Home Page Urdu Islamic Article HR Email Ids
Zikar Azkaar
Namaz Quran & Tableegh School HR ID
Ulema Ikram Bayanat
Listen Quran Majeed Read Quran Majeed Social Media Ramzan
Khulasa Quran Majeed
Namaz
ki pabandi kijyay, Quran Majeed ki Tilawat her roz kijyay, Quran or Sunnat kay
mutabiq zindagee guzarain, Tahajud ki Namaz perhnay ki koshish kijyay, apki jo
field hay us ki zada say zada knowledge hasil karain, free time may tution
perhanay ki koshish kijyay ya positive activities may busy rahay takay gunah
say bachain, Zada say Zada Dua Mangiyay, English communication skills ko zada
say zada improve karain.
Pleae click on the following link, inshaAllah it will be beneficial for your
deen , duniya, Akhirat and career as well. Very useful and exciting stuff is
waiting for you.
Email id of HR department, Islamic Wazaif, Islamic Dua, Islamic Videos, Zikar
Azkaar (Allah kay zikar say dil ko sukoon milta hay), Islamic Messages and
Islamic Bayans.
https://proudpakistaniblogging.blogspot.com/2018/05/all-time-best-post-of-sharing-is-caring.html
✅ عورت کے لباس کی آٹھ شرائط
غير محرم مردوں كے سامنے جو لباس عورت پہن كر آسكتى ہے اس ميں آٹھ شروط كا ہونا ضرورى ہے، شروط درج ذيل ہيں:
✔ 1- وہ لباس سارے جسم كے ليے ساتر یعنی سارے جسم كو چھپانے والا ہو، جس ميں ہاتھ اور چہرہ بھى شامل ہيں.
✔ 2- وہ لباس كھلا اور واسع ہو، جو نہ تو جسم كے اعضاء كا حجم واضح كرتا ہو، اور نہ ہى جسم كے خد و خال واضح کرے۔
✔ 3- باريك نہ ہو كہ جلد كى رنگت واضح كرتا پھرے۔
✔ 4- وہ لباس خود بھی زينت کا باعث نہ ہو، مثلا اس پر كڑھائى اور كشيدہ كارى كى گئى ہو۔
✔ 5- اس لباس كو خوشبو نہ لگائى گئى ہو۔
✔ 6- وہ لباس مردوں كے لباس كى مشابہ نہ ہو۔
✔ 7- وہ لباس كافر عورتوں كے لباس سے مشابہ نہ ہو۔
✔ 8- لباس شہرت حاصل کرنے کا باعث نہ ہو۔
دیکھیں: "آداب الزفاف"از: البانى رحمہ اللہ ( 177 ) اور "حجاب المراۃ المسلمۃ" از: البانى رحمہ اللہ ( 19 - 111 ) اور "عودۃ الحجاب" ( 3 / 145 - 163 )۔
اس بنا پر عورت كے ليے مردوں كے سامنے پينٹ ( پتلون ) يا پائجامہ پہن كر آنا جائز نہيں ہے۔
┈••✾❀🕊💓🕊❀✾••┈┈•
انوکھی امداد ایسی بھی!
"محلے میں بچوں کو عربی و ناظرہ قرآن پڑھانے والی باجی کے گھر آٹا اور سبزی نہیں ہے، مگر وہ باپردہ خاتون باہر آکر مفت راشن والی لائن میں لگنے سے گھبرا رہی ہیں."
فری راشن تقسیم کرنے والے نوجوانوں کو جیسے ہی یہ بات پتا چلی، انہوں نے متاثرین میں فری سبزی و آٹا کی تقسیم فوراً روک دیا. پڑھے لکھے نوجوان تھے. آپس میں رائے مشورہ کرنے لگے. بات چیت میں طے ہوا کہ نہ جانے کتنے سفید پوش اپنی آنکھوں میں ضرورت کے پیالے لیے فری راشن کی لائنوں کو تکتے ہیں، مگر اپنی عزت نفس کا بھرم رکھنے کی خاطر قریب نہیں پھٹکتے.
مشورے کے بعد نوجوانوں نے فری راشن کی تقسیم کا بورڈ بدل دیا اور دوسرا بورڈ آویزاں کردیا.
ہر طرح کی سبزی 15 روپے کلو، مسالہ فری، آٹا، چاول، دال 15 روپے کلو. خصوصی آفر.
اعلان سنتے ہی مفت خور بھکاریوں نے اپنی راہ لی، سفید پوش اور لاچار طبقہ ہاتھوں میں دس بیس روپئے کے ساتھ خریداری کے لئے آگیا. قطار میں کھڑا ہونے سے اسے گھبراہٹ نہ ہوئی، نہ ہلڑ بازی ہوئی.
لائن میں ایک طرف بچوں کو قرآن پڑھانے والی باپردہ باجی بھی مٹھی میں معمولی سی رقم لیے اعتماد کے ساتھ نمناک آنکھوں کے ساتھ کھڑی تھیں. ان کی باری آئی پیسے دیئے، سامان لیا اور اطمینان سے گھر آگئیں. سامان کھولا، دیکھا ان کے ذریعہ ادا کی گئی پوری قیمت سنتِ یوسف کی طرح ان کے سامان میں موجود ہے، لیکن انہیں خبر تک نہ ہو سکی تھی کہ کس نے وہ پیسے کب ان کے سامان میں رکھا تھا.
