Home Page Urdu Islamic Article HR Email Ids Zikar Azkaar
Namaz Quran & Tableegh School HR ID Ulema Ikram Bayanat
Listen Quran Majeed Read Quran Majeed Social Media Ramzan
گولڈن چین" کا آپ کو علم ہے؟؟
اگر نہیں پتہ تو بہت بڑی بدنصیبی ہے اور اگر علم ہے مگر عمل نہیں تو اس سے بڑی بدنصیبی.
=====================
حضرت مولانا پیر ذوالفقار احمد نقشبندی مجددی مدظلہ نے ایک مرتبہ فرمایا .
یہ نیت کر لو کے یا اللہ میں جو بھی نیک عمل کروں اس کا ثواب حضرت آدَم عليه السلام سے لے کر قیامت تک آنے والے ہر مسلمان کو پہنچا دینا.
فائدہ: مثال کے طور پر ہم نے ایک مرتبہ " سبحان اللہ " پڑھا اِس کی ایک نیکی ہوئی اور ایک نیکی کا دس گنا ثواب دیا جاتا ہے یعنی ہمیں دس نیکیاں ملی. اب ہَم نے اِس کا ثواب سارے مسلمانوں کو بخشا ، گویا ہَم نے ہر مسلمان کے ساتھ احسان کیا اور ہر مسلمان کے ساتھ احسان کرنے کے بدلے ہمیں ایک نیکی ملی ایک نیکی کا اجر دس گنا یعنی دس نیکی . اور کتنے مسلمان اِس دنیا سے گئے اور کتنے آئینگے کیا ہَم اِس کا اندازہ کر سکتے ہیں.
ذرا سوچیے کے ایک مرتبہ " سبحان اللہ " پڑھ کر بخشنے پر کتنی نیکیاں ملی .
اب سوچ کیا رہے ہیں ابھی سے نیت کر لی جائے اور اپنے آخرت كے اکاؤنٹ میں زیادہ سے زیادہ نیکیاں جمع کیجئے
اگر آپ اور زیادہ ثواب پانا چاہتے ہیں تو اِس بات کو دوسروں سے شیئر کیجئے اور انہیں بھی تاکید کریں کے وہ شیئر کریں .
جو بھی آپکی بات پر عمل کرے گا اسکو تو ثواب ملے گا اتنا ہی ثواب آپ کے اکاؤنٹ میں بھی جمع ھو جائے گا . . ان شاءالله.....
حضرت جی اسے " گولڈن چین " کہتے ہیں اب یہ آپ پر منحصر ہے کے آپ اپنی چین کتنی لمبی کرتے ہیں. ھم لوگ اپنی قبروں میں چلے جائینگے لیکن ھماری گولڈن چین کی وجہ سے اپنی قبر میں ھم کو ثواب مل سکتا ہے .
اگر نہیں پتہ تو بہت بڑی بدنصیبی ہے اور اگر علم ہے مگر عمل نہیں تو اس سے بڑی بدنصیبی.
=====================
حضرت مولانا پیر ذوالفقار احمد نقشبندی مجددی مدظلہ نے ایک مرتبہ فرمایا .
یہ نیت کر لو کے یا اللہ میں جو بھی نیک عمل کروں اس کا ثواب حضرت آدَم عليه السلام سے لے کر قیامت تک آنے والے ہر مسلمان کو پہنچا دینا.
فائدہ: مثال کے طور پر ہم نے ایک مرتبہ " سبحان اللہ " پڑھا اِس کی ایک نیکی ہوئی اور ایک نیکی کا دس گنا ثواب دیا جاتا ہے یعنی ہمیں دس نیکیاں ملی. اب ہَم نے اِس کا ثواب سارے مسلمانوں کو بخشا ، گویا ہَم نے ہر مسلمان کے ساتھ احسان کیا اور ہر مسلمان کے ساتھ احسان کرنے کے بدلے ہمیں ایک نیکی ملی ایک نیکی کا اجر دس گنا یعنی دس نیکی . اور کتنے مسلمان اِس دنیا سے گئے اور کتنے آئینگے کیا ہَم اِس کا اندازہ کر سکتے ہیں.
ذرا سوچیے کے ایک مرتبہ " سبحان اللہ " پڑھ کر بخشنے پر کتنی نیکیاں ملی .
