Home Page Urdu Islamic Article HR Email Ids Zikar Azkaar
Namaz Quran & Tableegh School HR ID Ulema Ikram Bayanat
Listen Quran Majeed Read Quran Majeed Social Media Ramzan
Khulasa Quran Majeed Latest jobs Karachi School Free Islamic Gift
: محترم والدین و سرپرست
بچے
آپکی نصیحت سے نہیں، آپکے عمل سے سیکھتے ہیں ۔۔
✒️ آپکے بچے آپ کو گھر میں فضول موبائل میں زیادہ مشغول دیکھتے ہیں یا قرآن میں؟
✒️ فلموں سے دل بہلاتا دیکھتے ہیں یا ذکر اللّٰہ سے؟
✒️ فجر پر اٹھتا دیکھتے ہیں یا دیر تک سوتا؟
✒️ نمازوں کا پابند دیکھتے ہیں یا لاپرواہ؟
✒️ دوسروں کی غیبت کرتا دیکھتے ہیں یا تعریف؟
✒️ نوکروں سے بدتمیزی، حقارت، اور بد اخلاقی سے پیش آتا دیکھتے ہیں یا سب کو عزت دیتا ہوا؟
✒️ رشتہ داروں کا خیال رکھتے اور صلہ رحمی کرتا دیکھتے ہیں یا بات بات پر تعلق توڑتا ہوا؟
✒️ اکثر خوش مزاج اور مسکراتا ہوا دیکھتے ہیں یا لڑتا جھگڑتا اور اکھڑا مزاج؟
✒️ ہر وقت مال کی حرص میں مبتلا دیکھتے ہیں یا قناعت کرتے؟
✒️ ہر وقت لاحاصل کے غم میں دیکھتے ہیں یا حاصل شدہ کے شکر میں؟
✒️ آپ کو محنت اور جدوجھد کرتا دیکھتے ہیں یا سست، کاہل، بہانے باز اور کام چور؟
✒️ اپنی شریک حیات کے ساتھ محبت، عزت، اور بھلائی کا رویہ دیکھتے ہیں یا جھگڑے، حقارت اور بے رغبتی کا؟
✒️ آپکو اپنے ماں باپ کی خدمت، فرمانبرداری، اور تکریم کرتا دیکھتے ہیں یا ان سے بدتمیزی اور بے اکرامی کرتا؟
✒️ آپ کو سیگریٹ، پان، یا کوئی اور نشہ کرتا دیکھتے ہیں یا ورزش اور دیگر صحت مند سرگرمیوں میں؟
✒️ آپکا ہر عمل آپکی اولاد بغور دیکھ رہی ہے۔
✒️ آپکی ہر عادت انکی شخصیت کا حصہ بن رہی ہے۔
✒️ آپ زبان سے لاکھ نصیحت کرلیں، اگر خود اچھی مثال قائم نہیں کریں گے تو اولاد صحیح راہ پر نہیں آئے گی۔
✒️ اس لئے دنیا و آخرت کی خاطر، اپنی اصلاح پر توجہ دیں۔
✒️ اور اپنی اولاد کیلئے ایک بہترین مثال بنیں ۔
انتخاب،، عابد چوہدری
برائے مہربانی اس تحریر کو شئیر یا فاروڈ کیا جائے
خاموش ٹیچر گھر کا ماحول (enviornment)
ڈیئر پیرنٹس:آپ اپنے بچوں کی بہترین تربیت کرنا چاہتے ہیں؟انہیں اچھی اسکلز سکھارہے ہیں؟ گڈ،شاباش۔بچوں کو ٹیلنٹڈبنانے کی کوشش ضرور کریں لیکن پہلے گھر میں ایک”آبزرویشن سسٹم“ انسٹال کرلیں اور وقفے وقفے سے چیک کرتے رہیں ورنہ۔۔۔۔ بچوں کے حوالے سے آپ کی ساری کوششیں مٹی میں مل جائیں گی۔
یہ”آبزرویشن سسٹم“silent coach,خاموش ٹیچر ”گھر کا enviornment“ہے۔
بچے
کی تعلیم کا معاملہ ہو یا تربیت کا،ہماری سوسائٹی میں پیرنٹس کی اکثریت سمجھتی ہے بلکہ عقیدہ رکھتی ہے کہ ہم بچوں کو بول کر سکھاتے ہیں،اپنے ساتھ بٹھا کر،متوجہ کرکے سکھاتے ہیں اور بس۔۔۔۔لیکن یہ حقیقت بھول جاتے ہیں کہ ”گھر کا ماحول“ایک خاموش استاد ہے۔۔۔۔۔
صبح جاگنے کے بعد بیڈروم کی ترتیب کیسی رہتی ہے؟
ڈرائنگ روم کی سیٹنگ سلیقے سے ہے کہ نہیں؟