نوجوان ہر خریدار کے ساتھ یہی کررہے تھے. یقیناً علم کو جہالت پر مرتبہ حاصل ہے.
مدد کیجیے، پر عزتِ نفس مجروح نہ کیجیے!! ضرورت مند سفید پوشوں کا خیال رکھئے، عزت دار مساکین کو عزت دیجیے.
یقین رکھئے اللہ تعالیٰ آپ پر زیادہ بااختیار ہے.
صرف آپ ہی پڑھ کر آگے نہ بڑھ جائیں بلکہ اوروں کو بھی شریک کریں, یہ صدقہ جاریہ ہوگا, اس میں آپ کا بمشکل ایک لمحہ صرف ہو گا لیکن ہو سکتا ہے اس ایک لمحہ کی اٹھائی ہوئی تکلیف سے آپ کی شیئر کردہ تحریر ہزاروں لوگوں کے لیے سبق آموز ثابت ہو .. جزاک اللہ خیرا کثیرا.
معاملہ بڑا حساس اور نازک ہے!!🙄🤐
حضرت ابوہریرہ ؓ اس حدیث کو بیان کرتے وقت بسا اوقات شدت تاثر سے ان پر کئی کئی بار بے ہوشی طاری ہوجاتی تھی۔حضرت معاویہ ؓ کو یہ حدیث پہنچی تو اس قدر روئے کہ بے ہوش ہوگئے۔
حدیث کا خلاصہ یہ ہے کہ :👇
"روز قیامت جس شخص کے خلاف سب سے پہلے جہنم کا فیصلہ ہوگا وہ ایک شہید ہوگا ، اسے پروردگار کے سامنے حاضر کیا جائے گا ، ﷲ تعالیٰ اسے اپنی نعمتیں یاد دلائیگا وہ ان کا اقرار کرے گا ، پھر ﷲ تعالیٰ پوچھے گا کہ تم نے ان نعمتوں کا کیا حق ادا کیا ؟ وہ کہے گا کہ پروردگار!
میں نے تیرے راستہ میں جہاد کیا، یہاں تک کہ شہید ہوگیا ، اس طرح اپنی عزیز جان بھی تیرے لئے قربان کردی ۔ﷲ تعالیٰ فرمائے گا کہ تُو جھوٹ کہتا ہے، تُونے تو جہاد اس لئے کیا تھا کہ تیری بہادری کے چرچے ہوں، سو یہ دنیا میں ہوچکے۔ پھر اس کے بار ے میں حکم ہوگا اور اسے اوندھے منہ گھسیٹ کر جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔
اسی کے ساتھ ایک دوسرے شخص کو لایا جائے گا جس نے دین کا علم سیکھا اور لوگوں کو سکھایا ہوگا اور قرآن بھی خوب پڑھا ہوگا، ﷲ تعالیٰ اسے بھی اپنی نعمتیں یاد دلائے گا اور وہ ان نعمتوں کا اقرار کرے گا، سوال ہوگا کہ تُونے ان نعمتوں کا کیا حق ادا کیا ؟
وہ کہے گا کہ پروردگار ! میں نے علم سیکھا اور دوسروں کو بھی سکھایا اور تیری رضا و خوشنودی کے لئے قرآن بھی پڑھا (الغرض زندگی بھر قرآن کی تعلیم اور دین کی نشر و اشاعت میں لگارہا )
ﷲ تعالیٰ فرمائے گا کہ تُو جھوٹ کہتا ہے ۔تیرا مقصد تو یہ تھا کہ لوگ تجھے عالم کہیں اور قاری کہیں یہ تو دنیا میں ہوچکا۔ پھر اس کے بارے میں بھی عدالت ِ الٰہی سے یہ فیصلہ صادر ہوگا کہ اسے بھی اوندھے منہ گھسیٹ کر جہنم میں ڈال دیا جائے۔
اسی طرح ایک اور شخص حاضر کیا جائے گا جسے ﷲ تعالیٰ نے ہر طرح کا مال اور خوب دولت سے نوازا ہوگا، وہ بھی ان نعمتوں کا اقرار کرے گا ، ﷲ پوچھے گا کہ تُونے ان سے کیا کام لیا اور ان کا کیا حق ادا کیا ؟ وہ کہے گا کہ پروردگار !
