Home Page Urdu Islamic Article HR Email Ids Zikar Azkaar
Namaz Quran & Tableegh School HR ID Ulema Ikram Bayanat
Listen Quran Majeed Read Quran Majeed Social Media Ramzan
Khulasa Quran Majeed Latest jobs
بھروسہ
ایک آدمی
دو بہت اونچی عمارتوں کے درمیان تنی ہوئی رسٌی پر چل رہا تھا
وہ بہت
آرام سے اپنے دونوں ہاتھوں میں ایک ڈنڈا پکڑے ہوۓ سنبھل رہا تھا اس کے کاندھے پر
اس کا بیٹا بیٹھا تھا زمین پر کھڑے تمام لوگ دم سادھے کھڑے یک ٹک اسے دیکھ رہے تھے
جب وہ آرام سے دوسری عمارت تک پہنچ گیا تو لوگوں نے تالیوں کی بھرمار کر دی
اور اسکی خوب
تعریف کی اس نے لوگوں کو مسکرا کر دیکھا اور بولا
کیا آپ
لوگوں کو یقین ہے میں واپس اسی رسٌی پر چلتا ہوا دوسری طرف پہنچ جاؤں گا؟
لوگ چلٌا
کر بولے ہاں ہاں تم کر سکتے ہو
اس نے پھر
پوچھا
کیا آپ سب
کو بھروسہ ہے؟
لوگوں نے
کہا ہاں ہم تم پر شرط لگا سکتے ہیں
اسنے کہا
ٹھیک ہے
کیا آپ میں
سے کوئی میرے بیٹے کی جگہ میرے کاندھے پر بیٹھے گا؟
میں اسے
بحفاظت دوسری طرف لے جاؤں گا
اسکی بات
سن کر سب کو سکتہ سا ہو گیا
سب خاموش
ہو گۓ
یقین الگ
چیز ہے
بھروسہ الگ
بھروسہ
کرنے کے لیۓ آپ کو مکمل فناء ہونا پڑتا ھے
اور آج ہم
سب میں اسی بھروسے کی کمی ھے
ہم اللہ
تعالیٰ پر یقین تو رکھتے ہیں
لیکن
بھروسہ نہیں کر پاتے.۔
──────•••──
خود کو
آرگینک کر لیجیے۔۔۔
قریباً دو
سال ہو گئے ہیں، یقین کریں جب سے ایلوپیتھک گولیوں سے جان چھڑائی ہے، زندگی میں
ایک سکون سا ہے اور بدن میں راحت۔ خاص طور سے اینٹی بایوٹک ادویہ تو جسم کی خاص
دشمن ہیں۔ ہر جسم کا اپنا ایک قدرتی مدافعتی نظام ہوتا ہے جو ہر بیماری کے خلاف
محاذ بنا لیتا ہے اور آخر جیت جاتا ہے۔ کیا آپ جانتے ہیں کہ اس کا بیڑہ غرق کیسے
ہوتا ہے؟
اول نمبر
پہ ناقص غذائیں ہیں، جن کی ایک لمبی فہرست ہے۔ میرے ذہن میں جو ہیں وہ نیچے لکھ
دیتا ہوں۔۔ آپ اگر اپنی ذات سے مخلص ہیں (جو کہ یقیناً آپ نہیں ہیں) تو بازاری
کھانوں کے چسکوں سے حتمی پرہیز کرنا پڑے گا۔ یہ جو ہم کہتے ہیں کہ جی میں نے باہر
سے فلاں چیز کھائی اور مجھے کچھ نہیں ہوا، تو صاحب! آپ کچھ عرصہ صبر کر لیں اور
استقامت سے ہوٹلوں کی دعوتیں اُڑا لیں۔
قوتِ
مدافعت میں کمزوری ایک دم سے نہیں آتی بلکہ رفتہ رفتہ یوں آتی ہے کہ اچانک کسی دن
انکشاف ہوتا ہے کہ جی میرا بی پی نارمل نہیں ہے، مجھے قبض ہے، مجھے زیادہ تھکاوٹ
ہوتی ہے، میرے گھٹنوں میں درد ہے، میرا سر دُکھ رہا ہے اور میرے گلے کا کیرا نہیں
رُک رہا وغیرہ۔ پھر آپ کلینک پہ بھاگتے ہیں اور ٹیسٹس کراتے ہیں تو پتا چلتا ہے کہ
آپ کا لیور فنکشن ڈسٹرب ہے، کولیسٹرول بڑھ چکا ہے، شوگر لیول نارمل نہیں ہے، یورک
ایسڈ میں گڑبڑ ہے، بلاکیج ہو رہی ہے یا معدے کا انفیکشن ہو چکا ہے وغیرہ۔
اس موقع پہ
بہت کم ڈاکٹرز ایسے ہوتے ہیں جو فارماسوٹیکل مافیا کی بجائے مریض کے ساتھ مخلص
ہوتے ہیں اور اسے ایک آدھ ضروری/ایمرجنسی ٹکیہ کے ساتھ متناسب غذائی پلان بتاتے
ہیں۔ لیکن نہیں، بلکہ اس کے لیے الگ سے نیوٹریشنسٹ موجود ہیں جن کی ہدایات پہ عمل
کرنے کا تکلف کون کرتا ہے؟ ایک خدا ترس ڈاکٹر کبھی بھی غیرضروری ادویہ نہیں لکھتا
بلکہ خوراک اور ورزش پہ فوکس کراتا ہے۔
خیر سے
ہمارے بیشتر مریض بھی ڈیڑھ پڑھے لکھے ہوتے ہیں۔ اگر ڈاکٹر لمبا نسخہ نہ لکھے تو اس
کی قابلیت پہ شک کرنا ہماری قومی وبا ہے۔ مجبوراً وہ خانہ پُری کو کئی ملٹی وٹامنز
لکھ دیتے ہیں کہ آخر انہوں نے بہرصورت مریض کی نفسیات کو مطمئن کرنا ہوتا ہے۔۔!
