Monday, December 14, 2020

Urdu Islamic Article: Jawed Gamdi, Ameer Admi, Ishq Nabwi, Science, Nazar e bad, Musalman ki hukoomat, Masjid e Nabwi, Late Night Jagna, Mother Maa,

 

Home Page  Urdu Islamic Article  HR Email Ids  Zikar Azkaar

Namaz Quran & Tableegh   School HR ID  Ulema Ikram Bayanat

Listen Quran Majeed   Read Quran Majeed  Social Media  Ramzan

Khulasa Quran Majeed


 

 

کسی آبادی میں ایک امیر آدمی نے نیا مکان بنایا اور وہاں آکر رہنے لگا یہ امیر آدمی کبھی کسی کی مدد نہیں کرتا تھا...

اسی محلے میں کچھ دکاندار ایسے تھے جو خود امیر نہیں تھے لیکن لوگوں کی مدد کیا کرتے تھے🤫

ایک قصائی تھا جو اکثر غریبوں کو مفت اور بہت عمدہ گوشت دے دیا کرتا تھا۔

.ایک راشن والا تھا جو ہر مہینہ کچھ گھرانوں کو ان کے گھر تک مفت راشن پہنچا دیتا تھا۔

ایک دودھ والا تھا جو بچوں والے گھروں میں مفت دودھ پہنچاتا۔

لوگ مالدار شخص کو خوب برا کہتے کہ دیکھو اتنا مال ہونے کے باوجود کسی کی مدد نہیں کرتا ہے اور یہ دکاندار بے چارے خود سارا دن محنت کرتے ہیں لیکن غریبوں کا خیال بھی رکھتے ہیں۔

کچھ عرصہ اسی طرح گذر گیا اور سب نے مالدار آدمی سے ناطہ توڑ لیا اور جب اس مالدار کا انتقال ہوا تو محلہ سے کوئی بھی اس کے جنازے میں شریک نہ ہوا.

مالدار کی موت کے اگلے روز ایک ًغریب نے گوشت والے سے مفت گوشت مانگا تو اس نے دینے سے صاف انکار کردیا....

دودھ والے نے مفت دودھ سے صاف انکار کردیا.

راشن والے نے مفت راشن دینے سے صاف انکار کردیا..

پتہ ہے کیوں؟؟؟؟؟؟

ان سب کا ایک ہی جواب تھا، تمہیں یہاں سے کچھ بھی مفت نہیں مل سکتا کیونکہ وہ جو تمہارے پیسے ادا کیا کرتا تھا کل دنیا سے چلا گیا ہے


کبھی کسی کے بارے میں خود سے فیصلہ نہ کرو کیونکہ تم نہیں جانتے کس کا باطن کتنا پاکیزہ ہے







ہندوستان کی ریاست کتیانہ جونا گڑھ میں ایک سنگ تراش رہتا تھا جو حضور نبی کریم صلی ﷲ علیہ وآلہ  وسلم کا دیوانہ تھا💚❤


درودشریف سے اسے محبت تھی کام کے دوران بھی وہ درودشریف پڑھتا رہتا تھا درودشریف کی مشہور کتاب دلائل الخیرات اسے زبانی یاد تھی❤


اس کا ایک معمول تھا جب بھی کوئی پتھر تراشتا تو اس کا ایک باب پڑھتا. ایک دفعہ حج کے موسم میں قافلے مکہ مکرمہ کی طرف رواں دواں تھے تو اس کی قسمت کا ستارہ چمک اٹھا💞

ایک رات جب سویا تو دل کی آنکھیں کھل گئیں. کیا دیکھتا ہے کہ مدینہ منورہ میں حاضر ہے اور حضور نبی کریم صلی ﷲ علیہ وآلہ  وسلم بھی جلوہ فرما ہیں💚


سبز گنبد کے انوار سے فضا منور ہو رہی ہے اور مسجد نبوی صلی ﷲ علیہ وآلہ  وسلم کے مینار بھی نور برسا رہے ہیں، مگر ایک مینار کا کنگرہ شکستہ تھا❤


