Home Page Urdu Islamic Article HR Email Ids Zikar Azkaar
Namaz Quran & Tableegh School HR ID Ulema Ikram Bayanat
Listen Quran Majeed Read Quran Majeed Social Media Ramzan
نماذ کی پابندی کریں٠ قران مجید کی تلاوت ذیادہ سے ذیادہ کریں ٠ ذکر اذکار چلتے پھرتے کرتے رہیں ٠ گناہ سے بچتے رہیں اور اللہ سے اپنے گناہ کی معافی طلب کریں٠ دعا اور عبادت کا اہتمام ذیادہ سے ذیادہ کریں٠ اللہ ہم سب کو موضی امراض سے بچا کر رکھیں اور معاف فرمادیں
تمام مسلمانوں خصوصاً نوجوان مسلمان لڑکے لڑکیو سے گزارش ہے اپنا وقت فلموں ڈراموں گانوں سننے دیکھنے اور سوشل میڈیا پر موجود اپلیکیشن پر بغیر پردہ کیے دراموں فلموں کے گانوں Dialogues پر اپنی videos بناکر اپنی دنیا اور آخرت برباد نہی کریں٠ گناہ کے کام سے بچیں نیک کام کریں نماذ پڑہیں قران کی تلاوت کریں اسکا ترجما پرہیں٠ قرآن اور سنت کے مطابق ذندگی گزاریں جزاك اللهُ
نبی پاک ا نے ارشاد فرمایا : ترجمہ:”جب بھی کسی قوم میں فحاشی و عریانی کا رواج بڑھتا ہے؛ یہاں تک کہ وہ کھلم کھلا بے حیائی کرنے پر تل جاتے ہیں تو ایسے لوگوں کے درمیان طاعون اور اس جیسی ایسی بیماریاں پھیل جاتی ہیں جو ان کے گزرے ہوئے اسلاف کے زمانے میں موجود نہیں تھیں۔“ (سنن ابن ماجہ)
💦 بہت ہی خوبصورت پیغام 💦 ❤
مفتی تقی عثُمانی مدظلہ کے دادا استاد فرمایا کرتے تھے کہ حفاظت کا ایک عمل ایسا ہے کہ کچھ خاص لوگوں کو ہی بتایا کرتا ہوں لیکن اب چوں کہ عمر کا آخری حصہ ہے اس لیے دل چاہتا ہے کہ ہر مسلمان تک یہ پہنچ جائے۔ اس کی تائید حضرت مفتی ولی حسن ٹونکی صاحب رحمہ اللہ نے بھی کی تھی اور یہ عمل کیا کرتے تھے۔ وہ عمل ذیل میں ارسال کیا جا رہا ہے۔
* اعوذ باللہ من الشیطن الرجیم (تین مرتبہ)*
* بسم اللہ الرحمن الرحیم (تین مرتبہ)*
* اعوذ بِکَلِماتِ اللہِ التَّامَّات مِن شرِّ مَا خَلَق (تین مرتبہ)*
* بسم اللہ پڑھ کر تین مرتبہ سورۃ اخلاص*
* بسم اللہ پڑھ کر تین مرتبہ سورۃ فلق*
* بسم اللہ پڑھ کر تین مرتبہ سورۃ الناس*
* فَاللہُ خَیرٌ حَافِظًا وَّ ھُوَ اَرحَمُ الرَّاحِمِین (تین مرتبہ)*
* وَاَنَّ اللہَ قَد اَحَاطَ بِکُلِّ شَیئٍ عِلمًا (تین مرتبہ)*
آخر میں کوئی بھی درود شریف تین مرتبہ
اس کے بعد پورے جسم پر دم کرلیں، اپنے اہل و عیال اور بچوں کا بھی حصار کر لیں۔
فجر کی نماز کے بعد، مغرب کی نماز کے بعد ۔۔۔ ان شاءاللہ بے شمار فوائد و برکات کھلی آنکھوں سے نظر آئیں گے اور شیطانی قوتوں اور ہر قسم کے بداثرات سے حفاظت ہو گی۔
* یاد رکھیں ! *
ان اذکار کا خود اہتمام کرتے ہوۓ، جتنا زیادہ ایسی خوبصورت، پیاری باتیں آگے پھیلائیں گے اتنا زیادہ فائدہ دنیا و آخرت میں پائیں گے۔ 💓💗
https://chat.whatsapp.com/D1vzd5KNAzJ6eK8QoanVfO
مفتی تقی عثُمانی مدظلہ کے دادا استاد فرمایا کرتے تھے کہ حفاظت کا ایک عمل ایسا ہے کہ کچھ خاص لوگوں کو ہی بتایا کرتا ہوں لیکن اب چوں کہ عمر کا آخری حصہ ہے اس لیے دل چاہتا ہے کہ ہر مسلمان تک یہ پہنچ جائے۔ اس کی تائید حضرت مفتی ولی حسن ٹونکی صاحب رحمہ اللہ نے بھی کی تھی اور یہ عمل کیا کرتے تھے۔ وہ عمل ذیل میں ارسال کیا جا رہا ہے۔
* اعوذ باللہ من الشیطن الرجیم (تین مرتبہ)*
* بسم اللہ الرحمن الرحیم (تین مرتبہ)*
* اعوذ بِکَلِماتِ اللہِ التَّامَّات مِن شرِّ مَا خَلَق (تین مرتبہ)*
* بسم اللہ پڑھ کر تین مرتبہ سورۃ اخلاص*
* بسم اللہ پڑھ کر تین مرتبہ سورۃ فلق*
* بسم اللہ پڑھ کر تین مرتبہ سورۃ الناس*
* فَاللہُ خَیرٌ حَافِظًا وَّ ھُوَ اَرحَمُ الرَّاحِمِین (تین مرتبہ)*
* وَاَنَّ اللہَ قَد اَحَاطَ بِکُلِّ شَیئٍ عِلمًا (تین مرتبہ)*
آخر میں کوئی بھی درود شریف تین مرتبہ
اس کے بعد پورے جسم پر دم کرلیں، اپنے اہل و عیال اور بچوں کا بھی حصار کر لیں۔
فجر کی نماز کے بعد، مغرب کی نماز کے بعد ۔۔۔ ان شاءاللہ بے شمار فوائد و برکات کھلی آنکھوں سے نظر آئیں گے اور شیطانی قوتوں اور ہر قسم کے بداثرات سے حفاظت ہو گی۔
* یاد رکھیں ! *
ان اذکار کا خود اہتمام کرتے ہوۓ، جتنا زیادہ ایسی خوبصورت، پیاری باتیں آگے پھیلائیں گے اتنا زیادہ فائدہ دنیا و آخرت میں پائیں گے۔ 💓💗
https://chat.whatsapp.com/D1vzd5KNAzJ6eK8QoanVfO
🌴 میرا دل بدل دے میرا دل بدل دے🌴
🔹میرا غفلت میں ڈوبا دل بدل دے
ہوا و حرص والا دل بدل دے♥️
🔹خدایا فضل فرما دل بدل دے
بدل دے دل کی دنیا دل بدل دے♥️
🔹گناہ گاری میں کب تک عمر کاٹوں
بدل دے میرا رستہ دل بدل دے♥️
🔹سنوں میں نام تیرا دھڑکنوں میں
مزا آجائے مولا دل بدل دے♥️
🔹ہٹا لوں آنکھ اپنی ماسوا سے
جیوں میں تیری خاطر دل بدل دے♥️
🔹کروں قربان اپنی ساری خوشیاں
