Sunday, March 14, 2021

Urdu Islamic Article: Maaf kerna seekhain, Khuwabo ka Pakistan, Good Joke, Khatima Iman per hona, Teen Age Girls

 

 

Home Page  Urdu Islamic Article  HR Email Ids  Zikar Azkaar

Namaz Quran & Tableegh   School HR ID  Ulema Ikram Bayanat

Listen Quran Majeed   Read Quran Majeed  Social Media  Ramzan

Khulasa Quran Majeed



استاد : اگر تمہارے پاس 86،400 روپے ہوں اور کوئی ڈاکو ان میں سے 10 روپےچھین کر بھاگ جائے تو تم کیا کرو گے ؟


کیا تم اُس کے پیچھے بھاگ کر اپنی لوٹی ہوئی 10 روپےکی رقم واپس حاصل کرنے کی کوشش کرو گے ؟؟ یا پھر اپنے باقی کے بچے ہوئے 86،390 روپےکو حفاظت سے لیکر اپنے راستے پر چلتے رہو گے؟


طلبا نے کہا : ہم 10 روپے کی حقیر رقم کو نظر انداز کرتے ہوئے اپنے باقی کے پیسوں کو حفاظت سے لیکر اپنے راستے پر چلتے رہیں گے۔


استاد نے کہا : تمھارا بیان اور مشاہدہ درست نہیں۔ میں نے دیکھا ہے کہ ذیادہ تر لوگ اُن 10 روپے کو واپس لینے کے چکر میں ڈاکو کا پیچھا کرتے ہیں اور نتیجے کے طور پر اپنے باقی کے بچے ہوئے 86،390 روپے سے بھی ہاتھ دھو بیٹھتے ہیں۔


طلباء نے حیرت سے استاد کو دیکھتے ہوئے کہا: سر، یہ ناممکن ہے، ایسا کون کرتا ہے ؟


استاد نے کہا : یہ 86،400 اصل میں ہمارے ایک دن کے سیکنڈز ہیں۔


کسی 10 سیکنڈز کی بات کو لیکر، یا کسی 10 سیکنڈز کی ناراضگی اور غصے کو بنیاد بنا کر ہم باقی کا سارا دن سوچنے، جلنے اور کُڑھنے میں گزار کر اپنا باقی کا سارا دن برباد کرتے ہیں۔ یہ والے 10 سیکنڈز ہمارے باقی بچے ہوئے 86،390 سیکنڈز کو بھی کھا کر برباد کر دیتے ہیں۔


باتوں کو نظرانداز کرنا سیکھیئے۔ ایسا نہ ہو کہ آپ کا کوئی وقتی اشتعال، ناراضگی آپ سے آپ کے سارے دن کی طاقت چھین کر لے جائے*۔

معاف کریں, بھول جائیں اور آگے بڑھیں.🌹





ایک انگریز سائنسدان پاکستان کی سیر 🚴کو آیا.


واپس جاتے وقت اس نے ایک دوکان پر جلیبی دیکھی.

 جلیبی دیکھ کر اُسے بڑا تعجب ہوا کہ یہ ایسے گول کیسے ہو جاتے ہیں.

اور پھر اس طرح یہ کہ اس کے اندر شیرہ بھی ہے آخر یہ اس کے اندر کیسے گیا۔ اس نے ایک کلو جلیبی پیک کروائی اور ساتھ لیکر اپنے ملک پہنچا۔🌐


اپنے ملک پہنچ کر وہ جلیبی لیکر اپنے لیبارٹری پہنچا اور اپنے سینئر سائنسدان کو دکھایا کہ اس پر ریسرچ کریں کہ آخر جلیبی کے اندر شیرہ کیسے گیا۔؟


اس پر سینئر سائنسدان نے غصے سے اپنی دراز کھولی اور اس میں سے ایک سموسہ نکال کر اسے دکھاتے ہوئے کہا....پاکستان سے آئے ہو 🌏