لاؤنج کی تمام چیزیں استعمال کے بعد واپسی جگہ پر رکھی ہوئی ہوتی ہیں یا ادھر ادھر بکھری رہتی ہیں؟
کچن میں کھانابنانے کے بعد برتن،شیلف کا سامان دوبارہ ترتیب سے رکھا جاتا ہے یا پھیلا ہوا نظر آتا ہے؟
گھر میں بڑے بات کرتے وقت ”ٹون“کیسی رکھتے ہیں،سافٹ یا گلا پھاڑ آواز؟
*آپس میں بات کرتے وقت ”لیگویج کا اسٹینڈرڈ“ کیا ہوتا ہے؟
گھر کے بڑوں کا سونے،جاگنے کا کوئی وقت ہے یا ہر وقت سونے جاگنے کا سلسلہ جاری رہتا ہے؟
*گھرمیں ناشتے،کھانے کا خاص وقت طے ہے یا اللہ ہی اللہ۔۔۔۔
یہ ڈیلی روٹین کے کچھ رویے ہیں جو گھر کا ماحول بناتے ہیں اور یہ ” خاموش ٹیچر “بن کر خاموشی سے بچوں کو بہت کچھ سکھا تے ہیں۔
کرنے کے کام: پیرنٹس ایک ڈائری میں ڈیلی روٹین کے کاموں کے اندازکے بارے میں اپنامشاہدہ غیر جانب داری سے نوٹ کریں،باقی باتیں
اگلے بلاگ میں۔۔۔۔
تحریر،، محمد اسعد الدین
انتخاب،، عابد چوہدری
برائے مہربانی اس تحریر کو شئیر یا فارورڈ کیا جائے
مجھے امّاں نہیں اچھی لگتی تھیں...
چھوٹی قمیضوں کا رواج ہو تو میری لمبی لمبی قمیصیں
سلواتیں ۔ اور جب لمبی قمیصوں کا دور آیا تو انھوں نے لمبی قمیصوں
کو کٹوا کر
گھٹنوں تک کروا دیا...🤦🏻♀️
اچھے سے اچھے کپڑوں کا ستیاناس کر دیتی تھیں ۔ کسی فنکشن میں جانا ہو تو لاکھ منتیں کر لو کبھی لپ اسٹک تک لگانے نہیں دی ۔ کہتی تھیں جب دلہن بنو گی تو روپ نہیں آئے گا ۔ اسکول سے نکل کر کالج آئی تو
کَس کر حجاب اڑھا دیاگیا۔
یونیورسٹی میں لڑکیاں بال کھولے اتنی پیاری لگتیں اور ایک میں... ابھی سے بوڑھی لگنے لگی تھی ۔ امّاں کَس کَس کر میری دو چوٹیاں بناتی تھیں ۔بارہا کہا امّاں ایک چٹیا بنانے دیں ۔ دو کا
رواج نہیں اور سکارف کے اندر
دو چوٹیوں سے میرا چہرہ اچھا نہیں لگتا ہے ۔ لیکن امّاں کہاں ماننے والیں❗
کالج سے بہت اچھے نمبروں سے پاس ہو کر یونیورسٹی پہنچی... سوچا اب میں بڑی ہو گئی ہوں یہاں کچھ من مانی کروں گی ۔ لیکن امّاں نے یہاں بھی میری جان نہیں بخشی... حد ہی کر دیتی تھیں رات کو میرے سر میں
تیل کی پوری بوتل انڈیل دیتیں, کہتیں کہ پڑھائی کی محنت سے بال نہ جھڑ جائیں ۔
مجھے ان سے سخت چڑ ہونے لگی تھی ۔ مجھے امّاں بالکل اچھی نہیں لگتی تھیں ۔
یونیورسٹی میں اتنے اچھے اچھے لڑکے نظر آتے تھے بہت سے لڑکے اور لڑکیوں کی جوڑیاں بھی بنی ہوئی تھیں... مگر میری طرف مجال ہے کہ کوئی متوجہ بھی ہوجائے . کیوں کہ میرے سر سےکڑوے تیل کی بھبھک آتی تھی.
نجانے اس ایک لڑکے میں کیا بات تھی کہ اس کے اردگرد لڑکیوں کا جمّ غفیر رہتا تھا میری بھی یہ خواہش ہونے لگی کہ میں اس کی دوست بن جاؤں مگر وہ تو میری طرف دیکھتا بھی نہیں تھا...
اس
وقت میری ایک سہیلی نے
یہ کہا کہ دیکھو یاد رکھنا تم جیسی ہو اسی طرح کے لوگ تمھیں ملیں گے‼میں نے اس حقیقت کو تسلیم کر لیا اور پوری طرح پڑھائی میں مصروف ہو گئی...
