Wednesday, April 8, 2020

Urdu Article: Fahashi Uryani pehlanay ka ibratnak anjam, Love letter, Bacho ka libas, Letter for Parents, Bachay kehna kiun nahee mantay, Social Ethics, Parenting Tips, Documentation, Tips for parents,

 

Home Page  Urdu Islamic Article  HR Email Ids  Zikar Azkaar

Namaz Quran & Tableegh   School HR ID  Ulema Ikram Bayanat

Listen Quran Majeed   Read Quran Majeed  Social Media  Ramzan

Khulasa Quran Majeed




زندگی کا مقصد الله کی عبادت کرنا اور الله  اور اس کے نبی حضرت مُحَمَّد ﷺ کے طریقے یعنی قرآن اور سنت کے مطابق زندگی گزارنا ہے

🙈🔥ﻋﺒﺮﺗﻨﺎﮎ ﻭﺍﻗﻌﮧ🔥🙈
ﻓﯿﺲ ﺑﮏ ﭘﺮﻭﻓﺎﺋﻞ٬ ﻭﺑﺎﻝِ ﺟﺎﻥ ﺑﻬﯽ ﺑﻦ ﺳﮑﺘﯽ ﻫﮯ !!!
ﺍﯾﮏ ﺟﺎﻧﻨﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﻧﮯ ﺑﺘﺎﯾﺎ ﺍُﺱ ﮐﺎ ﺍﯾﮏ ﺑﮩﺖ ﺍﭼﮭﺎ ﺩﻭﺳﺖ ﺗﮭﺎ ﺟﻮ ﭘﭽﮭﻠﮯ ﺩﻧﻮﮞ ﺭﻭﮈ
ﺍﯾﮑﺴﯿﮉﻧﭧ ﻣﯿﮟ ﻣﺎﺭﺍ ﮔﯿﺎ۔ ﻟﯿﮑﻦ ﺍﺱ ﮐﯽ ﻣﻮﺕ ﺳﮯ ﮐﭽﮫ ﻗﺒﺎﺣﺘﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﻣﺸﮑﻼﺕ
ﮐﮭﮍﯼ ﮨﻮﺋﯽ ﮨﯿﮟ۔ ﺍﻭﺭ ﻭﮦ ﯾﮧ ﮨﯿﮟ ﮐﮧ ﻣﺮﻧﮯ ﻭﺍﻻ ﺍﻧﭩﺮﻧﯿﭧ ﺳﮯ ﻣﺘﻌﻠﻘﮧ ﺍﻣﻮﺭ ﻣﯿﮟ
ﻣﮩﺎﺭﺕ ﺭﮐﮭﻨﮯ ﻭﺍﻻ ﺷﺨﺺ ﺗﮭﺎ۔ ﻓﺤﺶ ﻣﻮﺍﺩ ﻭﺍﻟﯽ ﻭﯾﺐ ﺳﺎﺋﭩﺲ ﺍُﺳﮑﯽ ﮐﻤﺰﻭﺭﯾﺎﮞ
ﺗﮭﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﻧﻨﮕﯽ ﺗﺼﺎﻭﯾﺮ ﺟﻤﻊ ﮐﺮﻧﺎ ﺍُﺱ ﮐﺎ ﭘﺴﻨﺪﯾﺪﮦ ﻣﺸﻐﻠﮧ ﺗﮭﺎ۔
ﺣﺘﯽٰ ﮐﮧ ﺍُﺱ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﯽ ﺍﯾﮏ ﻭﯾﺐ ﺳﺎﺋﭧ ﺑﮭﯽ ﺑﻨﺎ ﺭﮐﮭﯽ ﺗﮭﯽ ﺟﺲ ﭘﺮ ﮨﺮ ﻃﺮﺡ ﮐﯽ
ﻓﺤﺶ ﺗﺼﺎﻭﯾﺮ ﮐﺎ ﺍﯾﮏ ﺑﮩﺖ ﺑﮍﺍ ﻣﺠﻤﻮﻋﮧ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﯽ ﺗﻔﺮﯾﺢ ﻃﺒﻊ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﻣﻮﺟﻮﺩ ﺗﮭﺎ۔
ﻭﯾﺐ ﺳﺎﺋﭩﺲ ﮐﯽ ﺧﺼﻮﺻﯿﺎﺕ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﺍﯾﮏ ﺧﺼﻮﺻﯿﺖ ﯾﮧ ﺑﮭﯽ ﺗﮭﯽ ﮐﮧ ﺭﺟﺴﭩﺮﮈ
ﻣﻤﺒﺮﺍﻥ ﮐﻮ ﻧﺌﯽ ﺗﺼﺎﻭﯾﺮ ﯾﺎ ﮨﺮ ﮐﭽﮫ ﺩﻧﻮﮞ ﮐﮯ ﺑﻌﺪ ﭼﻨﺪ ﺗﺼﺎﻭﯾﺮ ﮐﺎ ﺍﯾﮏ ﻣﺠﻤﻮﻋﮧ
ﺧﻮﺩ ﺑﺨﻮﺩ ﮨﯽ ﺍﻥ ﮐﮯ ﺍﯾﻤﯿﻞ ﭘﺮ ﭘﻮﺳﭧ ﮨﻮ ﺟﺎﺗﺎ ﺗﮭﺎ۔ (ﺍﻭﺭ ﺁﺟﮑﻞ ﭨﯿﮓ ﯾﺎ ﺷﯿﺌﺮ ﻫﻮ
ﺟﺎﺗﺎ ﻫﮯ ) .
ﺍﺏ ﻣﯿﺮﮮ ﺍﺱ ﺩﻭﺳﺖ ﮐﯽ ﻧﺎﮔﮩﺎﻧﯽ ﻣﻮﺕ ﻧﮯ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﻟﯿﺌﮯ ﯾﮧ ﻣﺼﯿﺒﺖ ﮐﮭﮍﯼ ﮐﺮ
ﺩﯼ ﮨﮯ ﮐﮧ ﮨﻤﯿﮟ ﺍﺱ ﮐﯽ ﻭﯾﺐ ﺳﺎﺋﭧ ﮐﺎ ﭘﺎﺱ ﻭﺭﮈ ﻣﻌﻠﻮﻡ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ ﺗﺎﮐﮧ ﮐﻢ ﺍﺯ
ﮐﻢ ﺍﺱ ﻭﯾﺐ ﺳﺎﺋﭧ ﮐﻮ ﺑﻨﺪ ﮐﺮﯾﮟ ﯾﺎ ﮐﻮﺋﯽ ﺩﻭﺳﺮﺍ ﺣﻞ ﻧﮑﺎﻟﯿﮟ ...
ﮐﮩﺘﺎ ﮨﮯ : " ﺟﺐ ﻣﯿﮟ ﻣﺴﺠﺪ ﻣﯿﮟ ﺑﯿﭩﮭﺎ ﺍﺱ ﮐﯽ ﻧﻤﺎﺯ ﺟﻨﺎﺯﮦ ﮐﺎ ﺍﻧﺘﻈﺎﺭ ﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎ ﺗﻮ
ﯾﮩﯽ ﺳﻮﭺ ﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﺟﺐ ﮨﻢ ﺳﺐ ﺍﺱ ﮐﯽ ﻻﺵ ﮐﻮ ﺍُﭨﮭﺎ ﮐﺮ ﻗﺒﺮ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﺟﺎ
ﺭﮨﮯ ﺗﮭﮯ ﺗﻮ ﺑﮭﯽ ﻣﯿﮟ ﯾﮩﯽ ﺳﻮﭺ ﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﯾﮧ ﻗﺒﺮ ﻣﯿﮟ ﺟﺎ ﮐﺮ ﮐﺲ ﭼﯿﺰ ﮐﺎ
ﺳﺎﻣﻨﺎ ﮐﺮﮮ ﮔﺎ؟ " ﻧﻨﮕﯽ ﺗﺼﺎﻭﯾﺮ ﮐﺎ؟؟؟ ﺩﻭﺳﺮﻭﮞ ﮐﻮ ﮔﻨﺎﻫﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺩﻫﮑﯿﻠﻨﮯ
ﮐﺎ؟؟؟ ...
ﻗﺒﺮﺳﺘﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﻗﺒﺮﻭﮞ ﮐﯽ ﻭﺣﺸﺖ ﺍﻭﺭ ﻭﯾﺮﺍﻧﮕﯽ ﻣﮕﺮ ﺟﻨﺎﺯﮮ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺁﺋﮯ ﮨﻮﺋﮯ
ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﮯ ﺭﺵ ﮐﮯ ﺑﺎﻭﺟﻮﺩ ﻣﯿﺮﺍ ﺩﻣﺎﻍ ﺑﺲ ﯾﮩﯽ ﺑﺎﺕ ﮨﯽ ﺳﻮﭼﺘﺎ ﺭﮨﺎ۔ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ
ﻗﺒﺮ ﮐﮯ ﺍﻧﺪﺭ ﺍﯾﮏ ﻧﻈﺮ ﮈﺍﻟﯽ ﺍﻭﺭ ﺍﻓﺴﻮﺱ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ ﺳﻮﭼﺎ ﭘﺘﮧ ﻧﮩﯿﮟ ﻣﯿﺮﮮ ﺩﻭﺳﺖ
ﮐﺎ ﯾﮩﺎﮞ ﮐﯿﺎ ﺣﺸﺮ ﮨﻮﮔﺎ؟
ﻣﯿﺮﮮ ﺩﻭﺳﺖ ﮐﮯ ﮐﭽﮫ ﻗﺮﯾﺒﯽ ﺍﺣﺒﺎﺏ ﺗﻮ ﺭﻭ ﺑﮭﯽ ﺭﮨﮯ ﺗﮭﮯ ﺍﻭﺭ ﻣﯿﮟ ﯾﮧ ﺳﻮﭺ
ﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﯿﺎ ﺍﻧﮑﺎ ﺭﻭﻧﺎ ﻣﯿﺮﮮ ﺩﻭﺳﺖ ﮐﮯ ﮐﺴﯽ ﮐﺎﻡ ﺁ ﺳﮑﮯ ﮔﺎ؟
ﮨﻢ ﻧﮯ ﻣﯿﺖ ﺩﻓﻨﺎﺋﯽ ﺍﻭﺭ ﻭﺍﭘﺲ ﭼﻞ ﺩﯾﺌﮯ۔ ﺟﯽ ﮨﺎﮞ ﺍﭘﻨﮯ ﺩﻭﺳﺖ ﮐﻮ ﻗﺒﺮ ﻣﯿﮟ ﺍﮐﯿﻼ
ﭼﮭﻮﮌ ﮐﺮ، ﺍﺳﮑﺎ ﺳﺎﺭﺍ ﻣﺎﻝ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺳﺎﺭﮮ ﺍﮬﻞ ﺧﺎﻧﮧ ﻭﺍﭘﺲ، ﻭﮨﺎﮞ ﺭﮨﺎ ﺗﻮ ﺍﺱ
ﮐﮯ ﺍﻋﻤﺎﻝ ﺗﮭﮯ، ﺍﻭﺭ ﮐﯿﺎ ﭘﺘﮧ ﺍﺱ ﮐﮯ ﮐﯿﺴﮯ ﺍﻋﻤﺎﻝ ﺗﮭﮯ؟
ﻣﯿﺮﮮ ﺩﻭﺳﺖ ﮐﯽ ﻣﺎﮞ ﺍﮐﺜﺮ ﺧﻮﺍﺏ ﻣﯿﮟ ﺩﯾﮑﮭﺘﯽ ﮐﮧ ﻟﮍﮐﮯ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺑﯿﭩﮯ ﮐﯽ