۔
اب ہم
غذائی پلان پہ آتے ہیں۔۔۔ اس میں سرفہرست باہر کے کھانے مکمل چھوڑ دینا ہے۔ جو کچھ
کھانا ہو، یوٹیوب سے ترکیب دیکھیں اور گھر پہ تیار کریں۔ ظاہر ہے ابتدا میں اس میں
مشقت ہو گی، پھر عادت بن جائے گی۔ گھر میں سب سے پہلے کوکنگ آئل بدلیں، سرسوں کے
تیل میں کھانے بنائیں۔
دیسی گھی
اپنے مستقل استعمال میں لائیں۔۔ اسنکی ماہانہ لگ بھگ قیمت اتنی ہے جتنے آپ
لیبارٹری ٹیسٹس اور چیک اپ فیس پہ لگاتے ہیں۔ پچھلے دو برسوں میں مَیں نے ایک
روپیہ بھی ان دو جگہوں پہ نہیں دیا الحمدللہ۔ تمام پیکڈ جوسز، کولڈ ڈرنکس پہ پکی
بندش لگا دیں۔ فریش جوسز، لسی اور ستو پئیں۔ مختلف قہوے پئیں۔ آپ بیکری شاپ پہ
جائیں اور جو کچھ وہاں بِک رہا ہے اس سے اجتناب کریں، یہ سبھی کچھ مضرِ صحت ہے۔۔
جام اور مربہ جات بآسانی گھر بن سکتے ہیں۔ ڈبے کا دودھ جب الٹرا ہائی ٹمپریچر سے
گزرتا ہے اس کی تمام غذائیت جل جاتی ہے۔ اب یہ صرف سفید محلول ہے جسے گاڑھا، لذیذ
اور دیرپا محفوظ کرنے کیلئے کیمیکلز اور پریزرویٹوز شامل کیے جاتے ہیں۔ تھوڑی سی
تکلیف کریں اور جا کر بھانے سے دودھ لے آئیں، ابالیں اور پئیں۔
چینی کی
بجائے گُڑ/شکر/شہد لیں۔ آٹا خالص گندم کا استعمال کریں۔ روز کوئی ایک فروٹ کھائیں۔
تلی ہوئی چیزیں آہستہ آہستہ چھوڑنی ہوں گی۔ آیوڈین ملا نمک سخت نقصان دہ ہے۔۔ خواہ
لوگ کچھ دلائل دیں، برائلر چکن چھوڑ دیں۔ اپنے بچوں پہ پابندی لگا دیں کہ دکان سے
پاپڑ، نمکو، چپس، ٹافی، سلانٹی، چاکلیٹ، جوس، برگر، شوارما، پیزا وغیرہ کچھ بھی
نہیں خریدنا۔
الحمدللہ
میرے بچے پیسے مانگتے ہیں اور نہ ڈیپارٹمنٹل سٹورز سے کچھ خرید کر کھاتے ہیں۔ یہ
باتیں ان کو باقاعدہ سمجھائی گئی ہیں، کوئی زور زبردستی نہیں کی گئی اور یہ سارا
پراسس ایک ہی دن میں نہیں ہو جاتا۔ پہلے خود عمل کرکے دکھانا ہوتا ہے۔ روٹین بدلنے
پہ وقت لگتا ہے، فیملی کی ذہن سازی کرنا پڑتی ہے۔
آرگینک
غذاؤں کے لیے زیادہ خرچہ اور زیادہ محنت درکار ہوتی ہے۔ میں سمجھتا ہوں کہ دنیا
میں سب سے زیادہ انسویسٹمنٹ کا حقدار میرا جسم ہے اور میری فیملی۔ خواہ انہیں
گاڑی، کوٹھی، برانڈڈ پہناوے اور جدید موبائل میسر نہ ہوں، لیکن ان کی فزیکل فٹنس
ضرور برقرار ہو۔ غذائی حوالے سے میرے پاس اور بھی بہت کچھ ہے لکھنے کو، لیکن
ابتدائی پلان یہی ہے جو لکھ دیا ہے۔
آنے والا
دور قدرتی غذائیت کے لحاظ سے بہت بڑا چیلنچ ہے۔۔ لوگ خالص کھانے کو ترسیں گے۔ اس
کے لیے ابھی سے کچھ سوچ لیں کہ آپ نے اپنے دفاعی نظام کو طاقتور رکھنے کے لیے کیا
کرنا ہے؟ درست فیصلہ ہمارے سچے ارادے پر منحصر ہے۔ وبائی امراض کے سامنے ڈٹ کے صرف
وہی ٹھہر سکے گا، جس نے وقت سے پہلے اپنے جسم کو مضبوط کر لیا ہو گا۔۔!!