میں پانچ سالوں سے اس سموسے🍕 پر ریسرچ کر رہاہوں کہ اس کے اندر آلو کیسے گیا اور ابھی تک پتہ نہیں لگا پایا ہوں اور تو ایک نئی پریشانی لے آیا ہے 😂😂😂


غور و فکر






میرے الفاظ 💫


واٹس اپ نے اپنا ڈیٹا فیس بک کے سامنے رکھنے کا اعلان کیا تو سب پریشان اور فکر مند نظر آنے لگے لیکن ہزاروں بار ہمارے سامنے یہ اعلان ہوتا رہا کہ ایک دن آئے گا جب آپکی زندگی کا مکمل ڈیٹا سب کے سامنے رکھا جائے گا اور اسکا حساب و کتاب ہوگا

لیکن ہائے افسوس کہ ہم لوگوں نے نہ کبھی اس سلسلے میں  سوچا اور نہ ہی فکر مند ہوئے

کاش کہ ہم اب بھی بیدار ہوجائیں


آخرت کی تیاری کرلو

 قیامت قریب ہے


_copy





جس نے  آپ  کی انگلی پکڑ  کر آپ  کو

دنیا میں یا دین پر چلنا  سکھایا  ہو اس  سے  کبھی مقابلہ نہیں  کیا کرتے.

شاید آپ  مقابلہ بازی  میں جیت  تو  جائیں لیکن  آپ  کی  عمل  میں برکت  ختم  ہو  جائیگی۔




💕یہ لفظ بھی کتنے با کمال ہوتے ہیں انجانے ان دیکھے لوگوں کو دل میں اتار دیتے ہیں اور برسوں کی پہچان رکھنے والوں کو دل سے اتار دیتے ہیں💕




💕تنقید کرنے والوں کو آپ پانی پہ بھی چل کے دیکھا دیں تب بھی کہیں گے تیرنا نہیں آتا اس لیے پانی پہ چل رہا ہے💕




💕کسی نے کیا خوب کہا ہے جب گھر کا فیصلہ کرنے کے لیے باہر کے لوگوں کی ضرورت پڑنا شروع ہو جائے تو سمجھ لینا آپ کا گھر برباد ہو چکا ہے💕




: اﯾﮏ teacher ﮐﻮ ﺟﺎﺏ ﻧﮧ ﻣﻠﯽ تو ﺍﺱ ﻧﮯ ﮐﻠﯿﻨﮏ ﮐﮭﻮل لیا ﺍﻭﺭ ﺑﺎﮨﺮ بورڈ پر ﻟﮑﮭﺎ

''ﺗﯿﻦ ﺳﻮ ﺭﻭﭘﮯ ﻣﯿﮟ ﻋﻼﺝ ﮐﺮﻭﺍﺋﯿﮟ، اگر ﻋﻼﺝ ﻧﮩﯿﮟ ھوﺍ ﺗﻮ ﺍﯾﮏ ھزﺍﺭ ﺭﻭﭘﮯ ﻭﺍﭘﺲ''

ﺍﯾﮏ ﮈﺍﮐﭩﺮ ﻧﮯ ﺳﻮﭼﺎ ﮐﮧ ﺍﯾﮏ ھﺰﺍﺭ ﺭﻭﭘﮯ ﮐﻤﺎﻧﮯ ﮐﺎ ﺍﭼﮭﺎ ﻣﻮﻗﻊ ھے۔ ﻭﮦ کلینک ﭘﺮ ﮔﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﺑﻮﻻ: ﻣﺠﮭﮯ ﮐﺴﯽ ﺑﻬﯽ ﭼﯿﺰ ﮐﺎ ﻣﺰﮦ ﻧﮩﯿﮟ ﺁﺗﺎ. میرا ٹیسٹ (ذائقہ) خراب ھے۔Teacher نے نرس سے کہا: ﺑﺎﮐﺲ ﻧﻤﺒﺮ 22 ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﺩﻭﺍﺋﯽ ﻧﮑﺎﻟﻮ ﺍﻭﺭ 3 ﺑﻮﻧﺪﯾﮟ اس مریض کو پلا دو۔ ﻧﺮﺱ ﻧﮯ بوندیں ﭘﻼ دیں۔

