Home Page Urdu Islamic Article HR Email Ids
Zikar Azkaar
Namaz Quran & Tableegh School HR ID
Ulema Ikram Bayanat
Listen Quran Majeed Read Quran Majeed Social Media Ramzan
Khulasa Quran Majeed
Namaz
ki pabandi kijyay, Quran Majeed ki Tilawat her roz kijyay, Quran or Sunnat kay
mutabiq zindagee guzarain, Tahajud ki Namaz perhnay ki koshish kijyay, apki jo
field hay us ki zada say zada knowledge hasil karain, free time may tution
perhanay ki koshish kijyay ya positive activities may busy rahay takay gunah
say bachain, Zada say Zada Dua Mangiyay, English communication skills ko zada
say zada improve karain.
Pleae click on the following link, inshaAllah it will be beneficial for your
deen , duniya, Akhirat and career as well. Very useful and exciting stuff is
waiting for you.
Email id of HR department, Islamic Wazaif, Islamic Dua, Islamic Videos, Zikar
Azkaar (Allah kay zikar say dil ko sukoon milta hay), Islamic Messages and
Islamic Bayans.
https://proudpakistaniblogging.blogspot.com/2018/05/all-time-best-post-of-sharing-is-caring.html
🔘 سیکھتے سیکھتے 🔘
سیکھتے سیکھتے گاڑی چلا نا آ ہی جاتی ہے
سیکھتے سیکھتے کھانا پکانا آ ہی جاتا ہے
سیکھتے سیکھتے چلنا آ ہی جاتا ہے
سیکھتے سیکھتے کمپیوٹر چلانا آ ہی جاتا ہے
سیکھتے سیکھتے موبائل چلانا آ ہی جاتا ہے
تو سیکھتے سیکھتے دین اسلام کیوں نہیں آسکتا؟
بات یہ ھے کہ دین اسلام سیکھنا ھی نہیں چاہتے اس کے لئے ہمارے پاس وقت نہیں
لیکن باقی سب چیزوں کیلیئے بہت وقت ھے
انگریزی آجاتی ہے
کمپیوٹر آجا تا ہے
موبائل آجاتا ہے
ریاضی آجاتی ہے
فزکس آجاتی ہے
کیمسٹری آجاتی ہے
بوٹنی آجاتی ہے
بائیولوجی بھی آجاتی ہے
نہیں آتا تو اسلام سمجھ میں نہیں آتا نماز سمجھ میں نہیں آتی -۔۔۔۔۔کیونکہ۔۔۔۔۔۔- دراصل ہم سمجھنا ہی نہیں چاہتے
• 👈 بہنیں ایسی کیوں ہوتی ہیں 👉
صبح صبح چائے کی دکان پہ
میرا دوست میرے پاس آ بیٹھا
مجھے سلام کیا اس کی آنکھوں میں آنسو تھے
میرا ہاتھ پکڑا روتے ہوئے بولا فارس میں آج خود کو بہت چھوٹا محسوس کر رہا ہوں
میں حیران تھا اس کی کمر پہ تھپکی دی ارے ایسا کیا ہوا گیا شیر کو
وہ مجھ سے نظریں نہ ملا رہا تھا
پھر زور زور سے رونے لگا
سب لوگ اس کی طرف دیکھنے لگے میں اس کو چپ کروایا
ارے پاگل سب دیکھ رہے ہیں میرے سینے سے لگ گیا
روتے ہوئے بولا
فارس بہنیں ایسی کیوں ہوتی ہیں
میں سوچ میں گم ۔۔۔کیا ہو گیا تم کو ایسا کیوں بول۔رہے ہو
کہنے لگا
فارس پتا ہے
بہن کی شادی کو 6 سال ہو گئے ہیں
میں کبھی اس کے گھر نہیں گیا عید شب رات کبھی بھی میں ابو یا امی جاتے ہیں
میری بیوی ایک دن مجھے کہنے لگی
آپ کی بہن جب بھی آتی ہے
اس کے بچے گھر کا حال بگاڑ کر رکھ دیتے ہیں
خرچ ڈبل ہو جاتا ہے
اور تمہاری ماں
ہم۔سے چھپ چھپا کر کبھی اس کو صابن کی پیٹی دیتی ہے کبھی کپڑے کبھی صرف کے ڈبے
اور کبھی کبھی تو چاول کا تھیلا بھر دیتی ہے
اپنی ماں کو بولو یہ ہمارا گھر ہے کوئی خیرات سینٹر نہیں
فارس مجھے بہت غصہ آیا میں مشکل سے خرچ پورا کر رہا ہوں اور ماں سب کچھ بہن کو دے دیتی ہے