"حضرت
ڈاکٹر عبدالحئ عارف باللہ رح کی حکمت بھرے بیان کو ذرا غور سے پڑھیں۔" 🌹
👇👇👇👇👇👇👇👇👇
حضرت ڈاکٹر
عبد الحئی عارفی رحمتہ اللہ علیہ پیشہ کے اعتبار سے ہومیوپیتھک معالج تھے اور مطب
(کلینک) کرتے تھے۔
👈
جید علماء ان سے بیعت ہوئے، جیسے حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب اور مفتی
اعظم پاکستان حضرت مولانا مفتی محمد رفیع عثمانی صاحب، حضرت مولانا محمد یوسف لدھیانوی
صاحب وغیرہ، ڈاکٹر صاحب سے بیعت ہوئے۔
👈 مشہور
کتاب اسوۂ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ڈاکٹر صاحب ہی کی لکھی ہوئی ہے۔
👈
ایک دفعہ حاضرین مجلس سے فرمانے لگے؛
آپ کہاں
لمبے لمبے مراقبے اور وظائف کرو گے۔ میں تمہیں اللہ کے قرب کا مختصر راستہ بتائے
دیتا ہوں۔ کچھ دن کر لو پھر دیکھو کیا ہوتا ہے، قرب کی منزلیں کیسے طے ہوتی ہیں:
1 __
اللہ پاک سے چُپکے چُپکے باتیں کرنے کی عادت ڈالو۔ وہ اس طرح کہ جب بھی کوئی جائز
کام کرنے لگو دل میں یہ کہا کرو؛
اللہ جی۔۔
(ا) اس کام
میں میری مدد فرمائیں۔۔
(ب) میرے
لئے آسان فرما دیں۔۔
(ج) عافیت
کے ساتھ پایہ تکمیل تک پہنچائیں۔۔
(د) اپنی
بارگاہ میں قبول فرما لیں۔۔
یہ چار
مختصر جملے ہیں، مگر دن میں سینکڑوں دفعہ اللہ کی طرف رجوع ہو جائیگا اور یہ ہی
مومن کا مطلوب ہے کہ اسکا تعلق ہر وقت اللہ سے قائم رہے۔
2 __ انسان
کو روز مرہ زندگی میں چار حالتوں سے واسطہ پڑتا ہے۔۔
(ا)۔ طبیعت
کے مطابق۔
(ب)۔ طبیعت
کے خلاف۔
(ج)۔ ماضی
کی غلطیاں اور نقصان کی یاد۔
(د)۔
مستقبل کے خطرات اور اندیشے۔
جو معاملہ
طبیعت کے مطابق ہو جائے اس پر اللهم لَكَ الحَمدُ ولَكَ الشُّكر کہنے کی عادت
ڈالو۔
جو معاملہ
طبیعت کے خلاف ہو جائے تو انا لله وانا اليه راجعون کہو۔
ماضی کی
لغزش یاد آجائے تو فورا استغفراللہ کہو۔
مستقبل کے
خطرات سامنے ہوں تو کہو
اللهم
اِنّى أعوذ بكَ مِن جَمِيعِ الفِتَنِ ما ظَهَرَ مِنها وما بَطَن۔
شکر سے
موجودہ نعمت محفوظ ہو گئی۔
نقصان پر
صبر سے اجر محفوظ ہو گیا اور اللہ کی معیت نصیب ہو گی۔۔
استغفار سے
ماضی صاف ہو گیا۔۔
اور اللهم
انى أعوذ بك سے مستقبل کی حفاظت ہوگئی۔۔
3 __ شریعت
کے فرائض و واجبات کا علم حاصل کر کے وہ ادا کرتے رہو اور گناہِ کبیرہ سے بچتے
رہو۔
4 __ تھوڑی
دیر کوئی بھی مسنون ذکر کر کے اللہ پاک سے یہ درخواست کر لیا کرو؛
اللہ جی۔۔۔
میں آپ کا بننا چاھتا ہوں، مجھے اپنا بنا لیں، اپنی محبت اور معرفت عطا فرما دیں۔
چند دن یہ
نسخہ استعمال کرو پھر دیکھو کیا سے کیا ہوتا ہے اور قرب کی منزلیں کیسے تیزی سے طے
ہوتی ہیں۔۔!!