تو اپنا غم عطا کر دل بدل دے♥️
🔹سہل فرما مسلسل یاد اپنی
خدایا رحم فرما دل بدل دے♥️
پڑا ہوں تیرے در پہ دل شکستہ
رہوں کیوں دل شکستہ دل بدل دے♥️
🔹تیرا ہو جاؤں اتنی آرزو ہے
بس اتنی ہے تمنا دل بدل دے♥️
🔹میری فریاد سن لے میرے مولا
بنا لے اپنا بندہ دل بدل دے♥️
🔹میرا غفلت میں ڈوبا دل بدل دے
دل مخموم کو مسرور کر دے♥️
🔹دل بے نور کو پر نور کر دے
میرا ظاہر سنور جائے الٰہی♥️
🔹میرے باطن کی ظلمت دور کر دے
مے وحدت پلا مخمور کر دے♥️
🔹محبت کے نشے میں چور کر دے
میرا غفلت میں ڈوبا دل بدل دے♥️
🔹میرا غفلت میں ڈوبا دل بدل دے
ہوا و حرص والا دل بدل دے♥️
🔹خدایا فضل فرما دل بدل دے
بدل دے دل کی دنیا دل بدل دے♥️
🔹گناہ گاری میں کب تک عمر کاٹوں
بدل دے میرا رستہ دل بدل دے♥️
🔹سنوں میں نام تیرا دھڑکنوں میں
مزا آجائے مولا دل بدل دے♥️
🔹ہٹا لوں آنکھ اپنی ماسوا سے
جیوں میں تیری خاطر دل بدل دے♥️
🔹کروں قربان اپنی ساری خوشیاں
تو اپنا غم عطا کر دل بدل دے♥️
🔹سہل فرما مسلسل یاد اپنی
خدایا رحم فرما دل بدل دے♥️
پڑا ہوں تیرے در پہ دل شکستہ
رہوں کیوں دل شکستہ دل بدل دے♥️
🔹تیرا ہو جاؤں اتنی آرزو ہے
بس اتنی ہے تمنا دل بدل دے♥️
🔹میری فریاد سن لے میرے مولا
بنا لے اپنا بندہ دل بدل دے♥️
🔹میرا غفلت میں ڈوبا دل بدل دے
دل مخموم کو مسرور کر دے♥️
🔹دل بے نور کو پر نور کر دے
میرا ظاہر سنور جائے الٰہی♥️
🔹میرے باطن کی ظلمت دور کر دے
مے وحدت پلا مخمور کر دے♥️
🔹محبت کے نشے میں چور کر دے
میرا غفلت میں ڈوبا دل بدل دے♥️
بدنظری کا وبال
✒ صدائے قلب حضرت مولانا جاوید الرحمن اختر
✍🏻✍🏻✍🏻✍🏻✍🏻
امام ابن جوزی نے ایک واقعہ نقل کیا کہ ابوعبداللہ ابن الجلاء کہتے ہیں کہ میں کھڑے ہوکر ایک حسین صورت عیسائی لڑکے کو دیکھ رہا تھا تو میرے پاس سے حضرت ابوعبداللہ بلخی رحمة اللہ علیہ گزرے اورپوچھاتم یہاں کیا کررہے ہو؟ میں نے عرض کیا اے چچا آپ کا کیاخیال ہے کہ (یہ حسین) صورت (کافر ہونے کی وجہ سے) دوزخ میں جلائی جائے گی، تو انھوں نے کندھے پر ہاتھ مارا اور فرمایا تم اس (بدنظری) کا وبال ضرور دیکھوگے اگرچہ کچھ مدت کے بعد۔
تو ابن الجلاء فرماتے ہیں کہ میں نے اس کا وبال چالیس سال بعد دیکھا کہ مجھے قرآن کریم بھلادیا گیا۔ واقعہ سے معلوم ہوا بدنظری نہایت خطرناک گناہ ہے۔
🍃✨🍃✨🍃
قلب سلیم ہی حقیقتاً مومن کا دل ہے جو کفر نفاق اور گندگی سے پاک ہوتا ہے اپنے دل کو قلب سلیم بنانا ہی تزکیہ نفس ہے جس کو پروردگار عالم نے اپنے کلام میں یوں بیان فرمایا
قَدْ اَفْلَحَ مَنْ زَكَّاهَا (9)
بے شک وہ کامیاب ہوا جس نے اپنی روح کو پاک کر لیا۔
✒ صدائے قلب حضرت مولانا جاوید الرحمن اختر
✍🏻✍🏻✍🏻✍🏻✍🏻
امام ابن جوزی نے ایک واقعہ نقل کیا کہ ابوعبداللہ ابن الجلاء کہتے ہیں کہ میں کھڑے ہوکر ایک حسین صورت عیسائی لڑکے کو دیکھ رہا تھا تو میرے پاس سے حضرت ابوعبداللہ بلخی رحمة اللہ علیہ گزرے اورپوچھاتم یہاں کیا کررہے ہو؟ میں نے عرض کیا اے چچا آپ کا کیاخیال ہے کہ (یہ حسین) صورت (کافر ہونے کی وجہ سے) دوزخ میں جلائی جائے گی، تو انھوں نے کندھے پر ہاتھ مارا اور فرمایا تم اس (بدنظری) کا وبال ضرور دیکھوگے اگرچہ کچھ مدت کے بعد۔
تو ابن الجلاء فرماتے ہیں کہ میں نے اس کا وبال چالیس سال بعد دیکھا کہ مجھے قرآن کریم بھلادیا گیا۔ واقعہ سے معلوم ہوا بدنظری نہایت خطرناک گناہ ہے۔
🍃✨🍃✨🍃
قلب سلیم ہی حقیقتاً مومن کا دل ہے جو کفر نفاق اور گندگی سے پاک ہوتا ہے اپنے دل کو قلب سلیم بنانا ہی تزکیہ نفس ہے جس کو پروردگار عالم نے اپنے کلام میں یوں بیان فرمایا
قَدْ اَفْلَحَ مَنْ زَكَّاهَا (9)
بے شک وہ کامیاب ہوا جس نے اپنی روح کو پاک کر لیا۔
حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :
"میں نے قرآن میں نوے جگہوں پر پڑھا کہ اللہ تعالٰی نے ہر بندے کی تقدیر میں رزق لکھ دیا ہے اور اُسے اس بات کی ضمانت دیدی ہے"
اور میں نے قرآن شریف میں صرف ایک مقام پر پڑھا کہ : "شیطان تمہیں مفلسی سے ڈراتا ہے"
ہم نے سچے رب کا نوے مقامات پر کئے ہوئے وعدے پر تو شک کیا مگر جھوٹے شیطان کی صرف ایک مقام پر کہی ہوئی بات کو سچ جانا ......
ابن قییم رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں :
"اگر اللہ تعالیٰ پردے ہٹا کر بندے کو دکھا دے کہ وہ اپنے بندے کے معاملات سنوارنے کیلئے کیسی کیسی تدبیریں کرتا ہے اور وہ اپنے بندے کی مصلحتوں کی کیسی کیسی حفاظتیں کرتا ہے اور وہ کس طرح اپنے بندے کیلئے اُس کی ماں سے سے بھی زیادہ شفیق ہے، تب کہیں جا کر بندے کا دل اللہ کی محبت سے سرشار ہوگا، اور تب کہیں جا کر بندہ اپنا دل اللہ کیلئے قربان کرنے پر کمر بستہ ہوگا .....