جس راستہ اور جس کام میں مال خرچ کرنا تجھے پسند ہے میں نے وہاں تیرا دیا ہوا مال خوب خرچ کیا تاکہ تو راضی ہوجائے ۔ﷲ تعالیٰ فرمائے گا کہ تُو جھوٹ کہتا ہے ، تُونے تو مال اس لئے خرچ کیا تھا کہ تجھ کو سخی کہیں، دنیا میں یہ صلہ تجھے مل چکا، پھر اس کے بارے میں بھی یہی حکم ہوگا اور اسے اندھے منہ گھسیٹ کر جہنم میں ڈال دیا جائے گا۔"(مسلم )۔
اسی طرح حضرت جندب ؓ ایک روایت یوں نقل کرتے ہیں، رسول ﷲنے ارشاد فرمایا : "جو شخص ( کوئی عمل ) سنائے اور شہرت دینے کے لئے کرے تو ﷲ اس کو شہرت دے گا اور جو کوئی کام دکھانے کے لئے کرے ، ﷲاس کو خوب دکھا دے گا ۔"(بخاری)۔
اس کا مطلب یہ بیان کیا گیا ہے کہ ﷲ تعالیٰ دنیا میں بھی یا آخرت میں جہنم میں داخل کئے جانے سے پہلے سرِ محشر ایسے لوگوں کو ان کی بد باطنی ظاہر فرما کر رسوا کرے گا کہ یہ لوگ اپنے عمل میں مخلص نہ تھے بلکہ شہرت و نمود اور ریا کاری سے نیک کام کرتے تھے۔
حضرت ڈاکٹر عبد الحئی عارفی رحمتہ اللہ علیہ
کا ایک عجیب عارفانہ نکتہ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ایک دفعہ حاضرین مجلس سے فرمانے لگے، آپ کہاں لمبے لمبے مراقبے اور وظائف کرو گے، میں تمہیں اللہ کے قرب کا مختصر راستہ بتائے دیتا ہوں، کچھ دن کر لو پھر دیکھو کیا ہوتا ہے، قرب کی منزلیں کیسے طے ہوتی ہیں:
پہلا اللہ پاک سے چُپکے چُپکے باتیں کرنے کی عادت ڈالو، وہ اس طرح کہ جب بھی کوئی جائز کام کرنے لگو، دل میں یہ کہا کرو، اللہ جی ۔۔ 1۔ اس کام میں میری مدد فرمائیں ۔۔۔ 2۔ میرے لئے آسان فرما دیں ۔۔۔ 3۔ عافیت کے ساتھ پایہ تکمیل تک پہنچائیں ۔۔۔ 4۔ اپنی بارگاہ میں قبول فرما لیں۔
یہ چار مختصر جملے ہیں مگر دن میں سینکڑوں دفعہ اللہ کی طرف رجوع ہو جائیگا۔ اور یہ ہی مومن کا مطلوب ہے کہ اسکا تعلق ہر وقت اللہ سے قائم رہے۔
دوسرا انسان کو روز مرہ زندگی میں چار حالتوں سے واسطہ پڑتا ہے ۔۔۔ 1۔ طبیعت کے مطابق ۔۔۔ 2۔ طبیعت کے خلاف ۔۔۔ 3۔ ماضی کی غلطیاں اور نقصان کی یاد ۔۔۔ 4۔ مستقبل کے خطرات اور اندیشے۔
جو معاملہ طبیعت کے مطابق ہو جائے، اس پر "اللهم لك الحمد ولك الشكر" کہنے کی عادت ڈالو۔ جو معاملہ طبیعت کے خلاف ہو جائے، تو "انا لله وانا اليه راجعون" کہو۔ ماضی کی لغزش یاد آجائے تو فورا "استغفراللہ" کہو۔ مستقبل کے خطرات سامنے ہوں تو کہو: "اللهم اِنى أعوذ بك من جميع الفتن ما ظهر منها وما بطن"۔
شکر سے موجودہ نعمت محفوظ ہو گئی۔ نقصان پر صبر سے اجر محفوظ ہو گیا اور اللہ کی معیت نصیب ہو گی۔ استغفار سے ماضی صاف ہو گیا۔ اور اللهم انى أعوذ بك سے مستقبل کی حفاظت ہو گئی۔
تیسرا شریعت کے فرائض و واجبات کا علم حاصل کر کے وہ ادا کرتے رہو اور گناہِ کبیرہ سے بچتے رہو۔ اور چوتھا تھوڑی دیر کوئی بھی مسنون ذکر کر کے اللہ پاک سے یہ درخواست کر لیا کرو اللہ جی ۔۔۔ میں آپ کا بننا چاھتا ہوں، مجھے اپنا بنا لیں، اپنی محبت اور معرفت عطا فرما دیں۔ چند دن یہ نسخہ استعمال کرو، پھر دیکھو کیا سے کیا ہوتا ہے، اور قرب کی منزلیں کیسے تیزی سے طے ہوتی ہیں!
پاکستانی چائے:
1. ٹپال دانے دار
2. وائیٹل چائی
3. میزان چائے
پاکستانی موٹرسائیکل :
1. یونائیٹڈ
2. پاور
3. سپر پاور
4. راوی
5. روڑ پرنس
پاکستانی الیکٹرونکس مصنوعات:
1. اورینٹ
2. پیل
3. ہائیر
4. اورنج
5. ڈوالینس
6. ویوز
پاکستانی سوپ(صابن):
1. کیپری
2. تبت
3. انگلش نیم
4. وائٹل
پاکستانی مشروبات
1. گورمے کولا
2. پاک کولا
3. کولا نیکسٹ
پاکستانی ٹوٹھ پیسٹ:
1. میڈی کیم
2. انگلش
3. سوڈا وائیٹ
پاکستانی ملک پروڈکٹس:
1. ڈے فریش
2. حلیب
3. Adam
4. Nurpur
5. Good milk
6. Millac
پاکستانی چاکلیٹس:
1. Novella
2. Jubilee
3. Now
4. Sonnet
پاکستانی موبائل فون:
1. کیو موبائل
2. Rivo Mobile
3. کلب موبائل
پاکستانی شیونگ پروڈکٹس:
1. Treet
2. Tibet
پاکستانی کاسمیٹکس:
1. سیمسول
2. Tibet
3. Olivia
4. English
5. Medora
6. بائیو آملہ
7. Osem
پاکستانی بیکری پروڈکٹس:
1. نیشنل
2. Young's
3. Shangrilla/Fruiti-O
4. Fruitien
5. English
6. Mayfair
7. پاپولر/مازا
پاکستانی شہد:
1. Al Asal
2. ہاشمی
3. Young's
پاکستانی پیٹرول/ ڈیزل کمپنیز:
1. PSO
2. HASCOL
3. ATTOCK
#پاکستانی_بنو ☛☛
#پاکستانی_خریدو☛☛
#پروموٹ_پاکستان☛☛
#پروموٹپاکستانیمصنوعات ☛☛
#پاکستانزندہباد
مجھے یاد ہے بچپن میں جب کبھی ہمیں رات میں نیند نہیں آتی تو ہم اٹھ کر امی جان کے پاس چلے جایا کرتے تھے اور انہیں نیند سے بیدار کر کے کہا کرتے تھے
"امی مجھے نیند نہیں آرہی" امی فوراً نیند سے بیدار ہو کر پو چھتیں کیوں بیٹا کیا ہوا طبعیت تو ٹھیک ہے نا؟
پیشانی پر ہاتھ رکھ کر بخار چیک کرتیں, پیٹ میں تو درد نہیں نا؟
اور تسلی کر لینے کے بعد اکثر اپنے پاس سلا لیا کرتیں یا جب تک ہم چاہتے ہمارے پاس بیٹھتیں.