بہن ایک دن گھر آئی ہوئی تھی اس کے بیٹے نے ٹی وی کا ریموٹ توڑ دیا
میں ماں سے غصے میں کہہ رہا تھا
ماں بہن کو بولو یہاں عید پہ آیا کرے بس
اور یہ جو آپ صابن صرف اور چاول کا تھیلا بھر کر دیتی ہیں نا اس کو بند کریں سب
ماں چپ رہی
لیکن بہن نے ساری باتیں سن لی تھیں میری
بہن کچھ نہ بولی
4 بج رہے تھے اپنے بچوں کو تیار کیا اور کہنے لگی بھائی مجھے بس سٹاپ تک چھوڑ او
میں نے جھوٹے منہ کہا رہ لیتی کچھ دن
لیکن وہ مسکرائی نہیں بھائی بچوں کی چھٹیاں ختم ہونے والی ہیں
پھر جب ہم دونوں بھائیوں میں زمین کا بٹوارا ہو رہا تھا تو
میں نے صاف انکار کیا بھائی میں اپنی زمیں سے بہن کو حصہ نہیں دوں گا
بہن سامنے بیٹھی تھی
وہ خاموش تھی کچھ نہ بولی ماں نے کہا بیٹی کا بھی حق بنتا ہے لیکن میں نے گالی دے کر کہا کچھ بھی ہو جائے میں بہن کو حصہ نہیں دوں گا
میری بیوی بھی بہن کو برا بھلا کہنے لگی
وہ بیچاری خاموش تھی
فارس کافی عرصے سے کام کاج ہے نہیں
میرے بڑے بیٹے کو ٹی بی ہو گئی
میرے پاس اس کا علاج کروانے کے پیسے نہیں
بہت پریشان تھا میں
قرض بھی لے لیا تھا لاکھ دو
بھوک سر پہ تھی
میں بہت پریشان تھا کمرے میں اکیلا بیٹھا تھا شاید رو رہا تھا حالات پہ
کے اتنے میں بہن گھر آگئی
میں غصے سے بولا اب یہ آ گئی ہے منحوس
بیوی میرے پاس آئی
کوئی ضرورت نہیں گوشت یا بریانی پکانے کی اس کے لیئے
پھر ایک گھنٹے بعد وہ میرے پاس آئی
بھائی پریشان ہو میں مسکرایا نہیں تو
بہن نے میرے سر پہ ہاتھ پھیرا بڑی بہن ہوں تمہاری
گود میں کھیلتے رہے ہو
اب دیکھو مجھ سے بھی بڑے لگتے ہو
پھر میرے قریب ہوئی
اپنے پرس سے سونے کے کنگن نکالے میرے ہاتھ میں رکھے
آہستہ سے بولی
پاگل توں اویں پریشان ہوتا ہے
تیرا بھائی شہر گیا ہوا تھا
بچے سکول تھے میں سوچا دوڑتے دوڑتے بھائی سے مل آؤں۔
یہ کنگن بیچ کر اپنا خرچہ کر
بیٹے کا علاج کروا
اور جا اٹھ نائی کی دکان پہ جا داڑھی بڑھا رکھی ہے
شکل تو دیکھ ذرا کیا حالت بنا رکھی تم۔نے
میں خاموش تھا بہن کی طرف دیکھے جا رہا تھا
وہ آہستہ سے بولی کسی کو نہ بتانا کنگن کے بارے میں تم۔کو میری قسم ہے
میرے ماتھے پہ بوسہ کیا اور ایک ہزار روپیہ مجھے دیا جو سو پچاس کے نوٹ تھے
شاید اس کی جمع پونجی تھی
میری جیب میں ڈال۔کر بولی بچوں کو گوشت لا دینا
پریشان نہ ہوا کر
تیرے بھائی کو تنخواہ ملے گی تو آوں گئ پھر
جلدی سے اپنا ہاتھ میرے سر پہ رکھا دیکھ اس نے بال سفید ہو گئے
اب بازار جاو اور داڑھی منڈوا کر آو
وہ جلدی سے جانے لگی
اس کے پیروں کی طرف میں دیکھا ٹوٹی ہوئی جوتی پہنی تھی
پرانا سا دوپٹہ اوڑھا ہوا تھا جب بھی آتی تھی وہی دوپٹہ اوڑھ کر آتی
فارس بہن کی اس محبت میں مر گیا تھا
ہم بھائی کتنے مطلب پرست ہوتے ہیں بہنوں کو پل بھر میں بیگانہ کر دیتے ہیں اور بہنیں
بھائیوں کا ذرا سا دکھ برداشت نہیں کر سکتیں
وہ ہاتھ میں کنگن پکڑے زور زور سے رو رہا تھا
اس کے ساتھ میری آنکھیں بھی نم تھیں
اپنے گھر میں خدا جانے کتنے دکھ سہہ رہی ہوتی ہیں
کچھ لمحے بہنوں کے پاس بیٹھ کر حال پوچھ لیا کریں
شاید کے ان کے چہرے پہ کچھ لمحوں کے لیئے ایک سکون آ جائے، ،،،
بہنیں ماں کا روپ ہوتی ہیں.