تو پھر اگر دُنیا کے غموں نے آپ کو تھکا دیا ہے تو کوئی غم نا کریں، ہو سکتا ہے اللہ آپ کی دعاؤں کی آواز سننے کا خواہاں ہو، تو پھر رکھیئے سر کو سجدے میں اور کہہ دیجیئے جو کچھ دل میں ہے اور بھول جائیے سب غموں اور مصیبتوں کو کیونکہ وہ اللہ آپ کو کبھی بھی نہیں بھلاتا ......!
منقول
"میں نے قرآن میں نوے جگہوں پر پڑھا کہ اللہ تعالٰی نے ہر بندے کی تقدیر میں رزق لکھ دیا ہے اور اُسے اس بات کی ضمانت دیدی ہے"
اور میں نے قرآن شریف میں صرف ایک مقام پر پڑھا کہ : "شیطان تمہیں مفلسی سے ڈراتا ہے"
ہم نے سچے رب کا نوے مقامات پر کئے ہوئے وعدے پر تو شک کیا مگر جھوٹے شیطان کی صرف ایک مقام پر کہی ہوئی بات کو سچ جانا ......
ابن قییم رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں :
"اگر اللہ تعالیٰ پردے ہٹا کر بندے کو دکھا دے کہ وہ اپنے بندے کے معاملات سنوارنے کیلئے کیسی کیسی تدبیریں کرتا ہے اور وہ اپنے بندے کی مصلحتوں کی کیسی کیسی حفاظتیں کرتا ہے اور وہ کس طرح اپنے بندے کیلئے اُس کی ماں سے سے بھی زیادہ شفیق ہے، تب کہیں جا کر بندے کا دل اللہ کی محبت سے سرشار ہوگا، اور تب کہیں جا کر بندہ اپنا دل اللہ کیلئے قربان کرنے پر کمر بستہ ہوگا .....
تو پھر اگر دُنیا کے غموں نے آپ کو تھکا دیا ہے تو کوئی غم نا کریں، ہو سکتا ہے اللہ آپ کی دعاؤں کی آواز سننے کا خواہاں ہو، تو پھر رکھیئے سر کو سجدے میں اور کہہ دیجیئے جو کچھ دل میں ہے اور بھول جائیے سب غموں اور مصیبتوں کو کیونکہ وہ اللہ آپ کو کبھی بھی نہیں بھلاتا ......!
منقول
درود شریف کی برکات
✨✨✨✨
کسی شخص نے اپنے کسی دوست سے تین ہزار دینار قرض لیا اور واپسی کی تاریخ مقرر ہوگئی مگر ہوتا وہی ہے جو اللہ تعالیٰ کو منظور ہو اُس شخص کا کاروبار معطل ہوگیا اور وہ بالکل کنگال ہوکر رہ گیا قرض خواہ نے تاریخِ مقررہ پر پہنچ کر قرضہ کی واپسی کا مطالبہ کیا اُس مقروض نے معذرت چاہی کہ بھائی میں مجبور ہوں میرے پاس کوئی چیز نہیں ہے قرض خواہ نے قاضی کے ہاں دعویٰ دائر کردیا۔قاضی صاحب نے اُس مقروض کو طلب کیا اور سماعت کے بعد اُس مقروض کو ایک ماہ کی مہلت دی اور فرمایا کہ اِس قرضہ کی واپسی کا انتظام کرو مقروض عدالت سے باہر آیا اور سوچنے لگا کہ کیا کروں ممکن ہے اس نے کہیں یہ پڑھا ہو یا علماء سے سنا ہوکہ رسولِ کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ واصحابہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے جس بندے پر کوئی مصیبت کوئی پریشانی آجائے تو وہ مجھ پر درود شریف کی کثرت کرے کیونکہ درودِ شریف مصیبتوں پریشانیوں کو لے جاتا ہے اور رزق بڑھاتا ہے الحاصل اُس نے عاجزی اور زاری کے ساتھ مسجد کے گوشے میں بیٹھ کر درودِ شریف پڑھنا شروع کردیا جب ستائیس27 دن گزرگئے تو اُسے رات کو ایک خواب دکھائی دیا کوئی کہنے والا کہتا ہے اے بندے تو پریشان نہ ہو اللہ تعالیٰ کارساز ہے تیرا قرض ادا ہوجائے گا تو علی بن عیسیٰ وزیرِ سلطنت کے پاس جا اور جاکر اُسے کہہ قرض ادا کرنے کے لیے مجھے تین ہزار دینار دے دے فرمایا جب میں بیدار ہوا تو بڑا خوشحال تھا پریشانی ختم ہوچکی تھیں لیکن یہ خیال آیا کہ اگر وزیر صاحب کوئی دلیل یا نشانی طلب کریں تو میرے پاس کوئی دلیل نہیں ہے دوسری رات ہوئی جب آنکھ سوگئی تو قسمت جاگ اُٹھی مجھے آقائے کُل جہاں رحمتِ عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ واصحابہ وسلم کا دیدار نصیب ہوا حضور نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ واصحابہ وسلم نے بھی علی بن عیسیٰ کے پاس جانے کا ارشاد فرمایا جب آنکھ کھلی تو خوشی کی انتہا نہ تھی
https://chat.whatsapp.com/IxHCOi3pfE2K7Jxew8YTHQ
تیسری رات پھر اُمّت کے والی حضور نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ واصحابہ وسلم تشریف لاتے ہیں اور پھر حکم فرماتے ہیں کہ وزیر علی بن عیسیٰ کے پاس جاؤ اور اُسے یہ فرمان سنا دو عرض کیا فداک ابی وامی یاسیدی یارسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ واصحابہ وسلم میں کوئی دلیل یا علامت چاہتا ہوں جو کہ اس ارشاد کی صداقت کی دلیل ہو یہ سُن کر حضور نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ واصحابہ وسلم نے میری عرض کی تحسین فرمائی اور فرمایا کہ اگر وزیر تجھ سے کوئی علامت دریافت کرے تو کہہ دینا اس کی سچائی کی علامت یہ ہے کہ آپ نمازِ فجر کے بعد کسی کے ساتھ کلام کرنے سے پہلے پانچ ہزار درود شریف کا تحفہ دربارِ رسالت صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم میں پیش کرتے ہو جسے اللہ تعالیٰ اور کراماً کاتبین کے سوا کوئی نہیں جانتا یہ فرماکر سیّد کُل عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ واصحابہ وسلم تشریف لے گئے میں بیدار ہوا نمازِ فجر کے بعد مسجد سے باہر قدم رکھا اور آج مہینہ پورا ہوچکا تھا میں وزیر صاحب کی رہائش گاہ پر پہنچا اور وزیر صاحب سے سارا قصہ کہہ سنایا جب وزیر صاحب نے کوئی دلیل طلب کی اور میں نے