ﻣﺮﯾﺾ: ﯾﮧ ﺗﻮ ﭘﭩﺮﻭﻝ ھﮯ؟

Teacher: ﻣﺒﺎﺭﮎ ھﻮ ﺁﭖ ﮐﻮ ٹیسٹ ﻣﺤﺴﻮﺱ ھﻮ ﮔﯿﺎ۔

ﻻﺅ ﺗﯿﻦ ﺳﻮ ﺭﻭﭘﮯ.😜😉😀

(ﮈﺍﮐﭩﺮ ﮐﻮ ﻏﺼﮧ ﺁ ﮔﯿﺎ)

ﮐﭽﮫ ﺩﻥ ﺑﻌﺪ ﭘﮭﺮ ﻭﺍﭘﺲ ﮔﯿﺎ، ﭘﺮﺍﻧﮯ ﭘﯿﺴﮯ ﻭﺻﻮﻝ ﮐﺮﻧﮯ کے چکر میں۔

ﻣﺮﯾﺾ: ﮈﺍﮐﭩﺮ ﺻﺎﺣﺐ ﻣﯿﺮﯼ ﯾﺎﺩدﺍﺷﺖ ﮐمزور ھﻮﮔﺌﯽ ھے۔

Teacher 

ﺑﺎﮐﺲ ﻧﻤﺒﺮ 22 ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﺩﻭﺍﺋﯽ ﻧﮑﺎﻟﻮ ﺍﻭﺭ 3 ﺑﻮﻧﺪﯾﮟ پی لو۔

ﻣﺮﯾﺾ: ﻟﯿﮑﻦ ﻭﮦ ﺗﻮ ﺯﺑﺎﻥ ﮐﮯ ٹیسٹ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﮨﯿﮟ؟

Teacher

: ﯾﮧ ﻟﻮ ﺗﻤﮩﺎﺭﯼ ﯾﺎﺩدﺍﺷﺖ ﺑﻬﯽ ﻭﺍﭘﺲ ﺁ ﮔﺌﯽ.

ﻻﺅ ﺗﯿﻦ ﺳﻮ ﺭﻭﭘﮯ😉😜😀

(اﺱ ﺑﺎﺭ ﮈﺍﮐﭩﺮ ﻏﺼﮧ سے پاگل ھو گیا)

کچھ دنوں کے بعد پھر پیسے پورے کرنے کے چکر میں teacher کے پاس گیا)

ﮈﺍﮐﭩﺮ ﺻﺎﺣﺐ ﻣﯿﺮﯼ ﻧﻈﺮ کمزور ھﻮ ﮔﺌﯽ teacher

: ﺍﺱ ﮐﯽ ﺩﻭﺍﺋﯽ ﻣﯿﺮﮮ ﭘﺎﺱ ﻧﮩﯿﮟ ھﮯ۔ ﻟﻮ ﯾﮧ ﮨﺰﺍﺭ ﺭﻭﭘﮯ!

مریض: مگر ﯾﮧ ﺗﻮ ﭘﺎﻧﭻ ﺳﻮ ﮐﺎ ﻧﻮﭦ ھﮯ۔

Teacher

: مبارک هو آپ کی ﻧﻈر واپس آ گئی۔

لائیں تین ﺳﻮ ﺭﻭﭘﮯ!!!🤣

استاد استاد ہی ہوتا ہے😆😆😁😂

 

 

 

 

 یہ عالم عیش و عشرت کا یہ دنیا کیف و مستی کی ،

بلند اپنا تخیل کر یہ سب باتیں ہیں پستی کی،

جہاں دراصل ویرانہ ہے گو صورت ہے بستی کی،

بس اتنی سی حقیقت ہے فریب خواب ہستی کی،

کہ آنکھیں بند ہوں اور آدمی افسانہ بن جائے ۔




👈 خاتمۂ بالخیر_ایک سبق آموز واقعہ _!! 