اب سوچ کیا رہے ہیں ابھی سے نیت کر لی جائے اور اپنے آخرت كے اکاؤنٹ میں زیادہ سے زیادہ نیکیاں جمع کیجئے
اگر آپ اور زیادہ ثواب پانا چاہتے ہیں تو اِس بات کو دوسروں سے شیئر کیجئے اور انہیں بھی تاکید کریں کے وہ شیئر کریں .
جو بھی آپکی بات پر عمل کرے گا اسکو تو ثواب ملے گا اتنا ہی ثواب آپ کے اکاؤنٹ میں بھی جمع ھو جائے گا . . ان شاءالله.....
حضرت جی اسے " گولڈن چین " کہتے ہیں اب یہ آپ پر منحصر ہے کے آپ اپنی چین کتنی لمبی کرتے ہیں. ھم لوگ اپنی قبروں میں چلے جائینگے لیکن ھماری گولڈن چین کی وجہ سے اپنی قبر میں ھم کو ثواب مل سکتا ہے .
غیبت کر نیوالوں کا انجام !
نبی کریم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا :”جب مجھے معراج کرائی گئی تو وہاں میرا گذر ایسے لوگوں پر ہوا جو اپنے ناخنوں سے اپنے چہرے وسینے کو نوچ رہے تھے۔میں نے حضرت جبرئیل علیہ السلام سے پوچھا یہ کون لوگ ہیں؟انہوں نے بتایا کہ یہ ”وہ لوگ ہیں جو لوگوں کا گوشت کھاتے تھے(غیبت کرتے تھے)اورلوگوں کی عزت وآبرووٴں پر حملے کیاکرتے تھے۔“ اللہ جل شانہ ہماری حفاظت فرمائیں۔
قلب سلیم ہی حقیقتاً مومن کا دل ہے جو کفر نفاق اور گندگی سے پاک ہوتا ہے اپنے دل کو قلب سلیم بنانا ہی تزکیہ نفس ہے جس کو پروردگار عالم نے اپنے کلام میں یوں بیان فرمایا
ق
بے شک وہ کامیاب ہوا جس نے اپنی روح کو پاک کر لیا۔
نبی کریم صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا :”جب مجھے معراج کرائی گئی تو وہاں میرا گذر ایسے لوگوں پر ہوا جو اپنے ناخنوں سے اپنے چہرے وسینے کو نوچ رہے تھے۔میں نے حضرت جبرئیل علیہ السلام سے پوچھا یہ کون لوگ ہیں؟انہوں نے بتایا کہ یہ ”وہ لوگ ہیں جو لوگوں کا گوشت کھاتے تھے(غیبت کرتے تھے)اورلوگوں کی عزت وآبرووٴں پر حملے کیاکرتے تھے۔“ اللہ جل شانہ ہماری حفاظت فرمائیں۔
قلب سلیم ہی حقیقتاً مومن کا دل ہے جو کفر نفاق اور گندگی سے پاک ہوتا ہے اپنے دل کو قلب سلیم بنانا ہی تزکیہ نفس ہے جس کو پروردگار عالم نے اپنے کلام میں یوں بیان فرمایا
ق
بے شک وہ کامیاب ہوا جس نے اپنی روح کو پاک کر لیا۔
موت کیا ہے۔
سب سے پہلے میری موت پر مجھ سے جو چھین لیا جائے گا وہ میرا نام ہوگا! !!
اس لئے جب میں مرجاوں گا تو لوگ کہیں گے کہ" لاش کہاں" ہے؟
اور مجھے میرے نام سے نہیں پکاریں گے ۔۔!
اور جب نماز جنازہ پڑھانا ہو تو کہیں گے "جنازہ لےآؤ "!!!
میرانام نہیں لینگے ۔۔!
اور جب میرے دفنانے کا وقت آجائےگا تو کہیں گے "میت کو قریب کرو" !!! میرانام بھی یاد نہیں کریں گے ۔۔۔!