ﻗﺒﺮ ﭘﺮ ﺁﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﭘﯿﺸﺎﺏ ﮐﺮﮐﮯ ﭼﻠﮯ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ۔ ﻭﮦ ﮨﻤﯿﺸﮧ ﻣﺠﮫ ﺳﮯ
ﭘﻮﭼﮭﺘﯽ ﮐﮧ ﯾﮧ ﮐﯿﺴﺎ ﺧﻮﺍﺏ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺍﺳﮑﯽ ﮐﯿﺎ ﺗﻌﺒﯿﺮ ﮨﻮﮔﯽ؟ ﺍﺱ ﺑﯿﭽﺎﺭﯼ ﮐﻮ ﮐﯿﺎ
ﭘﺘﮧ ﮐﮧ ﺍﺱ ﺧﻮﺍﺏ ﮐﮯ ﭘﯿﭽﮭﮯ ﮐﯿﺎ ﺭﺍﺯ ﺗﮭﮯ !
ﻣﯿﮟ ﺍﭘﻨﮯ ﺁﭖ ﮐﻮ ﮐﮩﺘﺎ ﮐﮧ ﺧﻮﺍﺏ ﮐﯽ ﺗﻌﺒﯿﺮ ﺗﻮ ﻭﺍﺿﺢ ﮨﮯ ﻟﮍﮐﮯ ﻭﮦ ﻟﻮﮒ ﺗﮭﮯ ﺟﻦ
ﮐﻮ ﻣﯿﺮﺍ ﺩﻭﺳﺖ ﻧﻨﮕﯽ ﺗﺼﺎﻭﯾﺮ ﺑﮭﯿﺠﺎ ﮐﺮﺗﺎ ﺗﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﻭﮦ ﻟﮍﮐﮯ ﯾﮧ ﺗﺼﺎﻭﯾﺮ ﺁﮔﮯ ﺳﮯ
ﺁﮔﮯ ﭘﮩﻨﭽﺎﺗﮯ ﺗﮭﮯ۔ ﺍﻟﻠﮧ ﺍﮐﺒﺮ، ﯾﮧ ﮐﯿﺴﺎ ﺟﺎﻝ ﺳﺎ ﭘﮭﯿﻼ ﮨﻮﺍ ﺗﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﮐﺲ ﮐﺲ ﮐﮯ
ﮔﻨﺎﮦ ﻣﯿﺮﮮ ﺩﻭﺳﺖ ﮐﻮ ﮈﺱ ﺭﮨﮯ ﮨﻮﻧﮕﮯ؟
ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﺩﻭﺳﺖ ﮐﯽ ﻭﯾﺐ ﺳﺎﺋﭧ ﮐﯽ ﮨﻮﺳﭩﻨﮓ ﮐﻤﭙﻨﯽ ﺳﮯ ﺭﺍﺑﻄﮧ ﮐﯿﺎ ﺗﺎﮐﮧ
ﻭﮦ ﺍﺱ ﻭﯾﺐ ﺳﺎﺋﭧ ﮐﻮ ﺑﻨﺪ ﮐﺮﺩﯾﮟ۔ ﻣﮕﺮ ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﻣﻌﺬﺭﺕ ﮐﺮ ﻟﯽ ﮐﮧ ﻭﮦ ﺍﯾﺴﺎ
ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮ ﺳﮑﺘﮯ۔ ﻣﯿﺮﮮ ﺍﺻﺮﺍﺭ ﭘﺮ ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﻣﺠﮭﮯ ﯾﮩﺎﮞ ﺗﮏ ﺑﮭﯽ ﮐﮩﺎ ﮐﮧ ﻭﮦ
ﻣﺠﮫ ﭘﺮ ﯾﻘﯿﻦ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮ ﺳﮑﺘﮯ ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﺟﺲ ﻧﺎﻡ ﺍﻭﺭ ﺟﺲ ﭘﺎﺱ ﻭﺭﮈ ﺳﮯ ﯾﮧ ﻭﯾﺐ
ﺳﺎﺋﭧ ﺧﺮﯾﺪﯼ ﺍﻭﺭ ﺑﻨﺎﺋﯽ ﮔﺌﯽ ﺗﮭﯽ ﻭﮦ ﻣﻌﻠﻮﻣﺎﺕ ﻣﯿﺮﮮ ﭘﺎﺱ ﻧﮩﯿﮟ ﺗﮭﯿﮟ۔ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ
ﺍﻧﮩﯿﮟ ﻏﺼﮯ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﻟﮑﮭﺎ ﮐﮧ ﻟﻮﮔﻮ، ﻣﯿﺮﮮ ﺩﻭﺳﺖ ﭘﺮ ﺭﺣﻢ ﮐﺮ ﺩﻭ، ﻭﮦ ﺑﯿﭽﺎﺭﮦ
ﻣﺮ ﮔﯿﺎ ﮨﮯ ﻣﮕﺮ ﺳﺐ ﺑﮯ ﺳﻮﺩ ﺗﮭﺎ۔
ﻣﯿﮟ ﺍﮐﺜﺮ ﺑﯿﭩﮫ ﮐﺮ ﺍﭘﻨﮯ ﺩﻭﺳﺖ ﮐﯽ ﺣﺎﻟﺖ ﭘﺮﺳﻮﭼﺘﺎ ﺟﻮ ﮐﮧ ﻣﺠﮭﮯ ﺳﺮﮐﺎﺭ ﺩﻭﻋﺎﻟﻢ
ﺻﻠﯽ ﺍﻟﻠﮧ ﻋﻠﯿﮧ ﻭ ﺁﻟﮧ ﻭﺳﻠﻢ ﮐﮯ ﺍﺱ ﺍﺭﺷﺎﺩ ﻣﺒﺎﺭﮎ ﮐﮯ ﻣﺼﺪﺍﻕ ﻧﻈﺮ ﺁﺗﺎ ﺟﺲ ﮐﺎ
ﻣﻔﮩﻮﻡ ﯾﮧ ﮨﮯ ﮐﮧ "... ﺟﻮ ﮐﻮﺋﯽ ﮔﻨﺎﮦ ﮐﺎ ﮐﻮﺋﯽ ﻭﺳﯿﻠﮧ ﻗﺎﺋﻢ ﮐﺮﯾﮕﺎ ﺗﻮ ﺍﺱ ﮐﺎ
ﮔﻨﺎﮦ ﺍﻭﺭ ﺑﻌﺪ ﻣﯿﮟ ﺁﻧﮯ ﻭﺍﻟﮯ ﺗﻤﺎﻡ ﺍﻓﺮﺍﺩ ﮐﺎ ﮔﻨﺎﮦ ﺍﺱ ﺷﺨﺺ ﭘﺮ ﻫﻮ ﮔﺎ "... ﺍﻭﺭ
ﻣﯿﮟ ﺗﮍﭖ ﮐﺮ ﺭﮦ ﺟﺎﺗﺎ ﻣﯿﺮﺍ ﺩﻭﺳﺖ ﮐﺲ ﻃﺮﺡ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﮐﮯ ﮔﻨﺎﮦ ﺍُﭨﮭﺎﺋﮯ ﮔﺎ ﺟﻦ
ﮐﯿﻠﺌﮯ ﺍﺱ ﻧﮯ ﺷﺮ ﮐﮯ ﺩﺭﻭﺍﺯﮮ ﮐﮭﻮﻟﮯ ﺗﮭﮯ۔ ﺍﻭﺭ ﮐﺲ ﻃﺮﺡ ﻗﯿﺎﻣﺖ ﮐﮯ ﺩﻥ ﺍﻥ
ﺳﺐ ﮔﻨﺎﮨﻮﮞ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﮯ ﮐﻨﺪﮬﮯ ﭘﺮ ﻻﺩ ﮐﺮ ﻣﺤﺸﺮ ﻣﯿﮟ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﺎ؟
ﻣﯿﮟ ﺟﺎﻧﺘﺎ ﮨﻮﮞ ﮐﮧ ﻣﯿﺮﯼ ﺍﻥ ﺑﺎﺗﻮﮞ ﮐﺎ ﮐﺴﯽ ﭘﺮ ﮐﭽﮫ ﺍﺛﺮ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﻧﮯ ﻟﮕﺎ، ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ
ﻧﻮﺟﻮﺍﻥ ﺗﻮ ﺍﺱ ﮐﻮ ﻣﺤﺾ ﻭﻗﺖ ﮔﺰﺍﺭﯼ ﺟﺎﻧﺘﮯ ﮨﯿﮟ، ﺟﺐ ﮐﮧ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﯽ ﭘﻨﺎﮦ؛ ﺍﻥ
ﺗﺼﺎﻭﯾﺮ ﮐﮯ ﻧﺘﺎﺋﺞ ﮐﺴﯽ ﺳﮯ ﮈﮬﮑﮯ ﭼﮭﭙﮯ ﻧﮩﯿﮟ ﻟﮍﮐﻮﮞ ﻧﮯ ﺍﯾﺴﯽ ﺗﺼﺎﻭﯾﺮ
ﺩﯾﮑﮭﯿﮟ، ﺍﭘﻨﯽ ﺧﻮﺍﮨﺸﺎﺕ ﮐﮯ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﺑﮯ ﺑﺲ ﮨﻮﺋﮯ ﺍﻭﺭ ﮔﻨﺎﮨﻮﮞ ﮐﮯ ﮔﮍﮬﻮﮞ ﻣﯿﮟ
ﮐﺮﺗﮯ ﭼﻠﮯ ﮔﺌﮯ ﺍﻭﺭ ﮐﺘﻨﯽ ﮨﯽ ﻣﻌﺼﻮﻡ ﺑﭽﯿﺎﮞ ﺑﺮﺑﺎﺩﯾﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﭘﮭﻨﺴﺘﯽ ﭼﻠﯽ
ﮔﺌﯿﮟ ..
ﻣﯿﺮﺍ ﺩﻭﺳﺖ ﺗﻮ ﻣﺮ ﮔﯿﺎ ﻣﮕﺮ ﻣﯿﮟ ﺟﺎﻧﺘﺎ ﮨﻮﮞ ﮐﮧ ﺭﻭﺯ ﻗﯿﺎﻣﺖ ﺍﺱ ﺳﮯ ﺿﺮﻭﺭ ﺳﻮﺍﻝ
ﮐﯿﺎ ﺟﺎﺋﮯ ﮔﺎ ﮐﮧ ﺗﻮ ﻧﮯ ﮐﺘﻨﯽ ﺍﯾﺴﯽ ﺗﺼﺎﻭﯾﺮ ﮨﺮ ﺍﭘﻨﯽ ﻧﻈﺮﯾﮟ ﮈﺍﻟﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺗﯿﺮﯼ
ﺩﻭﺳﺮﻭﮞ ﮐﻮ ﺑﮭﺠﯽ ﮨﻮﺋﯽ ﺗﺼﻮﯾﺮﻭﮞ ﭘﺮ ﮐﺲ ﮐﺲ ﮐﯽ ﻧﻈﺮﯾﮟ ﮔﺌﯿﮟ؟ ﺗﻮ ﻧﮯ ﮐﺪﮬﺮ
ﮐﺪﮬﺮ ﯾﮧ ﺗﺼﺎﻭﯾﺮ ﭘﮭﯿﻼﺋﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺍﻭﺭ ﺟﻦ ﺗﮏ ﺗﯿﺮﯼ ﺑﮭﯿﺠﯽ ﮨﻮﺋﯽ ﺗﺼﺎﻭﯾﺮ ﮔﺌﯿﻦ ﺍﻧﮩﻮﮞ
ﻧﮯ ﮐﺲ ﻗﺪﺭ ﺁﮔﮯ ﺍﻥ ﮐﻮ ﺁﮔﮯ ﭘﮭﯿﻼﯾﺎ؟
ﺍﮔﺮ ﺁﭖ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﮯ ﺩﻭﺳﺖ ﺳﮯ ﭘﯿﺎﺭ ﻫﮯ ﯾﺎ ﮐﺴﯽ ﮐﺎ ﺑﻬﻼ ﭼﺎﻫﺘﮯ ﻫﯿﮟ ﺗﻮ ﯾﮧ
ﭘﻮﺳﭧ ﺍﺱ ﮐﯿﻠﺌﮯ ﭨﯿﮓ ﯾﺎ ﺷﯿﺌﺮ ﮐﺮﺩﯾﮟ . ﺷﺎﯾﺪ ﮐﺴﯽ ﻧﮧ ﮐﺴﯽ ﮐﮯ ﺩﻝ ﭘﺮ ﺍﺛﺮ ﻫﻮ
ﺟﺎﺋﮯ ﺍﻭﺭ ﻣﻌﺎﺷﺮﮮ ﻣﯿﮟ ﻓﺴﺎﺩ ﻭ ﮔﻨﺎﮦ ﮐﺎ ﮐﻢ ﺍﺯ ﮐﻢ ﺍﯾﮏ ﺩﺭﻭﺍﺯﮦ ﺑﻨﺪ ﮐﺮ ﮐﮯ ﺁﭖ
ﮐﺎ ﺷﻤﺎﺭ ﺑﻬﯽ ﻣﻌﺎﺷﺮﮮ ﮐﮯ ﺩﺭﺩﻣﻨﺪ ﻣﺼﻠﺤﯿﻦ ﻣﯿﮟ ﻫﻮ ﺟﺎﺋﮯ ...
ﺍﻟﻠّٰﮧ ﺗﻌﺎﻟٰﯽ ﮨﻢ ﺳﺐ ﮐﻮ ﮨﺪﺍﯾﺖ ﺩﮮ ﺍﻭﺭ ﻋﻤﻞِ ﺻﺎﻟﺢ ﮐﺮﻧﮯ ﮐﮯ ﺗﻮﻓﯿﻖ ﻋﻄﺎ
ﻓﺮﻣﺎﺋﮯ۔ ﺁﻣﯿﻦ