ایک استاد اپنے شاگردوں کو عقیدہ توحید کی تعلیم دے رہے تھے۔ انہیں کلمہ "لا الہ الا اللہ"  کا مفہوم اور اس کے تقاضے سمجھا رہے تھے۔ 

ایک دن کا واقعہ ہے کہ ایک شاگرد اپنے استاد کے لیے ایک طوطا بطور تحفہ لے کر حاضر ہوا۔ استاذ کو پرندے اور بلی پالنے کا بڑا شوق تھا۔ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ استاد کو اس طوطے سے بھی بڑی محبت ہوگئی۔ چنانچہ وہ اس طوطے کو اپنے درس میں بھی لے جایا کرتے تھے۔ یہاں تک کہ طوطا بھی "لا الہ الا اللہ"  بولنا سیکھ گیا۔ پھر کیا تھا طوطا دن رات لا الہ اللہ اللہ بولتا رہتا تھا۔ 

ایک روز شاگردوں نے دیکھا کہ ان کے استاذ پھوٹ پھوٹ کر رو رہے ہیں۔ وجہ دریافت کی گئی تو استاذ فرمانے لگے: افسوس! "میرا طوطا آج مر گیا" شاگردوں نے کہا: آپ اس کے لیے کیوں رو رہے ہیں؟ اگر آپ چاہیں تو ہم دوسرا اس سے خوبصورت طوطا آپ کو لا دیتے ہیں۔ 

استاذ نے جواب دیا: میرے رونے کی وجہ یہ نہیں۔ بلکہ میں اس لئے رو رہا ہوں کہ جب بلی نے طوطے پر حملہ کیا تو اس وقت طوطا زور زور سے چلائے جارہا تھا یہاں تک کہ وہ مرگیا۔ حالانکہ وہی طوطا اس سے پہلے لاالہ الا اللہ کی رٹ لگائے رہتا تھا۔ مگر جب بلی نے اس پر حملہ کیا تو سوائے چیخنے اور چلانے کے کچھ اور اس کی زبان سے نہیں نکلا۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ "لا الہ الا اللہ" دل سے نہیں صرف زبان سے کہتا تھا۔ 

آگے استاد فرماتے ہیں: مجھے اندیشہ ہے کہ کہیں ہمارا حال بھی اس طوطے جیسا نہ ہو۔ یعنی ہم زندگی بھر صرف زبان سے لا الہ الا اللہ کہتے رہیں اور موت کے وقت اسے بھول جائیں اور ہماری زبان پر جاری نہ ہو ۔ اس لیے کہ ہمارے دل اس کلمے کی حقیقت اور اس کے تقاضے سے ناآشنا ہیں۔ یہ سننا تھا کہ سارے طلباء بھی رونے لگے۔ سوچئے!!!

کیا ہم نے بھی لا الہ الا اللہ کی حقیقت کو دل سے جانا اور سمجھا ہے؟


یاد رکھئے!!!

آسمان پر جانے والی سب سے بڑی چیز اخلاص اور زمین پر اترنے والی سب سے بڑی چیز توفیق ہے۔ جس بندے کے اندر جتنا اخلاص ہوگا اسی کے بقدر اسے توفیق حاصل ہوگی۔

اے اللہ! ہمیں اپنے قول و عمل میں اخلاص کی توفیق عطا فرما۔


عربی سے منقول :

 زباں سے کہہ بھی دیا لا الہ تو کیا حاصل ۔ ۔ ۔ ۔!! 

 دل و نگاہ مسلماں نہیں تو کچھ بھی نہیں ۔ ۔ ۔!