💐💐💐💐💐💐💐💐💐
اسرائیلی مصنوعات
کا بائیکاٹ
J. N
Groups 🇵🇰
اس مہم کو
پاکستان کی سب سے مقبول ترین مہم بنانے میں کردار ادا کریں.
اور ہمیشہ
ہمیشہ کیلئے ان یہودی درندوں کی مصنوعات کو ملک بدر کردیں.
اپنی تمام
آئ ڈیز سے اس مہم کو شئیرکریں.
اور
اسرائیلی مصنوعات کےبائیکاٹ کا اعلان کریں.
جتنی
مصنوعات ہیں اسے بھی ہائلائٹ کریں.
کم سے کم
آگے دو بندوں کو تیار کریں.
وہ آگے دو
بندوں کو تیار کریں.
ان شاءاللہ
چند دنوں میں مقبول ترین مہم بن جائے گی.
جلد ہی
شروع فرمائیں.
اسرائیل کی
مصنوعات جو پاکستان سے اربوں کماتے ہیں.
سر
فہرست
مکڈونلڈز
کوکا
کولا
پیپسی
لیویز
کِٹ کاٹ
نیسلے
سارا لی
کیلون کلین
آئ.
بی.ایم.
باس
ھگیز
ڈینانے
سی. این.
این
کلین ایکس
ڈی .کے.
این. وائے.
مارکس اینڈ
سپینسر
اسکے علاوہ
دیگر بھی ہیں جس کے علم میں ہوں وہ بتادیں.
تاکہ ہم مظلوم
فلسطینیوں کا ساتھ دے سکیں.
⚔️🏹⚔️🏹⚔️🏹⚔️🏹⚔️🏹⚔️
۔ ماڈرن
شیر ۔۔۔۔ :
ایک بار
شیر اور لومڑی میں کسی بات پہ ٹھن گئی .
لومڑی نے
کہا :
کہ کچھ بھی
ہو وہ شیر سے بدلا ضرور لے گی،
لومڑی نے
جنگل میں ایک بیوٹی پارلر کھولا ، اور جنگل کے بادشاہ شیر سے عاجزی سے استدعا کی .
کہ حضور
عالی مقام آپ اپنے مبارک قدم ہمارے بیوٹی پارلر میں رکھیں ، اور اسکا افتتاح کیجیے
،،
شیر ہنسا
اور کہا کہ :
اے نادان
لومڑی !
میں تو شیر
ہوں مجھے بناؤ سنگھار سے کیا لینا دینا ہے.
،، یہ کام
تم کسی اور سے کراو ،،
لومڑی نے
کہا اے خوبصورتی کے پیکر میرے رحمدل عالیجاہ میں آپکی ریپوٹیشن بہتر بنانا چاہتی
ہوں آپکو علم ہی نہیں ہے بادشاہ عالی مرتبت کہ آپکے مخالفوں نے آپکے بارے میں کئی
جھوٹے دعوے مشہور کیے ہیں.
،، نت نئی
افواہوں کا بازار گرم ہے ،،
آپ کو جنگل
میں قدامت پسند اور تنگ نظر بادشاہ کہا جارہا ہے ،،
اور آپکو
روشن خیالی کا دشمن سمجھا جا رہا ہے ،،
آپ بیوٹی
پارلر کا افتتاح کریں گے تو آپکے متعلق یہ افواہیں دم توڑ دیں گی،،
شیر نے ایک
لمحہ لومڑی کی باتوں پہ سوچا اور پھر افتتاح میں آنے کی حامی بھر لی ،،
شیر نے
بیوٹی پارلر کا فیتہ کاٹا ،، ریچھ ،، لگڑ بگڑ ،، بھینسے ،، گائے ،، زیبرا ،،ہرن ،،
وغیرہ نے خوب تالیاں بجائیں ،،
اسٹیج
سیکرٹری بندر تھا پہلے اس نے خوب اچھل اچھل کر داد دی ،،
پھر مائک
پہ آ کر اعلان کیا ،،
"
شہنشاہ دوراں
آج آپ نے
اس محفل میں آکر ثابت کر دیا ھے.
کہ آپ ایک
روشن خیال بادشاہ ہیں ،،
بناؤ
سنگھار کی اس محفل کی سرپرستی سے یہ بھی ظاہر ہو گیا کہ احساس جمال سے بہرور ہیں
،،
یوں آپکے
خلاف کیا جانے والا پروپیگنڈہ جو یک طرفہ تھا زائل ہو گیا ہے ،،
شیر کو یہ
سب باتیں بڑی عجیب لگ رہی تھی لیکن جب سب نے تالیاں بجانی شروع کیں تو شیر کو بھی
اچھا لگنے لگا ،،
تقریب کے
بعد لومڑی لہنگا پہن کر سٹیج پہ آئی اور پورے سات بار جھک کر بادشاہ کو سلامی دی
،، اور کہا
" یہ
باندی آپکی آمد کا شکریہ ادا کرتی ہے ،،
اب آپکی
آمد کی خوشی میں یہ باندی ایک مجرہ پیش کرتی ہے ،،
پھر لومڑی
نے جی بھر کر مجرا پیش کیا.