💎فحاشی کے عالمی دن کے موقع پر نوجوانوں کے لئے ایک بہت عمدہ اور عبرت انگیز تحریر۔۔۔
ایک نوجوان لڑکی کا پہلا خط

اس دن جب گلی میں میں کھڑا تھا تو ایک لڑکا ایک گھر کے باہر باربار چکر لگا رہا تھا۔ میں نے اس سے جا کر پوچھا، بھائی! کس کی تلاش ہے؟ تو اس نے کہا کسی کی نہیں، بس ایک دوست نے ادھر آنے کا وقت دیا، وہ اب تک آیا نہیں۔ خیر میں اس کی بات سن کر گھر چلا گیا اور کچھ لمحوں بعد اچانک نکلا تو دیکھا کہ اسی گھر سے ایک لڑ کی سر جھکائے تیزی سے باہر آئی، اور جلدی سے اس لڑکے کو ایک لفافہ دے کر واپس گھر بھاگ گئی۔ لڑکا وہ لفافہ لے کر مسکرایا اور اسے دل سے لگاتا ہوا وہاں سے چل دیا. میں اپنی بری عادت کے مطابق تحقیق کرنے کے لیے اس کے پیچھے چل دیا. وہ لڑکا ایک درخت کے نیچے جا کر رکا اور اس لفافہ کو کھولا جس کے اندر سے ایک صفحہ نکلا. اس نے اس صفحہ کو کوئی تین سے چار بار چوما اور اپنی آنکھوں سے لگایا، اور پڑھنے لگا، میں دور سے اس کے چہرے اور حرکات کو دیکھ رہا تھا، اور اپنی قیاس آرائیوں میں مصروف تھا، اچانک لڑکے نے آسمان کی طرف سر اٹھایا، اور بے ہوش ہو کر گر پڑا۔ بھاگتے ہوئے میں اس کے قریب گیا اور اس کے ہاتھ سے وہ ورق لے کر تجسس سے پڑھنے لگا۔

یہ ایک خط تھا جو اس لڑکی نے اپنے اس عاشق کو لکھا.