طالب دعا صمیم حقانی









✍️ حضرت محمد ﷺ  اور حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ تعالٰی عنہ کے ایک جیسے حالات و واقعات...☘️

( باغ فدک کا مسئلہ).... 🤔

💫جناب پیر طریقت رہبر شریعت مولانا ذوالفقار احمد نقشبندی مد ظلہ...... 📚

🎤🎤🎤🎤🎤🎤🎤🎤🎤🎤🎤

👆👆👆👆👆👆👆👆👆👆👆







 

 یہ عالم عیش و عشرت کا یہ دنیا کیف و مستی کی ،

بلند اپنا تخیل کر یہ سب باتیں ہیں پستی کی،

جہاں دراصل ویرانہ ہے گو صورت ہے بستی کی،

بس اتنی سی حقیقت ہے فریب خواب ہستی کی،

کہ آنکھیں بند ہوں اور آدمی افسانہ بن جائے ۔




 

 

 💞♣️💞♣️💞♣️💞♣️💞♣️💞💞♣️💞♣️💞♣️💞♣️💞♣️💞


.          ♠️حـــــــکایــــــــت سعـــــدــیؒ♠️```


کہتے ہیں کہ ایک بادشاہ کی عدالت میں کسی ملزم کو پیش کیا گیا۔ بادشاہ نے مقدمہ سننے کے بعد اشارہ کیا کہ اسے قتل کر دیا جائے۔ بادشاہ کے حکم پر پیادے اسے قتل گاہ کی طرف لے چلے تو اس نے بادشاہ کو برا بھلا کہنا شروع کر دیا کسی شخص کے لیے بڑی سے بڑی سزا یہی ہوسکتی ہے کہ اسے قتل کر دیا جائے اور چونکہ اس شخص کو یہ سزا سنائی جا چکی تھی اس لیے اس کے دل سے یہ خوف دور ہو گیا تھا کہ بادشاہ ناراض ہو کر درپے آزار ہو گا۔بادشاہ نے یہ دیکھا کہ قیدی کچھ کہہ رہا ہے تو اس نے اپنے وزیر سے پوچھا ’’یہ کیا کہہ رہا ہے؟‘‘ بادشاہ کا یہ وزیر بہت نیک دل تھا اس نے سوچا، اگر ٹھیک بات بتا دی جائے تو بادشاہ غصیّ سے دیوانہ ہو جائے گا اور ہوسکتا ہے قتل کرانے سے پہلے قیدی کو اور عذاب میں مبتلا کرے۔ اس نے جواب دیا جناب یہ کہہ رہا ہے کہ اللہ پاک ان لوگوں کو پسند کرتا ہے۔ جو غصے کو ضبط کر لیتے ہیں اور لوگوں کے ساتھ بھلائی کرتے ہیں‘‘۔وزیر کی بات سن کر بادشاہ مسکرایا اور اس نے حکم دیا کہ اس شخص کو آزاد کر دیا جائے۔بادشاہ کا ایک اور وزیر پہلے وزیر کا مخالف اور تنگ دل تھا۔ وہ خیر خواہی جتانے کے انداز میں بولا ’’یہ بات ہرگز مناسب نہیں ہے کہ کسی بادشاہ کے وزیر اسے دھوکے میں رکھیں اور سچ کے سوا کچھ اور زبان پر لائیں اور سچ یہ ہے کہ قیدی حضور کی شان میں گستاخی کر رہا تھا۔ غصہ ضبط کرنے اور بھلائی سے پیش آنے کی بات نہ کر رہا تھا‘‘۔وزیر کی یہ بات سن کر نیک دل بادشاہ نے کہا ’’اے وزیر! تیرے اس سچ سے، جس کی بنیاد بغض اور کینے پر ہے، تیرے بھائی کی غلط بیانی بہتر ہے کہ اس سے ایک شخص کی جان بچ گئی۔ یاد رکھ! اس سچ سے جس سے کوئی فساد پھیلتا ہو، ایسا جھوٹ بہتر ہے جس سے کوئی برائی دور ہونے کی امید ہو۔وہ سچ جو فساد کا سبب ہو بہتر ہے نہ وہ زباں پہ آئےاچھا ہے وہ کذب ایسے سچ سے جو آگ فساد کی بجھائےحاسد وزیر بادشاہ کی یہ بات سن کر بہت شرمندہ ہوا۔ بادشاہ نے قیدی کو آزاد کر دینے کا فیصلہ بحال رکھا اور اپنے وزیروں کو نصیحت کی کہ بادشاہ ہمیشہ اپنے وزیروں کے مشورے پر عمل کرتے ہیں۔ وزیروں کا فرض ہے کہ وہ ایسی کوئی بات زبان سے نہ نکالیں جس میں کوئی بھلائی نہ ہو۔ اس نے مزید کہا ’’یہ دنیاوی زندگی بہرحال ختم ہونے والی ہے۔ کوئی بادشاہ ہو یا فقیر، سب کا انجام موت ہے۔ اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ کسی شخص کی روح تخت پر قبض کی جاتی ہے یا فرش خاک پر‘‘۔ حضرت سعدیؒ کی یہ حکایت پڑھ کر سطحی سوچ رکھنے والے لوگ یہ نتیجہ اخذ کر لیتے ہیں کہ مصلحت کے لیے جھوٹ بولنا جائز ہے۔ لیکن یہ نتیجہ نکالنا درست نہیں۔ حکایت کی اصل روح یہ ہے کہ خلق خدا کی بھلائی کا جذبہ انسان کے تمام جذبوں پر غالب رہنا چاہیے اور جب یہ اعلیٰ و ارفع مقصد سامنے ہو تو مصلحت کے مطابق روّیہ اختیار کرنے میں مضائقہ نہیں۔ جیسے جراح کو یہ اجازت ہے کہ فاسد مواد خارج کرنے کے لیے اپنا نشتر استعمال کرے۔ کسی انسان کے جسم کو نشتر سے کاٹنا بذات خود کوئی اچھی بات ہر گز نہیں ہے لیکن جب جرّاح یہ عمل کرتا ہے تو اسے اس کی قابلیت سمجھا جاتا ہے۔٭…٭…٭