┄┅════❁ اردو تحـــــاریـــــر ❁════┅┄
میاں بیوی کے درمیان رات کا حصہ بہت زیادہ اہم ہوتا ہے۔
کہ دونوں میاں بیوی اپنے کام وغیرہ سے مکمل فارغ ہوۓ ایک دوسرے کے ساتھ بند کمرے میں وقت گزارتے ہیں اور یقین جانیں یہی وہ خوبصورت وقت یے کہ اپنی ازدواجی زندگی کو خوب سے خوب تر بنایا جاسکتا ہے، اس وقت بیوی کی باتیں سنی جایئں، کچھ اپنی باتیں سنائی جائیں، بیوی سے دن بھر کام کا احوال لیا جاۓ، دن بھر کے کاموں میں بیوی کی تعریف کی جاۓ۔
۔✿❀࿐≼منتخب اردو تحریریں❍••══┅┄
بیوی کی خوبصورتی کی تعریف کی جاۓ، بیوی سے دل لگی کی باتیں کی جائیں، اس سے محبت کا اظہار کیا جاۓ، یہ اعمال بہت زیادہ ضروری ہیں کیوں کہ دونوں میاں بیوی ہی دن بھر کام سے تھکے ہارے آرام کے لیۓ بستر پر آتے ہیں تو انہیں ایک دوسرے کے پیار بھرے، محبت بھرے الفاظوں کی ضرورت ہوتی ہے، اور یہ وہ وقت ہوتا ہے کہ دونوں کے منہ سے نکلے الفاظ سیدھے ایک دوسرے کے دل میں اترتے چلے جاتے ہیں بشرط دونوں کے درمیان موبائل اور ٹیلیوژن جیسی فضول چیزیں نا ہوں۔ یہ میاں اور بیوی دونوں کا ایک دوسرے پر حق ہے کہ موبائل اور ٹیلیوژن کو چھوڑ کر ایک دوسرے کو پیار اور محبت کے ساتھ وقت دیا جاۓ۔
دن بھر میاں بیوی اپنے کاموں میں مصروف رہتے ہیں اور ایک رات کا وقت ملتا ہے کہ میاں بیوی ایک دوسرے کو وقت دیں اور اگر ایسے میں شوہر اپنے موبائل میں مصروف رہے، بیوی اپنے موبائل میں تو جناب معاف کیجیۓ گا یہ ایک خوشگوار ازدواجی زندگی نہیں بلکہ ایک رسمی ازدواجی زندگی ہے جہاں بس رسمیں پوری ہورہی ہیں کہ صبح اٹھے کام پر چلے گۓ بیوی گھر کے کاموں میں مصروف ہوگئ، رات کو آۓ کھانا کھایا باہر راؤنڈ لگایا آکر موبائل استعمال کرتے کرتے سوگۓ، یقین جانیں یہ رسمی ازدواجی زندگی ہے۔
خوشگوار ازدواجی زندگی میں ایک دوسرے کو وقت دینا بہت ضروری ہے، ایک دوسرے سے دل لگانا بہت ضروری یے، ایک دوسرے کا احساس، ایک دوسرے کی قدر بہت ضروری یے، ایک دوسرے سے پیار کی باتیں، محبت کا اظہار بہت ضروری ہے۔
اب لوگوں کے ذہنوں میں آتا ہے کہ میر شاہ نواز صاحب آپ فلمی باتیں کر رہے ہیں، ارے نہیں جناب یہ سب تو ہمیں رسول اللہ ﷺ سے سیکھنے کو ملتا یے کہ وہ اپنی بیویوں کو اچھی طرح وقت دیا کرتے تھے، گھر کے کاموں میں انکا ہاتھ بٹایا کرتے تھے، چلتے پھرتے بیویوں سے محبت کا اظہار کیا کرتے تھے، بیوی کی دل جوئی کیا کرتے تھے، لہذا ہمیں بھی رسول اللہ ﷺ کی زندگی پر عمل کرتے ہوۓ اپنی زندگی کو خوشگوار بنانے کی ضرورت ہے۔
لکھنے کا مقصد صرف اتنا ہے کہ اس موبائل فون نے رشتوں میں بہت دوریاں پیدا کردی ہیں، موبائل فون کا استعمال غلط نہیں لیکن بے وقت موبائل کا استعمال نا صرف صحت کے لیۓ نقصاندہ ہے بلکہ رشتوں میں بھی بہت زیادہ دوریاں پیدا کردیتا ہے۔
♾♾🍃🌸 منتخب اردو تحریریں 🌸🍃♾♾
میں تو یہ کہوں گا کہ جب ماں باپ، بیوی، بچوں کے ساتھ ہوں تو موبائل کو آف کردیں، یا کم از کم خاموش کرکے رکھ دیں، ماں باپ کے ساتھ ہوں موبائل رکھ دیں، بچے ساتھ ہوں موبائل رکھ دیں، بیوی ساتھ ہو موبائل رکھ دیں، ہمارا فرض ہے انہیں وقت دینا اور اس فرض کی ادایئگی میں ذرا سی سستی رشتوں میں ایسی دوریاں پیدا کردیں گی جو بعد میں سنبھالے نہیں جائے گی
اللہ کریم آپ سب کو آپنے حصار میں رکھے اور صحت تندرستی کے ساتھ لازوال خوشیاں نصیب فرمائے
آمین ثمہ آمین جزاک اللہ خیر کثیرا............
