Sunday, April 18, 2021

Islamic Urdu Article: Ibratnak Dastan, Waldain, Muskuraiyay, Khush Fehmi, Hikayat Roomi, Insan, Nazar bad lagti hay

 

Home Page  Urdu Islamic Article  HR Email Ids  Zikar Azkaar

Namaz Quran & Tableegh   School HR ID  Ulema Ikram Bayanat

Listen Quran Majeed   Read Quran Majeed  Social Media  Ramzan

Khulasa Quran Majeed


 

ماں

 

 ڈی آئی جی نونت سکیرا جی نے عبرت ناک داستان پوسٹ کی ھے۔

 

 

 

ایک جج صاحب اپنی بیوی کو

 

 طلاق کیوں دے رہے ہیں، ؟؟؟؟

 

 

 

رونگٹے کھڑے کر دینے والا

 

سچا واقعہ۔۔

 

 

 

کل رات ایک ایسا واقعہ ہوا جس نے زندگی کی کئی پہلوؤں کو چھو لیا۔

 

قریب شام کے7بجےھونگے ،موبائل کی گھنٹی بجی۔ اٹھایا تو ادھر سے رونے کی آواز ۔۔۔

 

میں نے چپ کرایا اور پوچھا کہ بھابی جی آخر ہوا کیا ؟؟

 

ادھر سے آواز آئی آپ کہاں ہیں؟ اور کتنی دیر میں آ سکتے ہیں؟

 

میں نے کہا آپ پریشانی بتایے اور بھائی صاحب کہاں ہیں؟ ۔ اور ماں کدھر ہیں۔آخر ہوا کیا ہے؟

 

لیکن ادھر سے صرف ایک ہی رٹ کے آپ فوراً آجاءیے۔

 

میں اسے مطمئن کرتے ہوئے کہا کہ ایک گھنٹہ لگے گا پہنچنے میں۔ جیسے تیسے گھبراہٹ میں پہونچا۔۔

 

 

 

دیکھا کہ بھائی صاحب، (جو یمارے جج دوست ہیں ) سامنے بیٹھے ہوے ہیں۔

 

بھابی جی رونا چیخنا کر رہی ہیں؛ ١٢ سال کا بیٹا بھی پریشان ہے اور ٩ سال کی بیٹی بھی کچھ کہ نہیں پا رہی ہے۔

 

 

 

میں نے بھای صاحب سے پوچھاکہ" آخر کیا بات ہے"؟

 

بھائی صاحب  کچھ جواب نہیں دے رہے تھے۔۔

 

 

 

پھر بھابی جی نے کہا؛ یہ دیکھیے طلاق کے کاغذات۔

 

 

 

 کورٹ سے تیار کرا کر لائے ہیں۔  مجھے طلاق دینا، چاہتے ہیں َ۔

 

 

 

میں نے پوچھا " یہ کیسے ہو سکتا ہے ؟؟؟  اتنی اچھی فیملی ہے ؛ دو بچے ہیں۔ سب کچھ سیٹلڈ ھے۔  پہلی نظر میں مجھے لگا کے یہ مذاق ہے۔

 

 

 

لیکن میں نے بچوں سے  پوچھا دادی کدھر ھے ۔ تو بچوں نے بتایا ؛  پاپا  انہیں ٣ دن پہلے نوئیڈا کے "اولڈ ایج ھوم" میں شفٹ کر آئے ہیں۔

 

 

 

میں نے نوکر سے کہا؛ مجھے اور بھائی صاحب کو چاے پلاو؛

 

کچھ دیر میں چائے آئی  َ بھائی صاحب کو میں نے بہت کوشش کی چائے پلانے کی۔ مگر انہوں نے نہیں پیا۔ اور کچھ ہی دیر میں وہ معصوم بچے کی طرح پھوٹ پھوٹ کر رونے لگے۔  اور بولے میں نے ٣ دنوں سے کچھ بھی نہیں کھایا ہے۔ میں اپنی 61سال کی ماں کو کچھ لوگوں کے حوالے کر کے آیا ھوں۔

 

 

 

پچھلے سال سے میرے گھر میں ماں کے لیے اتنی مصیبتیں ہوگئیں  کہ بیوی نے قسم کھا لی کی "میں ماں جی کا دھیان نہیں رکھ سکتی"

 

نا تو یہ ان سے بات کرتی تھی اور نہ میرے بچے ان سے بات کرتے تھے۔ 

 