پھر ہم بڑے ہو گئے اور رات کو بے سُد ہو کر بے فکری کی نیند سونے لگے اور امی بوڑھی ہو گئیں انہیں اکثر راتوں کو نیند نہیں آتی اول تو ماں اپنے بچے کے آرام میں مخل نہیں ہوتی مگر کبھی وہ یہ غلطی کر ہی دے تو عموماً بچے ماں کو انٹی ڈپریشن یا نیند کی گولی کھاکر سونے کی تلقین کرتے ہیں یا اگر وہ بیمار ہوں تو روٹین کی دوائیں وغیرہ لینے کی ہدایت کر دیتے ہیں۔
در اصل بچپن میں اور بڑھاپے میں کافی مماثلت ہے دونوں عمروں میں کسی انجانی بات پر دل مضطرب ہو جاتا ہے۔
مگر خوش نصیب بچوں کا یہ اضطراب انکی مائیں اپنے ہاتھوں کے لمس سے ہی دور کر دیتی ہیں اکثر کسی بات پر روتے ہوئے بچے کا سر جب ماں اپنی گود میں رکھ کر ہاتھوں کی انگلیوں سے سہلہیں
کرتی ہے تو یک دم بچہ سکون پا جاتا ہے شایدہم سمجھ ہی نہیں پائے کہ ہمیشہ بے چینی کا علاج گولیاں, دوائیں نہیں ہوتیں کبھی کبھی ماؤں کو بھی ہمارے ہاتھوں کے لمس درکار ہوتے ہیں..
کبھی کبھی ان کے ناتواں جسم ہمارے مضبوط ہاتھوں سے آرام کے متلاشی ہوتے ہیں..
سوچیے ہم میں سے کتنے ایسے بچے ہیں جو راتوں کو اٹھ کر اپنے والدین کو دیکھتے ہیں کہ آیا وہ پر سکون نیند سو رہے یا بڑھاپے کی ویران راتوں میں اپنے بچپن کو,
اپنی ماں کے ہاتھوں کے لمس کو یاد کر رہے ہیں !!!
بہلول نے حضرت جنيد بغدادی سے پوچھا
شیخ صاحب کھانے کے آداب جانتے ھیں؟
کہنے لگے، بسم اللہ کہنا، اپنے سامنے سے کھانا،
لقمہ چھوٹا لینا، سیدھے ھاتھ سے کھانا،
خوب چبا کر کھانا، دوسرے کے لقمہ پر نظر نہ کرنا،
اللہ کا ذکر کرنا، الحمدللہ کہنا، اول و آخر ھاتھ دھونا۔
بہلول نے کہا، لوگوں کے مرشد ھواور کھانے کے آداب نہیں جانتے اپنے دامن کو جھاڑا اور وھاں سے اٹھ کر آگے چل دیئے
شیخ صاحب بھی پیچھے چل دیئے، مریدوں نے اصرار کیا،
سرکار وہ دیوانہ ھے لیکن شیخ صاحب پھر وھاں پہنچے پھر سلام کیا
بہلول نے سلام کا جواب دیا اور پھر پوچھا کون ھو؟
کہا جنید بغدادی جو کھانے کے آداب نہیں جانتا۔
بہلول نے پوچھا اچھا بولنے کے آداب تو جانتے ھوں گے
جی الحمدللہ، متکلم مخاطب کے مطابق بولے، بےموقعہ، بے محل اور بےحساب نہ بولے، ظاہر و باطن کا خیال رکھے۔
بہلول نے کہا کھانا تو کھانا، آپ بولنے کے آداب بھی نہیں جانتے، بہلول نے پھر دامن جھاڑا اورتھوڑا سا اور آگے چل کر بیٹھ گئے۔
شیخ صاحب پھر وھاں جا پہنچے سلام کیا بہلول نے سلام کا جواب دیا، پھر وھی سوال کیا کون ھو؟
شیخ صاحب نے کہا، جنید بغدادی جو کھانے اور بولنے کے آداب نہیں جانتا۔ بہلول نے اچھا سونے کے آداب ھی بتا دیں؟
کہا نماز عشاء کے بعد، ذکر و تسبیح، سورہ اور وہ سارے آداب بتا دیئے جو روایات میں ذکر ھوئے ھیں۔
بہلول نے کہا آپ یہ بھی نہیں جانتے، اٹھ کر آگے چلنا ھی چاھتے تھے کہ شیخ صاحب نے دامن پکڑ لیا اور کہا جب میں نہیں جانتا تو بتانا آپ پر واجب ھے
بہلول نے کہا
جو آداب آپ بتا رھے ھيں وہ فرع ھیں اور اصل کچھ اور ھے، اصل یہ ھے کہ جو کھا رھے ھیں وہ حلال ھے یا حرام، لقمہ حرام کو جتنا بھی آداب سے کھاؤ گے وہ دل میں تاریکی ھی لائےگا نور و ہدایت نہیں،