حضور محبوبِ کبریا صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ واصحابہ وسلم کا ارشاد سنایا تو وزیر صاحب خوشی اور مسرت سے چمک اٹھے اور فرمایا مرحبا یاسیدی یارسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم حقًا اور پھر وزیر صاحب اندر گئے اور نوہزار دینار لے کر آگئے اُن میں سے تین ہزار گن کر میری جھولی میں ڈال دیئے اور فرمایا یہ تین ہزار قرضہ کی ادائیگی کے لیے اور پھر تین ہزار اور دیئے کہ یہ تیرے بال بچے کا خرچ اور پھر تین ہزار اور دیئے اور فرمایا یہ تیرے کاروبار کے لیے اور ساتھ ہی وداع کرتے وقت قسم دے کر کہا اے بھائی تو میرا دینی اور ایمانی بھائی ہے خدارا یہ تعلق و محبت نہ توڑنا اور جب بھی آپ کو کوئی کام کوئی حاجت درپیش ہو بلا روک ٹوک آجانا میں آپ کے کام دل و جان سے کیا کروں گا فرمایا کہ میں وہ رقم لے کر سیدھا قاضی صاحب کی عدالت میں پہنچ گیا اور جب فریقین کو بلاوا ہوا تو میں قاضی صاحب کے ہاں پہنچا اور دیکھا کہ قرض خواہ سامنے کھڑا ہے میں نے تین ہزار گن کر قاضی صاحب کے سامنے رکھ دیے اب قاضی صاحب نے سوال کردیا کہ بتا تو یہ اتنی دولت کہاں سے لے آیا ہے ؟ حالانکہ تو مفلس اور کنگال تھا میں نے سارا واقعہ بیان کردیا قاضی صاحب یہ سن کر خاموشی سے اٹھ گئے اور گھر سے تین ہزار دینار لے کر آگئے اور فرمایا ساری برکتیں وزیر صاحب ہی کیوں لوٹ لیں میں بھی اُسی سرکارِ مدینہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم کا غلام ہوں تیرا یہ قرضہ میں ادا کرتا ہوں جب صاحبِ دَین قرض والے نے یہ ماجرا دیکھا تو وہ بولا کہ ساری رحمتیں تم لوگ ہی کیوں سمیٹ لو میں بھی ان صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم کی رحمت کا حقدار ہوں یہ کہہ کر اس نے تحریر کردیا کہ میں اِس کا قرض اللہ جل جلالہ و رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ واصحابہ وسلم کے لیے معاف کردیا اور پھر مقروض نے قاضی صاحب سے کہا آپ کا شکریہ لیجیے اپنی رقم سنبھال لیجیے تو قاضی صاحب نے فرمایا اللہ تعالیٰ اور اس کے پیارے رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کی محبت میں جو دینار لایا ہوں وہ واپس لینے کو ہرگز تیار نہیں ہوں یہ آپ کے ہیں آپ لے جائیں تو میں بارہ ہزاردینار لے کر گھر آگیا اور قرضہ بھی معاف ہوگیا یہ برکت ساری کی ساری درودِ کی ہے
🎗🎗🎗🎗
جذب القلوب صـ263 بحوالہ آبِ کوثر
✨✨✨✨
کسی شخص نے اپنے کسی دوست سے تین ہزار دینار قرض لیا اور واپسی کی تاریخ مقرر ہوگئی مگر ہوتا وہی ہے جو اللہ تعالیٰ کو منظور ہو اُس شخص کا کاروبار معطل ہوگیا اور وہ بالکل کنگال ہوکر رہ گیا قرض خواہ نے تاریخِ مقررہ پر پہنچ کر قرضہ کی واپسی کا مطالبہ کیا اُس مقروض نے معذرت چاہی کہ بھائی میں مجبور ہوں میرے پاس کوئی چیز نہیں ہے قرض خواہ نے قاضی کے ہاں دعویٰ دائر کردیا۔قاضی صاحب نے اُس مقروض کو طلب کیا اور سماعت کے بعد اُس مقروض کو ایک ماہ کی مہلت دی اور فرمایا کہ اِس قرضہ کی واپسی کا انتظام کرو مقروض عدالت سے باہر آیا اور سوچنے لگا کہ کیا کروں ممکن ہے اس نے کہیں یہ پڑھا ہو یا علماء سے سنا ہوکہ رسولِ کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ واصحابہ وسلم کا ارشادِ گرامی ہے جس بندے پر کوئی مصیبت کوئی پریشانی آجائے تو وہ مجھ پر درود شریف کی کثرت کرے کیونکہ درودِ شریف مصیبتوں پریشانیوں کو لے جاتا ہے اور رزق بڑھاتا ہے الحاصل اُس نے عاجزی اور زاری کے ساتھ مسجد کے گوشے میں بیٹھ کر درودِ شریف پڑھنا شروع کردیا جب ستائیس27 دن گزرگئے تو اُسے رات کو ایک خواب دکھائی دیا کوئی کہنے والا کہتا ہے اے بندے تو پریشان نہ ہو اللہ تعالیٰ کارساز ہے تیرا قرض ادا ہوجائے گا تو علی بن عیسیٰ وزیرِ سلطنت کے پاس جا اور جاکر اُسے کہہ قرض ادا کرنے کے لیے مجھے تین ہزار دینار دے دے فرمایا جب میں بیدار ہوا تو بڑا خوشحال تھا پریشانی ختم ہوچکی تھیں لیکن یہ خیال آیا کہ اگر وزیر صاحب کوئی دلیل یا نشانی طلب کریں تو میرے پاس کوئی دلیل نہیں ہے دوسری رات ہوئی جب آنکھ سوگئی تو قسمت جاگ اُٹھی مجھے آقائے کُل جہاں رحمتِ عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ واصحابہ وسلم کا دیدار نصیب ہوا حضور نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ واصحابہ وسلم نے بھی علی بن عیسیٰ کے پاس جانے کا ارشاد فرمایا جب آنکھ کھلی تو خوشی کی انتہا نہ تھی
https://chat.whatsapp.com/IxHCOi3pfE2K7Jxew8YTHQ