 اتنے میں حضور نبی کریم صلی ﷲ علیہ وآلہ  وسلم کے لب مبارک کو جنبش ہوئی اور الفاظ یوں ترتیب پائے دیوانے وہ دیکھو، ہماری مسجد کے مینار کا ایک کنگرہ ٹوٹ گیا ہے، تم ہمارے مدینہ منورہ میں آؤ اور اس کنگرے کو ازسرنو بنا دو💞


جب اس سنگ تراش کی آنکھ کھلی تو کانوں میں حضور نبی کریم صلی ﷲ علیہ وآلہ  وسلم کے ادا کئے ہوئے کلمات گونج رہے تھے💚


مدینے کا بلاوہ آ چکا تھا. مگر سنگ تراش کی آنکھوں میں یہ سوچ کر آنسو آئے کہ میں تو بہت غریب ہوں، میرے پاس مدینہ منورہ جانے کے وسائل کہاں ہیں، لیکن عشق نے ہمت دی، 😥


آرزو نے دلاسہ دیا کہ تمہیں تو خود حضور نبی کریم صلی علیہ وآلہ  وسلم نے بلایا ہے، تم وسائل کی فکر کیوں کرتے ہو. چنانچہ دیوانے نے رخت سفر باندھا. اوزار کا تھیلا کندھے پر چڑھایا اور پور بندر کی بندرگاہ کی طرف چل پڑا


ادھر پور بندر کی بندرگاہ پر سفینہ مدینہ تیار کھڑا تھا مسافر پورے ہو چکے تھے مگر عجیب تماشا تھا کہ کپتان کی کوشش کے باوجود سفینہ چلنے کا نام نہ لیتا تھا💞


 اتنے میں جہاز میں سے کسی کی نظر دور سے جھومتے ہوئے آتے دیوانے پر پڑی لوگ سمجھے کہ شاید ایک مسافر رہ گیا تھا جہاز گہرے پانی میں کھڑا تھا. دیوانے کو لینے کے لیے ایک کشتی آئی💞


دیوانہ اس کشتی کے ذریعے جہاز میں سوار ہو گیا. اس کے سوار ہوتے ہی جہاز جھومتا ہوا مدینے چل پڑا. نہ اس سے کسی نے ٹکٹ مانگا. نہ اس کے پاس تھا. بالآخر دیوانہ مدینہ منورہ پہنچ گیا💚❤


اب دیوانہ جھومتا ہوا روضہ رسول صلی ﷲ علیہ وآلہ  وسلم کی طرف چلا جا رہا تھا کچھ خدام حرم کی نظر دیوانے پر پڑی تو پکار اٹھے ارے یہ تو وہی ہے جس کا حلیہ ہمیں دکھایا گیا ہے💞


دیوانے نے اشکبار آنکھوں سے سنہری جالیوں پر حاضری دی. پھر باہر آ کر خواب میں جو جگہ دکھائی گئی تھی، اس کو دیکھا تو واقعی ایک کنگرہ شکستہ تھا❤


 اپنی کمر میں رسی بندھوا کر خدام کی مدد سے دیوانہ گھٹنوں کے بل اوپر چڑھا اگر حضور نبی کریم صلی ﷲ علیہ وسلم کا حکم نہ ہوتا تو عاشق گنبد و مینار پر جانے کی جرأت تو کجا ایسا کرنے کے لیے سوچ بھی نہیں سکتا💞


اور حسب الارشاد کنگرہ ازسرنو بنا دیا واہ رے دیوانے دیوانے کی خوش بختی جب دیوانے کی بے تاب روح نے سبز گنبد کا قرب پایا تو بے قراری اور اضطراب بے حد بڑھ گیا. دیوانہ کام مکمل کر چکا تھا اور اب اسے نیچے آنا تھا، 


لیکن اس کی روح مضطر نے لوٹنے سے انکار کر دیا. جب دیوانے کا وجود نیچے آیا تو دیکھنے والوں کے کلیجے پھٹ گئے کیوں کہ دیوانے کی روح تو کبھی کی سبز گنبد کی رعنائیوں پر نثار ہو چکی تھی❤💚