مجرا ایسا
تھا کہ لومڑی نے میدان سے دھوئیں اٹھا دئیے ،،
شیر پہلے
تو حیرانگی سے یہ سب کچھ دیکھتا رہا پھر اسکو بھی لطف آنے لگا ،،
یہ تقریب
صبح تک جاری رہی ،،
دوسرے دن
لومڑی ایک ایک جانور کے پاس گئی..
اور کہا کہ
اب تو شیر کی چیرہ دستیوں میں اضافہ،،
شیر سے
کوئی شریف جانور نہیں محفوظ ،،
وہ شریف
جانورں سے بھی مجرہ کراتا ہے ، پہلے تو اس کمبخت کے ہاتھوں کسی کی جان محفوظ نہ
تھیں اب عزتیں بھی نہیں محفوظ ،،
اس طرح کئی
جانوروں کے ساتھ میٹنگز طے کرتے کرتے لومڑی نے ایک مشترکہ اتحاد تشکیل دے دیا اس
اتحاد میں چیتا بھڑیا سانپ بندر ریچھ سب شامل تھے ،
ایک دن شیر
کے غار میں لومڑی حاضر ہوئی.
اور عرض کی
ظلِ الہی اگر جان کی امان پاؤں تو کچھ عرض کروں ،،
ظللِ الہی
اس وقت ایک ہرن نوش جاں فرمانے کے بعد اونگھ رہا تھا بادشاہ دوراں نے غنودگی کے
عالم میں کہا بولو ،،
لومڑی نے
دست بستہ کہا.
کہ شہنشاہ
ہر دلعزیز کی روشن خیالی کی دھوم تو ہر طرف ہی ہے ،
لیکن چیتے
ریچھ ہاتھی وغیرہ نے آپکے خلاف ایک کولیشن تشکیل دی یے ،
خود اس میں
آپکے قریبی دوست شامل ہیں.. آپ جانتے ہیں یہ کافی ظالم جانور ہیں ،،
آپکا ان سے
بیک وقت ٹکرانا مصلحت نہیں ہے.
میرے پاس
ایک ترکیب ہے.
جس پہ عمل
کرنے سے انکے غبارے سے ہوا نکالی جا سکتی ہے ،،
شیر نے غصے
سے دھاڑتے ہویے کہا تجویذ پیش کیجائے ،
،لومڑی
خوشامدی انداز سے بولی..
بادشاہ
سلامت آپکے خلاف سارہ پروپیگنڈہ آپکے دانتوں اور ناخن کی وجہ سے ہے ،،
اس پہ شیر
غصے سے داڑھا اور کہا تو کیا میں یہ نکلوا دوں ،،
لومڑی
بولی..
خدا نہ کرے
بادشاہ سلامت.
لیکن اگر
آپ صرف پنجوں کے ناخن کٹوا دیں اور سامنے والے تھوڑے سے دانت نکلوا دیں..
تو آپکی
طاقت بھی بحال رہے گی اور دشمن کا پروپیگنڈہ بھی مکمل خاک میں مل جایے گا ،
،، شیر نے
سوچا کہ کہیں سارے جنگل کے اتحادی ملکر مجھ پہ حملہ نہ کر دیں..
اس نے نہ
چاہتے ہویے بھی لومڑی کی یہ تجویز مان لی.
وہ بھول
گیا کہ وہ ایک شیر ہے وہ بس ڈانس اور دوسرے محفلوں تک رہنے کا عادی ہو چکا تھا ،،
ایک روز
شیر شکار کرنے اپنی غار سے نکلا اور ایک ہرن کے پیچھے کئی کلومیٹر بھاگنے کے بعد
اسکو قابو کیا ،،
لیکن جب
اسکے جسم میں اپنے ناخن گاڑھنا چاہے تو پنجے میں ناخن نہ ہونے کی وجہ سے پنجہ پھسل
گیا..
اس نے جلدی
سے دانت ہرن کے گلے میں گاڑھنے کی کوشش کی لیکن یہ حربہ بھی ناکام ہؤا ،،
اس جدوجہد
کے دوران ہرنی کو بھی علم ہو گیا...
کہ شیر
فارغ ہے یہ بس نام کا شیر ہے..
تو ہرنی نے
شیر کو چار پانچ لاتیں اچھی رسید کر لیں اور وہاں سے بھاگ نکلی ،،
شیر نے کئی
جانوروں پہ قسمت آزمائی کی ، لیکن ایک بھی جانور پہ داؤ نہ چلا ، شام تک بھوک سے
برا حال ہو گیا تھا ،،
نڈھال شیر
گرتے پڑتے اپنے کچھار پہنچا ، اور اس وقت امید کی کرن دکھائی دی.