شیخ صاحب نے کہا جزاک اللہ
بہلول نے کہا کلام میں اصل یہ ھے کہ جو بولو اللہ کی رضا و خوشنودی کیلئے بولو اگر کسی دنیاوی غرض کیلئے بولو گے یا بیہودہ بول بولو گے تو وہ وبال جان بن جائے گا
سونے میں اصل یہ ھے کہ دیکھو دل میں کسی مؤمن یا مسلمان کا بغض لیکر یا حسد و کینہ لیکر تو نہیں سو رھے،
دنیا کی محبت، مال کی فکر میں تو نہیں سو رھے،
کسی کا حق گردن پر لیکر تو نہيں سو رھے۔۔
اسلام آباد میں بینک مینجر کی جانب سے ایک خاتون کو جنسی ہراسانی کا سامنا کرنا پڑا۔ وڈیو بن گئی۔ وائرل ہوئی۔ مینجر بوائے مشہور ہوگیا۔ انتظامیہ حرکت میں آئی۔ ملزم کو گرفتار کیا۔ بینک نے نوکری سے نکال دیا اور ہمیشہ کیلئے کسی بھی بینک کی نوکری سے معزول کر دیا گیا۔ سُبکی اور ذلت کا اندازہ خود ہی لگا لیں۔ اور ہو سکتا ہے یہ بداخلاقی وہ پہلے بھی کرتا ہو مگر ربّ نے اسکی رسی دراز کی ہو۔
وقت کرتا ہے پرورش برسوں
حادثہ ایک دم نہیں ہوتا
میجر طفیل شہید سے اسکے ایک سینئر نے سوال کیا: "طفیل، کیا حال ہے؟ "
میجر صاحب نے کیا ہی عمدہ جواب دیا:
"سر، اللّہ تعالیٰ نے عیب چھپا کر لوگوں میں معزز بنا رکھا ہے۔"
جو بھی اس تحریر کو پڑھ رہا ہے چند ثانیے رک جائے اور سوچے کہ ذات باری تعالٰی نے اسکے کیسے کیسے عیوب چھپا کر اسے لوگوں میں معزز بنا رکھا ہے!!
ربّ نے بینک منیجر والے انجام سے اسلئے محفوظ رکھا کہ دنیا میں وڈیو نہیں بنی۔
اپنی اور سب کی یاد دہانی کیلئے عرض کروں کہ وڈیو بن رہی ہے۔ بہت ہائی کوالٹی ریزولوشن والے کیمرے سب کچھ ریکارڈ کر رہے ہیں۔ اس دن سب سامنے کر دیا جائے گا جب ماں اپنی اولاد کو نہیں پہچانے گی۔
"تم سب نے لوٹ کر میرے ہاں ہی آنا ہے تب میں تمہیں بتا دوں گا جو کچھ تم کرتے تھے۔" (العنکبوت: ۸)
بیویوں کو ستانے والوں کا عبرتناک انجام
حضرت مولانا حکیم محمد اختر صاحب رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ :
اپنی بیوی کے پاس مسکراتے ہوئے آنا ، یہ سنت آج چھوٹی ہوئی ہے، جو بے دین ہیں وہ فرعون بن کر آتے ہیں، بڑی بڑی مونچھیں تان کرکے آنکھیں لال کرکے، تاکہ گھر والے رعب میں رہیں، ایسا نہ ہو کہ مجھ سے بیوی کچھ کہہ دے، اس لیے اس پر رعب جمانے کے لئے نمرود وفرعون بن کر آتے ہیں۔
اور جو دیندار ہیں وہ گویا بایزید بسطامی اور خواجہ معین الدین چشتی اور بابا فرید الدین عطار بن کر آتے ہیں، مراقبہ میں آنکھیں بند کیے ہوئے، گویا عرش پر رہتے ہیں، زمین کی بات تو جانتے ہی نہیں، بیوی کی طرف تو محبت بھری نگاہ سے دیکھے گے ہی نہیں، بات بات پر جھڑک دینا، وہ بیچاری بات کرنا چاہتی ہے، یہ سرکار تسبیح لیے بیٹھے ہیں۔
دن بھر وہ بیچاری آپ کی منتظر ہے کہ اب میرا شوہر آئے گا تو اس سے دل بہلاوں گی، اور آپ گھر آتے ہی تسبیح لے کر بیٹھ گئے یا آتے ہی ٹیلیفون پر دوستوں سے باتوں میں ھوں یا کاروبار کی فکر میں لگ گئے، یا سوالات کا انبار لگادیا، یہ کام کرلیا، میں نے کہا تھا، یہ ہوگیا ؟ اس کا کیا ہوا ؟ کیوں نہیں ہوا ؟ اتنی دیر سے کیا کرتی رہی ؟ وغیرہ۔
