آشنا نہیں ہیں


 جب میں اٹھارہ سال کا تھا 

میرے ابو میں برداشت کی کمی بڑھتی جارہی ہے


 جب میں بیس سال کا تھا 

میرے ابو کے ساتھ تو وقت گزارنا بہت ہی مشکل کام ہے، پتہ نہیں امی بیچاری کیسےان کے ساتھ اتنی مدت سے گزارہ کررہی ہیں


 جب میں پچیس سال کا تھا 

لگتا کہ میرے ابو کو ہر اس چیز پر اعتراض ہے جو میں کرتا ہوں


 جب میں تیس سال کا تھا 

میرے ابو کے ساتھ باہمی رضامندی بہت ہی مشکل کام ہے۔شاید دادا جان کو بھی ابو سے یہی شکایت ہوتی ہوگی جو مجھے ہے۔


 جب میں چالیس سال کا تھا 

ابو نے میری پرورش بہت ہی اچھے اصولوں کے ذریعے کی، مجھے بھی اپنے بچوں کی پرورش ایسی ہی کرنی چاہیے۔


 جب میں پینتالیس سال کا تھا 

مجھے حیرت ہے کہ ابو نے ہم سب کو کیسے اتنے اچھے طریقے سے پالا پوسا۔


 جب میں پچاس سال کا تھا 

میرے لیے تو بچوں کی تربیت بہت ہی مشکل کام ہے، پتہ نہیں ابو ہماری تعلیم و تربیت اور پرورش میں کتنی اذیت سے گزرے ہوں گے۔


 جب میں پچپن سال کا تھا 

میرے ابو بہت دانا اور دور اندیش تھے اور انہوں نے ہماری پرورش اور تعلیم و تربیت کے لیے بہت ہی زبردست منصوبہ بندی کی تھی۔


 جب میں ساٹھ سال کا ہوا 

مجھے احساس ہوا کہ میرے ابو سب سے اچھے ہیں


غور کیجیے کہ اس دائرے کو مکمل ہونے میں چھپن سال لگے اور بات آخر میں پھر پہلے والے قدم پرآگئی کہ میرے ابو سب سے اچھے ہیں۔


آئیے ہم اپنے والدین سے بہترین سلوک کریں، ان کے سامنے اف تک نہ کریں، ان کی خوب خدمت کریں اور ان سے بہت سا پیار کریں قبل اس کے کہ بہت دیر ہوجائے 


اللہ کریم ہم سب کے والدین ان میں سے جو بقید حیات ہیں کو اچھی صحت اور لمبی عمر دے اور ان کا سایہ ہمارے سر پر سلامت رکھے، آمین




No comments:

Post a Comment