 

 

روز میرے کورٹ سے آنے کے بعد ماں بہت روتی تھی۔

 

نوکر تک بھی ان سے خراب طرح سے پیش آتے تھے۔ اور اپنی منمانی کرتے تھے۔

 

 

 

ماں نے ۱۰ دن پہلے بول دیا ۔۔۔۔۔، تو مجھے اولڈ ایج ھوم میں ڈال دے۔۔ میں نے بہت کوشش کی پوری فیملی کو سمجھانے کی، لیکن کسی نے ماں سے سیدھے منہ بات تک نہیں کی۔ 

 

 

 

                     جب میں دو سال کا تھا تب ابو انتقال کرگئے تھے۔ ماں  نے دوسروں کے گھروں میں کام کر کے مجھے پڑھایا اس قابل بنایا کے میں آج ایک جج ھوں،

 

 

 

لوگ بتاتے ہیں کہ ماں دوسروں کے گھر کام کرتے وقت کبھی بھی مجھے اکیلا نہیں چھوڑتی تھی۔

 

 

 

اس ماں کو میں آج اولڈ ایج ھوم میں چھوڑ آیا ہوں۔ میں اپنی ماں کی ایک ایک دکھ کو یاد کرکے تڑپ رہا ہوں جو انھوں نے صرف میرے لئے اٹھائے  تھے۔

 

 

 

           مجھے آج بھی یاد ھے جب میں میٹرک کے امتحان دینے والا تھا۔ ماں میرے ساتھ رات۔ رات بھر بیٹھی رہتی تھی۔

 

 

 

ایک بار  جب میں اسکول سے گھر آیا تو ماں کو بہت زبردست بخار میں مبتلا پایا۔۔۔پورا جسم گرم اور تپ رہا تھا۔ میں نے ماں سے کہا تجھےتیز بخار ہے۔ تب ماں ہنستے ہوئے بولی ابھی کھانا بنا کر آی ہوں اس لئے گرم ہے۔

 

 

 

لوگوں سے ادھار مانگ کر مجھے دھلی یونیورسٹی سے ایل ایل بی تک پڑھایا۔

 

 

 

 مجھے ٹیوشن تک نہیں پڑھانےدیتی تھی۔ کہیں میرا وقت برباد نہ ہو جائے۔

 

کہتے کہتے رونے لگے۔۔ ۔۔ اور کہنے لگے۔ جب ایسی ماں کے ہم نہیں ھو سکے تو اپنے بیوی اور بچوں کے کیا ہونگے۔

 

 

 

ہم جنکے جسم کے ٹکڑے ہیں، آج ہم انکو ایسے لوگوں کے حوالے کر آئے '؛ '''جو انکے عادت، انکی بیماری، انکے بارے میں کچھ بھی نہیں جانتے ہیں۔۔ جب میں ایسی ماں کے لئے کچھ بھی نہیں کر سکتا تو میں کسی اور کے لئے بھلا کیا کر سکتا ہوں۔

 

 

 

آذادی اگر اتنی پیاری ھے اور ماں اتنی بوجھ ہے تو، میں پوری آزادی دینا چاہتا ہوں۔

 

 

 

جب میں بغیر باپ کے پل گیا تو یہ بچے بھی پل جاینگے۔اسی لیے میں طلاق دینا چاہتا ہوں۔

 

 

 

ساری پراپرٹی میں ان لوگوں کے حوالے کرکے  اس اولڈ ایج ھوم میں رہوں گا۔ وہاں کم سے کم ماں کے ساتھ رہ تو سکتا ہوں۔

 

اور اگر اتنا سب کچھ کر نے کے باوجود ماں، آشرم میں رہنے کے لئے مجبور ہے ۔

 

تو ایک دن مجھے بھی آخر جانا ہی پڑے گا۔

 

 

 

ماں کے ساتھ رہتے۔ رہتے عادت بھی ھو جائےگی۔

 

 ماں کی طرح تکلیف تو نہیں ہوگی۔

 

 جتنا بولتے اس سے بھی زیادہ رو رہے تھے۔

 

 

 

اسی درمیان رات کے 12:30ھوگیے۔ میں نے بھابی جی کے چہرے کو دیکھا۔

 

انکے چہرے پچھتاوے کے جذبات سے بھرے ہ

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

مسکرائیے😃😃😃😃

 

 

 

عرب لوگ شکریہ کہنے کی بجائے دعائیں دینے پر یقین رکھتے ہیں۔

 