💞♣️💞♣️💞♣️💞♣️💞♣️💞💞♣️💞♣️💞♣️💞♣️💞♣️💞

__________________________

 

 

 

 

 💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞

__________________________


زندگی کے لمحــــے کی قدر آپ کو اس وقت آئے گی ... جب آپ یہ سمجھ جائیــــں گے ... کہ یہ لمحــــہ دوبارہ زندگی میــــں نہیـــــــــں آنے والا ......!!!


__________________________

💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞💞

 

 


 

 

❣️🤲🌙۔


★کتنی دلکش بات ہے نہ سمندروں کے رب کو اپنے بندے کا ایک آنسو پسند ہے★


❣️اصــــــــلاحی باتیں🌙

 

 

 

 🌹‏﷽🌹


ہر منفی خیال سے دوستی رکھنے سے معذرت کر لیجئے اور ہر مثبت خیال کو ہر قیمت پر اپنا دوست بنا لیجئیے یقین جانیے جتنے مثبت خیال آپ کے دوست ہوتے جائیں گے اتنا ہی آپ کا شمار عظیم انسانوں میں ہوتا جائے گا...!!!


❣دَبِــــــــستَانِ اَدَب 🌙

 

 

 

: ❣️🤲🌙۔


★شکل کی خوبصورتی تو محض آنکھوں کو بھاتی ہے جبکہ کردار کی خوب صورتی دلوں کو فتح کرتی ہے★


❣️اصــــــــلاحی باتیں🌙

 

 

 

 🌹‏﷽🌹


رشتوں کی رسی کمزور تب ہوتی ہے جب انسان  غلط فہمیوں میں پیدا ہونے والے سوالات کا جواب بھی خود ہی بنا لیتا ہے۔ لہٰذا غلط فہمی دُور کیا کریں رشتہِ نہ توڑا کریں..!!!!!