السلام علیکم!
اے وہ نوجوان جس نے ابھی اپنی ماں کی گود سے باہر قدم رکھا ہے، اور اس کی تربیت کرنے پر تھوک ڈالا ہے. میں مانتی ہوں تیری سوچ کے مطابق جس محبت کا تو دعویدار ہے، وہ سچی اور پکی ہے، اور تو اس کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کے لیے وفا بھی کرے گا، کیونکہ اس محبت کا آغاز نظر کے ملنے سے ہوا تھا، اور انجام جسم کے ملنے پر ہوگا، کیونکہ میری ماں نے اپنے بیٹے عبدالسلام کو ایک دن کہا تھا، بیٹا! یہ نظر ابلیس کے تیروں میں سے ایک ہے اور جب یہ تیر چلتا ہے تو اس کی طاقت کبھی کبھی پورے پورے خاندان برباد کر دیتی ہے، اور پھر جب اس کا بدلا مڑتا ہے تو لفظ عزت بھی سر جھکا کر انسانوں کی بستی سے نکل جاتا ہے۔ لہذا اس آنکھ کو صرف اپنے سوہنے نبیﷺ کے چہرے کو دیکھنے کے لیے منتظر رکھنا ورنہ قیامت کے دن اپنے ماں کو نانا حضور ﷺ کی بارگاہ میں شرمندہ نہ کرنا کہ میں اس بات پر شرم کے مارے ڈوب مروں کہ میں نے تیری تربیت میں کمی چھوڑ دی تھی۔

تو سن اے خود کو خوبصورت شہزادہ اور مجھے دنیا کی حور سمجھنے والے! میں ایک سید زادی ہوں اور میرا تعلق اماں فاطمہ ؓ کے قبیلہ سے ہے، جو قیامت کو تمام جنتی عورتوں کی سردار ہوں گی. میں نے اپنے لیے دعا مانگی ہے کہ اے اللہ! مجھے جنت میں ان کی خادم بنانا، تو خود فیصلہ کر، اگر میں تیری محبت میں مبتلا ہو جاؤں تو خادمیت تو کیا مجھے جنت کے قریب بھی نہیں آنے دیا جائے گا۔

تو نے مجھے کل شام باغ کے اس پیڑ کے نیچے ملنے کو بلایا ہے، میں وہاں بھی آجاتی لیکن میں تم سے ایک وعدہ لوں کہ تو اپنی بہن گڈی کو بھی ساتھ لے کر آنا، اور میں اپنے بھائی کو، کیونکہ تیری نظر میں دنیا کی سب سے شریف عورت تیری گڈی بہن ہے اور میرے بھائی کی نظر میں دنیا کی سب سے شریف لڑکی میں ہوں، اس طرح دونوں مردوں کی غلط فہمی دور ہو جائےگی اور اس کے بعد جب گاؤں میں یہ خبر پھیلے گی تو کوئی بھائی اپنی بہن کو شریف نہیں سمجھے گا. اس طرح آئندہ محبت کرنے والوں پر ہمارا احسان رہےگا کہ یا تو وہ اس گناہ سے ہماری وجہ سے دور رہیں گے یا انہیں ہر طرح کی آسانیا ں ہو جائیں گی. رات کے تیسرے پہر کوئی بھائی اپنی بہن کو کسی باغ کے پیڑ کے نیچے ملنے سے نہیں روکےگا۔ پھر جب یہ گناہ اتنا عام ہو جائے گا تو لفظ غیرت کی تعریف بھی سب کو سمجھ آ جائے گی کہ اپنی بہن کی طرف کسی کی نگاہ نہ اٹھنے دینا غیرت نہیں بلکہ اپنی نظروں کو کسی کی بہن کی طرف بڑھنے سے روکنے کا نام غیرت ہے۔

اور اگر تو اس فلم یا ڈرامے کی بات کرتا ہے جس کو دیکھ کر تو نے مجھے خط لکھا، تو ٹھیک ہے میں اسی طرح اسی لباس میں تجھے ملنے چلی آتی ہوں، مگر تیری آنکھوں اور دل کی ہوس نے جب میرا بدن نوچا تو ناراض نہ ہونا کہ اس طرح کا ظاہری حسن و لطف سے لبریز موقع دنیا کا ہر مرد چاہتا ہے، تو میری بات کو سمجھ تو رہا ہے نا کہ میرا بھائی، خدا گواہ ہے کہ وہ کردار کا بہت پکا ہے، اس کا بھی تو حق بنتا ہے کہ وہ عیش کے کچھ لمحے گزارے، وہ بھی تو جانے عشق کا لطف کیا ہے، کسی کو ایک انگلش جملہ بول کر اس سے ایسی امیدیں وابستہ کرنا جس سے عورت بھی خود پر شرما جائے، اور مرد کو جنم دینے والی عورت اپنی کوکھ پر لعنت بھیجے کہ عورت نے انبیاء کو جنم دیا اور ان کی تربیت کر کے زمانے کی دکھی انسانیت کو ظلم و ستم سے نکالا، اور میں نے ایک ایسے آدمی کو جنم دیا جو انسانیت ہی سے خالی ہے۔

اے میرے خوبرو عاشق! تو جو محبت کر رہا ہے، اس میں ہوس کی بُو کے سوا کچھ نہیں، کیا تیری ماں نے تجھے وہ قرآن نہیں پڑھایا جس میں مومن کی حیا کا ذکر کیا گیا، تو مرد مؤمن اور حضور ﷺ کا وہ امتی نہیں جس نے ایمان کے درجوں میں سے ایک درجہ حیا کا پایا ہو۔

میری باتیں پڑھ کر تجھے غصہ آیا ہوگا کہ میں نے تیری بہن کا ذکر کیوں کیا، لیکن ایمان کی بات ہے کہ ہر باحیا بھائی کی یہی کیفیت ہوتی ہے، مگر ایسا ہونا کہ اپنی بہن کے علاوہ کسی بھی عورت کو شریف نہ سمجھنا، گندی سوچ اور تربیت کا نتیجہ ہے۔ تو حضرت علی ؓ کا بہت ہی ماننے والا ہے جیسا کہ تیرا تذکرہ اس معاشرے میں کیا جاتا ہے مگر کیا تو نے مولائے کائنات کا یہ فرمان نہیں پڑھا ”اپنی سوچ کو پانی کے قطروں کی طرح صاف رکھو کیونکہ جس طرح پانی کے قطروں سے دریا بنتا ہے اسی طرح سوچ سے ایمان بنتا ہے“۔کیا تیرے پاس جو ایمان ہے وہ دکھلاوے کا ہے، حضرت علی ؓ کا سچا پیار تیرے دل میں نہیں، اور جیسا کرو گے ویسا بھرو گے والا قول بھی تو کسی عاقل کا ہے، اس کا مطلب ہے تو اس کام کے انجام کے لیے تیار ہے، اپنی ماں بہن کی ایسی عزت کا ہونا تیرے لیے عجیب نہیں ہوگا۔

میں تجھے تبلیغ نہیں کر رہی، بس اتنا بتا رہی ہوں کہ تیری بہن گڈی جو کہ میری دوست ہے، اس کو بھی ایک تجھ جیسے بےایمان اور راہ بھٹکے نوجوان نے خط لکھا اور اسی پیڑ کے نیچے بلایا، لیکن عین اسی وقت جبکہ میں تجھے خط دے رہی ہوں، تیری بہن نے بھی اسے خط دیا اور اسے اس کی محبت کا جواب دیا کہ وہ اس سے محبت کرے گی، انھی باتوں اور شرائط کے ساتھ، جو میں تجھے لکھ رہی ہوں. اگر تجھے میری یہ سب باتیں منظور ہیں تو جا اور جا کر گڈی کو بھی ایسا کرنے کی اجازت دے دے جو تو مجھ سے چاہتا ہے، کیونکہ اس لڑکے کو بھی میں نے یہ ہی الفاظ گڈی سے لکھوا کے دیے، اور اگر میں ایسا نہ کرتی تو وہ لڑکا بھی راہ راست پر نہ آتا، اور تیری بہن بھی گمراہ ہو چکی ہوتی۔

اب آخری دو باتیں جن کا تو اپنے اللہ سے وعدہ کرنا، تو نے مجھ پر بری نظر ڈالی تو تیرے لیے اللہ نے یہ مکافات عمل والا سبق پیدا کیا، اور میں نے تیری بہن کو بری راہ سے بچایا. اس لیے میں بھی اللہ کی عطاکردہ ہمت سے تیری گمراہی اور اللہ کی ناراضگی والے جال سے بچ گئی ہوں۔ اب اگر میرا تیری بہن پر احسان ہے، تو اس کو بھول کر اپنی گناہ کی ضد پر قائم رہنا چاہتا ہے تو اس دفعہ یاد رکھنا کہ اللہ نے تجھے چار بہنیں اور ایک ماں دی ہے۔ میں بھی اللہ سے دعا کروں گی کہ اللہ تجھے اور تیرے گھر والوں کو گمراہی اور ایسے گناہ سے بچائے اور تو بھی اللہ سے توبہ کر کہ حضرت علی ؓ جن سے تیری محبت مشہور ہے، ان سے سچی اور دکھلاوے سے پاک محبت کرنے لگ جا اور ان جیسی عظیم اور پاک ہستی کی محبت میں کسی عورت کو نہ لا، ایسا نہ ہو جس حوا نے آدم کو جنت سے نکلوایا ہے، وہ تجھے اس دنیا میں کہیں کا نہ چھوڑے، اور تیری وہ پگڑی جس پر تجھے مان ہے، خاک کا حصہ بن جائے، اور تیرے گھر میں عورت کا جنم لینا گناہ سمجھا جانے لگے۔ میں چاہتی تو اپنے حقیقی غیرت مند بھائی کو بتا دیتی مگر میں نے تجھے تیری بہن کی خاطر معاف کیا، کیونکہ تیرے لیے جیسا کرو گے ویسا بھرو گے، سمجھنا مشکل نہیں رہا۔ اپنی بہن کو اس لڑکے کا مت پوچھنا، ایسا نہ ہو کہ میرا بھائی بھی مجھ سے ایسی ضد کرے، اس وقت سب سے اچھا حل اللہ کی بارگاہ میں سچی معافی ہے، میں تجھے اللہ کے نام پر معاف کرتی ہوں، اللہ سے بھی اس کی ایک سید زادی بندی کے متعلق غلط سوچ رکھنے کی معافی مانگ لینا۔

یہ میرا پہلا پیار کا خط ہے، میں اعتراف کرتی ہوں کہ میں اللہ سے اس کے حبیب ﷺ سے پیار کرتی ہوں، اگر جس چیز کی تو دعوت دیتا ہے، یہ میرے نبی پاک ﷺ کی سیرت میں ہوتی تو میں اس پر عمل کرتی، اور اگر ایسا عمل اور اس کی مثال اماں فاطمہ رض کی زندگی میں ملت تو میں اس پر عمل کرتی، اور اگر ان کی زندگی میں نہیں، اور میری اور تیری والدہ کی زندگی میں ایسی ایک نہیں ہزار مثالیں بھی ہوتیں تو بھی تو مجھے ہرگز اس دعوت کا قبول کرنے والا نہ پاتا، اللہ تیری بہنوں اور میری عزت کی حفاظت فرمائے.
میں اللہ سے پیار کرتی ہوں
میں اللہ سے پیار کرتی ہوں
میں اللہ سے پیار کرتی ہوں،
والسلام
اللہ کی بندی
محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی امتی
امت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی.