جب اسکو
دور سے لومڑی غار میں داخل ہوتی ہوئی نظر آئی...
لومڑی نے
بادشاہ سلامت کے آگے نہ سلام پیش کیا ، نہ عزت دی ، نہ اسکو ظل الہی یا عالی جاہ
کہا ، نہ ہی شیر کو شہنشاہ دوراں کہا...
،، لومڑی
نے طنزیہ انداز سے کہا بھوک تو بہت لگی ہو گی،
شیر نے
نقاہت سے کہا.
ہاں بہت
زیادہ تم میرے لیے خوراک کا انتظام کر دو،
میں نے
تمہارے ہی مشورے پہ ناخن نکلوائے ہیں اور تمہارے ہی کہنے پہ سامنے کے دانت
نکلوائے.
اب یہ
تمہاری ذمہ داری ہے.
کہ میرے
لیے خوراک کا انتظام کر دو ،،
لومڑی نے
یہ سنا تو ایک لمبا قہقہ لگایا اور شیر کو ایک لات رسید کر کے کہا..
او بیوقوف
چوپائے
کوئی کسی
کے لیے کچھ نہیں کرتا ،،،،،،
ہاں تمہارے
ساتھ چونکہ ایک تعلق ہے ،،
لہذا میں
تیرے لیے گوشت تو نہیں لیکن گھاس کا انتظام کر سکتی ہوں ،،
یہ سن کر
شیر کی آنکھوں میں غصہ اتر آیا ، اس نے لومڑی پہ اچانک حملہ کیا ، لیکن لومڑی پہلے
سے تیار تھی ، وہ وہاں سے ہٹی اور شیر جو نڈھال تھا اسی جگہ گر پڑا ،،
کچھ دن بعد
لومڑی شیر کے پاس پھر آئی..
شیر بے
ہوشی کے عالم سے دو چار تھا.
اس نے
لومڑی کو دور سے دیکھا تو چلا کر کہا.
مجھے گھاس
کھانا بھی منظور ہے.
اللہ کے
لیے کہیں سے میرے لیے گھاس کا انتظام ہی کر دو..
اب تو میں
گھاس کے لیے گھومنے کے بھی قابل نہیں رہا ۔۔
لومڑی نے
شیر کی یہ بے بسی دیکھی تو لومڑی کی آنکھوں میں جیت کی چمک واضح دکھائی دی ، لومڑی
نے شیر کو طنزیہ کہا..
"گھاس
بھی تب ہی مل سکتی ھے ۔ جب تم منہ سے میاؤں کی آواز نکالو "
یہ سن کر
شیر کا جی چاہا کہ...
زمین پھٹ
جایے اور وہ اس میں دھنس جائے.
لیکن جس کو
اپنے وقار سے زیادہ اپنی جان عزیز ہو اسکی زمین میں دھنس جانے کی خواہش پوری نہیں
ہؤا کرتی...
چنانچہ شیر
نے اپنا جی کڑا کر کے اپنے منہ سے میاؤں کی آواز نکالی اور پھر رحم طلب نظروں سے
لومڑی کی طرف دیکھنے لگا ،،
لومڑی نے
حقارت سے اسے دیکھا اور کہا یہ میاؤں کی آواز تم نے ٹھیک نہیں نکالی تم کچھ دن
ریاضیت کرو ، پریکٹس کرو ، جس دن سے تم میاؤں کی صیحح آواز نکالنے میں کامیاب ہو
جاؤ تو اس دن سے تم کو گھاس باقاعدگی سے ملنا شروع ہو جائے گی ،،
آخری
اطلاعات آنے تک شیر ابھی تک میاؤں میاؤں کی آواز نکالنے میں مصروف ہے...
شیر اب تک
میاؤں میاؤں کی اواز نکالنے میں کافی دسترس حاصل کر چکا ہے ،،۔۔
یہ شیر
کوئی اور نہیں ہے..
بلکہ امتِ
مسلمہ ہے.
جس کو کفار
نے فحاشی - روشن خیالی - شراب و شباب - مجروں - کرکٹ میچوں کے پیچھے لگا کر بھگا
بھگا کر دوڑایا ہؤا ہے ،
اتنے دلکش
ہتھکنڈوں میں پھنس کر امتِ مسلمہ بھول بیٹھی ہے کہ وہ ایک شیر ہے..
اسلئے آج
کفار نے امتِ مسلمہ کو ایک ناکارہ شیر میں تبدیل کر دیا ہے ،
آج جب شام
میں بمباریاں ہو رہی ہیں..