اس وقت نہ میرا نسب اور نہ ہی قبیلہ میرے کام آئے گا اور نہ ہی میرا منصب اور شہرت۔۔۔
کتنی فانی اور دھوکہ کی ہے یہ دنیا جسکی طرف ہم لپکتے ہیں۔۔
پس اے زندہ انسان ۔۔۔ خوب جان لے کہ تجھ پر غم و افسوس تین طرح کا ہوتا ہے :
1۔ جو لوگ تجھے سرسری طور پر جانتے ہیں وہ مسکین کہکر غم کا اظہار کریں گے ۔
2۔ تیرے دوست چند گھنٹے یا چند روز تیرا غم کریں گے اور پھر اپنی اپنی باتوں اور ہنسی مذاق میں مشغول ہو جائیں گے ۔
3۔ زیادہ سے زیادہ گہرا غم گھر میں ہوگا وہ تیرے اہل وعیال کو ہوگا جو کہ ہفتہ، دو ہفتے یا دو مہینے اور زیادہ سے زیادہ ایک سال تک ہوگا ۔
اور اس کے بعد وہ تجھے یادوں کے پنوں میں رکھ دیں گے! !!
لوگوں کے درمیان تیرا قصہ ختم ہو جاۓ گا
اور تیرا حقیقی قصہ شروع ہو جاۓ گا۔ وہ ہے آخرت کا ۔
تجھ سے چھین گیا تیرا ۔۔۔
1۔ جمال ۔۔۔
2۔ مال۔۔
3۔ صحت۔۔
4۔ اولاد ۔۔
5۔ جدا ہوگئےتجھ سے مکان و محلات۔
6۔ بیوی ۔۔۔
7۔ غرض ساری دنیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور کچھ باقی نہ رہا تیرے ساتھ سوائے تیرے اعمال کے۔
اور حقیقی زندگی کا آغاز ہوا ۔
اب سوال یہاں یہ ہیکہ :
تو نے اپنی قبر اور آخرت کے لئے اب سے کیا تیاری کی ہے ؟
یہی حقیقت ہے جسکی طرف توجہ چاہئے ۔۔
اس کے لیے تجھے چاہئے کہ تو اہتمام کرے :
1۔ فرائض کا
2۔ نوافل کا
3۔پوشیدہ صدقہ اور صدقہ جاریہ کا۔۔۔۔۔
4۔ نیک کاموں کا
5۔ رات کی نمازوں کا
شاید کہ تو نجات پاسکے۔
اگر تو نے اس مقالہ سے لوگوں کی یاددہانی میں مدد کی جبکہ تو ابھی زندہ ہے
تاکہ اس امتحان گاہ میں امتحان کا وقت ختم ہونے سے تجھے شرمندگی نہ ہو اور امتحان کا پرچہ بغیر تیری اجازت کے تیرے ہاتھوں سے چھین لیا جائے
اور تو تیری اس یاددہانی کا اثر قیامت کے دن تیرے اعمال کے ترازو میں دیکھےگا
(اور یاددہانی کرتے رہئے بیشک یاددہانی مومنوں کو نفع دیگا)
میت صدقہ کو کیوں ترجیح دیتی ہے اگر وہ دنیا میں واپس لوٹا دی جائے۔۔
جیسا کہ قرآن میں ہے۔
"اے رب اگر مجھے تھوڑی دیر کے لئے واپس لوٹا دے تو میں صدقہ کروں اور نیکوں * میں شامل ہو جاؤں* (سورة المنافقون )
یہ نہیں کہیگا کہ۔۔
عمرہ کروں گا
نماز پڑھوں گا
روزہ رکھوں گا
علماء نے کہا کہ :
میت صدقہ کی تمنا اس لئے کریگا کیوں کہ وہ مرنے کے بعد اس کا عظیم ثواب اپنی آنکھوں سے دیکھے گا۔
اس لئے صدقہ کثرت سے کیا کرو
بیشک مومن قیامت کے دن اپنے صدقہ کے سایہ میں ہوگا
اور آپ اس وقت یہ صدقہ کرسکتے ہیں کہ 10 سکنڈ کے اندر اس میسیج کو نصیحت کی نیت سے پھیلائے ۔
سب سے پہلے میری موت پر مجھ سے جو چھین لیا جائے گا وہ میرا نام ہوگا! !!
اس لئے جب میں مرجاوں گا تو لوگ کہیں گے کہ" لاش کہاں" ہے؟
اور مجھے میرے نام سے نہیں پکاریں گے ۔۔!
اور جب نماز جنازہ پڑھانا ہو تو کہیں گے "جنازہ لےآؤ "!!!
میرانام نہیں لینگے ۔۔!