ابن ربانی کہتا ہے…
”اے آج کے لڑکے اس خط کی تشریح کی ضرورت نہیں، تو جان گیا ہوگا کہ وہ لڑکا کیوں بے ہوش ہوا، میں اس خط کو راز بناتا مگر آج کے لڑکے جو کر رہے ہیں، وہ اس انجام کے انجام سے واقف نہیں، اب ایک نصیحت تجھے بھی کرتا ہوں، اگر تو اس خط کو پڑھنے کے بعد اپنی طبیعت میں کچھ بھی فرق پاتا ہے تو اپنے ان دوستوں کو ضرور پڑھانا ج ایسی برائی کی طرف جا رہے ہیں، امید ہے کہ وہ رک جائیں گے. اللہ سے دعا بھی کرنا ان کے حق میں، اور بس. تیری ماں، بہن بیوی اور بیٹی کی عزت تیرے ہاتھ میں ہے، اگر ابلیس پھر بھی تجھے ورغلانے میں کامیاب ہو گیا تو جان لے کہ تو نے لوگوں کو اپنے گھر زنا کی دعوت دے دی. دنیا کے بازار میں اچھا برا سب ملتا ہے، اب تیری مرضی ہے.

(ابن ربانی ایک مشہور زمانہ مصنف کی کتاب ”انس
یا نسیان پھر انسان“ سے لیا گیا)












💫 محترم والدین و سرپرست بچے آپکی نصیحت سے نہیں آپکے عمل سے سیکھتے ہیں 💫



✒️ آپکے بچے آپ کو گھر میں موبائل میں زیادہ مشغول دیکھتے ہیں یا قرآن میں؟

✒️ فلموں سے دل بہلاتا دیکھتے ہیں یا ذکر اللّٰہ سے؟

✒️ فجر پر اٹھتا دیکھتے ہیں یا دیر تک سوتا؟

✒️ نمازوں کا پابند دیکھتے ہیں یا لاپرواہ؟

✒️ دوسروں کی غیبت کرتا دیکھتے ہیں یا تعریف؟

✒️ نوکروں سے بدتمیزی، حقارت، اور بد اخلاقی سے پیش آتا دیکھتے ہیں یا سب کو عزت دیتا ہوا؟

✒️ رشتہ داروں کا خیال رکھتے اور صلہ رحمی کرتا دیکھتے ہیں یا بات بات پر تعلق توڑتا ہوا؟

✒️ اکثر خوش مزاج اور مسکراتا ہوا دیکھتے ہیں یا لڑتا جھگڑتا اور اکھڑا مزاج؟

✒️ ہر وقت مال کی حرص میں مبتلا دیکھتے ہیں یا قناعت کرتے؟

✒️ ہر وقت لاحاصل کے غم میں دیکھتے ہیں یا حاصل شدہ کے شکر میں؟

✒️ آپ کو محنت اور جدوجھد کرتا دیکھتے ہیں یا سست، کاہل، بہانے باز اور کام چور؟

✒️ اپنی شریک حیات کے ساتھ محبت، عزت، اور بھلائی کا رویہ دیکھتے ہیں یا جھگڑے، حقارت اور بے رغبتی کا؟

✒️ آپکو اپنے ماں باپ کی خدمت، فرمانبرداری، اور تکریم کرتا دیکھتے ہیں یا ان سے بدتمیزی اور بے اکرامی کرتا؟

✒️ آپ کو سیگریٹ، پان، یا کوئی اور نشہ کرتا دیکھتے ہیں یا ورزش اور دیگر صحت مند سرگرمیوں میں؟

✒️ آپکا ہر عمل آپکی اولاد بغور دیکھ رہی ہے۔

✒️ آپکی ہر عادت انکی شخصیت کا حصہ بن رہی ہے۔

✒️ آپ زبان سے لاکھ نصیحت کرلیں، اگر خود اچھی مثال قائم نہیں کریں گے تو اولاد صحیح راہ پر نہیں آئے گی۔

✒️ اس لئے اپنے لئے نہیں تو بچوں کی دنیا و آخرت کی خاطر، اپنی اصلاح پر توجہ دیں۔

✒️ اور اپنی اولاد کیلئے ایک بہترین مثال بنیں۔
جزاکم اللہ خیرا.




  (Documents)کاغذی ثبوت





1۔  میرے ایک دوست نے مجھ سے ایک لاکھ روپیہ مانگا، میں نے کہا ٹھیک ہے ایک لاکھ دے دیتا ہوں لیکن پیسہ لیتے وقت دو گواہ ہوں گے اوراسٹامپ پیپر پر لکھ کر بھی دینا ہو گا۔ اُس نے کہا مجھ پر یقین نہیں ہے، میں نے کہا بالکل ہے مگر شریعت کے مطابق قانونی کاروائی ضروری ہے۔ وہ مجھ سے ناراض ہو گیا، میں نے منانے کے لئے اُسے کہا کہ میں مذاق کر رہا تھا۔ حالانکہ میں نے مذاق نہیں کیا تھا،  خیر میں نے اُسے گواہوں اور کاغذی کاروائی کے بغیر ایک لاکھ دے دیا۔

2۔  دو سال ہوگئے میرے دوست نے پیسے واپس نہیں کئے، میں نے مانگے تو کہنے لگا میں نے تو واپس کر دئیے تھے۔ میں نے کہا کہ جھوٹ بولتے ہو۔ تو غصے سے کہنے لگا کہ تم مجھے جھوٹا سمجھتے ہو۔ کوئی گواہ ہے تمہارے پاس؟ کوئی ثبوت ہے تو پیش کرو۔

3۔  میرے کچھ دوست بڑے بد قماش تھے، وہ بھی میرے پاس آ گئے اورکہنے لگے ہمیں 20 ہزار خرچہ پانی دو ہم تمہیں اُس سے پیسے لے کر دیتے ہیں۔ یہ ایک نئی پریشانی تھی۔

4۔  آخر میں تھانے میں گیا اور کہا کہ میرے دوست نے مجھ سے ایک لاکھ لیا تھا مگر واپس نہیں کر رہا، انہوں نے کہا کوئی ثبوت یا گواہ؟ میں نے کہا کوئی نہیں۔  تھانے دار نے کہا کہ بینک میں پیسے جمع کرواتے ہو تو رسید دیتے ہیں، لینے جاتے ہیں تو رسید دیتے ہیں۔ سارے مسلمان ہی ہیں، تو کیوں رسید مانگتے اور دیتے ہی؟ اسلئے کہ قانونی کاروائی ضروری ہے۔ آپ جھوٹے ہو ورنہ ثبوت لاؤ۔

5۔  تنگ آ کر میں نے بھی دو جھوٹے گواہ تیار کئے اور اُن کے ذریعے سے تھانیدار کے پاس گیا، انہوں نے تحریری طور پر لکھا کہ فلاں دوست نے اس کے پیسے دینے ہیں، پھر گواہی دینے والے دوستوں کی کئی غلط باتیں زندگی میں مجھے ماننا پڑیں۔

6۔  تھانیدار نے قرضہ لینے والے دوست کو بُلایا، اُس نے 20ہزار تھانیدار کو دئے اور اُلٹا میرے خلاف پرچہ کروا دیا۔ میرے پیسے پہلے ہی پھنسے ہوئے تھے، اوپر سے پرچہ ہونے پر میں نے اپنے دوست سے معافی مانگی اور بیان دیا کہ اس نے میرے کوئی پیسے نہیں دینے۔ تب کہیں اُس نے مُسکراتے ہوئے پرچہ واپس لیا۔

7۔  گھر آیا تو گھر والوں نے علیحدہ پریشان کیا کہ گھر کے حالات اچھے نہیں، دوست بھی ایسے ہی بنائے ہوئے ہیں۔ ایک غلط فیصلے نے بہت ذلیل کروایا۔

8۔  یہ دُنیا ہے، یہاں کسی پر اعتماد اور یقین کرنا بڑا مشکل کام ہے۔ نکاح کرتے وقت گواہ تو ہوتے تھے مگر لوگ پھر بھی مُکر جاتے تھے، اسلئے جنرل ایوب نے نکاح فارم متعارف کروائے تاکہ عوام جھوٹ نہ بولے۔ اب طلاق دے کر بھی لوگ مُکر جاتے ہیں اور کہتے ہیں نہیں دی۔

9۔ یہ کہانی بہت سے بندوں کی ہے۔ گواہ اور تحریری دستاویزات بنانے سے وہی ڈریں گے جو غلط کام کرتے ہیں یا جاہل کو سبز باغ دکھا کر لُوٹنا چاہتے ہیں۔

10۔ قرآن پاک میں ہے
"اے ایمان والو! جب تم مخصوص مدت تک لین دین کا کوئی معاملہ کیا کرو تو اسکو تحریر کرلیا کرو اور دو گواہ بھی بنالیا کرو" (سورہ بقرہ)

 11۔ بہن بھائیوں میں وراثت کا مسئلہ ہو، کسی کو قرضہ دینا ہو، کسی کو مکان کرائے پر دینا ہو، یا جس معاملے میں پیسوں کا مسئلہ ہو، گواہ اور لکھت پڑھت بہت ضروری ہے۔ آزمائش پھر بھی ہو سکتی ہے مگر ہم نے قرآن و احادیث پر ہی چلنا ہے تاکہ اللہ کریم کے حضور اجر پائیں۔
۔۔
یہ جبر بھی دیکھا ہے تاریخ کی نظروں نے
لمحوں نے خطا کی تھی صدیوں نے سزا پائی
 ( منقول )