❣دَبِــــــــستَانِ اَدَب 🌙

 

 

 

 

: 🌹💫استاذہ ڈاکٹر فرحت ھاشمی صاحبہ کی قلم سے💫🌹


13 سے 19 سال کے ٹین ایج لڑکے لڑکیاں....!


جب ٹین ایج میں داخل ھوں، تو انہیں کچھ باتیں خاص طور پر سمجھائیں۔۔۔


مثلاً

سب سے پہلے اور سب سے زیادہ اصرار اس بات پر رھے، کہ اپنے ناخن ھمیشہ صاف ستھرے اور درست انداز میں کاٹ کر رکھنا اس لئے کہ لوگ سب سے پہلے آپ کے ناخن دیکھتے ھیں،

صرف دیکھتے ھیں،

کہتے کچھ نہیں مگر نمبر کٹ جاتے ھیں...!


دوسری بات

ڈیوڈرینٹ ضرور لگایا کریں، 

آپ کے پاس سے کوئی بری اسمیل نہیں آنی چاھئے،

کیونکہ آپ کے پاس سے بیڈ اسمیل آنے پر

آپ کے دوست، اسکول فیلو، ساتھ سفر کرنے والے ھمسفر، آفس کولیگ اس سے سخت پریشان ھوں گے،

لیکن

بولیں گے کچھ نہیں...! 

کیونکہ یہ بہت پرسنل معاملہ ھے مگر

نمبر کَٹ جائیں گے...!


اس کے بعد اپنے دانت بہت اچھی طرح صاف رکھیں،

منہ سے آنے والی بدبودار سانس

آپ کے مخاطب کو سخت ناگوار گزرتی ھے،

مگر

لوگ بولیں گے نہیں...!

آپ کو کہہ نہیں سکتے، کہ کہیں آپ ناراض نہ ھو جائیں،

لیکن

نمبر کٹ جائیں گے...!


گردن اور کان کی صفائی بہت توجہ سے کرنی ھے،

ناک کے بال ھر ھفتے کاٹنے ھیں، گردن بہت اچھی طرح مل کر دھونی ھے،

کوئی میل نظر نہ آئے،

کیونکہ

کوئی اس بارے میں سمجھاتا نہیں ھے،

دیکھتا ھے مگر خاموش رھتا ھے،

لیکن

نمبر کٹ جاتے ھیں...!

پھر

ناک، کان، منہ میں انگلیاں نہیں ڈالنی،

ناخن نہیں چبانے، بار بار ناک چہرا سر نہیں کھجانا

ضرورت ھو تو بہت نفاست سے سلیقے سے

ایسا کر سکتے ھیں،

مثلاً ناک میں خارش ھو رھی ھے،

تو انگلی سے نہیں الٹے ھاتھ کی پُشت سے، آھستہ سے کھجا سکتے ھیں،

سیدھے ھاتھ سے تو ھرگز نہیں، 

جس سے آپ نے کسی سے ھاتھ ملانا ھے،

اس سے بہتر ھے کہ رومال یا ٹشو پیپر ضرور ساتھ رکھیں،

کیونکہ

نمبر..............!

اسی طرح

جسم کے مخصوص حصوں پر کبھی ٹچ نہ کرنا،


چند مزید ھدایات جو کہ یاددھانی کے لئے اکثر دھراتے رھیں،،،

چاھے شلوار ھو یا پینٹ،

اَنڈروئیر ضرور پہنیں،


گھر سے باھر جاتے وقت،

منہ اٹھائے، جھاڑ جھنکار روانہ مت ھوں

اپنا منہ ھاتھ دھو کر بال بنا کر

 درست لباس

اچھے شوز پہن کر جائیں چاھے قریب کی مارکیٹ سے کچھ سامان ھی کیوں نا لانا ھو،

شوز کی پالش اور صفائی کا خاص خیال رکھا کریں،،،

آپ کی شخصیت کے بارے میں لباس سے زیادہ آپ کے شوز بتاتے ھیں،،،

آدھے پَونے پاجامے، ادھوری شرٹس سخت معیوب لگتی ھیں،

خاص طور پر مسجد جاتے ھوئے،

شلوار قمیض میں ھونا چاھئے،

آدھے بازو کی چھوٹی شرٹ اور جینز کی قمیض آپ سے پیچھے کھڑے نمازیوں کو بہت پریشان کرتی ھے، ان کی توجہ متاثر ھوتی ھے،