دیوانہ دم توڑ چکا تھا💞


💞 فِداک اٙبِی و اُمّی و رُوحِی و ماٰلی و نٙفسی و وٙلدیّ  یٙارٙسُول اللّہ ﺻَﻠّﯽ ﺍﻟﻠّٰﮧُ علیہ ﻭَّﺁﻟِﮧ ﻭَﺳَﻠَّﻢَ 💞







❓لوگ جاوید احمد غامدی کی طرف کیوں مائل ہیں؟؟؟


❗میں بتاتا ہوں


📚. آپ اگر کسی عالم دین سے سوال کریں کہ مجھ سے سخت سردی میں فجر کی نماز کے لئے نہیں اٹھا جاتا ؟

❗. تو عالم دین آپ کو جواب دے گا


🕔 . الارم لگا کر سوئیں یا رات کو جلدی سوئیں

👩🏻‍🦰 . بیگم سے کہیں وہ آپ کو جگا دے گی 

🥛 ۔ چہرے پر پانی کے چھینٹے مار دے یا کوئی اور طریقہ استعمال کریں ۔


👌🏻۔ اگر کسی عالم سے پوچھا جائے کہ گرمیوں میں روزہ رکھنا مشکل ہے خصوصاً جب اور جہاں دن زیادہ بڑے ہوں تو ایسے میں کیا کریں  -

❗۔ عالم جواب دے گا کہ دینی احکام کے ساتھ خود کو ایڈجسٹ کرنا ہوگا ، 

🌒 ⭐   جو کام رات میں ہو سکتے ہیں  آپ اپنے وہ معمولات رات میں کرلیں اور دن کو خصوصاً زیادہ دھوپ میں کام نہ کریں یا قابل برداشت حد تک کریں ۔

👌🏻۔ واضح رہے کہ بعض ممالک میں گرمیوں کے رمضان المبارک کے دوران دفاتر ، سکول کالج اور یونیورسٹیاں رات کو کھلتی ہیں  وغیرہ ۔


❓۔ یہی سوال جاوید احمد غامدی صاحب سے پوچھا 


🎤 ۔ تو انہوں نے اطمینان سے فرما دیا کہ :

🌨️ ۔ رمضان کوشفٹ کر لیں اور سال کے کسی ٹھنڈے مہینے کو رمضان قرار دے کر روزے رکھیں ۔


✍🏻 ۔ یہ صرف ایک مثال دی گئی ہے ۔ 

➕۔ موصوف کے بہت سارے مسائل کے حل اسی طرح کے ہی ہیں ۔ 


⭕ ۔ جیسے سود لینا حرام ہے اور دینا حرام نہیں ہے ۔ 

⭕ ۔ چہرے کا پردہ اس وقت کا معاشرتی کلچر تھا ۔ 

⭕ ۔ لڑکا لڑکی مصافحہ کر سکتے ہیں ۔

وغیرہ وغیرہ


❓اب آپ ہی بتائیں سست اور کاہل مسلمان علماء حق کو چھوڑ کر جاوید احمد غامدی کی طرف نہ بھاگیں تو کیا کریں -


📚 ۔ تو حضور عرض یہ ہے کہ دین اسلام میں 

"میرے مطابق"

یا 

"میرے خیال"


جیسے جملوں کی بالکل گنجائش نہیں ہے


📚 ۔ اسلام مکمل ضابطہ حیات ہے


✅ ۔ نہ ہی اس میں کمی جائز ہے 

نہ ہی زیادتی جائز ہے


🤫 ۔ نہ ہی عقل کے گھوڑے دوڑانے کی اجازت ہے-


🕵️‍♀️۔ جاوید احمد غامدی اس امت میں ایک روشن خیال فسادی کا کردار نبھا رہا ہے

اور اسے ایسے اداروں کی سپورٹ حاصل ہے جس سے اسلام کو یورپین سوچ اور اس ماحول کے مطابق ڈھالا جائے


👌🏻۔ اس لئے ضروت اس امر کی ہے کہ اسے بھرپور طریقے سے ایکسپوز کیا جائے ،

📢 ۔ اور اس کی حقیقت کو لوگوں کے سامنے واضح کیا جائے تاکہ لاعلمی میں وہ اپنا ایمان نہ گنوا بیٹھیں -


صدقہ جاریہ سمجھ کر شیئر کیجئے- 

🚫 ۔ خود بھی اس فتنے سے بچیں اور دوسروں کو بھی بچانے کی کوشش کریں ۔


🤲🏻 . جزاکم اللہ خیرا و أحسن الجزاء







سائنس پڑهنا حرام نہیں،  ذہن کو کافر بنا لینا حرام ہے.