نابالغ بچیوں کا لباس کیسا ہونا چاہے ؟

(والدین کے لئے ایک انتہائی اہم پیغام)

اگر بچیوں کو بنایا سنوارا جائے زینت والے کپڑے پہناہے جائیں، بالوں کو پرکشش طریقے سے بنایا جائے، لپ سٹک، سرمہ، کریم، رنگین اور خوشبودار پوڈر، ڈیزائنوں والی مہندی وغیرہ لگائی جائے تو انہیں پردہ بھی مکمل (عورتوں جیسا) کروایا جائے گا۔

دور حاضر میں بچیوں کو بڑی عورتوں والے فیشن کرانا ایک عام رواج بن چکا ہے۔ عورتوں نے فتنوں کو خود اتنا بڑھا دیا ہے کہ الامان الحفیظ. جب مائیں بیوٹی پارلر سے تیار ہوکر آتی ہیں تو وہ اپنی سات سات آٹھ آٹھ سالہ بچیوں کو بھی وہیں سے تیار کرواتی ہیں یا بچیاں تیار ہونے کی ضد کرتی ہیں نتیجہ یہ کہ پانچ پانچ چھ چھ سال کی بچیوں کے ساتھ درندگی کے واقعات رونما ہورہے ہیں. لہذا فتنوں سے بچنے کیلئے بچیوں کو سادہ  اور ساتر لباس پہنانا چاہے.

 وہ بچیاں جن کی عمر سات  سال سے کم ہوتی ہے ان کیلئے نہ پردہ ہے نہ ستر لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ انھیں ننگا رکھا جائے یا دوسرے لوگوں کے سامنے انھیں کپڑے بدلواہے جائیں یا غیر اسلامی لباس کی عادت ڈالی جائے.
بچی میں بچپن ہی سے حیا پیدا کرنے کیلئے اسے نہ تو دوسروں کے سامنے کپڑے بدلوائیں نہ نہلائیں، نہ ناف سے گھٹنوں تک کے حصے میں دوسروں کے سامنے دوا وغیرہ لگائیں تاکہ اسے یہ پتا ہو کہ اس جگہ کو دوسروں کے سامنے ننگا کرنا بری بات ہے.

 بچیوں کے کپڑوں میں بھی یہ خیال رکھا جائے کہ جاندار، کی تصویر نہ ہو، غیر مسلموں کے کسی شعار کی تصویر نہ ہو، لڑکوں کے مشابہ لڑکی کا لباس نہ ہو. یاد رہے کہ بچی خود مکلف نہیں لیکن والدین مکلف ہیں لھذا اگر وہ غیر اسلامی لباس بچی کو پہناتے ہیں تو ان سے رب کریم اس کا مواخذہ بھی کرے گا۔

آج کل بچیوں کو فلموں، ڈراموں والے لباس پہناہے جاتے ہیں جوکہ معاشرے میں بچیوں کے ساتھ بڑھتی ہوئی زیادتی کے اسباب میں سے شمار ہوتا ہے. جب بچیوں میں بچپنی سے ہی اس طرح کے لباس کی عادت دلوائیں گے تو بڑے ہوکر ہرگز مہذب لباس پہننے کو تیار نہیں ہونگے. اگر آپکو اپنی بچیوں سے محبت ہے تو انکی بچپنی سے ہی انکو مغربی لباس سے دور رکھیں، قمیض شلوار پہننے کی عادت اور کم از کم سر مکمل ڈھانپنے کی عادت ڈالیں، تاکہ بھیڑیوں سے محفوظ رہنے کا سبب بن سکے. محبت کا یہ ثبوت ہرگز نہیں کہ آپ بیٹی کی پرورش نامکمل مہنگی لباس پہنا کر کرتے رہیں اور اسکی یہ عادت بعد میں آپ کو قبر میں ڈستی رہے.

 ہوسکے تو مکمل شرعی حجاب کی عادت ڈالئے، اگر اتنا ممکن نہیں ہوسکتا تو بچپن سے ہی کھلے شلوار قمیض اور چادر پہننے کی عادت ڈلوائیں، اور بےپردگی ننگے سر  پھرنے،باہر نکلنے کے خطرات سے اگاہ بھی کرتے رہیں.
اگر ایک گھرانہ آج ان باتوں پر عمل کرے گا تو یہ نسل در نسل چلتا رہے گا اور ایک مہذب بیٹی، بیوی، ماں پیدا ہوتی جائیگی جوکہ صدقہ جاریہ شمار ہوگا. اور تاقیامت اہتمام کرنے والے کی قبر پر یہ عمل رحمت بن کے برستا رہیگا...
🌹💞🌹💞🌹💞🌹💞
کاش کہ  یہ بات تیرے دل میں اتر جائیں
خواہش صرف اتنی ہےکہ کچھ الفاظ لکھوں جس سے کوئی گمراہی کے راستے پر جاتے جاتے رک جائے نہ بھی رکے تو سوچ میں ضرور پڑ جائے

.            ༺࿐࿔࿑🎗࿑࿐࿔༻
          📚 دلچسب اردو تحریریں
.            ༺࿐࿔࿑🎗࿑࿐࿔༻




منقول

•           " سماجی اخلاقیات "


1. کسی شخص کو مسلسل دو بار سے زیادہ فون کال مت کریں . اگر وہ آپ کی کال نہیں اٹھاتے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ کسی اور ضروری کام میں مصروف ہیں۔ فون پر یہ مت پوچھیں اس وقت کہاں ہیں اور کیا کررہے ہیں سواۓ اپنے انتہائی قریبی رشتوں کے۔ اگر آپ نے کال پیکیج لگایا ہے تو ہر کسی سے لمبی بات سے پرہیز کریں۔
اسی طرح کسی کے گھر 3 بار دستک دینے کے بعد واپس آجائیں۔ کسی کے گھر میں مت جھانکیں۔
.
2. کسی سے لی گئی ادھار رقم انکے یاد دلانے سے پہلے ادا کردیں . 1 روپیہ ہو یا 1 لاکھ یہ آپ کے کردار کی پختگی دکھاتا ہے۔وعدے سے ایک دن پہلے لوٹائیں تاکہ اگلی بار وہ آپ کو ادھار دے سکےاور ادائیگی کا وعدے میں چند دن یا ہفتہ اضافی اس لۓ بھی شامل کرلیں تاکہ وعدے سے پہلے پہلے ہی ادائیگی کرکے خوشی محسوس کی جاسکے۔

3. کسی کی دعوت پر مینو پر مہنگی ڈش کا آرڈر نہ کریں. اگر ممکن ہو تو ان سے پوچھیں کہ آپ کے لئے کھانے کی اپنی پسند کا آرڈر دیں ۔

. 4. مختلف سوالات کسی سے مت پوچھیں جیسے 'اوہ تو آپ ابھی تک شادی شدہ نہیں ہیں
' یا '
آپ کے بچے نہیں ہیں
' یا
'آپ نے گھر کیوں نہیں خریدا؟'
یہ ہرگز آپ کاذاتی مسئلہ نہیں ہے. دوسروں کی پرسنل سپیس میں گھسنے سے احتراز کریں۔ خصوصاً غیر خواتین سے انکی عمر ہرگز نا پوچھی جائے۔ آپ نے ان سے نکاح نہیں کرنا ہوتا۔

5. ہمیشہ اپنے پیچھے آنے والے شخص کے لئے دروازہ کھولیں. یہ آپ کی منکسر المزاجی کو ظاہر کرے گا۔ کوئی فرق نہیں پڑتا کہ پیچھے آنے والا چھوٹا ہے یا بڑا ۔

. 6. اگر آپ کسی دوست کے ساتھ ٹیکسی لے لیں ، اور کرایہ وہ ادا کرتا ہے تو آپ اگلی بار آپ ضرور ادا کریں.

7. مختلف سیاسی مذہبی معاشرتی نظریات کا احترام کریں.سب کو اپنے برابر عزت دیں۔ آپ کا معاشرہ اور آپ کا نظریہ کوئی الہامی شئے نہیں ہیں ۔

8. لوگوں کی بات نہ کاٹیں۔ آواز کو دھیمی مگر دلائل کو مضبوط رکھیں۔ بات کو دہرانے سے اور تکرار کرنے سے اسکا اثر ختم ہو جاتا ہے۔

. 9. اگر آپ کسی کو تنگ کررے ہیں، اور وہ اس سے لطف اندوز نہیں ہوتے تو رک جائیں اور دوبارہ کبھی ایسا نہ کریں.مذاق اور تضحیک میں فرق کو ملحوظ خاطر رکھیں۔

10. جب کوئی آپکی مدد کرے تو آپ اسکا شکریہ ہمیشہ ادا کریں۔

11. کسی دوست کی تعریف کرنی ہو تو لوگوں کے سامنے کریں. اور تنقید اسے صرف تنہائی میں کریں۔

12. کسی کے وزن اور جسمانی ساخت پر تبصرہ کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ۔. ." اگر وہ خود اپنےمسائل کے بارے بات کرنا چاہتا ہے تب ہی گفت گو کریں۔

13. جب کوئی آپ کو اپنے فون پر ایک تصویر دکھاتا ہے، تو بائیں یا دائیں سوائپ نہ کریں. آپکو کچھ نہیں پتہ کہ آگے اسکی انتہائی ذاتی اور فیملی کی تصاویر ہوں۔