 

 

ایسے ہی ایک کسٹمر آیا۔ اس کا بل کیا اس کا سامان پلاسٹک بیگ میں ڈال کر انتہائی ادب سے اسے پکڑایا تو خوش ہو کر کہنے لگا

 

اللہ یُزوِّجکَ من لا یصلی و لا یصوم۔

 

اللہ تیری شادی اس سے کروائے جو نہ نماز پڑھتی ہے اور نہ روزہ رکھتی ہے۔

 

اگے سے کہتا

 

قل آمین

 

آمین کہو۔

 

 

 

میں حیران

 

اس نے یہ کیسی دعا دی

 

واللہ ما فھم

 

اللہ کی قسم ! مجھے سمجھ نہیں آئی۔میں حیرانگی سے بولا

 

میرا ہاتھ تھام کر بولا

 

سمجھاتا ہوں پہلے آمین بولو۔

 

میں شادی شدہ ہوں۔اور مجھے تمہاری دعا پسند نہیں آئی۔میں بولا

 

پسند آئے  گی میرے بھائی۔! آمین کہو۔

 

میرا ہاتھ بدستور

 

 اسکے ہاتھ میں تھا

 

آمین ۔میں بولا

 

 

 

وہ انتہائی پیار سے میرے پاس ہو کر سرگوشی میں بولا

 

حور الجنة، لا یصلی لا یصوم

 

جنت کی حور نہ نماز پڑھتی ہے نہ روزہ رکھتی ہے۔

 

 

 

دعا کا مطلب سمجھایا تو میرے وجود  کا رواں رواں آمین بن گیا۔

 

😝😝😝😝

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

: خوش فہمی

 

 

 

ﺍﯾﮏ ﺑﮭﯿﮍ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﯽ ﭘﮍﻭﺳﻦ ﺑﮭﯿﮍ ﺳﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ ﮐﮧ ﮨﻤﯿﮟ ﮐﯿﺴﮯ ﭘﺘﺎ ﭼﻠﮯ ﮔﺎ ﮐﮧ ﺁﺝ ﮨﻤﺎﺭﯼ ﻗﺮﺑﺎﻧﯽ ﮐﯽ ﺑﺎﺭﯼ ﮨﮯ؟

 

ﺟﻮﺍﺏ ﻣﻼ : " ﺩﯾﮑﮭﻮ ! ﺟﺲ ﺩِﻥ ﺗﻤﻬﺎﺭا ﻣﺎﻟﮏ ﺗﻤﮩﯿﮟ ﺑﮩﺖ ﭘﯿﺎﺭ ﮐﺮے، ﭼﺎﺭﻩ ﮐﮭﻼﺋﯿﮟ، ﭘﺎﻧﯽ ﭘﻼﺋﯿﮟ

 

ﺗﻮ ﺳﻤﺠﮫ ﻟﻮ ﮐﮧ ﺍُﺱ ﺩِﻥ ﺗﻤﻬﺎﺭﯼ ﻗﺮﺑﺎﻧﯽ ﮐﺎ ﺩِﻥ ﮨﮯ۔۔ "!

 

ﭼﻨﺎﻧﭽﮧ ﯾﮧ ﺑﺎﺕ ﺍُﺱ ﺑﮭﯿﮍ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﭘﻠﮯ ﺑﺎﻧﺪﮪ ﻟﯽ، ﺍﻭﺭ ﺍﯾﮏ ﺩِﻥ ﺑﺎﻟﮑﻞ ﻭﯾﺴﺎ ﮨﯽ ﮨﻮﺍ،

 