تیسری رات پھر اُمّت کے والی حضور نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ واصحابہ وسلم تشریف لاتے ہیں اور پھر حکم فرماتے ہیں کہ وزیر علی بن عیسیٰ کے پاس جاؤ اور اُسے یہ فرمان سنا دو عرض کیا فداک ابی وامی یاسیدی یارسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ واصحابہ وسلم میں کوئی دلیل یا علامت چاہتا ہوں جو کہ اس ارشاد کی صداقت کی دلیل ہو یہ سُن کر حضور نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ واصحابہ وسلم نے میری عرض کی تحسین فرمائی اور فرمایا کہ اگر وزیر تجھ سے کوئی علامت دریافت کرے تو کہہ دینا اس کی سچائی کی علامت یہ ہے کہ آپ نمازِ فجر کے بعد کسی کے ساتھ کلام کرنے سے پہلے پانچ ہزار درود شریف کا تحفہ دربارِ رسالت صلی اللہ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم میں پیش کرتے ہو جسے اللہ تعالیٰ اور کراماً کاتبین کے سوا کوئی نہیں جانتا یہ فرماکر سیّد کُل عالم صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ واصحابہ وسلم تشریف لے گئے میں بیدار ہوا نمازِ فجر کے بعد مسجد سے باہر قدم رکھا اور آج مہینہ پورا ہوچکا تھا میں وزیر صاحب کی رہائش گاہ پر پہنچا اور وزیر صاحب سے سارا قصہ کہہ سنایا جب وزیر صاحب نے کوئی دلیل طلب کی اور میں نے حضور محبوبِ کبریا صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ واصحابہ وسلم کا ارشاد سنایا تو وزیر صاحب خوشی اور مسرت سے چمک اٹھے اور فرمایا مرحبا یاسیدی یارسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم حقًا اور پھر وزیر صاحب اندر گئے اور نوہزار دینار لے کر آگئے اُن میں سے تین ہزار گن کر میری جھولی میں ڈال دیئے اور فرمایا یہ تین ہزار قرضہ کی ادائیگی کے لیے اور پھر تین ہزار اور دیئے کہ یہ تیرے بال بچے کا خرچ اور پھر تین ہزار اور دیئے اور فرمایا یہ تیرے کاروبار کے لیے اور ساتھ ہی وداع کرتے وقت قسم دے کر کہا اے بھائی تو میرا دینی اور ایمانی بھائی ہے خدارا یہ تعلق و محبت نہ توڑنا اور جب بھی آپ کو کوئی کام کوئی حاجت درپیش ہو بلا روک ٹوک آجانا میں آپ کے کام دل و جان سے کیا کروں گا فرمایا کہ میں وہ رقم لے کر سیدھا قاضی صاحب کی عدالت میں پہنچ گیا اور جب فریقین کو بلاوا ہوا تو میں قاضی صاحب کے ہاں پہنچا اور دیکھا کہ قرض خواہ سامنے کھڑا ہے میں نے تین ہزار گن کر قاضی صاحب کے سامنے رکھ دیے اب قاضی صاحب نے سوال کردیا کہ بتا تو یہ اتنی دولت کہاں سے لے آیا ہے ؟ حالانکہ تو مفلس اور کنگال تھا میں نے سارا واقعہ بیان کردیا قاضی صاحب یہ سن کر خاموشی سے اٹھ گئے اور گھر سے تین ہزار دینار لے کر آگئے اور فرمایا ساری برکتیں وزیر صاحب ہی کیوں لوٹ لیں میں بھی اُسی سرکارِ مدینہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم کا غلام ہوں تیرا یہ قرضہ میں ادا کرتا ہوں جب صاحبِ دَین قرض والے نے یہ ماجرا دیکھا تو وہ بولا کہ ساری رحمتیں تم لوگ ہی کیوں سمیٹ لو میں بھی ان صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ واصحابہ وسلم کی رحمت کا حقدار ہوں یہ کہہ کر اس نے تحریر کردیا کہ میں اِس کا قرض اللہ جل جلالہ و رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ واصحابہ وسلم کے لیے معاف کردیا اور پھر مقروض نے قاضی صاحب سے کہا آپ کا شکریہ لیجیے اپنی رقم سنبھال لیجیے تو قاضی صاحب نے فرمایا اللہ تعالیٰ اور اس کے پیارے رسول صلی اللہ تعالیٰ علیہ والہ وسلم کی محبت میں جو دینار لایا ہوں وہ واپس لینے کو ہرگز تیار نہیں ہوں یہ آپ کے ہیں آپ لے جائیں تو میں بارہ ہزاردینار لے کر گھر آگیا اور قرضہ بھی معاف ہوگیا یہ برکت ساری کی ساری درودِ کی ہے
🎗🎗🎗🎗
جذب القلوب صـ263 بحوالہ آبِ کوثر
ایک اللہ والے کی نصیحت
🍃🍃🍃🍃🆗
امام دارمیؒ نے اپنی سند کے ساتھ حضرت زید العمٰیؒ سے روایت بیان کی ہے کہ انہوں نے بعض فقہاء کرام کو یہ نصیحت فرمائی کہ
اے صاحب علم! اپنے علم پر عمل کرو اور اپنی ضرورت سے زائد جو مال ہو وہ اللہ کی راہ میں دے دو۔ لیکن ضرورت سے زائد بات کو اپنے پاس روک رکھو، بات وہی کرو جو تمہیں تمہارے رب کے پاس نفع دے۔
اے صاحب علم! جو کچھ تم جانتے ہو اگر اس پر عمل نہیں کرو گے تو جب تم اپنے رب سے ملو گے تو تمہارے لیے کوئی عذر اور حجت نہیں ہوگی۔ تمہارا علم کے مطابق عمل نہ کرنا تمہارے اوپر عذر اور حجت کو قطع کر دے گا۔
اے صاحب علم! جب تم دوسرے لوگوں کو اللہ تعالیٰ کی اطاعت کا حکم دیتے ہو تو تمہارے لیے ضروری بات ہے کہ خود تم اللہ تعالیٰ کی معصیت سے بچتے رہو۔
اے صاحب علم! کہیں ایسا نہ ہو کہ دوسروں کے عمل میں تم طاقتور ہو اور اپنے عمل میں کمزور۔
اے صاحب علم! کہیں ایسا نہ ہو کہ تم دوسروں کے اعمال میں مشغول رہو اور اپنے اعمال کی فکر چھوڑ دو۔
اے صاحب علم! علماء کی تعظیم کرو، ان کی مجلس میں بیٹھو اور کان لگا کر ان کی باتیں سنو، اور ان کے تنازعات اور جھگڑوں سے الگ رہو۔
اے صاحب علم! علماء کی تعظیم ان کے علم کی وجہ سے کرو اور جہلاء کی تحقیر ان کے جہل کی وجہ سے۔ مگر جہلاء کو اپنے سے دور مت ہٹاؤ بلکہ ان کو قریب کرو اور ان کو تعلیم دو۔
اے صاحب علم! کسی مجلس میں کوئی بات اس وقت تک مت بیان کرو جب تک کہ اسے اچھی طرح سمجھ نہ لو۔ اور کسی کی بات کا جواب بھی اس وقت تک مت دو جب تک کہ تم خود اس کو نہ سمجھ لو۔