 انگریزی پڑهنا حرام نہیں، انگریز بننا حرام ہے.

 ہم انگریزی پڑهنے کو منع نہیں کرتے انگریز بننے کو منع کرتے ہیں.

 انگریزی خوب پڑهو لیکن اپنے کلچر کو فنا مت کرو.

  گاندھی کو دیکھ لو کہ لندن کی سڑکوں پر لنگوٹی باندھ کر چلتا تها. کہتا تها کہ انگریزوں کاکلچر اپناوں گا تو میرا کلچر تباہ ہوجائےگا. افسوس ایک کافر کو اتنی عقل آگئی،  ایک باطل مذہب کے پیرو کو ایسی سمجھ آجائے اور ہمیں اپنے  سچے  مذہب  پر ایمان  نہ  آئے. گاندھی تو جہنم میں جلے گا. ہم اگر مذہب پر چلیں گے تو جنت ملے گی لیکن اس کے باوجود ہم انگریزوں  کے کلچر میں فنا ہو رہے ہیں.

   ہمیں تو اپنی اسلامی تہذیب کو اپنانا چاہیے تها  لیکن ہم نے انگریزوں کی تہذیب کو اپنی تہذیب پر فوقیت دے دی. ہم بس اسی ذہنیت کو حرام بتاتے ہیں ورنہ اگر صرف انگریزی پڑهتے تو کیا بات تهی.

انگریزی دور کے گورنر اور علی گڑھ کے سابق چانسلر نواب چهتاری کا پوتا تها. اللہ نے جب توفیق دی تو داڑھی بهی رکھ لی، لباس بهی بالکل شرعی، کوئی دیکھ کر نہیں کہہ سکتا تها کہ یہ انگریزی پڑها ہوا ہے. ایک بار میرے شیخ حضرت پهولپوری رحمہ اللہ کے ساتھ علی گڑھ سے سفر کر رہا تها ڈی لیکس ٹرین میں. دوسرے ڈبوں میں جا کر حضرت کے ملفوظات کا انگریزی میں ترجمہ کرکے لوگوں کو سنایا. پهر آکر حضرت سے عرض کیا کہ آپ کے ملفوظات کو میں نے لوگوں کو انگریزی میں سنایا.

 حضرت بہت خوش ہوئے. انگریزی پڑھ رہے ہو تو بجائے اس نیت کے کہ انگریز بنوں گا نیت بدل لو کہ انگریز کو اسلام پیش کروں گا. اس نیت سے انگریزی پڑهنا عبادت ہے. انگریزی پڑهنا ثواب لکها جا رہا ہے.

حضرت خواجہ عزیز الحسن صاحب مجذوب ڈپٹی کلکٹر تهے. حضرت تهانوی رحمہ اللہ سے بیعت ہو کر ولی اللہ ہوئے. حالانکہ ڈپٹی کلکٹر تهے لیکن وضع قطع اسلامی تهی. خوبصورت بهی بہت تهے. غوری خاندان کے تهے گورے  چٹے، گول ٹوپی، شیروانی اور پائجامہ پہنتے تهے. ایک بار سب افسران کو  کمشنر نے بلایا تها. انگریز تها اور سب کوٹ پتلون میں تهے. خواجہ صاحب پہنچتے ہیں تو کمشنر کهڑا ہوتا ہے،  ہاتھ ملاتا ہے، ان کےلئے کرسی منگواتا ہے اور کہتا ہے کہ آپ کا لباس تو شاہانہ لباس ہے،  عالم گیر اور شاہ جہاں کا لباس ہے. دوسروں کے متعلق کہا کہ یہ سب تو میرے نقال ہیں.