*ﻣﺆﺫﻥ ﻧﮯ ﺍﻟﻠﮧ ﺍﮐﺒﺮ ﮐﮩﺎ ۔ ﺑﺎﺑﺎ ﺟﯽ ﻧﮯﭘﮑﻮﮌﻭﮞ
ﮐﯽ ﮐﮍﺍﮨﯽ ﮐﮯ ﻧﯿﭽﮯ ﺷﻮﺭﻣﭽﺎﺗﮯ ﭼﻮﻟﮩﮯ ﮐﻮ ﺑﻨﺪ
ﮐﯿﺎ ۔ ﺍﻭﺭ ﺑﻮﻟﮯ*
*ﺩﻭﺳﺘﻮ ! ﺗﮭﻮﮌﺍ ﺳﺎ ﺍﻧﺘﻈﺎﺭ ﮐﺮ ﻟﻮ ، ﺑﻼﻭﺍ
ﺁﮔﯿﺎ ﮨﮯ ۔ ﺣﺎﺿﺮﯼ ﻟﮕﻮﺍ ﮐﮯ ﺁﺗﺎ ﮨﻮﮞ*
*ﻣﯿﮟ ﺫﺍﺗﯽ ﻃﻮﺭ ﺍﻧﮑﯽ ﺳﯿﺪﮬﯽ ﺳﺎﺩﮬﯽ
ﺑﺎﺗﻮﮞ ﺳﮯ ﺑﮩﺖ ﻣﺘﺎﺛﺮ ﮨﻮﺍ۔ ﻣﯿﮟ ﺳﻮﭺ ﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎ
ﮐﮧ ﺍﺏ ﮨﻤﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﻧﻤﺎﺯ ﮐﯽ ﺩﻋﻮﺕ ﻣﻠﮯ ﮔﯽ ۔
ﻣﮕﺮ ﺑﺎﺑﺎ ﺟﯽ ﻧﮯ ﮐﺴﯽ ﺳﮯ ﮐﭽﮫ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﮩﺎ ۔
ﺩﻭ ﺗﯿﻦ ﮔﺎﮨﮏ ﺷﺎﯾﺪ ﺟﻠﺪﯼ ﻣﯿﮟ ﺗﮭﮯ ، ﺑﮍﺑﮍﺍﺗﮯ
ﭼﻠﮯ ﮔﺌﮯ* ۔
"* ﺁﭖ ﮐﮯ ﺩﻭ ﺗﯿﻦ ﮔﺎﮨﮏ ﭼﻠﮯ ﮔﺌﮯ ﮨﯿﮟ"*
*ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺑﺎﺑﺎ ﺟﯽ ﮐﮯ ﺁﺗﮯ ﮨﯽ ﺍﻧﮩﯿﮟ ﮐﮩﺎ ؟؟
ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﺳﻨﯽ ﺍﻥ ﺳﻨﯽ ﮐﺮ ﺩﯼ ۔*
"* ﺭﺯﻕ ﺣﻼﻝ ﮐﯽ ﮐﻮﺷﺶ ﺑﮭﯽ ﻋﺒﺎﺩﺕ ﮨﮯ ،
ﺁﭖ ﮔﺎﮨﮏ ﻓﺎﺭﻍ ﮐﺮ ﮐﮯ ﺑﮭﯽ ﻧﻤﺎﺯ ﭘﮍﮪ ﺳﮑﺘﮯ
ﺗﮭﮯ"*
*ﺑﺎﺑﺎ ﺟﯽ ﻣﺴﮑﺮﺍﺗﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﺑﻮﻟﮯ ۔ﻣﯿﺮﮮ ﻣﺎﻟﮏ ﻧﮯ
ﮐﺘﻨﯽ ﻣﺤﺒﺖ ﺳﮯﻓﻼﺡ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﺑﻼﯾﺎ ۔ ﻣﯿﮟ
ﺭﺯﻕ ﮐﯽ ﮐﻤﯽ ﮐﯽ ﻏﺮﺽ ﺳﮯ ﺭﮎ ﮐﺮ ﻓﻼﺡ ﮐﺎ
ﻣﻮﻗﻊ ﻧﮩﯿﮟ ﮔﻨﻮﺍﻧﺎ ﭼﺎﮨﺘﺎ ﺗﮭﺎ ۔ ﺭﺯﻕ ﺗﻮ ﻣﻠﺘﺎ ﺭﮨﺎ
ﮨﮯ ﻣﻠﺘﺎ ﺭﮨﮯ ﮔﺎ - ﺑﯿﭩﺎ ﮐﺒﮭﯽ ﺍﺳﮑﯽ ﺁﻭﺍﺯ ﭘﺮ
ﻟﭙﮏ ﮐﺮ ﺗﻮ ﺩﯾﮑﮭﻮ* ، *ﺳﺎﺭﯼ ﻟﺬﺗﯿﮟ ﺍﯾﮏ
ﻃﺮﻑ ، ﯾﮧ ﻟﺬﺕ ﺍﯾﮏ ﻃﺮﻑ" *
*ﺭﺯﻕ ﺗﻮ ﮨﺮ ﺩﺭﻭﺍﺯﮮ ﭘﺮ ﺍﭘﻨﮯ ﻭﻗﺖ ﮐﮯ ﻣﻄﺎﺑﻖ
ﭘﮩﻨﭻ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ ۔ ﻣﮕﺮ ﻓﻼﺡ ﮐﯽ ﺁﻭﺍﺯ ﮐﺴﯽ
ﮐﺴﯽ ﺩﻝ ﭘﮧ ﺩﺳﺘﮏ ﺩﯾﺘﯽ ﮨﮯ ۔ ﮐﺌﯽ ﮐﺎﻥ ﺍﺳﮯ
ﻗﺮﯾﺐ ﺳﮯ ﺑﮭﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﺳﻦ ﭘﺎﺗﮯ ۔ ﺩﻋﺎ ﮐﺮﻭ ﺍﻟﻠﮧ
ﻭﮦ ﺩﻝ ﺩﮮ ﺩﮮ ، ﺟﺲ ﭘﺮ ﯾﮧ ﺁﻭﺍﺯ ﺩﺳﺘﮏ ﺩﮮ ۔
ﯾﮧ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﯽ ﻣﺤﺒﺖ ﮐﯽ ﺁﻭﺍﺯ ﮨﮯ ﺑﯿﭩﺎ ۔*"
*ﻣﯿﮟ ﺍﭘﻨﺎ ﺩﻝ ﭨﭩﻮﻝ ﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎ ۔ ﺁﻭﺍﺯ ﺗﻮ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ
ﺑﮭﯽ ﺳﻨﯽ ﺗﮭﯽ ﺍﻭﺭﻭﮞ ﻧﮯ ﺑﮭﯽ ۔ ﻣﮕﺮ ﺩﻝ
ﭘﮧ ﺩﺳﺘﮏ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺋﯽ ۔ ﺍﻟﻠﻪ ﭘﺎﮎ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﺩﻝ
ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﺍﯾﺴﯽ ﮐﯿﻔﯿﺖ ﭘﯿﺪﺍ ﻓﺮﻣﺎﺩﮮﺟﻮ
ﻓﻼﺡ ﮐﯽ ﺻﺪﺍ ﭘﺮ ﻓﻮﺭًﺍ ﻟﺒﯿﮏ ﮐﮩﮯ*!!!!