بھارت کے
مسلمانو پر اور کشمیر پہ ظلم ہو رہا ہے
فلسطین کے
مسلمانوں کو قبلہ اول میں حالت نماز میں ظلم و ستم کا نشانہ بنایا جاتا ہے،،، مسجد
اقصیٰ میں گھس کر گولیوں کی بوچھاڑ کردی جاتی ہے مسلمانوں کی یہ حالت زار دیکھ کر
بھی
یہ شیر بس
میاؤں میاؤں کر رہا ہے
کاپی۔
*
"شھاب
نامہ"
ایک روز بے حد مفلوک
الحال بڑھیا ائی،رو رو کر بولی میری چند بیگھہ زمین ہے جسے پٹواری نےاپنے کاغزات
میں اس کے نام منتقل کرنا ہے'لیکن وہ رشوت لیے بغیر یہ کام کرنے سے انکاری ہے۔رشوت
دےنے کی توفیق نہیں۔تین طار برس سے وہ طرح طرح کے دفتروں کے دھکے کھا رہی ہے'لیکن
کہیں شنوائی نہیں ہوئی۔
اس
کی درد ناک بپتا سن کر میں نے اسے اپنی کار میں بیٹھایااور جھنگ شہر سے 60یا70 میل
دور اسکےگاوں کے پٹواری کو جا پکڑا۔ڈپٹی کمشنر کو یوں اچانک اپنے گاوں میں دیکھ کر
بہت سارے لوگ جمع ہو گئےپٹواری نےسب کے سامنے قسم کھائی کےیہ بڑھیابڑی شرانگیز
عورت ہےاور زمین کے انتقالکے بارے میں جھوٹی شکایتیں کرنے کی عادی ہے۔
اپنی قسم کی عملی طور پر تصدیق کرنے کے لیے پٹواری اندر سے ایک جزدان اٹھا کر لایا
اوراسے اپنے سر پر رکھ کر کہنے لگا
"حضور
دیکھیے میں اس مقدس کتاب کو سر پر رکھ کر قسم کھاتا ہوں"
گاوں کے
ایک جوان نے مسکرا کر کہا"جناب ذرا یہ بستہ کھول کر بھی دیکھ لیں"ھم نے
بستہ کھولاتو اس میں قرآن شریف کی جلد نہیں بلکہ پٹوار خانے کے رجسٹر بندھے ہوے
تھے۔ میرے حکم پر پٹواری بھاگ کر ایک اور رجسٹر لایااور سر جھکا کر بڑھیا کی اراضی
کا کام کر دیا۔
میں نے بڑھیا سے کہا"بی بی لو تمہارا کام ہو گیا'اب خوش رہو"
بڑھیا کو میری بات کا یقین نہ آیا۔ اس نے اپنی تشفی کے لیے نمبردارسے
پوچھا"کیا سچ مچ میرا کام ہو گیا"نمبردار نے اسکی بات کی تصدیق کی تو
بڑھیا کی آنکھوں سے بے اختیار آنسوں بہنے لگے۔اس کے دوپٹے کے ایک کونے میں کچھ ریز
گاری بندھی ہوی تھی۔اس نے اسے کھول کر سولہ آنے گن کر اپنی مٹھی میں لیے اور اپنی
دانست میں دوسروں کی نظر بچا کر چپکے سے میری جیب میں ڈال دیے۔اس ادئے معصومانہ
اور محبوبانہ پر مجھے بھی بے اختیار رونہ آگیا۔یہ دیکھ کر گاوں کے کئی بڑے بوڑے
آبدیدہ ہو گئے۔
یہ سولہ آنے واحد"رشوت"ہے جو میں نے اپنی ساری ملازمت کے دوران
قبول کی۔اگر مجھے سونےکا پہاڑ بھی مل جاتا تو میری نظر میں ان سولہ آنوں کے
سامنےاس کی کئوی قدروقیمت نہ ہوتی۔
میں
نے ان آنوں کو ابھی تک خرچ نہیں کیا۔کیونکہ میرا گمان ہیکہ یہ ایک ایسا متبرک تحفہ
ہے جس نے مجھے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے مالامال کردیا۔😓😓
لیلیٰ خالد
.
ہاتھ میں
انگوٹھی کے نگینے کی جگہ گولی!!