یاد رکھیں یہ دونوں بیان کردہ طرز عمل خلاف سنت ہیں۔
گھر میں اپنی بیوی کے پاس جائیں تو مسکراتے ہوئے جائیں، اس سے باتیں کریں، اس کے کاموں میں ہاتھ بٹاکر سنت زندہ کیجئے، اور اللہ تعالی کو خوش کیجئے، تسبیحات ونوافل سے زیادہ ثواب والا کام اس وقت یہ ہے کہ اس کا حق ادا کیجئے۔
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں : کہ سب سے زیادہ اچھے اخلاق والا وہ ہے، جس کے اخلاق بیوی کے ساتھ اچھے ہوں۔
ہم دوستوں میں تو خوب ہنسیں گے، خوب لطیفے سنائیں گے، اور اپنی بیوی کے پاس جاکر سنجیدہ بزرگ بن جائیں گے، منہ سکیڑے ہوئے جیسا کہ ہنسنا جانتے ہی نہیں ہیں۔
مزید فرماتے ہیں : کہ اپنا تجربہ بتارہا ہوں، کہ جتنے لوگوں نے اپنی بیویوں کو ستایا اور رلایا، اور ان کی ٹھنڈی آہ کھنچوائی، میں نے ان کو دیکھا کہ کو فالج کا اٹیک ہوا، کسی کو کینسر ہوا، فرماتے ہیں کہ آنکھوں سے دیکھا ہوا حال بتارہا ہوں اور جس نے اللہ کی بندیوں پر رحم کیا، وہ اتنا جلدی ولی بنا جس کی کوئی حد نہیں۔
واللہ اعلم بالصواب
آپ اب خود سوچ لیں کہ اللہ کی بندی کو جائز حدود میں خوش رکھ کر اللہ کا ولی بننا ہے یا پھر اللہ کی بندیوں کو بلاوجہ تکلیفیں دے کر اللہ کو ناراض کرنا ہے ؟؟؟
اللہ ہم سب کی اصلاح حال کروا کر دنیا سے جانے کی توفیق نصیب فرمائے آمین
❁ سلسلہ نمبر 41 ❁
🌹 ملفوظات طیبات🌹
🤲 خانقاہ حفیظیہ مکیہ کراچی 🤲
╮•┅═۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ـ❁🕋
https://www.facebook.com/pg/Ilm-e-Deen-106385124369385/jobs/
❁۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ـ═┅•╭
💖 طیب اور خبیث 💖
(گزشتہ سے پیوستہ ۔۔۔۔)
ایک شخص نے مجھے اپنا واقعہ سُنایا آپ میں سے کچھ حضرات اس کا نام جانتے ہیں۔ میں آپ کو اس کا نام نہیں بتاؤں گا ۔ اس کا بیان ہے کہ میں اللہ اللہ کیا کرتا تھا۔ اس کی برکت سے میرے دل میں ایک چراغ روشن تھا ۔ ایک دن میں پانی والے تالاب کی جانب سے آ رہا تھا ، سُنہری مسجد کے قریب ایک ہندو نوجوان لڑکی پر میری نظر پڑ گئی ۔ نظر کا پڑنا تھا کہ چراغ بجھ گیا، پھر آج تک روشن نہیں ہوا۔ ۔ ۔ وہ تو ایسا نازک مزاج محبوب ہے کہ غیر پر نظر پڑ جائے تو وہ ناراض ہو جاتا ہے۔۔۔۔۔، میلانِ طبع اپنی بس کی بات نہیں ہے ۔ یہ دوسری بات ہے کہ انسان اپنی طبعیت کو بُرائی سے روک لے۔ جیسے منہ زور گھوڑا ہو تو وہ روز لگائے گا، مگر سوار اس کو روکے گا۔ ۔ ۔
✍️🌹 اعمال طیبہ سے عامل مقبول بنتا ہے اور اعمال خبیثہ سے عامل مردور ہو جاتا ہے ۔
اِنَّ اللّٰہَ طَیِّبٌ' لاَ یَقْبَلُ اِلاَّ طَـیِّبًا
( بے شک اللہ پاک ہے اور پاک چیزوں کو ہی قبول فرماتا ہے ) اللہ تعالیٰ کو تو انسان بھی طیب اور اعمال بھی طیب مقبول ہیں۔
سورۃ النور رکوع نمبر 3 پارہ نمبر 18 میں اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں۔
الْخَبِيثَاتُ لِلْخَبِيثِينَ وَالْخَبِيثُونَ لِلْخَبِيثَاتِ وَالطَّيِّبَاتُ لِلطَّيِّبِينَ وَالطَّيِّبُونَ لِلطَّيِّبَاتِ