ﻣﺎﻟﮏ ﻧﮯ ﭘﮩﻠﮯ ﺗﻮ ﺍُﺳﮯ ﺑﮍﮮ ﭘﯿﺎﺭ ﺳﮯ ﭼﺎﺭﻩ ﮐﮭﻼﯾﺎ، ﭘﮭﺮ ﭘﺎﻧﯽ ﭘﻼﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﭘﮭﺮ ﺍﮔﻠﮯ ﮨﯽ ﻟﻤﺤﮯ ﺍُﺳﮯ ﺯﻣﯿﻦ ﭘﺮ ﻟﭩﺎ ﮐﺮ ﺍﯾﮏ ﺗﯿﺰ ﺩﮬﺎﺭ ﻭﺍﻻ ﺁﻟﮧ ﭘﮑﮍ ﻟﯿﺎ۔ ﺑﮭﯿﮍ ﺳﻤﺠﮫ ﮔﺌﯽ ﮐﮧ ﺁﺝ ﺍُﺱ ﮐﯽ ﻗﺮﺑﺎﻧﯽ ﮐﺎ ﺩِﻥ ﮨﮯ ﺳﻮ ﺍُﺱ ﻧﮯ ﺁﻧﮑﮭﯿﮟ ﺑﻨﺪ ﮐﺮ ﻟﯿﮟ۔ ﻟﯿﮑﻦ ﺟﺐ ﮐﺎﻓﯽ ﺩﯾﺮ ﺑﻌﺪ ﺍُﺳﮯ ﻣﺤﺴﻮﺱ ﮨﻮﺍ ﮐﮧ ﻣﺎﻟﮏ ﺍُﺳﮯ ﺫﺑﺢ ﻧﻬﯿﮟ ﮐﺮ ﺭﮨﺎ ﺑﻠﮑﮧ ﺻﺮﻑ ﺍُﺱ ﮐﯽ ﺍُﻭﻥ ﺍُﺗﺎﺭ ﺭﮨﺎ ﮨﮯ ﺗﻮ ﺍُﺱ ﮐﯽ ﺧﻮﺷﯽ ﮐﺎ ﮐﻮﺋﯽ ﭨﮭﮑﺎﻧﮧ ﻧﮧ ﺭﮨﺎ۔

 

ﺍﻭﺭ ﭘﮭﺮ ﯾﮧ ﺳﻠﺴﻠﮧ ﮨﺮ ﺩﻭ، ﭼﺎﺭ ﻣﮩﯿﻨﮯ ﺑﻌﺪ ﻭﻗﻔﮯ ﻭﻗﻔﮯ ﺳﮯ ﭼﻠﺘﺎ ﺭﮨﺎ، ﺍﻭﺭ ﺍﺏ ﺗﻮ ﺑﮭﯿﮍ ﮐﻮ ﺑﮭﯽ ﯾﻘﯿﻦ ﮨﻮ ﮔﯿﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﻣﺎﻟﮏ ﺍُﺳﮯ ﮐﺒﮭﯽ ﺑﮭﯽ ﻗﺮﺑﺎﻥ ﻧﻬﯿﮟ ﮐﺮﮮ ﮔﺎ، ﺍﻭﺭ ﺟﺐ ﺑﮭﯽ ﻭﻩ ﺍُﺳﮯ ﻟﭩﺎﺋﮯ ﮔﺎ ﺗﻮ ﺻﺮﻑ ﺍُﺱ ﮐﯽ ﺍُﻭﻥ ﮨﯽ ﺍُﺗﺎﺭﮮ ﮔﺎ۔

 

ﻟﯿﮑﻦ ! ﺍﯾﮏ ﺩِﻥ ﺟﺐ ﻣﺎﻟﮏ ﻧﮯ ﺍُﺳﮯ ﺣﺴﺐِ ﺳﺎﺑﻖ ﺯﻣﯿﻦ ﭘﺮ ﻟﭩﺎﯾﺎ ﺗﻮ ﺗﺐ ﺑﮭﯽ ﻭﻩ ﺍِﺳﯽ ﺧﻮﺵ ﻓﮩﻤﯽ ﻣﯿﮟ ﺗﮭﯽ ﮐﮧ ﻭﻩ ﺍُﺳﮯ ﻗﺮﺑﺎﻥ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮﮮ ﮔﺎ،

 

ﺟﺲ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﻭﻩ ﺗﯿﺎﺭ ﺑﮭﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﺗﮭﯽ۔ ﺍﻭﺭ ﭘﮭﺮ ﺍﮔﻠﮯ ﮨﯽ ﻟﻤﺤﮯ ﻣﺎﻟﮏ ﮐﯽ ﺗﯿﺰ ﺩﮬﺎﺭ ﭼﮭﺮﯼ ﺍُﺱ ﮐﯽ ﮔﺮﺩﻥ ﭘﺮ ﭼﻞ ﮔﺌﯽ ﺍﻭﺭ ﻭﻩ ﻣﻮﺕ ﮐﯽ ﺁﻏﻮﺵ ﻣﯿﮟ ﭘﮩﻨﭻ ﮔﺌﯽ۔

 