اور جب میرے دفنانے کا وقت آجائےگا تو کہیں گے "میت کو قریب کرو" !!! میرانام بھی یاد نہیں کریں گے ۔۔۔!
اس وقت نہ میرا نسب اور نہ ہی قبیلہ میرے کام آئے گا اور نہ ہی میرا منصب اور شہرت۔۔۔
کتنی فانی اور دھوکہ کی ہے یہ دنیا جسکی طرف ہم لپکتے ہیں۔۔
پس اے زندہ انسان ۔۔۔ خوب جان لے کہ تجھ پر غم و افسوس تین طرح کا ہوتا ہے :
1۔ جو لوگ تجھے سرسری طور پر جانتے ہیں وہ مسکین کہکر غم کا اظہار کریں گے ۔
2۔ تیرے دوست چند گھنٹے یا چند روز تیرا غم کریں گے اور پھر اپنی اپنی باتوں اور ہنسی مذاق میں مشغول ہو جائیں گے ۔
3۔ زیادہ سے زیادہ گہرا غم گھر میں ہوگا وہ تیرے اہل وعیال کو ہوگا جو کہ ہفتہ، دو ہفتے یا دو مہینے اور زیادہ سے زیادہ ایک سال تک ہوگا ۔
اور اس کے بعد وہ تجھے یادوں کے پنوں میں رکھ دیں گے! !!
لوگوں کے درمیان تیرا قصہ ختم ہو جاۓ گا
اور تیرا حقیقی قصہ شروع ہو جاۓ گا۔ وہ ہے آخرت کا ۔
تجھ سے چھین گیا تیرا ۔۔۔
1۔ جمال ۔۔۔
2۔ مال۔۔
3۔ صحت۔۔
4۔ اولاد ۔۔
5۔ جدا ہوگئےتجھ سے مکان و محلات۔
6۔ بیوی ۔۔۔
7۔ غرض ساری دنیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اور کچھ باقی نہ رہا تیرے ساتھ سوائے تیرے اعمال کے۔
اور حقیقی زندگی کا آغاز ہوا ۔
اب سوال یہاں یہ ہیکہ :
تو نے اپنی قبر اور آخرت کے لئے اب سے کیا تیاری کی ہے ؟
یہی حقیقت ہے جسکی طرف توجہ چاہئے ۔۔
اس کے لیے تجھے چاہئے کہ تو اہتمام کرے :
1۔ فرائض کا
2۔ نوافل کا
3۔پوشیدہ صدقہ اور صدقہ جاریہ کا۔۔۔۔۔
4۔ نیک کاموں کا
5۔ رات کی نمازوں کا
شاید کہ تو نجات پاسکے۔
اگر تو نے اس مقالہ سے لوگوں کی یاددہانی میں مدد کی جبکہ تو ابھی زندہ ہے
تاکہ اس امتحان گاہ میں امتحان کا وقت ختم ہونے سے تجھے شرمندگی نہ ہو اور امتحان کا پرچہ بغیر تیری اجازت کے تیرے ہاتھوں سے چھین لیا جائے
اور تو تیری اس یاددہانی کا اثر قیامت کے دن تیرے اعمال کے ترازو میں دیکھےگا
(اور یاددہانی کرتے رہئے بیشک یاددہانی مومنوں کو نفع دیگا)
میت صدقہ کو کیوں ترجیح دیتی ہے اگر وہ دنیا میں واپس لوٹا دی جائے۔۔
جیسا کہ قرآن میں ہے۔
"اے رب اگر مجھے تھوڑی دیر کے لئے واپس لوٹا دے تو میں صدقہ کروں اور نیکوں * میں شامل ہو جاؤں* (سورة المنافقون )
یہ نہیں کہیگا کہ۔۔
عمرہ کروں گا
نماز پڑھوں گا
روزہ رکھوں گا
علماء نے کہا کہ :
میت صدقہ کی تمنا اس لئے کریگا کیوں کہ وہ مرنے کے بعد اس کا عظیم ثواب اپنی آنکھوں سے دیکھے گا۔
اس لئے صدقہ کثرت سے کیا کرو
بیشک مومن قیامت کے دن اپنے صدقہ کے سایہ میں ہوگا
اور آپ اس وقت یہ صدقہ کرسکتے ہیں کہ 10 سکنڈ کے اندر اس میسیج کو نصیحت کی نیت سے پھیلائے ۔
No comments:
Post a Comment