اے صاحب علم! اللہ تعالیٰ کے بارے میں مغرور نہ ہونا کہ اس سے غافل ہو جاؤ اور اس کے حکم کی تعمیل چھوڑ دو۔ اور لوگوں کے بارے میں بھی مغرور نہ ہونا کہ تم ان کی خواہشات کا اتباع کرنے لگ جاؤ اور دیکھو کہ اس چیز سے بچتے رہو جس سے اللہ تعالیٰ نے تمہیں تمہارے نفس کے بارے میں ڈرایا ہے۔ اور لوگوں سے بھی بچتے رہو، کہیں وہ تمہیں فتنے میں مبتلا نہ کر دیں۔
اے صاحب علم! جس طرح دن کی روشنی سورج کے بغیر مکمل نہیں ہوتی اسی طرح حکمت بھی اللہ تعالیٰ کی اطاعت کے بغیر کامل نہیں ہوتی۔
اے صاحب علم! جس طرح کھیتی بغیر پانی اور مٹی کے درست نہیں ہوتی اسی طرح ایمان بغیر علم اور عمل کے درست نہیں ہوتا۔
اے صاحب علم! ہر مسافر اپنے لیے توشہ بناتا ہے اور اسے اس کی ضرورت پڑتی ہے۔ اسی طرح ہر عمل کرنے والا اس دنیا میں جو عمل کرتا ہے آخرت میں اسے اس کی ضرورت پڑے گی اور وہ محتاج ہوگا۔
اے صاحب علم! جب اللہ تعالیٰ تمہیں عبادت پر ابھارتا ہے اور اس کی ترغیب دیتا ہے تو سمجھ لو کہ وہ تمہیں عزت و کرامت سے نوازنا چاہتا ہے۔ لہٰذا تم اللہ تعالیٰ کی عزت و کرامت کو چھوڑ کر ذلت کی طرف مت جاؤ (کہ اللہ تعالیٰ کی عبادت چھوڑ کر دوسرے کاموں میں لگ جاؤ)۔
اے صاحب علم! اگر تم لوہا اور پتھر ایک جگہ سے اٹھا اٹھا کر دوسری جگہ رکھو تو یہ بات تمہارے لیے آسان ہوگی اس بات سے کہ تم ایسے لوگوں کے سامنے اپنی بات پیش کرو جو تمہاری بات کی طرف کوئی توجہ نہیں کرتے۔ اور اس شخص کی مثال ایسی ہے جیسے کوئی شخص مردوں کو پکارے اور آوازیں دے، یا کھانے کا دستر خوان اہل قبور کے سامنے رکھ دے۔
(دارمی ص ۲۷ ج ۱)
🌾🌾🌾🌾🌾🌾
شیخ الحدیث حضرت مولانا شیخ عبد الحفیظ مکی نوراللہ مرقدہ
🌷خلیفہ مجاز🌷
شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا رحمۃ اللہ علیہ
🍃🍃🍃🍃🆗
امام دارمیؒ نے اپنی سند کے ساتھ حضرت زید العمٰیؒ سے روایت بیان کی ہے کہ انہوں نے بعض فقہاء کرام کو یہ نصیحت فرمائی کہ
اے صاحب علم! اپنے علم پر عمل کرو اور اپنی ضرورت سے زائد جو مال ہو وہ اللہ کی راہ میں دے دو۔ لیکن ضرورت سے زائد بات کو اپنے پاس روک رکھو، بات وہی کرو جو تمہیں تمہارے رب کے پاس نفع دے۔
اے صاحب علم! جو کچھ تم جانتے ہو اگر اس پر عمل نہیں کرو گے تو جب تم اپنے رب سے ملو گے تو تمہارے لیے کوئی عذر اور حجت نہیں ہوگی۔ تمہارا علم کے مطابق عمل نہ کرنا تمہارے اوپر عذر اور حجت کو قطع کر دے گا۔
اے صاحب علم! جب تم دوسرے لوگوں کو اللہ تعالیٰ کی اطاعت کا حکم دیتے ہو تو تمہارے لیے ضروری بات ہے کہ خود تم اللہ تعالیٰ کی معصیت سے بچتے رہو۔
اے صاحب علم! کہیں ایسا نہ ہو کہ دوسروں کے عمل میں تم طاقتور ہو اور اپنے عمل میں کمزور۔
اے صاحب علم! کہیں ایسا نہ ہو کہ تم دوسروں کے اعمال میں مشغول رہو اور اپنے اعمال کی فکر چھوڑ دو۔
اے صاحب علم! علماء کی تعظیم کرو، ان کی مجلس میں بیٹھو اور کان لگا کر ان کی باتیں سنو، اور ان کے تنازعات اور جھگڑوں سے الگ رہو۔
اے صاحب علم! علماء کی تعظیم ان کے علم کی وجہ سے کرو اور جہلاء کی تحقیر ان کے جہل کی وجہ سے۔ مگر جہلاء کو اپنے سے دور مت ہٹاؤ بلکہ ان کو قریب کرو اور ان کو تعلیم دو۔
اے صاحب علم! کسی مجلس میں کوئی بات اس وقت تک مت بیان کرو جب تک کہ اسے اچھی طرح سمجھ نہ لو۔ اور کسی کی بات کا جواب بھی اس وقت تک مت دو جب تک کہ تم خود اس کو نہ سمجھ لو۔
اے صاحب علم! اللہ تعالیٰ کے بارے میں مغرور نہ ہونا کہ اس سے غافل ہو جاؤ اور اس کے حکم کی تعمیل چھوڑ دو۔ اور لوگوں کے بارے میں بھی مغرور نہ ہونا کہ تم ان کی خواہشات کا اتباع کرنے لگ جاؤ اور دیکھو کہ اس چیز سے بچتے رہو جس سے اللہ تعالیٰ نے تمہیں تمہارے نفس کے بارے میں ڈرایا ہے۔ اور لوگوں سے بھی بچتے رہو، کہیں وہ تمہیں فتنے میں مبتلا نہ کر دیں۔
اے صاحب علم! جس طرح دن کی روشنی سورج کے بغیر مکمل نہیں ہوتی اسی طرح حکمت بھی اللہ تعالیٰ کی اطاعت کے بغیر کامل نہیں ہوتی۔
اے صاحب علم! جس طرح کھیتی بغیر پانی اور مٹی کے درست نہیں ہوتی اسی طرح ایمان بغیر علم اور عمل کے درست نہیں ہوتا۔
اے صاحب علم! ہر مسافر اپنے لیے توشہ بناتا ہے اور اسے اس کی ضرورت پڑتی ہے۔ اسی طرح ہر عمل کرنے والا اس دنیا میں جو عمل کرتا ہے آخرت میں اسے اس کی ضرورت پڑے گی اور وہ محتاج ہوگا۔
اے صاحب علم! جب اللہ تعالیٰ تمہیں عبادت پر ابھارتا ہے اور اس کی ترغیب دیتا ہے تو سمجھ لو کہ وہ تمہیں عزت و کرامت سے نوازنا چاہتا ہے۔ لہٰذا تم اللہ تعالیٰ کی عزت و کرامت کو چھوڑ کر ذلت کی طرف مت جاؤ (کہ اللہ تعالیٰ کی عبادت چھوڑ کر دوسرے کاموں میں لگ جاؤ)۔
اے صاحب علم! اگر تم لوہا اور پتھر ایک جگہ سے اٹھا اٹھا کر دوسری جگہ رکھو تو یہ بات تمہارے لیے آسان ہوگی اس بات سے کہ تم ایسے لوگوں کے سامنے اپنی بات پیش کرو جو تمہاری بات کی طرف کوئی توجہ نہیں کرتے۔ اور اس شخص کی مثال ایسی ہے جیسے کوئی شخص مردوں کو پکارے اور آوازیں دے، یا کھانے کا دستر خوان اہل قبور کے سامنے رکھ دے۔
(دارمی ص ۲۷ ج ۱)
🌾🌾🌾🌾🌾🌾
شیخ الحدیث حضرت مولانا شیخ عبد الحفیظ مکی نوراللہ مرقدہ
🌷خلیفہ مجاز🌷
شیخ الحدیث حضرت مولانا محمد زکریا رحمۃ اللہ علیہ
یہ نظم آج سے 35 سال قبل حکیم سعید صاحب نے کہی تھی (منقول).