ﮨﻢ ﺍﻧﺴﺎﻧﻮﮞ ﮐﯽ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﺑﮭﯽ ﺑﺎﻟﮑﻞ ﺍﯾﺴﯽ ﮨﯽ ﮨﮯ، ﮨﻢ ﺑﮭﯽ ﺟﺐ ﭘﮩﻠﯽ ﺑﺎﺭ ﮐﺴﯽ ﺑﯿﻤﺎﺭﯼ ﯾﺎ ﻣﺼﯿﺒﺖ ﺳﮯ ﺩﻭﭼﺎﺭ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺗﻮ ﯾﮩﯽ ﺳﻮﭼﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﺑﺲ ﺍﺏ ﺗﻮ ﻣﻮﺕ ﺁﺋﯽ کہ ﺁﺋﯽ، ﺑﮩﺖ ﺭﻭﺗﮯ ﺍﻭﺭ ﮔﮍﮔﮍﺍﺗﮯ ﮨﯿﮟ،

 

ﺍﻭﺭ ﺟﺐ ﮨﻢ ﻭﮨﺎﮞ ﺳﮯ ﺍﻟﻠﻪ ﮐﯽ ﺭﺿﺎ ﺳﮯ ﺑﭻ ﻧﮑﻠﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﺗﻮ ﺍﮔﻠﯽ ﺑﺎﺭ ﺍُﺱ ﺑﯿﻤﺎﺭﯼ ﯾﺎ ﻣﺼﯿﺒﺖ ﮐﻮ ﺍﺗﻨﺎ ﺳﻨﺠﯿﺪﻩ ﻧﻬﯿﮟ ﻟﯿﺘﮯ ﺍﻭﺭ ﯾﻬﯽ ﺳﻮﭼﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﯾﮧ ﺗﻮ ﻣﺤﺾ ﮐﭽﮫ ﭘﻞ ﮐﯽ ﺗﮑﻠﯿﻒ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﮨﻢ ﺩﻭﺑﺎﺭﻩ ﻭﯾﺴﮯ ﮨﯽ ﺑﭻ ﻧﮑﻠﯿﮟ ﮔﮯ۔۔۔ !!!

 

ﻟﯿﮑﻦ ﭘﮭﺮ ﮐﺲ ﺩِﻥ ﺍﭼﺎﻧﮏ ﻭﻩ ﺑﯿﻤﺎﺭﯼ ﯾﺎ ﻣﺼﯿﺒﺖ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﻟﯿﮯ ﻣﻮﺕ ﮐﺎ ﻋﻨﺪﯾﺎ ﻟﮯ ﮐﺮ ﺁﺗﯽ ﮨﮯ ﮨﻤﯿﮟ ﭘﺘﮧ ﺑﮭﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﭼﻠﺘﺎ، ﺟﺲ ﮐﮯ ﻟﯿﮯ ﻧﮧ ﺗﻮ ﮨﻢ ﻧﮯ ﮐﻮﺋﯽ ﺗﯿﺎﺭﯼ ﮐﯽ ﮨﻮﺗﯽ ہے ﺍﻭﺭ ﻧﮧ ﮨﯽ ﮨﻤﯿﮟ ﮐﻮﺋﯽ ﺍُﻣﯿﺪ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ۔

 

ﺍﯾﺴﯽ ﻧﺎﮔﮩﺎﻧﯽ ﺍﻣﻮﺍﺕ ﮐﯽ ﺑﮩﺖ ﺳﯽ ﻣﺜﺎﻟﯿﮟ ﮨﻢ ﺭﻭﺯﺍﻧﮧ ﺳﻨﺘﮯ ﺍﻭﺭ ﺩﯾﮑﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ ۔

 

ﻗﺒﺮﺳﺘﺎﻥ ﺍﯾﺴﮯ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﺳﮯ ﺑﮭﺮﺍ ﮨﻮﺍ ﮨﮯ ﺟﻮ ﯾﮧ ﺳﻤﺠﮭﺘﮯ ﺗﮭﮯ ﮐﮧ ﺑﻮﮌﮬﮯ ﮨﻮﻧﮯﭘﺮ ﻭﻩ ﺍﭘﻨﯽ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﺍﺳﻼﻡ ﮐﮯ ﻣﻄﺎﺑﻖ ﮈﮬﺎﻝ ﻟﯿﮟ ﮔﮯ۔۔۔ !!!