*ﺁﻣﯿﻦ ﯾﺎ ﺭﺑﺎﻟﻌﺎﻟﻤﯿﻦ۔
آج کی نسل جب والدین بنیں گے تو کیسے پرورش کریں گے اپنی اولاد کی جب خود ہی ہر قسم کی برائی میں ملوث ہوں گے تو اپنی اولاد کی تربیت کیسے کریں گے👇
💕آج کی ماں سالن روٹی میں نہیں بلکہ ٹک ٹوک، رانجھا رانجھا کر دی، کہیں دیپ جلے اور میرے پاس تم ہو ٹی وی سیریل میں کھو چکی ہے وہ یوٹیوب کی دیوانی ہو چکی ہے
آج کی ماں بھی اس دور کی طرح جدید ہے
💕بچی نے شسرٹس پہنی ہیں تو کوئی بات نہیں، tights پہنی ہیں تو کوئی بات نہیں، شرٹ چھوٹی ہے تو کوئی بات نہیں، ٹک ٹوک پر بیٹھی ہے تو کوئی بات نہیں، گھنٹوں موبائل پر لگی ہے تو کوئی بات نہیں، الگ کمرے میں بیٹھی ہے تو کوئی بات نہیں، فیس بک پر تصویر اپلوڈ کر رہی ہے تو کوئی بات نہیں، ٹک ٹوک پر ویڈیو بنا کر ڈال رہی ہے کوئی بات نہیں
بیٹا رات کو دیر سے گھر آتا ہے تو کوئی بات نہیں، بیٹا کزن کے ساتھ اٹیچ ہے تو کوئی بات نہیں، بیٹا گھنٹوں فون پر کسی سے باتیں کرتا ہے تو کوئی بات نہیں کیونکہ جدید دور ہے۔
💕 یہ سب تو آج کل کا فیشن ہے تو اتنا تو چلتا ہی رہتا ہے
آج کی ماں اور آج کا باپ خود اپنا زیادہ تر وقت سوشل میڈیا پر گزارتے ہیں تو کوئی بات نہیں
فیشن، سٹیٹس کو اور یہ ماڈرنیزم ہماری تربیت اور اخلاقیات کو دیمک کی طرح چاٹ رہے ہیں
پھر یہ سب تو ہونا ہی ہے اور ہوتا ہی رہے گا
ہم اخلاقی پستی اور تربیت کی کمی کا شکار ہو رہے ہیں، ہم حرام اور حلال کا فرق ختم کر چکے ہیں، کچھ نہیں ہوتا، کچھ نہیں ہوتا، کچھ نہیں ہوتا، کچھ نہیں ہوتا کہتے کہتے "بہت کچھ" اور پھر "سب کچھ" ہو جاتا ہے.
💕پھر سر پکڑ کر بیٹھ جاتے ہیں، ناک رگڑتے ہیں اور اپنی قسمت کو کوستے رہتے ہیں، ماتم کرتے ہیں اور اسی طرح غلطی پر غلطی کرتے کرتے زندگی تمام ہو جاتی ہے.
میں سوچتا ہوں کہ آج کی نسل جب والدین بنیں گے تو کیسے پرورش کریں گے اپنی اولاد کی جب خود ہی ہر قسم کی برائی میں ملوث ہوں گے تو اپنی اولاد کی تربیت کیسے کریں گے🤔؟..