. 14. اگر آپ کو کوئی بتاتا ہے کہ اسے ڈاکٹر کے پاس جانا ہے، تو یہ نہ پوچھیں کہ کس لئے۔۔ بس آپ اچھی صحت کی دعا دیں . اگر وہ اس کے بارے میں بات کرنا یا مشورہ لینا چاہتا ہے تو وہ ضرور دیں۔

15.جس طرح آپ اپنے باس کے ساتھ احترام سے پیش آتے ہیں اسی طرح اپنے سے نچلے لوگوں کے ساتھ پیش آئیں۔ اپنے سے کم تر حثیت کے لوگوں سے آپ کا برتاو آپکے کردار کا آئینہ دار ہے ۔ یہ لوگ آپ کی دل سے اور اس سے بڑھ کر عزت کریں گیں جو آپ ظاہراً اپنے باس کی کرتے ہیں۔

16. اگر کوئی شخص آپ کے ساتھ براہ راست بات کر رہا ہے، تو آپ مسلسل اپنے موبائل فون کی طرف نہ دیکھیں۔ دوسرے کو لگے گا آپ اسے نظرانداز کر کے اہمیت نہیں دے رہے ہیں۔

. 17. جب تک آپ سے پوچھا نہ جائے مشورہ ہرگز نہ دیں۔ بلا ضرورت مشورہ صرف اپنی فیملی اور انتہائی قریبی دوستوں تک محدود رکھیں۔

18. کسی سے عرصے بعد ملاقات ہورہی ہو تو ان سے، عمر اور تنخواہ نہ پوچھیں جب تک وہ خود اس بارے میں بات نہ کرنا چاہیں۔

19. اپنے کام سے کام رکھیں اور کسی معاملے میں دخل نہ دیں جب تک آپکو دعوت نہ دی جائے۔

20. اگر آپ گلی میں کسی سے بات کر رہے ہیں تو دھوپ کا۔چشمہ اور ہینڈ فری اتار دیں ۔یہ احترام کی نشانی ہے۔۔!

21۔ برائے با وردی ملازمان ۔کسی کمرے میں یا چھت کے نیچے ٹوپی اتار کر رکھ دیں یا ہاتھ میں پکڑ لیں۔

22۔ لفٹ میں داخل ہوتے وقت آپ سب سے پہلے داخل ہوں اور آپ کے سینئر افسران بعد میں۔ اور اسی اصول کے تحت پہلے سیئنرافسران کو لفٹ سے نکلنے دیں۔

23۔ سئنیر افسران کے ساتھ چلتے ہوئے فاصلہ بنائیں رکھیے۔ انکے تھوڑا سا پیچھے یا بالکل پیچھے ہو کر چلیے۔

24۔اپنے باس کی کسی خصوصی چیز کو دیکھ کر ضرور تعریف کریں۔ تعریف اور چاپلوسی میں کافی فرق ہوتا ہے۔ اس فرق کو ضرور قائم رکھیں۔

25۔ دوسروں کی خواتین کو تاڑنے سے بالکل پرہیز کریں۔ خصوصاً معاشرتی طور پر باپردہ خواتین کو۔ اپنی خاتون خانہ کی موجودگی میں ایسا کرنا آپ کی جسمانی سلامتی اور عزت نفس کی بربادی کا باعث ہو سکتا ہے۔ معاشرتی لحاظ سے بیہودہ لباس کسی خاتون کو تاڑنے اور اسکے کردار کا لائسینس نہیں ہوتا۔ بہ طور انسان معاشرتی اقدار کی پابندی کرنا ضروری ہے لیکن آپ کی حکمرانی آپ کے گھر تک ہے۔

26۔ پبلک ٹرانسپورٹ پر سفر کرتے ہوئے انتہائی ضعیف اور اپنے سے بڑی عمر کی خواتین کے لیے سیٹ لازمی چھوڑ دیں۔ اس بات کو انکا حق سمجھیں۔ بڑھاپا آپ پر بھی آنا ہے۔ رش میں کوشش کریں دوسروں سے مناسب فاصلہ بنائے رکھیں۔ کسی کو ٹچ نا کریں اور نا ٹچ ہونے دیں۔

27۔ کسی کے سامنے آنکھ ناک کان دانتوں کی صفائی سے پرہیز فرمائیں۔ یہ ذاتی کام گھر میں یا تنہائی میں سر انجام دیے جائیں۔

28۔ محفل میں کھانا کھاتے ہوئے منہ سے آواز نا آنے دیں۔ کسی کے گھر بہ طور مہمان گئے ہوں تو کھانے کی تعریف لازمی کریں اور واپسی پر میزبان کا شکریہ ادا کریں۔

29۔ بہ طور میزبان مہمان کو گھر کے گیٹ تک لازمی رخصت کر کے آئیں اور اسکی آمد پر مسکرا کر ملیں چاہے آپ کا دل نا بھی کرے۔ مہمان کو زحمت نہیں رحمت تصور کریں۔ لیکن آپ کسی کے گھر بلا اجازت نا جائیں تاکہ اپکی وجہ سے اسکی ذاتی مصروفیات کا حرج نا ہو۔

30۔ محلہ داروں سے ضرور ملتے رہا کریں۔ انسان کو سماجی جانور کہا جاتا ہے۔ سماج سے جڑے رہیں۔ دوستوں کو بلا ضرورت بھی خیر خیریت کے لیے کال کر لیا کریں۔ رشتے خون کے نہیں احساس کے ہوتے ہیں۔

31- مزدور سے مزدوری طے کر کےکام کروائیں اور بعد میں اسے کچھ زیادہ حسب توفیق عنائیت کریں اس سے اسے فرحت محسوس ہوگی۔

32- کسی کے گھر جائیں تو اپنے جوتوں کو وہاں اتاریں جہاں انہوں نے اتارے ہیں اور واش روم میں اگرجانا ہو اور وہاں جوتا پڑا ہے تو اپنا جوتا اندر ہرگز نہ لے کر جائیں۔ اور اگر نہیں پڑا تو میزبان سے اجازت طلب کریں

33-کسی ریڑھی یا دکان سے ہرگز ہرگز کوئی چیز اٹھا کر نہ کھائیں (ایک جگہ تفسیر قرآن میں لکھا ہے یہ چوپائے کی خصلت ہے) اس کی سخت وعید ہے بل کہ اجازت لے کر بھی نہ کھائیں سواۓ اس کے کہ دکان دار بیچنے کی غرض سے بغیر آپ کی طلب کے خود پکڑاۓ۔ ویسے بھی بغیر دھوۓ کچھ نہ کھاناچاہۓ ۔

34-کسی ایسی دعوت طعام یا سفر میں جس میں آپ کے رفقائے کار یا دوست احباب نے برابر حصہ ڈال کر اہتمام کیاہو اپنے بچوں یا کسی دوست کو ساتھ نہ لے کر جائیں۔

35-تعلیم یا کسی اور غرض سے کسی عزیز یا دوست کے گھر قیام نہ کریں ان ضروری کاموں کی انجام دہی کے لۓ اپنا ذاتی رہائش کا بندوبست کریں

36- گلی سے گزرتے وقت اگر کسی کا دروازہ کھلا ہے تو ان کے گھر یا بیٹھک کے طرف نہ دیکھیں۔

37-سوشل میڈیا (وٹس ایپ، فیس بک وغیرہ) کا استعمال احتیاط سے کریں، کسی کے مسلک،فرقےیا مذہبی و سیاسی وابستگی کی توہین نہ کریں
بے دریغ اور بغیر تحقیق کےشیئرنگ سے اجتناب کریں اور بغیر اجازت کے کسی کو کسی گروپ میں ایڈ نہ کریں یہ غیراخلاقی حرکت ہے۔

38-بیرون ملک گۓعزیز، دوست یا شاگرد سے کسی تحفے کی فرمائش کرنے میں ہزار بار سوچیں

39-اگر کوئی دوست آپ کو خریداری کے لۓ ساتھ لے جاۓ تو اسے مارکیٹ جاکر ہرگز نہ کہیں جلدی کرو، تمہیں کوئی چیز پسند ہی نہیں آتی، مجھے گھر جانا ہے وغیرہ ، بل کہ یہ کہیں آرام اور تسلی سے خریدیں مجھے کوئی جلدی نہیں۔

40-کسی کی تقریر، تحرير یا تلفظ کی غلطی نوٹ کریں تو اسے ضرور بتائیں مگر اکیلے میں یا اِن باکس میں تاکہ وہ اور زیادہ لوگوں کے سامنے شرمندہ نہ ہو۔

جاری ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔آپ اس میں اور باتوں کا اضافہ کر کے مجھے بھی شئر کریں اور اپنے احباب کو بھی۔شکریہ



٠  🔥╼ ⃟ ⃟⃟ ╼╼ ⃟ ⃟╼╼ ⃟ ⃟  ╼╼ ⃟ ⃟╼🔥
          📱📚 *اردو تحاریـــــــرپاکستان نیوزگروپ 03146700196*
٠  🔥╼ ⃟ ⃟⃟ ╼╼ ⃟ ⃟╼╼ ⃟ ⃟  ╼╼ ⃟ ⃟╼🔥







چے کہنا کیوں نہیں مانتے...!

اس لیے کہ
آپ کو اپنی بات منوانے کا طریقہ نہیں آتا..!!

ہمارے استاد کہتے ہیں
ٹریننگ بچوں کی نہیں تمہاری ہونی چاہیئے

میں نے کہا استاد پھر بتائیے
بچے کیسے ہماری بات مان لیں...؟

وقت پر پڑھائی کریں
کھانا  ٹھیک سے کھائیں
اپنے سامان کپڑے، کھلونے سمیٹ کر رکھیں
اپنا کمرہ صاف رکھیں
وقت پر ہوم ورک کر لیں
بڑوں کے ساتھ  تمیز سے پیش آئیں
بچے آپس میں لڑائی جھگڑا نہ کریں
وغیرہ وغیرہ وغیرہ...!!!