 

ﭘﺮ ﺍﻓﺴﻮﺱ ﮐﮧ ﻭﻗﺖ ﻧﮩﯿﮟ ﺭﮨﺘﺎ۔۔۔ !!!

 

Copied

 

 

 

 

 

 

 

 

 

حکایات رومی. سے ایک سبق آموز حکایت

 

ایک عورت کو اللّٰہ ہر بار اولادِ نرینہ سے نوازتا مگر چند ماہ بعد وہ بچہ فوت ہو جاتا۔ لیکن وہ عورت ہر بار صبر کرتی اور اللّٰہ کی حکمت سے راضی رہتی تھی۔ مگر اُس کے صبر کا امتحان طویل ہوتا گیا اور اسی طرح ایک کے بعد ایک اُس عورت کے بیس بچّے فوت ہوئے۔ آخری بچّے کے فوت ہونے پر اُس کے صبر کا بندھن ٹوٹ گیا۔ وہ آدھی رات کو زندہ لاش کی طرح اُٹھی اور اپنے خالقِ حقیقی کے سامنے سر سجدے میں رکھ کر خوب روئی اور اپنا غم بیان کرتے ہوئے کہا

 

"اے کون و مکاں کے مالک.! تیری اِس گناہگار بندی سے کیا تقصیر ہوئی کہ سال میں نو مہینے خونِ جگر دے کر اِس بچّے کی تکلیف اُٹھاتی ہوں اور جب اُمید کا درخت پھل لاتا ہے تو صرف چند ماہ اُس کی بہار دیکھنا نصیب ہوتا ہے۔ آئے دن میرا دل غم کے ماحول کا شکار رہتا ہے کہ میرا بچّہ پروان چڑھے گا بھی کہ نہیں۔ اے دُکھی دلوں کے بھید جاننے والے.! مجھ بےنوا پر اپنا لطف و کرم فرما دے۔"

 

روتے روتے اُسے اونگھ آ گئی۔ خواب میں ایک شگفتہ پُربہار باغ دیکھا جس میں وہ سیر کر رہی تھی کہ سونے چاندی کی اینٹوں سے بنا ایک محل نظر آیا جس کے اوپر اُس عورت کا نام لکھا ہُوا تھا۔ باغات اور تجلیات دیکھ کر وہ عورت خوشی سے بیخود ہو گئی۔ محل کے اندر جا کر دیکھا تو اُس میں ہر طرح کی نعمت موجود تھی اور اُس کے تمام بچّے بھی اُسی محل میں موجود تھے جو اُسے وہاں دیکھ کے خوشی سے جھُوم اُٹھے تھے۔ پھر اُس عورت نے ایک غیبی آواز سُنی کہ "تُو نے اپنے بچّوں کے مرنے پر جو صبر کیا تھا, یہ سب اُس کا اجر ہے۔"

 

خوشی کی اِس لہر سے اُس کی آنکھ کھل گئی۔ جب وہ خواب سے بیدار ہوئی تو اُس کا سارا ملال جاتا رہا اور اُس نے بھیگی ہوئی آنکھوں سے عرض کیا "یا الہٰی اب اگر تُو اِس سے بھی زیادہ میرا خُون بہا دے تو میں راضی ہوں۔ اب اگر تُو سینکڑوں سال بھی مجھے اِسی طرح رکھے تو مجھے کوئی غم نہیں۔ یہ انعامات تو میرے صبر سے کہیں زیادہ ہیں۔"

 

 

 

درسِ حیات: انسان کو ہر حال میں صبر کا دامن تھامے رکھنا چاہیے کیونکہ یہی چیز انسان کو اللّٰہ عزوجل کے قریب کرتی ہے۔💖⚘

 

حکایت نمبر 63, مترجم کتاب "حکایاتِ رومی" از حضرت مولانا جلال الدین رومی.

 

 

 

 

 

 

 

 

 

خانہ کعبہ میں کبوتر کی سجدہ ریز ہونے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل

 

حال ہی میں خانہ کعبہ کے سامنے مطاف کے احاطے میں ایک کبوترنے اپنے سر جھکا کر سجدہ کیا۔ حریمین شرفین کے اکاونٹ سے اس ویڈیو کو شیئر کیا گیا اس کی ٹیگ لائن میں لکھا کہ ایک کبوترمطاف کعبہ میں سجد ہ کر رہا ہے ۔ جبکہ ایک اور صارف حامد نےلکھا کہ ’’پرندوں کا خانہ کعبہ کے گرد مسحورکن طواف، اللہ اکبر کبیرا، سبحان اللہ