(خبیث عورتیں خبیث مردوں اور خبیث مرد خبیث عورتوں کے لئے ہیں اور پاک مرد پاک عورتوں کے اور پاک عورتیں پاک مردوں کے لئے ہیں۔ )
بعض عورتیں ایسی صفت ماب ہوتی ہیں کہ وہ اپنے سایہ کو بھی غیر مرد سے چھپاتی ہیں۔ چنانچہ دہلی میں پُرانے زمانے کے شُرفاء کے ہاں یہی تمدن تھا کہ عورتیں ڈولی میں گھروں سے باہر جاتی تھیں ۔ کہار (ڈولی اٹھانے والے مزدور) ڈولی کو ڈیوڑھی میں رکھ کر باہر چلے جاتے تھے ، عورت جب اندر بیٹھ جاتی تو وہ اندر آتے اور ڈولی اُٹھاتے ۔ جس گھر جانا ہوتا تھا وہاں پہنچ کر بھی اسی طرح ڈیوڑھی میں رکھ کر باہر چلے جاتے تھے تو عورت ڈولی سے نکل کر اندر چلی جاتی تھی ۔ اب تو جس نے ایمان بچانا ہو وہ آنکھیں نیچی کر لے۔ نوجوان لڑکیاں بناؤ سنگھار کر کے بے پردہ ہر جگہ گھومتی پھرتی ہیں۔
✍️🌹 انسان کے جسم پر جو غذا وہ کھاتا ہے اس کا اثر ہوتا ہے۔ ۔ ۔ ۔ کابل کا پٹھان چونکہ دُنبے کھاتا ہے دُنبے میں چربی بہت ہوتی ہے اس لئے یہ دُنبے کھانے والا کابل کا پٹھان پوہ، ماگھ (سخت سردی کے مہینے) میں بھی اپنے اندر گرمی محسوس کرتا ہے۔ اس کے مقابلے میں پاکستانی ان ایام میں کمرے اندر بھی سردی سے ٹھٹھرتا ہوگا۔ ✍️ بالکل اسی طرح مال میں بھی اثر ہے اگر مال طیب ہوگا تو اس کا اثر بھی طیب ہوگا۔
حاجی مولا بخش صاحب ایک یونٹ بننے تک حکومتِ سندھ میں وزیر تھے۔ وہ اللہ اللہ کیا کرتے تھے ، وہ پہلے بھی حکومتوں میں وزیر رہ چکے تھے ۔ ان کا بیان ہے کہ ایک نواب صاحب نے اپنا ایک نمایندہ میرے پاس بھیجا اور اس نے آکر کہا کہ آپ نواب صاحب کا یہ کام کر دیں تو وہ آپ کی خدمت کر دیں گے۔ میں نے اُن سے کہا کہ "میں نواب صاحب کا کام کردوں گا مگر لوں گا کچھ نہیں"۔ اس سے ان کی تسلی نہ ہوئی، اس نے پھر وہی کہا ۔ میں نے پھر وہی جواب دیا۔ تیسری دفعہ جب اس نے کہا تو میں نے اس کو جواب دیا کہ "میں اپنی بیوی سے زنا نہیں کروانا چاہتا۔ جو لوگ رشوت لیتے ہیں ان کی بیویاں زنا کرواتی ہیں"۔ دیکھئے کہ یہ ہے مالِ خبیثہ کا اثر کہ انسان کو اعمالِ خبیثہ کی طرف لے جاتا ہے۔
ان کا ایک اور واقعہ ہے کہ ایک دفعہ ان کی بیوی لاہور آئی تو انار کلی میں ان کا بٹوہ کہیں کھو گیا۔ بٹوے میں کچھ سونا اور نوٹ تھے۔ اس نے جب وآپس جا کر یہ واقعہ سُنایا تو ان کا لڑکا کہنے لگا کہ ابا جی آپ تو کہا کرتے ہیں کہ "میری آمدنی حلال کی ہے اس لئے کبھی ضائع نہیں کی جا سکتی" یہ بٹوہ کیسے ضائع ہو گیا۔۔۔؟ حاجی مولا بخش صاحب کا بیان ہے کہ میں خاموش رہا۔ خدا کی قدرت دیکھئے کہ کچھ دنوں بعد مولا بخش شکار پور کے پتے پر ایک کارڈ آیا اس پر لکھا ہوا تھا کہ ایک بٹوہ ملا ہے وہ اگر آپ کا ہے تو اشیاء کی فہرست بتلا کر لے سکتے ہیں۔ چنانچہ انہوں نے فہرست بھیجی تو جو کچھ بٹوے میں تھا مل گیا۔ اتفاقاً اس میں ان کے نام کا چھپا ہوا کارڈ بھی تھا جس پر صرف ان کا نام اور شکار پور لکھا ہوا تھا۔ بٹوہ ایک ہندو وکیل کی لڑکی کو ملا اس نے اپنے باپ کو دے دیا اگر وہ چاہتے تو ہضم بھی کر سکتے تھے ۔ ۔ ۔!