جو قوم اپنی تہذیب اور کلچر کو فنا کرتی ہے وہ دوسری قوموں کی نظر میں ذلیل ہوجاتی ہے کہ اس نے اپنی تہذیب کو حقیر سمجها.  جب اسنے اپنی تہذیب کو حقیر سمجها دوسری قوم اسکو حقیر سمجهنے لگتی ہے. اور جو قوم اپنی تہذیب کو برقرار رکهتی ہے دوسری قوم کی نظر میں اسکی عزت ہوتی ہے.

آج اگر دین پر عمل کرنے کی ہمت نہیں ہورہی رفتہ رفتہ شروع کرو. یہ مطلب نہیں کہ آج ہی انگریزی لباس چهوڑ دو،  داڑھی رکھ لو. لیکن ان باتوں کو دل سے برا جانو اور رفتہ رفتہ چهوڑنے کی کوشش کرو کسی اللہ والے سے تعلق کرلو پهر جس طرح وہ کہے اس پر عمل کرتے رہو،  انشاءاللہ ایک دن ہمت پیدا ہوجائے گی.

اقتباس: خزائن معرفت و محبت

حضرت مولانا شاہ حکیم محمد اختر صاحبؒ






🍁 خبردار نظر بد حق ہے 🍁

لوگوں کو یہ جاننا ضروری نہیں کہ میں اپنی ازدواجی زندگی میں کتنا خوش ہوں..... یہ بھی ضروری نہیں کہ کھانوں پینوں کی تصویریں سوشل میڈیا گروپس وغیرہ میں شئیر کردیں...


 یہ بھی ضروری نہیں کہ اپنے بچوں کی تصویریں لوگوں کیساتھ شئیر کرتے پھریں.. کتنے محروم ہونگے...کتنی شیطانی نظریں پڑتی ہونگی...جو اللہ کے ذکر سے عاری ہوتی ہیں...

پھر ساتھ لکھتے ہیں(اللہ نظر بد سے بچاے) یہ دعا کا مقام ہے 


 جو کہ آپ نے خود پیاروں کی تصویریں زہریلی نظروں کے بیچ پھینک دیں...؟؟ جان بوجھ کر انگاروں کی نظر کر رہے ہیں پھر اللہ اللہ کر رہے ہیں۔۔


 یہ بھی ہرگز ضروری نہیں کہ آپ آپنی تصاویر کسی کیساتھ شئیر کردیں❌ یا سوشل میڈیا پے ڈالدیں... کیا آپکو معلوم ہے کہ آپکی ہم عمر کتنے لوگ اس نعمت کیلئے ترس رہے ہیں، اندازہ ہے آپکو ؟ نہیں نا..آپ ایسی نعمت دوسروں کو دکھا رہے ہیں جس سے بہت سارے محروم ہیں..اللہ کا خوف کریں...خود کو وحشی نظروں سے بچائیں.


 لوگوں کا یہ جاننا بھی ضروری نہیں کہ آپ کہاں گئے  کہاں سے آرھے، کیا کھا رہے ہیں، کیا بنا رہے ہیں..


❎ زندگیاں سوشل میڈیا کیوجہ سے اوپن ہوگئی ہیں... پیالیوں میں بچی ہوئی چائے تک ہم سوشل میڈیا کی نظر کر دیتے ہیں...


 ھر شوھر کو فرمان بر دار بیوی نصیب نہیں.. احتیاط کرو..


 ہر بیوی کیلئے فرشتہ صفت شوھر ملنا ممکن نہیں.. احتیاط..


 ہر ماں کے بیٹے ذہین قابل کیوٹ نہیں ہوتے...احتیاط 


 ہر ایک کو آپکی طرح ہر چیزیں میسر نہیں..احتیاط


ہر بیوی اور شوھر  آپکی طرح خوش نہیں..   احتیاط


 ہر ایک کے پاس گھومنے پھرنے کی استطاعت نہیں..احتیاط 


 ہر ایک کے پاس اچھے رسٹورنٹ میں کھانے کی سکت نہیں..احتیاط 


 ہر ایک آپ کیطرح شاپنگ کرنے سے قاصر ہے..احتیاط


 ہر ایک کو آپکی طرح گھر باغات گاڑی نصیب نہیں..احتیاط


بہنو/بھائیو...