جہاں تک کام چلتا ہو غذا سے
وہاں تک چاہیے بچنا دوا سے
اگر خوں کم بنے، بلغم زیادہ
تو کھا گاجر، چنے ، شلغم زیادہ
جگر کے بل پہ ہے انسان جیتا
اگر ضعف جگر ہے کھا پپیتا
جگر میں ہو اگر گرمی کا احساس
مربّہ آملہ کھا یا انناس
اگر ہوتی ہے معدہ میں گرانی
تو پی لی سونف یا ادرک کا پانی
تھکن سے ہوں اگر عضلات ڈھیلے
تو فوراََ دودھ گرما گرم پی لے
جو دکھتا ہو گلا نزلے کے مارے
تو کر نمکین پانی کے غرارے
اگر ہو درد سے دانتوں کے بے کل
تو انگلی سے مسوڑوں پر نمک مَل
جو طاقت میں کمی ہوتی ہو محسوس
تو مصری کی ڈلی ملتان کی چوس
شفا چاہیے اگر کھانسی سے جلدی
تو پی لے دودھ میں تھوڑی سی ہلدی
اگر کانوں میں تکلیف ہووے
تو سرسوں کا تیل پھائے سے نچوڑے
اگر آنکھوں میں پڑ جاتے ہوں جالے
تو دکھنی مرچ گھی کے ساتھ کھا لے
تپ دق سے اگر چاہیے رہائی
بدل پانی کے گّنا چوس بھائی
دمہ میں یہ غذا بے شک ہے اچھی
کھٹائی چھوڑ کھا دریا کی مچھلی
اگر تجھ کو لگے جاڑے میں سردی
تو استعمال کر انڈے کی زردی
جو بد ہضمی میں تو چاہے افاقہ
تو دو اِک وقت کا کر لے تو فاقہ
جہاں تک کام چلتا ہو غذا سے
وہاں تک چاہیے بچنا دوا سے
اگر خوں کم بنے، بلغم زیادہ
تو کھا گاجر، چنے ، شلغم زیادہ
جگر کے بل پہ ہے انسان جیتا
اگر ضعف جگر ہے کھا پپیتا
جگر میں ہو اگر گرمی کا احساس
مربّہ آملہ کھا یا انناس
اگر ہوتی ہے معدہ میں گرانی
تو پی لی سونف یا ادرک کا پانی
تھکن سے ہوں اگر عضلات ڈھیلے
تو فوراََ دودھ گرما گرم پی لے
جو دکھتا ہو گلا نزلے کے مارے
تو کر نمکین پانی کے غرارے
اگر ہو درد سے دانتوں کے بے کل
تو انگلی سے مسوڑوں پر نمک مَل
جو طاقت میں کمی ہوتی ہو محسوس
تو مصری کی ڈلی ملتان کی چوس
شفا چاہیے اگر کھانسی سے جلدی
تو پی لے دودھ میں تھوڑی سی ہلدی
اگر کانوں میں تکلیف ہووے
تو سرسوں کا تیل پھائے سے نچوڑے
اگر آنکھوں میں پڑ جاتے ہوں جالے
تو دکھنی مرچ گھی کے ساتھ کھا لے
تپ دق سے اگر چاہیے رہائی
بدل پانی کے گّنا چوس بھائی
دمہ میں یہ غذا بے شک ہے اچھی
کھٹائی چھوڑ کھا دریا کی مچھلی
اگر تجھ کو لگے جاڑے میں سردی
تو استعمال کر انڈے کی زردی
جو بد ہضمی میں تو چاہے افاقہ
تو دو اِک وقت کا کر لے تو فاقہ
ایک پینٹر کو ایک کشتی پر رنگ کرنے کا ٹھیکہ ملا۔
کام کے دوران اُسے کشتی میں ایک سوراخ نظر آیا اور اُس نے اِس سوراخ کو بھی مرمت کر دیا۔
پینٹنگ مکمل کر کے شام کو آس نے کشتی کے مالک سے اپنی اُجرت لی اور گھر چلا گیا۔
دو دن بعد کشتی والے نے اُسے پھر بلایا اور ایک خطیر رقم کا چیک دیا۔ پینٹر کے استفسار پر اُس نے بتا یا کہ اگلے دن آس کے بچّےبغیر اُس کے علم میں لائے کشتی لے کر سمندر کی طرف نکل گئے۔ اور پھر جب اُسے خیال آیا کہ کشتی میں تو ایک سُوراخ بھی تھا تو وہ بہت پریشان ہوگیا۔ ۔۔۔۔۔۔
لیکن شام بچّوں کوہنستے مسکراتے آتے دیکھا تو خوشگوار حیرت میں مبتلا ھو گیا۔ اُس نے پینٹر سے کہا کہ یہ رقم تمہارے احسان کا بدل تو نہیں مگر میری جانب سے تمہارے لیئے محبت کا ایک ادنیٰ اظھار ہے۔۔۔۔
آپ کی زندگی میں بھی بہت سےایسے چھوٹے چھوٹے کام آئیں گے جو آپ کے کام نہیں ۔۔۔۔
مگر وہ کام بھی کرتے جائیے۔۔۔۔۔۔
نیکی کبھی رائیگاں نہیں جاتی
کسی نہ کسی کی زندگی بچاتی ہے
کسی نہ کسی کی خوشیوں کا باعث بنتی ہے۔
مثبت سوچ اور مثبت کردار ہی کامیابی ہے.🥀
کام کے دوران اُسے کشتی میں ایک سوراخ نظر آیا اور اُس نے اِس سوراخ کو بھی مرمت کر دیا۔
پینٹنگ مکمل کر کے شام کو آس نے کشتی کے مالک سے اپنی اُجرت لی اور گھر چلا گیا۔
دو دن بعد کشتی والے نے اُسے پھر بلایا اور ایک خطیر رقم کا چیک دیا۔ پینٹر کے استفسار پر اُس نے بتا یا کہ اگلے دن آس کے بچّےبغیر اُس کے علم میں لائے کشتی لے کر سمندر کی طرف نکل گئے۔ اور پھر جب اُسے خیال آیا کہ کشتی میں تو ایک سُوراخ بھی تھا تو وہ بہت پریشان ہوگیا۔ ۔۔۔۔۔۔
لیکن شام بچّوں کوہنستے مسکراتے آتے دیکھا تو خوشگوار حیرت میں مبتلا ھو گیا۔ اُس نے پینٹر سے کہا کہ یہ رقم تمہارے احسان کا بدل تو نہیں مگر میری جانب سے تمہارے لیئے محبت کا ایک ادنیٰ اظھار ہے۔۔۔۔
آپ کی زندگی میں بھی بہت سےایسے چھوٹے چھوٹے کام آئیں گے جو آپ کے کام نہیں ۔۔۔۔
مگر وہ کام بھی کرتے جائیے۔۔۔۔۔۔
نیکی کبھی رائیگاں نہیں جاتی
کسی نہ کسی کی زندگی بچاتی ہے
کسی نہ کسی کی خوشیوں کا باعث بنتی ہے۔
مثبت سوچ اور مثبت کردار ہی کامیابی ہے.🥀
طوطے کی موت :
۔"" "" "" "" ""
ایک بزرگ نوجوانوں کو جمع کرتے اور انہیں ’’لا الہ الا اللہ ‘‘ کی دعوت دیا کرتے تھے ۔
انہوں نے ایک مسجد کو اپنا مرکز بنایا ہوا تھا، چھوٹے بچوں سے لے کر نوجوانوں تک میں ان کی یہ دعوت چلتی تھی۔ لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ ۔۔۔ اللہ تعالیٰ جس کو بھی اس مبارک دعوت کی توفیق دے دے، اس کے لئے یہ بڑی سعادت کی بات ہے۔
ایک نوجوان ، جو ان بزرگوں کی مجلس میں آ کر کلمہ طیبہ کا شیدائی بن گیا تھا، ایک دن ایک خوبصورت طوطا اپنے ساتھ لایا اور اپنے استاذ کو ہدیہ کر دیا۔ طوطا بہت پیارا اور ذہین تھا۔ بزرگ اسے اپنے ساتھ لے گئے۔ جب سبق کے لئے آتے تو وہ طوطا بھی ساتھ لے آتے۔ دن رات ’’ لا الہ الاا للہ ، لا الہ الا اللہ ‘‘ کی ضربیں سن کر اس طوطے نے بھی یہ کلمہ یاد کر لیا۔