جائز کاموں میں مصروف رہنا بڑی نعمت ہے
آج سے پانچ سال قبل لکھا گیا استاد محترم حضرت مولانا مفتی محمود اشرف عثمانی صاحب مداللہ تعالیٰ ظلہ الکریم بالصحۃ و العافیۃ کا ایک مختصر لیکن پر اثر مضمون۔
"مسلسل مصروفیت کا ایک فائدہ یہ ہے کہ اس سے آدمی نفسیاتی مریض نہیں بنتا......آدمی کو کبھی بیکار نہیں بیٹھنا چاہیے،اس پر لازم ہے کہ آخرت کے لیے کوئی کام کرے یا دنیا کا کوئی جائز کا کرے ہاں جب تھک جائے تو آرام کرے اور سوجائے".☝️
زندگی ایک کتاب ہے
پہلاصفحہ پیدائش
آخری صفحہ موت " درمیانی صفحات خالی، اس میں جو پسند ہو لکهیں ،،بس ایسا کچهہ لکهیں کہ "اللہ"کو دکهاتے ہوئے شرمندگی نہ ہو
🌹🌹🌹
اے اللہ ہم پر رحم فرما
ایک نکاح ایسا بھی
محمد قاسم شمالی
ہندستان کے ایک چھوٹے سے قصبے میں رہتے تھے _ ایک دوپہر گھر میں آئے اور صحن میں بچھے ہوئے پلنگ پر بیٹھ گئے _ دوپہر کا کھانا نکالتے ہوئے بیوی نے کہا :
"اجی، بچی کی شادی بیاہ کی بھی کچھ فکر کیجئے _"
بچی تھوڑی دور باورچی خانے کے چبوترے پر بیٹھی دال دھو رہی تھی _ محمد قاسم نے ایک نظر بچی پر ڈالی _ بیوی نے ابھی پلنگ پر دسترخوان بچھایا ہی تھا کہ محمد قاسم اترے ، پیر میں جوتے ڈالے اور باہر چلے گئے _ بیوی کہتی رہ گئی کہ کھانا تو کھالیتے _
بیٹھک میں آکر محمد قاسم نے کسی سے کہا : "ذرا مولوی عبداللہ کو بلا لاؤ " عبداللہ ان کے بھانجے تھے اور ابھی مدرسہ میں پڑھ رہے تھے _ قریب ہی کرائے کے ایک کمرہ میں رہتے تھے _ ماموں کا پیغام ملا تو بھاگے ہوئے آئے _ وہ کپڑے تو صاف ستھرے پہنے ہوئے تھے ، مگر پاجامے کے ایک پائنچے میں کھونچا لگا ہوا تھا اور کچھ لکھنے کے دوران دوات الٹ جانے کی بنا پر قمیص کے دامن پرروشنائی کا ایک چھوٹا سا نشان پڑ گیا تھا
محمد قاسم نے بھانجے سے کہا :"میاں، تم نے اپنی شادی کے بارے میں کچھ سوچا؟"
ماموں کے سوال پر مولوی عبداللہ کچھ سٹپٹا سے گئے _
"بزرگوں کی موجودگی میں بھلا میں کیا سوچوں؟ "عبد اللہ نے جواب دیا _
" تو اِکرامَن کے بارے میں کیا خیال ہے؟ تمہاری مرضی ہو تو تم دونوں کا نکاح پڑھا دیا جائے_" محمد قاسم نے کہا _
عبداللہ نے لمحہ بھر سوچا_
"ماموں جی! آپ اور اباجی جو بھی فیصلہ کریں گے اس سے مجھے انکار کی مجال نہیں_"
محمد قاسم کے بہنوئی انصار علی اپنی ملازمت کے سلسلے میں وطن سے بہت دور گوالیارمیں رہتے تھے_ انہوں نے قاسم سے کہہ رکھا تھا کہ کوئی مناسب رشتہ سامنے آئے تو عبداللہ کی شادی کر دیجیے گا _ اپنے بھانجے کا جواب سن کر محمد قاسم نے اسے وہیں ٹھہرنے کو کہا اور اندر گھر میں چلے گئے _ وہاں بیوی کو مخاطب کیا:
"اکرامن کے لئے مولوی عبداللہ کے بارے میں تمھارا کیا خیال ہے؟ گھر کا بچہ ہے، کچھ دیکھنا بھالنا تو ہے نہیں ، تمہاری مرضی ہو تو نکاح پڑھ دیا جائے_"
محمد قاسم کی بیوی کو بھی تجویز مناسب لگی _ دونوں میں اتفاق رائے ہو گیا تو محمد قاسم بیٹی کے پاس آئے _ وہ ابھی تک دال دھونے میں مشغول تھی _ وہ وہیں بیٹی کے پاس اکڑوں بیٹھ گئے _
"بیٹی! ہم نے سوچا ہے کہ مولوی عبداللہ سے تمہارا نکاح پڑھا دیں، مگر پہلے تم بتاؤ ، تمہاری مرضی کیا ہے؟ "
اِکرامن شرم کے مارے دہری ہوگئی _ گھٹنوں میں منہ چھپا لیا _
محمد قاسم کی بیوی نے کہا: "اجی، توبہ ہے، بچیوں سے بھلا یوں شادی بیاہ کی بات کیا کرتے ہیں کیا؟"