ہم اللہ تعالی پہ توکل کا ہرگز انکار نہیں کرتے.....

لیکن...


اپنے گھروں کے اسرار کی حفاظت از حد ضروری ہے


جب اللہ تعالی نے ان پر پردہ کر رکھا ھے تو باپردہ ہی رہنے دیں...



نظر بد انسان کو موت تک اور اونٹ کو ہانڈی تک پہنچا دیتی ہے۔       (صحیح الجامع حدیث نمبر 4144)



❤ اللہ تعالی میری اور آپکی حفاظت فرما.







"" مسلمانوں کی 800  سالہ کامیاب حکومت کا یہ بھی ایک راز تھا ""


قطب الدین ایبک شکار کھیل رہے تھے، تیر چلایا اور جب شکار کے نزدیک گئے، دیکھا تو ایک نوجوان ان تیر سے گھائل گر پڑا تڑپ رہا ہے...کچھ ہی پل میں اس گھائل نوجوان کی موت ہوجاتی ہے پتہ کرنے پر معلوم ہوا کہ وہ پاس کے ہی ایک گاؤں میں رہنے والی بزرگ کا اکلوتا سہارا تھا.

اور جنگل سے لکڑیاں چن کر بیچتا اور جو ملتااسی سے اپنا اور اپنی ماں کا پیٹ بھرتا تھا

قطب الدین ایبک اس کی ماں کے پاس گیا، بتایا کہ اس کی تیر سے غلطی سے اس کے

بیٹے کی موت ہوگئی ماں روتے روتے بے ہوش ہوگئی.

پھر قطب الدین نے خود کو قاضی کے حوالے کیا اور اپنا جرم بتاتے ہوئے اپنے خلاف مقدمہ چلانے کی آزادی دی قاضی نے مقدمہ شروع کیا بوڑھی ماں کو عدالت میں بلایا اور کہا کہ تم جو سزا کہو گی

وہی سزا اس مجرم کو دی جائے گی.

بوڑھی عورت نے کہا کہ ایسا بادشاہ پھر کہاں ملے گا جو اپنی ہی سلطنت میں اپنے ہی خلاف مقدمہ چلائےاس غلطی کے لئے جو اس نے جان بوجھ کر نہیں کی.... آج سے قطب الدین ہی میرا بیٹا ہے اور میں اسے معاف کرتی ہوں.

قاضی نے قطب الدین کو بری کیا اور کہا اگر تم نے عدالت میں ذرا بھی اپنی بادشاہت دکھائی ہوتی تو میں اس بڑھیا کے حوالے نہ کرکے خود ہی سخت سزا دیتا.

اس پر قطب الدین نے اپنی کمر سے خنجر نکال کر قاضی کو دکھاتے ہوئے کہا اگر تم نے

مجھ سے مجرم کی طرح رویہ نہ اپنایا ہوتا تو اور میری بادشاہت کا خیال کیا ہوتا تومیں تمہیں اسی خنجر سے موت کے گھاٹ اتار دیتا یہ ہے اصل حکمرانی بادشاہت و انصاف.اور یہی ہے اسلام کی تعلیمات....







❣️"مسجد نبوی ص کی تعمیر"❣️ 


لوگ تاج محل کو محبت کی علامت قرار دیتے ھیں مگر یقین کریں کہ عثمانی دور میں مسجد نبوی ﷺ کی تعمیر تعمیرات کی دنیا میں محبت اور عقیدت کی معراج ھے

ذرا پڑھیے اور اپنے دلوں کو عشق نبی ﷺ سے منور کریں۔


ترکوں نے جب مسجد نبوی کی تعمیر کاارادہ کیا تو انہوں نے اپنی وسیع عریض ریاست میں اعلان کیا کہ انھیں عمارت 

سازی سے متعلق فنون کے ماہرین درکار ھیں، اعلان کرنے کی دیر تھی کہ ھر علم کے مانے ھوۓ لوگوں نے اپنی خدمات پیش کیں، 


سلطان کے حکم سے استنبول کے باہر ایک شہر بسایا گیا جس میں اطراف عالم سے آنے والے ان ماہرین کو الگ الگ محلوں میں بسایا گیا اس کے بعد عقیدت اور حیرت کا ایسا باب شروع ھوا جس کی نظیر مشکل ھے.