✍️ میں آپ سے ہمیشہ عرض کیا کرتا ہوں کہ میرا ایمان ہے کہ گورنمنٹ کے ہر محکمے میں اللہ کے نیک بندے موجود ہیں۔ مگر نقار خانے میں طوطی کی کون سُنتا ہے۔ ان کی تعداد بمشکل ایک سو میں پانچ ہو گی۔
✍️🌹 خبیث اللہ تعالیٰ کے دروازے سے مردود ہوتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ان کے لئے جنت نہیں بنائی، وہ تو اس نے اپنے پاکیزہ بندوں کے لئے مہمان خانہ بنایا ہے۔
ایک ہی گھر میں بعض انسان طیب اور بعض خبیث یو تےہیں۔ اس دُنیا میں خبیثوں اور طیبوں کی مخلوط آبادی ہے۔ آگے چل کر تفریق کر دی جائے گی۔ سورۃ التحریم رکوع نمبر 3 پارہ 28 میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے
ضَرَبَ اللَّهُ مَثَلًا لِّلَّذِينَ كَفَرُوا امْرَأَتَ نُوحٍ وَامْرَأَتَ لُوطٍ ۖ كَانَتَا تَحْتَ عَبْدَيْنِ مِنْ عِبَادِنَا صَالِحَيْنِ فَخَانَتَاهُمَا فَلَمْ يُغْنِيَا عَنْهُمَا مِنَ اللَّهِ شَيْئًا وَقِيلَ ادْخُلَا النَّارَ مَعَ الدَّاخِلِينَ
( اللہ تعالیٰ کافروں کے لئے نوح علیہ السلام اور لوط علیہ السلام کی بیویوں کی مثال بیان فرماتےہیں۔ کہ یہ دونوں ہمارے نیک بندوں میں سے دو کے نکاح میں تھیں ۔ پس ان دونوں نے (دین کے معاملے میں) ان دونوں نیک بندوں کی خیانت کی، پس وہ دونوں ان دونوں کو اللہ تعالیٰ کے عذاب سے کچھ بھی نہ بچا سکے اور ان سے کہا گیا کہ دوزخ میں داخل ہونے والوں کے ساتھ تم بھی داخل ہو جاؤ ۔
اب دیکھیئے حالانکہ کہ دونوں کے خاوند امام الطیبین ہیں مگر ان کی بیویاں امامتہ اللخبیثین ہیں۔لیکن میاں بیوی ایک ہی گھر میں رہتے ہیں ۔ آگے چل کر کوئی بھی خبیثیبن کی بستی میں طیب نہ ہوگا اور نہ ہی طیبین کی بستی میں کوئی خبیث ہو گا۔ ۔۔ اس قاعدہ اور کلیہ کہ صرف ایک ہی استثناء ہے ۔ بعض انسانوں کو جن کے اندر نورِ توحید ہوگا علاج کی غرض سے دوزخ میں کچھ عرصہ رکھا جائے گا وہ اپنی سزا بُھگت کر نور توحید کی برکت سے دوزخ سے نکل آئیں گے۔ اور جنت میں داخل کر دئیے جائیں گے۔ جس طرح مریض کو ہسپتا ل میں رکھا جاتا ہے بالکل اسی طرح دوزخ میں بھی مختلف وارڈز ہوں گے۔ وہاں ان کی کھالیں جل جائیں گی۔ اور وہاں سے نکنے کے بعد "نہر الحیوۃ" میں ڈالے جائیں گے۔ اورپھر وہاں سے نکال کر بہشت میں پہنچا دئیے جائیں گے۔
(جاری ہے ۔ ۔ ۔ ۔ )
مستند دینی پوسٹ کے لئے
👇👇🕋📖🎤📚📢👇
اصلاح قلب گروپ لنک جوائن اور شیئر کریں
فیس نک لنک لائک اور شیئر کریں
👈 موت کسی کو بتا کر نہیں آتی 👉
بس تیزی سے اپنی منزل کی طرف جارھی تھی کہ یکایک ڈرائیور نے بریک لگائی اور کنڈیکٹر سے مخاطب ہوا.. "سواری چڑھالو.."
کنڈیکٹر نے دروازہ کھول کر باہر دیکھا.. وھاں کوئی موجود نہیں تھا.....
سڑک دور دور تک ویران تھی.. اس نے حیرت سے ڈرئیور کی طرف دیکھا.. پھر آواز لگائی.. "باہر کوئی نہیں ہے استاد.. جانے دو....."
اسکے جانے دو کے جواب میں بس جب آگے نہ بڑھی تو اس کی حیرت میں مزید اضافہ ھوگیا..
سواریاں بھی ڈرائیور کو دیکھنے لگیں لیکن وہاں بالکل خاموشی تھی..
کنڈیکٹر جب اس کے پاس آیا تو اچھل پڑا....
کیونکہ ڈرائیور کا چہرہ بتارھا تھا کہ اب وہ اس دنیا میں نہیں..!!
موت نہ کسی سے پوچھ کر آتی ہے اور نہ کسی کو بتاکر آتی ہے پھر بھی ہم ہر وقت گناھوں میں مشغول ہیں...؟
ہم میں سے بعض دوست ایسے بھی ہیں جو کانوں میں ہیڈ فونز لگا کر ہر وقت گانوں کی دھن میں مست رھتے ہیں اور بعض تو ایسے بھی ہیں جو رات کو سونے کے وقت گانے سنتے سنتے سوجاتے ہیں..
اور کچھ ایسے بھی ہیں جو ہر وقت فلم اور ڈراموں کے حوالے ہیں.. اس دوران نہ نماز کا ھوش نہ تلاوت کا شوق نہ ذکر واذکار کا ذوق..
ذرا سوچیئے
اس حالت میں اگر خدانخواستہ ھماری موت واقع ھوجاۓ تو ہمارا کیا حشر ہو گا..؟
اللہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ اللہ ہمیں ایمان کی حالت میں موت نصیب فرمائے. آمین
No comments:
Post a Comment