"کیوں اس میں کیا عیب ہے؟شرع کاملہ ہے، بچی کی رائے پوچھنی لازم ہے _ شرع کے معاملے میں کیا شرم؟ اگر اکرامن کی رائے نہ ہو تو کوئی اور صورت دیکھیں گے ، مگر جس طرح مولوی عبداللہ کی مرضی معلوم کی ہے اسی طرح ضروری ہے کہ اکرامن کی رائے بھی معلوم ہو جائے _"
محمد قاسم کی بیوی نے کہا: "باحیا بچیاں منہ پھاڑ کے 'ہاں' نہیں کیا کرتیں _ انکار ہوتا تو وہ میری طرف دیکھتی ، یا اٹھ کر کمرہ میں چلی جاتی ، اس طرح میں اس کا عندیہ سمجھ لیتی _ ان معاملات میں بچیوں کی خاموشی ہی ان کی رضامندی ہوتی ہے _ اسے بھی مولوی عبداللہ کی طرح بھلا کیا اعتراض ہوگا؟"
بیوی کی بات سن کر محمد قاسم اٹھے اور باہر چلے گئے _ بیٹھک میں عبد اللہ ماموں کے انتظار میں بیٹھے ہوئے تھے _ وہاں دوچار لوگ اور بھی موجود تھے _ محمد قاسم نے ان کو بلایا اور کہا: "میں مولوی عبداللہ کا نکاح اپنی بیٹی امت الاکرام سے کر رہا ہوں _"
انھوں نے ان میں سے ایک آدمی کو دو پیسے دے کر کہا:"نکڑ کی دکان سے تھوڑے سے چھوہارے لے آؤ_"
انہی حاضرین میں سے دو گواہ بن گئے _ ذرا دیر میں نکاح پڑھا دیا گیا _ پھر محمد قاسم نے دولہا میاں ہی سے کہا: "باہر جاکر ایک ڈولی لے آؤ اور اپنی بیوی کو لے کر اپنے گھر سدھارو_"
ڈولی آگئی تو محمد قاسم پھر گھر میں آئے اور بیٹی کے پاس گئے ، جو ظہر کی نمازپڑھنے کے بعد ابھی جانماز ہی پر بیٹھی تھی_
"بیٹی! اللہ کا شکر ہے، میں تمہارے فرض سے سبک دوش ہوگیا _ مولوی عبداللہ ڈولی لئے باہر تمھارے منتظر ہیں_ اب تم ان کے ساتھ اپنے گھر جاؤ_"
محمد قاسم کی بیوی نے کہا:
"ارے ،ایسا چٹ پٹ شادی بیاہ کردیا _ مجھے کچھ تو مہلت دی ہوتی کہ بچی کے دوچار جوڑے کپڑے بنا دیتی _ کم از کم نکاح کے وقت تو اچھے کپڑے بدلوادیتی_"
"کیوں ، ان کپڑوں میں کیا عیب ہے؟ کیا ان میں وہ نماز نہیں پڑھ سکتی؟"
"بھلا وہ نماز کیوں نہیں پڑھ سکتی؟ ابھی تو اس نے ظہر کی نماز پڑھی ہے انہی کپڑوں میں _"
"تو بس ، نماز کے کپڑوں سے اچھا جوڑا اور کون سا ہوگا؟ رہی بات بچی کو کچھ دینے دلانے کی تو کوئی ضروری ہے کہ آج ہی دو _ تمہاری بیٹی ہے اور مولوی عبداللہ بھی تمہارا ہی بیٹا ہے _ ان کے لئے کیا تکلف کرنا؟ ہاں، گھر کی ضرورت کا سامان ،جب چاہو ، بھجوا دینا _ "
اس اثنا میں ماں نے اکرامن کو برقعہ اڑھایا ، دعا دی ، باپ نے سر پر ہاتھ رکھا اور لے جا کر ڈولی میں بٹھا آئے _ لے جاتے ہوئے بیٹی کو زندگی ، شوہر کے حقوق اور گھریلو ذمہ داریوں کے بارے میں نصیحتیں کرتے رہے _ ادھر ڈولی روانہ ہوئی ، ادھر ماں نے نائن کے ہاتھ بیٹی کے روز کے کپڑوں کی پوٹلی اور کھانا پکانے اور کھانے کے چند برتن بھیج دئے بس یہی کل جہیز تھا
اگلے دن محمد قاسم نے بیٹی داماد کو گھر پر بلایا_ گھر میں جو سالن روٹی پکا تھا ، باہر مردانے میں لے کر آئے اور جو لوگ بیٹھک میں موجود تھے ان سے کہا :
"بھائی ، یہ مولوی عبداللہ کا ولیمہ ہے _ ان کے ابا تو گوالیار میں ہیں _ وہ تو گرمی کے موسم ہی میں آئیں گے _ مدرسہ کی چھٹی ہوگی تو مولوی عبداللہ بیوی کو لے کر اپنی ماں سے مل آئیں گے _ مولوی عبداللہ کی والدہ محمد قاسم کی خالہ زاد بہن تھیں اور قریب کے دوسرے قصبہ میں رہتی تھیں_
یہ واقعہ ہے دیوبند کا _
محمد قاسم بعد میں مولانا محمد قاسم نانوتوی ؒ کے نام سے مشہور ہوئے _ دارالعلوم دیوبند کے بانی _ان کے بھانجے مولوی عبداللہ اسی دارالعلوم دیوبند میں پڑھتے تھے _ یہاں سے فارغ ہو کر وہ علی گڑھ کے ناظم دینیات بنے _