استاد محترم نے جواب دیا
بچے ہر بات مان لیں گے
بس انہیں زبان سے کہنا چھوڑ دو..!
اور اپنی برین پاور سے کام لو

ابھی
تم سارا سارا دن رات صبح شام ہفتوں ان کے ساتھ
جھک جھک کرتے ہو
اور صرف ایک منفی لائن بار بار دھراتے ہو

تم ایسا کیوں نہیں کرتے..!
تم پڑھائی کیوں نہیں کرتے.!
تم کھانا کیوں نہیں کھاتے.!
تم اتنا لڑتے کیوں ہو.!
تم اتنے گندے کیوں رہتے ہو.!
تم آپس میں لڑتے کیوں ہو.!
تم نے میرا دماغ کھا لیا ہے.!

تم
تم
تم

آپ نے بچوں سے شکوہ کر کر کے
ان تک منفی انرجی پہنچا کر انہیں تھکا دیا ہے..!
ان کے دل دماغ میں منفی سوچوں کا انبار لگ گیا ہے
وہاں کسی اچھے کام کی پازیٹو سوچ کو رکھنے کی جگہ ہی نہیں ہے
اور تم نے خود ایسا کیا ہے

اب
آپ ان سے
ان ہی کے بھلے کی فائدہ کی کوئی بات
کہتے ہو
وہ اس کا الٹ کرتے ہیں
وجہ آپ خود ہو
آپ انہیں زبان سے ھدایات دینا بند کر دو
اب ایک نیا تجربہ کرو
اور چوبیس گھنٹے میں دو بار
رات کو جب بچے سوئے ہوں
اور صبح انہیں جگاتے وقت
ان کے قریب بستر پر بیٹھ کر
کان کے پاس سرگوشی کے انداز میں
ان کے اچھے کاموں کی تعریف کرو
انہیں ایپریشیٹ کرو
انہیں حوصلہ دو
ان سے کہو
تم بہت سمجھدار ہو
تم بہت ذہین ہو
تم بہت ذمہ دار ہو
تم بہت تمیز دار ہو
غرض یہ کہ
آپ ان میں جو جو خوبی دیکھنا چاہتے ہو
اور ان کی جو بھی کی خراب عادات تبدیل کرنا چاہتے ہو
ان کے لاشعوری ر ذہن میں محفوظ کر دو
یاد رکھو
جو بات لاشعور میں محفوظ ہوگئی
وہ زندگی بھر اسے یاد رکھیں گے
اور اس پر عمل پیرا ہونگے
رات  کو بچوں کے سونے کے فوری بعد اور صبح
انہیں جگاتے وقت ان کے سب کانشز مائنڈ سے
گفتگو کرو
زیادہ بہتر ہے یہ گفتگو زبان کی بجائے
اپنی مائنڈ سے کی جائے
پھر دن اور رات
میں اپنی عبادات کے بعد کچھ وقت مراقبہ
بھی کیجئے
اس مراقبہ کے دوران اپنے بچوں کو
اپنے رشتوں کو، دوست احباب اہل خانہ کو
ان سب کو جنہیں آپ بہت اچھا دیکھنا چاہتے ہیں
اپنی مثبت سوچ، پازیٹو انرجی
ان تک پہنچاؤ
پھر دیکھو
چند روز میں
مشکل سے مشکل بچہ
یا کوئی بھی اور رشتہ کس طرح
تمہاری بات مانتا ہے

ایک اور بات
بہت ہی اہم بات
بچوں اور دیگر رشتہ داروں سے
گلے شکوہ کرنا چھوڑ دو
نہ ان سے کوئی شکوہ کرو
نہ ان کے بارے میں کسی اور سے گلے شکوے کرو
یہ گلہ، شکوہ، طعنہ، طنز یہی وہ
بیڈ انرجی ہے
جو آج کل بچوں کو، رشتوں کو
تعلقات کو سخت نقصان پہنچا رہی ہے

ابھی دیر نہیں ہوئی..!
آج سے اپنے سمجھانے کے انداز کو بدل کر
زبان کی بجائے مائنڈ سے شروع کر کے دیکھو

پھر
خوش رہیں اور خوشیاں بانٹیں








خدارا، آپنے بچوں کو  بے لباس نہ کیجیے
والدین سے معذرت کے ساتھ
(محمد زبیر فرید)

        ایک بچے کے ہاتھ میں شیشے کا گلاس دیکھ کر اس کے والد نے ایک تھپڑ رسید کیا۔ اتفاق سے اس وقت والد کا دوست بھی موجود تھا۔ اس نے حیرت سے پوچھا: مارا کیوں؟  ٹوٹا تو نہیں نا!!! اس نے اطمینان سے جواب دیا: اگر ٹوٹ جانے کے بعد مارتا تو پھر کیا فائدہ ہوتا؟؟
         عید کی تیاری میں مصروف خواتین وحضرات سے التماس ہے کہ بچوں بالخصوص بچیوں کے لباس میں خوبصورتی کے ساتھ ساتھ حیا وعفت کا بھی خیال رکھیے قبل اس کہ وہ یہ خول توڑ باہر نکل ائیں۔ لباس کے معاملے میں قیمت، خوبصورتی، میچنگ، فیشن سب  سے بڑھ کر شرم وحیا کو مد نظر رکھتے ہوئے انتخاب کیجیے۔ یہ صرف کپڑے نہیں بلکہ حفاظتی چادر ہے جو ایک بار سرک گئی تو پھر لاکھ جتن کے باجود واپس لانا بہت مشکل ہے۔
         ہم خوب جانتے ہیں کہ شیطان کا انسان پر پہلا وار اسے بے لباس کرنا تھا مگر افسوس اب یہی کام آج کے بعض والدین خود ہی اپنے بچوں کے ساتھ کر رہے ہیں۔ بے ہودہ لباس پہنا کر پہلے پہل کہتے ہیں "بچہ" ہے، تھوڑی عمر بڑی ہو جائے تو کہتے ہیں آج کل "فیشن" ہے۔ پھر جب بڑے ہوکر اپنی مرضی کریں تو کہتے ہیں کہ انھیں "شوق" ہے۔
       افسوس کہ اس حوالے سے اکثر پڑھے لکھے اور سلجھے ہوئے والدین حتی کہ ٹھیک ٹھاک دین دار گھرانے بھی چوٹ کھا جاتے ہیں، پھر بعد میں پچھتاتے ہیں، کیوں کہ چادر تو گھر سے اتر جاتی ہے، فیشن نیم برہنہ کر دیتا ہے باقی موبائل غیرت کا جنازہ لے جاتا ہے۔ گویا گھر سے سر ننگا ہوتا ہے، فیشن کندھا ننگا کر دیتا ہے اور رہی سہی کسر میڈیا اور ماحول پوری کر دیتا ہے۔ پھر آس کے نتیجے میں کچھ ہوجاتا ہے تو کہتے ہیں کہ زمانہ خراب ہے۔
        ایسے والدین بھول جاتے ہیں کہ زمانہ نہیں بلکہ یہاں پہلے وہ خود خراب ہیں، ان کی سوچ خراب ہے، بلکہ درحقیقت خراب تو اس گھر کے بے اختیار مرد ہیں جو اپنی کمائی اس واسطے خرچ ہوتے دیکھ کر بے حس، چپ بیٹھے رہتے ہیں۔
         بھلا یہ بے حیائی کا لباس کس نے انتخاب کرنے کو کہا تھا، خود ہی تو مارکیٹ گئے تھے، فیشن کے نام پر فخر سے پہنائے، پھر کچھ الٹا ہوا تو دوسروں کو کیوں الزام دیتے ہیں؟؟ بلی کے سامنے چھیچھڑے رکھ کر کوئی کہے قریب نہ آنا تو اسے بے وقوفی کے سوا کیا نام دیں؟؟؟  لیموں کاٹ کر سامنے رکھیں گے تو کس کے منہ میں پانی نہیں آئے گا؟؟
خدارا، ہوش کے ناخن لیں قبل اس کے پانی سر سے اوپر چلا جائے۔ اپنی عزت و وقار کا خود خیال رکھیں، اچھے سے اچھا لباس پہنائیں، چاہے مہنگا ہو مگر حیا دار ہو جس سے پتا چلے کہ کسی باکردار والدین کی اولاد ہے ورنہ اکثر بچوں کا لباس دیکھ کر والدین کے کردار سے متعلق بد گمانی ہونے لگتی ہے۔
      بھلا یہ بھی کوئی فیشن ہے کہ  دوسروں کی دیکھا دیکھی ہم بھی اپنے بچوں کو نیم برہنہ کر دیں۔
الفاظ تلخ ضرور ہیں مگر دل کی آواز۔
شاید کہ اتر جائے ترے دل میں میری بات۔
       اس میں اہم نکتہ یہ ہے کہ بچوں کی بھی اس موضوع پر مناسب رہنمائی کی جائے۔ انھیں اپنی اقدار، روایات اور صحیح اور غلط فیشن کا فرق سمجھایا جائے۔ ظاہر ہے اس ماحول میں رہتے ہوئے وہ بھی متاثر ہوتے ہیں اور کسی قدر اثر بھی قبول کر لیتے ہیں۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ان کی درست ذہن سازی کی جائے۔
       اس حوالے سے بچوں کے لیے کچھ سال قبل ایک ماہنامے ایک کہانی بھی لکھی تھی۔ جو فیسبک صفحہ پر ملاحظہ فرما سکتے ہیں۔




No comments:

Post a Comment