وقت
گزرتا گیا اور پڑھائی مکمل ہوئی رزلٹ آگیا یونیورسٹی میں میرے علاوہ ایک اور لڑکے نے ٹاپ کیا تھا جسے آج سے پہلے میں نے کبھی دیکھا بھی نہیں تھا.
میری سہیلی کا کہنا سچ ثابت ہوااور میری شادی میرے جیسے اسی ٹاپ کرنے والے لڑکے سے ہو گئی جس کو یونیورسٹی میں کوئی جانتا بھی نہیں تھا.
اب
ہم دونوں کی ایک پیاری سی بیٹی ہے. میری جو خواہشات میرے دل میں رہ گئی تھیں میں ان کو اپنی بیٹی کو سجا سنوار کر پورا کر رہی تھی... جب لوگ اسے ستائشی نگاہوں سے دیکھتے، میں باغ باغ ہو جاتی...
اب وہ بڑی ہو رہی تھی اس کی چال ڈھال میں مجھے ادائیں نظر آنے لگیں وہ جہاں سے گزرتی لوگ اسے مڑ مڑ کر دیکھتے، پَر مجھے اب یہ سب اچھا نہیں لگتا تھا بلکہ سچ پوچھیں تو بہت برا لگتا ہے میں نہیں چاہتی کہ اسے کوئی بھی ایسی نگاہوں سے دیکھے...
آج
مجھے شدّت سے امّاں یاد آرہی ہیں... اور مجھے امّاں کی وہ پابندیاں بھی یاد آرہی ہیں جن کی وجہ سے وہ مجھے بری لگا کرتی تھیں... آج مجھے ان کی اپنے اوپر لگائی ہوئی پابندیوں پر فخر محسوس ہو رہا ہے...اب امّاں مجھے بہت اچھی لگ رہی ہیں💕
میں
نے اپنی بیٹی کو ابھی اپنے پاس بلایا ہے اسے زندگی کا یہی راز سمجھانے کے لیے کہ بعض معاملات میں ماؤں کی طرف سے پابندیاں بچیوں کے وقار اور عزت میں اضافہ کرتی ہیں. اور انھیں سرخرو کرتی ہیں.
انتخاب،، عابد چوہدری
وقتا فوقتاً اپنے بچوں کے سکول بیگز چیک کرتے رہا کریں، بچوں کی سٹیشنری چیک کریں ،
اگر
کوئی چیز ایکسٹرا نظر آئے تو بچے سے پوچھیں کہ "بیٹا یہ آپ نے کہاں سے لی ہم نے تو نہیں لے کر دی؟"
بچے
کو آئندہ کےلیے سختی سے منع کریں کہ " آپ نے کسی سے کوئی بھی چیز نہیں لینی، نہ گارڈ انکل سے، نہ آیا آنٹی سے، نہ کسی بچے سے، نہ کسی ٹیچر سے، اور نہ ہی سکول کی کوئی چیز گھر لے کر آنی ہے"
بچے
کو پیار سے سمجھائیں کہ آپ کو کسی بھی چیز کی ضرورت ہو تو آپ ہمیں بتاؤ۔
اور
بچوں کی ڈائری روزانہ چیک کریں، بکس چیک کریں، کاپیاں چیک کریں، سارا کام ٹیوٹر اور ٹیچرز پے ہی نہ چھوڑیں، ٹیچرز
اور ٹیوٹر تو صرف اچھا پڑھا کر ہمارے بچوں کو کلاس میں پوزیشن ہولڈرز بنانے کی بھر پور کوشش کرتے ہیں، جبکہ ہمیں ساتھ ساتھ اپنے بچوں کی تربیت بھی کرنی ہے اور اس معاشرے میں اپنے بچے کو پوزیشن ہولڈر بنانا ہے۔
اور
بچوں کو دفاع کرنا سکھائیں، مقابلہ کرنا سکھائیں، اس بات کا یہ مطلب بالکل نہیں ہے کہ آپ اپنے بچے کو بدتمیزی سکھائیں بلکہ مطلب یہ ہے کہ جب کوئی بچہ آپ کے بچے سے لڑائی جھگڑا کرے تو آپ کے بچے کو جوابا کاروائی کرنی آتی ہو۔
بچے
کو یہ بات اچھی طرح سمجھائیں کہ" سکول میں کہیں بھی کسی کے ساتھ تنہائی میں نہیں بیٹھنا خواہ کوئی بھی ہو، جہاں سب بیٹھے ہوں وہیں بیٹھو" بچوں کی تنہائی شیطانی افعال کو جنم دیتی ہے (الامان و الحفیظ)، اور بچوں کو " گڈ ٹچ اور بیڈ ٹچ" کے بارے میں بھی بتائیں۔
ہر