وہ بھی

کچھ کہہ نہیں سکتے،

مگر

آپ کی تربیت پر دل ھی دل میں کوستے ضرور ھیں،


گھر کے اندر کا لباس بھی باوقار ھونا چاھئے،

ماں باپ اور بہنوں کے کمروں میں

کبھی دروازہ بجائے بغیر نہیں جائیں،

بہنوں کے کمرے میں بلاوجہ نہیں بیٹھیں،


اپنے میلے کپڑے خود دھونا سیکھیں،

انہیں واش روم میں لٹکا چھوڑ کر مت آئیں،،،


اپنی ضرورت کی پرسنل چیزیں، اپنی الماری میں رکھیں،

جب یہ بچے ٹین ایج میں داخل ھوں، تو آپ بازار سے ریزر بلیڈز لا کر دیں اور اپنے بازو پر بال صاف کر کے سمجھائیں کہ کس طرح

اپنے جسم کے اندرونی حصوں کے بال ھر ھفتے صاف کرنے ھیں،

اپنی اور دوسروں کی پرسنل اسپیس کا بہت خیال رکھنا ھے،

پرسنل اسپیس ناپنے کا آسان طریقہ یہ ھے کہ

اپنا ھاتھ پورا بازو کھول لیں،

یہ اندازاً ڈھائی سے تین فٹ بنتا ھے،،،

نا کبھی کسی کی پرسنل اسپیس میں جائیں،

یعنی تین فٹ دور رہ کر بات کریں،

نہ کسی کو زیادہ قریب آنے دیں،،،

یقیناً سفر میں، کار، بس، جہاز کی سیٹ کا معاملہ زرا مختلف ھے، لیکن اس کے بھی آداب ھیں اور سفر کے سب آداب سیکھنے چاھئیں۔۔۔

بچوں کو

سمجھائیں کہ کسی کو فون کریں یا

کسی کے پاس جائیں،

سب سے پہلے

ایک سانس میں

یہ چار باتیں بتا دیں،

سلام، نام، جگہ، کام،،،

یعنی پہلے سلام کریں،

پھر اپنا اور اپنے ادارے کا نام بتائیں،

پھر آنے کا مقصد بتا کر اجازت لیں کہ

آپ سے بات ھو سکتی ھے...؟

میں اندر آ سکتا/سکتی ھوں...؟

یا کُرسی پر بیٹھ سکتا/سکتی ھوں...؟

اجازت ملے تو ٹھیک ورنہ پِھر کبھی سہی ....!

بغیر اجازت کسی کی میز سے ایک بال پین یا ٹشو تک نہیں اٹھانا

کیونکہ


" یہ جرم کے زینے کا پہلا قدم ھے"


ایک بات

جو اکثر بتائیں، کہ اے بیٹا/ اے بیٹی

کسی سے فون پر بات کریں یا کسی کے پاس جائیں،

اپنے چہرے پر ھلکی سی حقیقی مسکراھٹ ضرور رکھیں، 

یہ مسکراھٹ آپ کے لئے بے شمار دروازے کھول دیتی ھے۔۔۔


کسی سے ھاتھ ملاؤ، تو پورا ھاتھ ملاؤ،

گرم جوشی سے اس کے ساتھ ساتھ نظریں بھی ملائیں،

یہ نہیں کہ منہ اِدھر، ھاتھ اودھر،

بات کسی اور سے...!


وطن کے سارے بچوں …

 

 


No comments:

Post a Comment