وہ سبق کے دوران جب’’ لا الہ الاا للہ ، لا الہ الا اللہ ‘‘ پڑھتا تو سب خوشی سے جھوم جاتے۔
ایک دن وہ بزرگ سبق کے لئے تشریف لائے تو طوطا ساتھ نہیں تھا، شاگردوں نے پوچھا تو وہ رونے لگے۔ بتایا کہ کل رات ایک بلی اسے کھا گئی۔ یہ کہہ کر وہ بزرگ سسکیاں لے کر رونے لگے۔ شاگردوں نے تعزیت بھی کی، تسلی بھی دی، مگر ان کے آنسو اور ہچکیاں بڑھتی جا رہی تھیں ۔
ایک شاگرد نے کہا؛ حضرت میں کل اس جیسا ایک طوطا لے آؤں گا، تو آپ کا صدمہ کچھ کم ہو جائے گا۔ بزرگ نے فرمایا! بیٹے میں طوطے کی موت پر نہیں رو رہا، میں تو اس بات پر رات سے رو رہا ہوں کہ وہ طوطا دن رات ’’ لا الہ الاا للہ ، لا الہ الا اللہ ‘‘ پڑھتا تھا، جب بلی نے اس پر حملہ کیا تو میرا خیال تھا کہ طوطا
لا الہ الا اللہ پڑھے گا، مگر اس وقت وہ خوف سے چیخ رہا تھا اور طرح طرح کی آوازیں نکال رہا تھا۔ اس نے ایک بار بھی ’’ لا الہ الا اللہ ‘‘ نہیں کہا، وجہ یہ کہ اس نے ’’ لا الہ الا اللہ ‘‘ کا رٹا تو زبان سے لگا رکھا تھا، مگر اسے اس کلمے کا شعور نہیں تھا۔ اسی وقت سے میں یہ سوچ رہا ہوں کہ کہیں ہمارے ساتھ بھی موت کے وقت ایسا نہ ہو جائے۔ موت کا لمحہ تو بہت سخت ہوتا ہے۔ اس وقت زبان کے رٹے بھول جاتے ہیں اور وہی بات منہ سے نکلتی ہے جو دل میں اُتری ہوئی ہو ۔
ہم یہاں دن رات ’’ لا الہ الا اللہ ‘‘ کی ضربیں لگاتے ہیں، مگر ہمیں اس کے ساتھ ساتھ یہ فکر کرنی چاہیئے کہ یہ کلمہ ہمارا شعور بن جائے، ہمارا عقیدہ بن جائے۔ یہ ہمارے دل کی آواز بن جائے۔ اس کا یقین اور نور ہمارے اندر ایسا سرائیت کر جائے کہ ہم موت کے وقت جبکہ اللہ تعالیٰ سے ملاقات ہونے والی ہوتی ہے ہم یہ کلمہ پڑھ سکیں۔ یہی تو جنت کی چابی اور اللہ تعالیٰ سے کامیاب ملاقات کی ضمانت ہے۔
بزرگ کی بات سن کر سارے نوجوان بھی رونے لگے اور دعاء مانگنے لگے کہ یا اللہ یہ کلمہ ہمیں طوطے کی طرح نہیں، حضرات صحابہ کرام اور حضرات صدیقین و شہداء کربلا کی طرح دل میں نصیب فرما دیجیئے۔“
صرف آپ ہی پڑھ کر آگے نہ بڑھ جائیں بلکہ اوروں کو بھی شریک کریں, یہ صدقہ جاریہ ہوگا.
۔"" "" "" "" ""
ایک بزرگ نوجوانوں کو جمع کرتے اور انہیں ’’لا الہ الا اللہ ‘‘ کی دعوت دیا کرتے تھے ۔
انہوں نے ایک مسجد کو اپنا مرکز بنایا ہوا تھا، چھوٹے بچوں سے لے کر نوجوانوں تک میں ان کی یہ دعوت چلتی تھی۔ لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ ۔۔۔ اللہ تعالیٰ جس کو بھی اس مبارک دعوت کی توفیق دے دے، اس کے لئے یہ بڑی سعادت کی بات ہے۔
ایک نوجوان ، جو ان بزرگوں کی مجلس میں آ کر کلمہ طیبہ کا شیدائی بن گیا تھا، ایک دن ایک خوبصورت طوطا اپنے ساتھ لایا اور اپنے استاذ کو ہدیہ کر دیا۔ طوطا بہت پیارا اور ذہین تھا۔ بزرگ اسے اپنے ساتھ لے گئے۔ جب سبق کے لئے آتے تو وہ طوطا بھی ساتھ لے آتے۔ دن رات ’’ لا الہ الاا للہ ، لا الہ الا اللہ ‘‘ کی ضربیں سن کر اس طوطے نے بھی یہ کلمہ یاد کر لیا۔
وہ سبق کے دوران جب’’ لا الہ الاا للہ ، لا الہ الا اللہ ‘‘ پڑھتا تو سب خوشی سے جھوم جاتے۔
ایک دن وہ بزرگ سبق کے لئے تشریف لائے تو طوطا ساتھ نہیں تھا، شاگردوں نے پوچھا تو وہ رونے لگے۔ بتایا کہ کل رات ایک بلی اسے کھا گئی۔ یہ کہہ کر وہ بزرگ سسکیاں لے کر رونے لگے۔ شاگردوں نے تعزیت بھی کی، تسلی بھی دی، مگر ان کے آنسو اور ہچکیاں بڑھتی جا رہی تھیں ۔
ایک شاگرد نے کہا؛ حضرت میں کل اس جیسا ایک طوطا لے آؤں گا، تو آپ کا صدمہ کچھ کم ہو جائے گا۔ بزرگ نے فرمایا! بیٹے میں طوطے کی موت پر نہیں رو رہا، میں تو اس بات پر رات سے رو رہا ہوں کہ وہ طوطا دن رات ’’ لا الہ الاا للہ ، لا الہ الا اللہ ‘‘ پڑھتا تھا، جب بلی نے اس پر حملہ کیا تو میرا خیال تھا کہ طوطا
لا الہ الا اللہ پڑھے گا، مگر اس وقت وہ خوف سے چیخ رہا تھا اور طرح طرح کی آوازیں نکال رہا تھا۔ اس نے ایک بار بھی ’’ لا الہ الا اللہ ‘‘ نہیں کہا، وجہ یہ کہ اس نے ’’ لا الہ الا اللہ ‘‘ کا رٹا تو زبان سے لگا رکھا تھا، مگر اسے اس کلمے کا شعور نہیں تھا۔ اسی وقت سے میں یہ سوچ رہا ہوں کہ کہیں ہمارے ساتھ بھی موت کے وقت ایسا نہ ہو جائے۔ موت کا لمحہ تو بہت سخت ہوتا ہے۔ اس وقت زبان کے رٹے بھول جاتے ہیں اور وہی بات منہ سے نکلتی ہے جو دل میں اُتری ہوئی ہو ۔
ہم یہاں دن رات ’’ لا الہ الا اللہ ‘‘ کی ضربیں لگاتے ہیں، مگر ہمیں اس کے ساتھ ساتھ یہ فکر کرنی چاہیئے کہ یہ کلمہ ہمارا شعور بن جائے، ہمارا عقیدہ بن جائے۔ یہ ہمارے دل کی آواز بن جائے۔ اس کا یقین اور نور ہمارے اندر ایسا سرائیت کر جائے کہ ہم موت کے وقت جبکہ اللہ تعالیٰ سے ملاقات ہونے والی ہوتی ہے ہم یہ کلمہ پڑھ سکیں۔ یہی تو جنت کی چابی اور اللہ تعالیٰ سے کامیاب ملاقات کی ضمانت ہے۔
بزرگ کی بات سن کر سارے نوجوان بھی رونے لگے اور دعاء مانگنے لگے کہ یا اللہ یہ کلمہ ہمیں طوطے کی طرح نہیں، حضرات صحابہ کرام اور حضرات صدیقین و شہداء کربلا کی طرح دل میں نصیب فرما دیجیئے۔“
صرف آپ ہی پڑھ کر آگے نہ بڑھ جائیں بلکہ اوروں کو بھی شریک کریں, یہ صدقہ جاریہ ہوگا.
No comments:
Post a Comment