وقت بچوں کو نصیحتیں کرنا بھی غلط بات ہے، بچے نصیحتوں سے تنگ آجاتے ہیں، کبھی کبھار بچوں کو انٹرٹین کرنے کےلیے اپنے موبائل پے اپنی نگرانی میں اچھی ویڈیوز، اچھے کارٹون، اسلامی باتیں اور آرٹ اینڈ کرافٹ وغیرہ دکھائیں، موبائل کا اس لیے کہا کیونکہ انٹرنیٹ کا دور ہے تو بچے موبائل میں زیادہ دلچسپی لیتے ہیں۔
ویسے ہم والدین کو چاہیے کہ ہمیشہ اپنے موبائل میں اچھی چیزیں ہی سرچ کریں، غلط چیزوں اور فحش ویڈیوز سے اپنے موبائل کو پاک رکھیں تاکہ کبھی آپ کا موبائل بچے کے ہاتھ لگ بھی جائے تو آپ کو کسی بھی قسم کی پریشانی کا سامنا نہ ہو۔
ایک
بہت اہم بات بچے کا لنچ کبھی بھی بعد میں مت بھجوائیں، بچے کو اس چیز کی عادت ہی مت ڈالیں، جو بھی دینا ہو بچے کو صبح سکول جاتے وقت ساتھ ہی دیں، ہم مائیں بچوں کے جانے کے بعد پیچھے سے لنچ بھیج رہی ہوتی ہیں، بچے کو کیا معلوم کون کیا دے کر چلا جائے۔
بچوں کے لنچ باکس میں ہمیشہ کھانے کی چیزیں تھوڑی زیادہ ڈالیں، اور بچے کو بتائیں کہ " یہ لنچ آدھا آپ کا آدھا آپ کے فرینڈز کا " فرینڈز کے ساتھ لنچ شئر کرنا سکھائیں ۔
بہت
ضروری بات...! بچوں کو سمجھائیں کہ "دوستی ہمیشہ اچھے اور صاف ستھرے بچوں سے کریں، آپس میں اچھی باتیں کریں کیونکہ گندی باتیں کرنے والے شیطان کے دوست ہوتے ہیں" اور ہمیشہ خود بھی بچوں کے دوست بن کر رہیں، ہر بات بچوں سے پوچھیں، بچے کو اعتماد میں لیں تاکہ وہ ہر بات آپ سے دوستانہ انداز میں کرے، ہر وقت رعب جھاڑنا بھی غلط بات ہے، اور بچوں کو بتائیں کہ " لڑکیاں صرف اچھی لڑکیوں سے اور لڑکے صرف اچھے لڑکوں سے ہی دوستی کرتے ہیں، لڑکی اور لڑکا فرینڈز نہیں ہو سکتے اللّہ پاک ناراض ہوتے ہیں"
ویسے تو ہر سکول میں ہی یہ طریقہ ہونا چاہیے کہ کم از کم
اول یا دوئم کلاس سے ہی بچیوں اور بچوں کی کلاسز علیحدہ کردینی چاہیں، کچھ لوگ کہتے ہیں بچے ہیں پھر کیا ہوا...؟
بچے
ہیں اسی لیے تو زیادہ احتیاط کرنی چاہیے، بچے معصوم ہوتے ہیں غلط اور صحیح میں تمیز نہیں کر سکتے۔
صبح
سکول جاتے ہوئے بچوں پر تین بار آیت الکرسی پڑھ کر پھونک دیں اور بچوں کو بھی پڑھنے کی ترغیب دیں، اور بچوں کو اللّہ کی امان میں دے دیں، انشاءاللہ بچے باحفاظت رہیں گے، اور شیطان کے شر سے بھی محفوظ رہیں گے۔
اللّہ پاک ہمارے بچوں کو ہمیشہ اپنی حفظ وامان میں رکھے، آمین
دعاؤں میں یاد رکھیں..!
تحریر،، طیبہ شاہد
انتخاب،، عابد چوہدری
برائے مہربانی اس تحریر کو شئیر یا فارورڈ کیا جائے
#parents #parenting #family #kids #love #children #baby #education #momlife #parenthood #mom #motherhood #dad #teachers #school #parentingtips #learning #students #familytime #mother #maman #child #dadlife #babies #babyboy #life #happy #covid #parent #babygirl
#instagood #newborn #fun #instagram #famille #bebe #dads #toddler #fatherhood #b #moms #father #mum #mumlife #teacher #enfants #photography #toddlers #pregnancy #momsofinstagram #preschool #pregnant #childcare #smile #daddy #mentalhealth #parentlife #papa #like #cute
No comments:
Post a Comment