 

 

 

 

 

 

 

 

 

اخــلاق کـو درسـت کـیجئــے💞♻️

 

 

 

 

 

 

 

💕 ہمسفر خوبصورت نہیں قدر کرنے والا چاہیے گهر پیسے اور طاقت سے نہیں محبت اور اتفاق سے بنتے ہیں💕

 

 

 

💞♻️💞♻️💞♻️💞♻️💞♻️💞

 

 

 

 

 

 

 

: جب اللّہ سے عشق ہو جاۓ نا

 

تب وضو کا پانی ٹھنڈا نہیں لگتا

 

 

 

 

 

 

 

 

 

ضروری نہیں کے روشنیاں چراغوں سے ہوں.....                                                                                          بیٹیاں بھی تو گھر میں اجالا ہوا کرتیں ہیں....#

 

 

 

🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

 

- [ تعجب ہے ایسے انسان کی سوچ پر! ]

 

 

 

🌸 علامه ابن عثيمين رحمه اللّٰه فرماتے ہیں :

 

 

 

  "تعجب ہے کہ انسان اس دنیا کے پیچھے بھاگا جا رہا ہے. اس دنیا کے لیے اپنے جسم عقل سوچ، راحت حتی کہ گھر اور رشتہ داروں سے تعلق اور محبت کو بھی اس دنیا کو پانے کے لئے قربان کر رہا ہے. جب کہ حقیقت یہ ہے کہ یہ اس انسان سے ایک لمحہ میں چھینی جا سکتی ہے۔

 

 

 

  ہم دیکھ رہے ہیں کہ ایک شخص گھر سے نکلتا ہے اور پھر واپس نہیں آتا ہے. اور ایک شخص بستر پر سوتا ہے اور پھر سویا ہی رہ جاتا ہے....

 

 

 

  لہذا دنیا کے دھوکے سے بچو... دنیا کو اپنا آخری اور سب سے بڑا مقصد نہ بناؤ کیوں کہ ایسا کرنے سے انسان دنیا اور آخرت دونوں جگہ گھاٹا ہی اٹھائے گا۔"

 

 

 

📝  - [ شرح رياض الصالحين : ٦٨٨/٦ ]

 

 

 

 

 

 

 

🌸🌸🌸🌸"شوہر پر واجب ہے کہ بیوی کو نماز کی تلقین کرے"🌸🌸🌸🌸

 

حضرت مولانا پیر ذوالفقار احمد نقشبندی صاحب مدظلہ۔

 

 

 

مردوں کو دیکھا گیا ہے کہ ایک نمک کھانے میں کم زیادہ ہوجانے پر عورت کو تنبیہ کرتے ہیں اور مارتے ہیں اور اگر اس پر بھی نا مانے تو نکال باہر کرتے ہیں اور یہ ہم نے کسی کو نہیں دیکھا کہ نمازیں ضایع کرنے پر کوئ عورت کو نصحیت بھی کرتا ہو۔ الّا ماشاءاللہ۔ اور اگر کسی نے کیا تو بہت سے بہت یہ کہ ایک یا دو دفعہ سمجھا دیا پھر اسکو اپنے حال پر چھوڑ دیتے ہیں اور کہتے ہیں کہ تو جانے تیرا کام جانے، برا کرے گی آپ بھگتے گی، کیوں صاحب نمک کھانے میں ٹھیک نا تھا تو ایک دو دفعہ کہ کر کھانے کو کیوں نا کھایا۔

 

 

 

نبی اکرم فرماتے ہیں، مفہوم: بادشاہ اپنی رعیت کا ذمہ دار ہے، حاکم اپنے محکوم کا ذمہ دار ہے، غرض ہر بڑا اپنے چھوٹے کا ذمہ دار ہے، یہاں تک کہ گھر والا اپنے گھر بھر کے افعال کا ذمہ دار ہے تو سب اپنے چھوٹوں کے ذمہ دار ہوۓ اور سب سے انکے افعال کی باز پرس ہوگی، عورتوں کی دنیا درست کرتے ہیں، ایسا ہی عورتوں کی آخرت بھی درست کرنی چاہیے، ہم نے کسی کو نہیں دیکھا اّلا ماشاءاللہ کہ اس نے اپنی بی بی کا وضو درست کرایا ہو، اپنے سامنے قرآن پڑھایا ہو، نماز کا ایک ایک رکن سکھایا ہو۔