 خلیفۂ وقت جو دنیا کا سب سے بڑا فرمانروا تھا شہر میں آیا اور ھر شعبے کے ماہر کو تاکید کی کہ اپنے ذھین ترین بچے کو اپنا فن اس طرح سکھاۓ کہ اسے یکتا و بیمثال کر دے اس اثنا میں ترک حکومت اس بچے کو حافظ قرآن اور شہسوار بناۓ گی 


دنیا کی تاریخ کا یہ عجیب و غریب منصوبہ کئی سال جاری رھا 25 سال بعد نوجوانوں کی ایسی جماعت تیار ہوئی جو نہ صرف اپنے شعبے میں یکتاۓ روزگار تھے بلکہ ہر شخص حافظ قرآن اور باعمل مسلمان بھی تھا یہ لگ بھگ 500 لوگ تھے اسی دوران ترکوں نے پتھروں کی نئی کانیں دریافت کیں، جنگلوں سے لکڑیاں کٹوایٔیں، تختے حاصل کئے گئے اور شیشے کا سامان بہم پہنچایا گیا،


یہ سارا سامان نبی کریم ﷺ کے شہر پہنچایا گیا تو ادب کا یہ عالم تھا کہ اسے رکھنے کے لیۓ مدینہ سے دور ایک بستی بسائی گیٔ تا کہ شور سے مدینہ کا ماحول خراب نہ ھو، 


نبی ﷺ کے ادب کی وجہ سے اگر کسی پتھر میں ترمیم کی ضرورت پڑتی تو اسے واپس اسی بستی بھیجا جاتا ماھرین کو حکم تھا کہ ھر شخص کام کے دوران با وضو رھے اور درود شریف اور تلاوت قرآن میں مشغول رھے ھجرہ مبارک کی جالیوں کو کپڑے سے لپیٹ دیا گیا کہ گرد غبار اندر روضہ پاک میں نہ جاۓ ستون لگاۓ گئے کہ ریاض الجنت اور روضہ پاک پر مٹی نہ گرے یہ کام پندرہ سال تک چلتا رھا اور تاریخ عالم گواہ ھے ایسی محبت ایسی عقیدت سے کوئی تعمیر نہ کبھی پہلے ہوئی اور نہ کبھی بعد میں ھو گی ۔ سبحان اللہ سبحان اللہ سبحان اللہ ❤️❤️❤️❤️❤️





لیٹ نائٹ جاگنا


لیٹ نائٹ بلاوجہ جاگنا نقصان دہ ہے 

اس لیے نہیں کہ اس وقت شیطان کا غلبہ ہوتا یا افیر اسی وقت بنتے تنہائی میں غلط باتیں ہوتی رہتیں

بلکہ

لیٹ نائٹ جاگنے کی وجہ سے ھمارا نارمل بائیولوجیکل کلاک ڈسٹرب ہوجاتا ہے


کیسے؟


جواب: 

ھمیں نیند لانے کا موجب ایک ھارمون ہے جسے "میلاٹونن ھارمون" کہا جاتا ہے ھمارے جسم کی default ڈیفالٹ سیٹنگز میں یہ ہارمون جیسے ہی شام کا دھندلکا شروع ہوتا اور ھلکی ھلکی تاریکی چھاتی ہے تو یہ ھارمون ریلیز ہونا شروع ہو جاتا نتیتجا اگلے گھنٹے دو گھنٹوں میں ھمیں شدت سے نیند محسوس ہوتی ہے


لیکن ھم کرتے کیا ہیں ؟؟


ھم اپنی نیند کی خواہش کو دباتے رہتے ہیں چاہے وہ ڈرامے کی صورت میں ہو، پڑھائی کی صورت میں، فیسبک ہو یا چیٹ ، نتیتجا ھم مسلسل پریکٹس کے بعد میلاٹونن کے جلدی ریلیز کو روک دیتے ہیں کرتے کرتے بالآخر یا تو کلیا ھماری نیند غائب ہو جاتی ہے یا پھر دیر سے نیند آتی ہے