دنیا کی
پہلی خاتون ہائی جیکر جس نے جہاز اغوا کرنے کے لئے 6 بار پلاسٹک سرجری
کروائی،
دنیا کے
مشکل ترین کاموں میں سے ایک کام ہائی جیکنگ ہے جس میں کسی بھی مُلک کا
طیارہ اغوا کرنا اور اُس کے ذریعے اپنے مطالبات منوانا ہے،
ہائی جیکنگ
جیسے جُرم میں اوّل تو کسی خاتون کا مُلوث ہونا ہی حیرت کی بات ہے لیکن کسی نوجوان
لڑکی کا جہاز ہائی جیک کرنا، پھر پلاسٹک سرجری سے اپنی شکل تبدیل کرانا، اور ایک
بار پھر ہائی جیکنگ کرنا، یہ تو یقیناً ایسی حیران کُن کہانی ہے جو فلمی لگتی ہے۔
لیکن دنیا میں یہ واحد مثال فلسطینی خاتون لیلیٰ خالد ہے، جس نے ایک
نہیں دو بار جہاز ہائی جیک کیا،
لیلی
خالد نے بچپن میں ہی فلسطین کی آزادی تحریک میں شمولیت اخیتار کی ۔ اور
دیکھتے ہی دیکھتے ایک متحرک کارکن بن کر سامنے آئی۔ لیلیٰ خالد اور اُن کے
ساتھیوں نے 1968ء اور1971ء کے درمیانی عرصے میں 4 جہازاغوا کئے۔ فلسطین لبریشن
فرنٹ میں شمولیت اختیار کرنے کے بعد لیلیٰ خالد نے پہلاجہاز 29اگست 1969ء کو
اغوا کیا یہ بوئنگ 707جہاز تھا۔ یہ جہاز اٹلی سے اسرائیل کے دالحکومت تل
ابیب جا رہا تھا۔ اطلاع یہ تھی کہ اسرائیل کے وزیر اعظم اضحاک رابن بھی اس
فلائیٹ کے مسافروں میں شامل ہیں جہاز ایشیاء کی فضائی حدود میں داخل ہوتے ہی ایک
نقاب پوش خاتون نے جہاز کا کنڑول اپنے ہاتھ میں لے لیا۔ اس نے پائیلٹ کو حکم دیاکہ
فلسطینی شہر حیفہ کے اوپر سے پرواز کرتے ہوئے جہاز کا رخ دمشق کی طرف موڑ دو
دمشق جانے
سے پہلے میں اپنی جائے پیدائش، وطن مالوف حیفہ کو دیکھنا چاہتی ہوں ۔ خاتون اور
اُس کے ساتھی بموں سے مسلح تھے۔ پائیلٹ نے حکم کی تعمیل کی ۔ جہاز دمشق میں اتار
لیا گیا۔ مسافروں کو یرغمال بناکرفلسطین کی آزادی کا مطالبہ کی گیا۔ پوری دنیا کی
توجہ فلسطینیوں پر صیہونی مظالم کیطرف مبذول ہوئی ۔ مذاکرات کے بعد اسرائیلی جیلوں
میں فلسطینی قیدیوں کی رہائی اور ہائی جیکروں کی بحفاظت واپسی کی شرائط پر تمام
یرغمالیوں کو رہا کر دیا گیا
دنیا بھر
کے ٹیلی وژن چینلوں اور اخباراتنے لیلیٰ خالد کے انٹر ویو نشر اور شائع کئے۔ وہ
عالم اسلام کی آنکھ کا تارا بن گئی۔ اُن کی تصویروں کو اتنی شہرت ملی جو اس سے
پہلے کسی مسلمان خاتون کو نہیں ملی تھی۔مقبولیت کا یہ حال تھا کہ یورپ میں رہنے
والی لڑکیوں نے اس کے اسٹائل کو بالوں سے لےکر سکارف اور لیلی جو انگوٹھی پہنتی
تھی اپنایا، اس کے ہاتھ میں ایک انگوٹھی ہوا کرتی تھی جس میں کوئی پتھرنہیں گولی
جڑی ہوئی تھی ۔
پہلی
ہائی جیکنگ کے بعد اس نےاُوپر تلے چھ بار پلاسٹک سرجری کروائی اور اپنی صورت
مکمل طور پر تبدیل کر لی۔ اگلےہی سال 6 ستمبر 1970ء کو اس نے اپنے ایک ساتھی کے
ساتھ مل کر ایمسٹرڈیم سے نیویارک جانے والی پرواز کو ہائی جیک کرنے کی کوشش کی
لیکن یہ کوشش کامیاب نہ ہوسکی۔ اس طیارےکو برطانیہ کے ایک ائرپرپورٹ پر اتار لیا
گیا۔ لیلیٰ کے ساتھی کو گولی مار کر ہلاک کردیا گیا جبکہ اسے گرفتار کرلیا گیا۔
.
ایک
مہینہ بھی نہیں گذرا تھا کہ فلسطینی جانبازوں نے ایک اور طیارہ اغوا کیا۔ مسافروں
کو یرغمال بنایا۔ مذاکرات کی میز پر لیلیٰ خالد کی رہائی کا مطالبہ کیا۔ یوں لیلیٰ
خالد کو قید سے رہائی ملی۔
.
اپنی
خود نوشت سوانح عمری ’’ My people shall live‘‘ میں انہوں نے اپنی کہانی لکھی ہے ۔
یہ دل کو دہلادینے والی کہانی ہے ۔ یہ کتاب 1973ء میں شائع ہوئی جب کہ لیلیٰ خالد
کی زندگی پر فلم 2005ء میں بنی۔ فلم کا نام "Leila Khaled Hijacker” ہے
اور ا سے ایمسٹرڈم کے فلمی میلے میں بڑی پذیرائی ملی۔
No comments:
Post a Comment