 

اے مردوں! اپنے اعمال بھی درست کرو اور

 

اے عورتوں! تم انکے کہنے پر چلو اور اپنے اعمال کو درست کرلو پھر اپنے بچوں کے اعمال کو، اپنے خادموں کے اعمال کو بھی درست کرو۔

 

 

 

رب تعالی عمل کی توفیق عطا فرماۓ۔ آمین۔

 

 

 

 

 

 

 

 

 

خبردار نظر بد حق ہے 🍁

 

لوگوں کو یہ جاننا ضروری نہیں کہ میں اپنی ازدواجی زندگی میں کتنا خوش ہوں..... یہ بھی ضروری نہیں کہ کھانوں پینوں کی تصویریں سوشل میڈیا گروپس وغیرہ میں شئیر کردیں...

 

 

 

 یہ بھی ضروری نہیں کہ اپنے بچوں کی تصویریں لوگوں کیساتھ شئیر کرتے پھریں.. کتنے محروم ہونگے...کتنی شیطانی نظریں پڑتی ہونگی...جو اللہ کے ذکر سے عاری ہوتی ہیں...

 

پھر ساتھ لکھتے ہیں(اللہ نظر بد سے بچاے) یہ دعا کا مقام ہے

 

 

 

 جو کہ آپ نے خود پیاروں کی تصویریں زہریلی نظروں کے بیچ پھینک دیں...؟؟ جان بوجھ کر انگاروں کی نظر کر رہے ہیں پھر اللہ اللہ کر رہے ہیں۔۔

 

 

 

 یہ بھی ہرگز ضروری نہیں کہ آپ آپنی تصاویر کسی کیساتھ شئیر کردیں یا سوشل میڈیا پے ڈالدیں... کیا آپکو معلوم ہے کہ آپکی ہم عمر کتنے لوگ اس نعمت کیلئے ترس رہے ہیں، اندازہ ہے آپکو ؟ نہیں نا..آپ ایسی نعمت دوسروں کو دکھا رہے ہیں جس سے بہت سارے محروم ہیں..اللہ کا خوف کریں...خود کو وحشی نظروں سے بچائیں.

 

 

 

 لوگوں کا یہ جاننا بھی ضروری نہیں کہ آپ کہاں گئے  کہاں سے آرھے، کیا کھا رہے ہیں، کیا بنا رہے ہیں..

 

 

 

زندگیاں سوشل میڈیا کیوجہ سے اوپن ہوگئی ہیں... پیالیوں میں بچی ہوئی چائے تک ہم سوشل میڈیا کی نظر کر دیتے ہیں...

 

 

 

 ھر شوھر کو فرمان بر دار بیوی نصیب نہیں.. احتیاط کرو..

 

 

 

 ہر بیوی کیلئے فرشتہ صفت شوھر ملنا ممکن نہیں.. احتیاط..

 

 

 

 ہر ماں کے بیٹے ذہین قابل کیوٹ نہیں ہوتے...احتیاط

 

 

 

 ہر ایک کو آپکی طرح ہر چیزیں میسر نہیں..احتیاط

 

 

 

ہر بیوی اور شوھر  آپکی طرح خوش نہیں..   احتیاط

 

 

 

 ہر ایک کے پاس گھومنے پھرنے کی استطاعت نہیں..احتیاط

 

 

 

 ہر ایک کے پاس اچھے رسٹورنٹ میں کھانے کی سکت نہیں..احتیاط

 

 

 

 ہر ایک آپ کیطرح شاپنگ کرنے سے قاصر ہے..احتیاط

 

 

 

 ہر ایک کو آپکی طرح گھر باغات گاڑی نصیب نہیں..احتیاط

 

 

 

بہنو/بھائیو...

 

 

 

ہم اللہ تعالی پہ توکل کا ہرگز انکار نہیں کرتے.....

 

لیکن...

 

 

 

اپنے گھروں کے اسرار کی حفاظت از حد ضروری ہے

 

 

 

جب اللہ تعالی نے ان پر پردہ کر رکھا ھے تو باپردہ ہی رہنے دیں...

 

 

 

 

 

نظر بد انسان کو موت تک اور اونٹ کو ہانڈی تک پہنچا دیتی ہے۔       (صحیح الجامع حدیث نمبر 4144)

 

 

 

 

 

اللہ تعالی میری اور آپکی حفاظت فرما...

 

No comments:

Post a Comment