روایت:
مولانا عبداللہ انصاریؒ کے پڑپوتے محمد طارق غازی
❂▬▬▬๑۩۞۩๑▬▬❂انسان انسانیت سے ہے۔
درد دل کے واسطے پیدا کیا انسان کو۔
ورنہ اطاعت کےلئے کم نہ تھے کروبیاں۔ _________
📜☜ گروپ محفل قلم میں ایڈ ہونے کے لئے Name لکھ کر اس نمبر پر WhatsApp کریں
*📱03105500110
🕯🔥ہماری شادیاں بربادیاں کیوں بن رہی ہیں؟؟؟🔥🕯
➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖➖
1⃣ 🔥👈 عورتوں کا خوشبو لگا کرشادی ہالز میں آنا
🌸رسول ﷺ نے تو ایسی عورت کو زانیہ کہا ھے جو خوشبو لگا کر مسجد تک بھی جائے اور اس کی خوشبو دوسرے پا لیں۔ یہاں معاملہ یہ ہے کہ ایسی عورتیں شاید انگلیوں پہ گنی جاسکیں جو شادی بیاہ کی تقریبات میں خوشبو لگا کر نا جاتیں ہوں ۔ایسے میں برکت کیونکر نازل ہو گی؟
2⃣🔥👈 مرد و زن کا اختلاط
🌸ایک دفعہ مسجد سے نکلتے ہوئے صحابہ و صحابیات کا اختلاط ہو گیا تو رسول اللہ ﷺ نے عورتوں کو تنبیہ کی کہ وہ رستے کے درمیان میں نہ چلیں بلکہ سائڈ پر ہو کر چلیں۔صحابیات یہ تنبیہ سن کر اس طرح کنارے کنارے چلا کرتی تھیں کہ انکے کپڑے رستے کی جھاڑیوں سے اٹک جاتے تھے۔آج حال یہ کہ نکاح وولیمہ کی کونسی ایسی تقریب ہے جس میں اختلاط نہ ہوتا ہو؟ کیا ایسے میں ہم نکاح کی برکات سمیٹ سکتے ہیں؟
3⃣🔥👈 لباس پہن کر بھی ننگی ھونا
🌸رسول ﷺ نے فرمایا تھا کہ بعض عورتیں لباس پہن کر بھی ننگی ہوں گی۔ آج دیکھا جائے تو ٹائٹس، شارٹ شرٹس، جالی دار کپڑے کی صورت میں ایسے لباس عام ہیں جن کے بارے میں آپ ﷺ نے فرمایا ھے کہ یہ عورتیں لباس پہننے کے باوجود ننگی ہیں۔ شادی بیاہ کی تقریبات پر تو کاسیات، عاریات کے ساتھ ساتھ اور زیادہ بن سنور کر ممیلات یعنی دوسروں کومائل کرنے والیاں بن کر ہوبہو رسول اللہ ﷺ کی وعید کی مستحق بن جاتیں ہیں۔ ایسی عورتوں کےبارے میں آپ ﷺ نے فرمایا تھا کہ وہ جنت کی خوشبو بھی نہ پا سکیں گی۔ کیا ایسا نکاح اجر کا سبب بنے گا یا گناہ کا؟
4⃣ 🔥👈 موسیقی
🌸اب خوشی کا موقع ہے، دوست احباب جمع ہیں، ایسے میں گانا بجانا تو لازمی ہے۔ جب کہ سلف کے اقوال میں یہ ملتا ھے کہ گانا زنا کی سیڑھی ہے۔ بینڈ باجے کے بغیر شادی کو اب "سوگ" سے تشبیہ دی جاتی۔
5⃣🔥👈 دلہا میاں کا عورتوں کی سائیڈ پہ جانا
🌸ایک انتہائی فضول اور گھٹیا رسم یہ ھے کہ دلہا میاں نے بیوی تو ایک بنائی ھے لیکن ہمارے جاہلی رسم و رواج نے اب سب راستے کلیئر کردیئے ھیں۔ دلہا میاں دودھ پلائی و سلامی کے لیے خواتین والی سائیڈ پہ جاتے ھیں۔ بنی سنوری عورتیں ہیں، آج محرم نامحرم کی ساری تقسیم مٹ گئی ہے۔ھنسی مذاق ہے۔ ایسے ایسے تبصرے ہیں جنہیں ہمارے آبا و اجداد سنتے تو شاید موقعے پر بے ہوش ہو جاتے لیکن ہم تو اسے خوشیاں منانا کہتے ھیں (شاید صحابہ و صحابیات کو تو خوشیاں منانا ہی نہیں آتی تھیں ؟َ!) نعوذبااللہ من ذالک
6⃣🔥👈 مکلاوا
🌸شادی سے اگلے دن دلہا میاں سسرال پہنچتے ہیں جہاں سالیاں ہیں، سالوں کی بیگمات ہیں، کسی کے قد پر کسی کے رنگ پر چٹکلے ہیں۔ دلہا میاں بلا روک ٹوک گھر میں گھوم رھے ہیں۔ شریعت کی حدوں سے آج چھٹی کا دن ہے۔ اس "چھٹی" کے ختم ہوتے ہی ایسے واقعات رونما ہوتے ہیں جنہیں نہ نگل سکتے ہیں نہ اگل سکتے ہیں...
🤲اللہ ہم مسلمانوں پر رحم فرمائے آمین
✦┈┈❁❀
No comments:
Post a Comment