اب نیند نہ آنے کی وجہ سے کیا ہوتا سبھی اس سے بخوبی واقف ہیں 


سٹریس ھارمون ریلیز ہوتے


سٹریس ھارمون کی الگ کارستانیاں ہیں جو ھمارا بیڑہ غرق کرتے ، مختصرا ، بالوں کا پتلا ہونا، چہرے پر دانے، جسم پر بال انا، رنگ گہرا پڑجانا، دل کا دھڑکنا،کمزوری اور بہت سی خواتین کی بیماریاں جن کو بیان کرنا مناسب نہیں


یہ تو ہوگئی لیٹ سونے کی ںات

اب

اگر کوئی یہ کہے کہ جی میں لیٹ تو سوتا ہوں لیکن 8 گھنٹے کی پوری نیند لیتا تو مجھے اثر نہیں پڑتا


نہیں جناب!!


فرق پڑتا ہے اور بہت زیادہ پڑتا ہے،نیند وہی ہے جو رات کو کی جائے ، میلاٹونن ھارمون رات کے وقت ریلیز ہوتا اور صبح کے وقت اسکا اثر کم ہونا شروع ہوجاتا


اگر آپ ساری رات جاگ کر صبح کے وقت سوئےتو یہ میلاٹونن کی وجہ سے نہیں بلکہ تھکان کی وجہ سے غنودگی ہوگی اور آپ ڈیپ سیلیپ میں نہیں جاسکوگے


جسے آپ سوتے جاگتے والی کیفیت کہتے آپ اس کیفیت میں سارا دن رہوگے

اس لیے کوشش کریں جلدی کھانا کھائیں اور تمام کام نمٹا کر جلدی بیڈ پہ جائیں اور فجر کے وقت جلدی اٹھیں 


*اسلام نے ھمیں 

جو طریقہ کار سکھایا ہے

وہ نہ صرف ھماری صحت کے لیے بہترین ہے بلکہ ھماری اخلاقی تربیت اور گناہوں سے بچنے مین بھی بے حد معاون ثابت ہوتا ہے* ...





۔                        👈 ماں 👉


  ایک لڑکا باپ کے انتقال کے بعد اپنی ماں کو اولڈ ہاوس چھوڑ آیا اور مسلسل اس کی خبرگیری کرتا تها-

ایک روز اولڈ ہاوس سے فون آیا کہ تمہاری والدہ کا آخری وقت ہے فورا پہنچو-

ماں کے پاس جاکر بیٹے نے پوچها: اماں آپ کو کچھ چاہیئے جو میں لے آؤں ?


ماں نے کہا: 

بیٹا یہاں اولڈ ہاوس میں کولر خرید کے رکھ دینا چونکہ بہت گرمی ہے اور یہاں رہنے والے لوگ بہت تکلیف و پریشانی میں رہتے ہیں-  ٹوٹے ہوئے شیشوں کو بدلوادینا, تاکہ سردی میں یہ لوگ آرام سے رہیں, صحن میں درخت لگادینا تاکہ اس کے سایہ میں آرام کرسکیں, فریج میں اچھی غذا رکهدینا, کتنی ہی راتیں میں بغیر کھانے کے سوئی ہوں-


بیٹے نے حیرت سے کہا:  اماں! آپ دنیا سے جارہی ہیں اور مجھ سے یہ درخواست کررہی ہیں اور پہلے مجھ سے شکایت نہیں کی?


ماں نے کہا: ہاں میرے بیٹے! مجهے گرمی, سردی, بھوک پیاس کی عادت ہے لیکن مجھے ڈر ہے جب تیرے بچے ضعیفی میں تجھے یہاں لے کر آئیں تو تجھے تکلیف ہوگی کیونکہ: 


*میں نے تجھے بہت ناز و نعم سے پالا تها

__________


. ✒📚 آسانیاں گروپس ✒📚 . _________



No comments:

Post a Comment