Friday, April 3, 2020

Urdu Article: Allah Sab say bara hay, Guroor o Takabur, Real Teacher, Corona Virus

 

Home Page  Urdu Islamic Article  HR Email Ids  Zikar Azkaar

Namaz Quran & Tableegh   School HR ID  Ulema Ikram Bayanat

Listen Quran Majeed   Read Quran Majeed  Social Media  Ramzan

Khulasa Quran Majeed


 

اللہ تعالی نے اگر زہر کو پیدا کیا تو اس میں (ایک خاص مقدار میں کھانے سے) شفاء بھی رکھا ہے.

کرونا کی تباہ کاریوں سے انکار نہیں!!! لیکن کرونا کا ایک دوسرا رخ بھی ہے: مضمون کو غور سے پڑھیں.

1. کرونا نےانسان کودوبارہ اس کی انسانیت کی طرف ،اس کےخالق کی طرف اور اس کےاخلاق کی طرف متوجہ کیاہے۔

2. اس نے پوری دنیا میں تمام عیش وطرب کے مراکز بند کردیے ہیں ۔سینما گھر، نائٹ کلب، رقص گاہیں، شراب خانے،جواخانے اور جنسی بے راہ روی کےمراکز بند ہیں بلکہ سودکی شرح بھی کم کردی گئی ہے ۔

3. اس نےخاندانوں کوایک طویل جدائی کے بعد ان کے گھروں میں دوبارہ اکٹھا کیا ہے۔

4. اس نے اجنبی مرد اور عورت کو ایک دوسرے کو بوسا دینے سے بھی روکا۔

5. اس نے عالمی ادارہ صحت کواس بات کے اعتراف پر مجبور کیا کہ شراب پینا تباہی ہے، لہذااس سے اجتناب کیاجائے۔

6. اس نے صحت کے تمام اداروں کویہ بات کہنے پر مجبور کیا کہ درندے، شکاری پرندے، خون، مردار اور مریض جانور صحت کے لیے تباہ کن ہیں۔

7. اس نے انسان کوسکھایا کہ چھینکنے کا طریقہ کیا ہے،صفائی کس طرح کی جاتی ہے جوہمیں ہمارے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے آج سے1450 سال پہلے بتایا ہے۔

8. اس نےفوجی بجٹ کا ایک تہائی حصہ صحت کی طرف منتقل کیاہے۔

9. اس نے دونوں جنسوں کے اختلاط کومذموم قراردیاہے۔

10. اس نےدنیا کے بعض بڑے ممالک کے حکمرانوں کوبتادیا کہ لوگوں کوگھروں میں پابند کرنے، جبری بٹھانے اور ان کی آزادی چھین لینےکا معنی کیا ہوتے ہیں۔

11. اس نے لوگوں کو اللہ سے دعا مانگنے ، زاری کرنے اوراستغفار کرنے پر مجبور اور منکرات اورگناہ چھوڑنے پر آمادہ کیاہے۔

12. اس نے متکبرین کے کبر وغرور کا سر پھوڑدیا اور انہیں عام انسانوں کی طرح لباس پہنایا۔

13. اس نے دنیامیں کارخانوں کی زہریلی گیس اوردیگر آلودگیوں کو کم کرنے کی طرف متوجہ کیا جن آلودگیوں نے باغات، جنگلات، دریا اور سمندروں کوگندہ کیا ہے۔

14. اس نے ٹیکنالوجی کو رب ماننے والوں کودوبارہ حقیقی رب کی طرف متوجہ کیاہے۔

15. اس نے حکمرانوں کوجیلوں اورقیدیوں کی حالت ٹھیک کرنے پرآمادہ کیاہے۔

16. اورسب سے بڑا کارنامہ اس کا یہ ہے کہ اس نے انسانوں کو اللہ کی وحدانیت کی طرف متوجہ کیا اور شرک اورغیراللہ سے مددمانگنے سے منع کیا ہے۔

آج عملی طورپریہ بات واضح ہوگئی کہ کس طرح بظاہر ایک وائرس لیکن حقیقت میں اللہ کا ایک سپاہی انسانیت کے لیے شر کے بجائے خیر کاباعث بن گیا۔
تواے لوگو! کرونا وائرس پرلعنت مت بھیجو ! یہ تمہارے خیر کے لیے آیا ہے کہ اب ا نسانیت اس طرح نہ ہوگی جس طرح پہلے تھی۔۔

ہمیں نقاب کرنا آگیا، ہمیں وضو کا طریقہ آگیا، ہمیں صفائی کی سمجھ آگئی، نامحرم سے سلام نہیں کرنا ہمیں پتا چل گیا، شادی ہال بند ، سادگی سے شادی عقل میں آگیا، کولڈ ڈرنک، آئس شراب،جنک فوڈ، فضول خرچی سے بچنا وغیرہ وغیرہ سب سمجھ آگیا ،
واہ رے کرونا.... جو علماء دین چیخ چیخ کے سمجھاتے رہے سمجھ نہ آیا ،
قربان جاوں کرونا
تونے کتنی جلدی اسلام سمجھا دیا!!!






بہت مصروف رہتے تھے۔😭
ہواؤں پر حکومت تھی۔😭

تکبر تھا کہ طاقت تھی۔😭
بلا کی بادشاہی تھی۔😭

کوئی بےفکرے بیٹھا تھا۔😭
کسی کے ہاتھ حکومت تھی۔😭

سبھی مصروف تھے ایسے۔😭
کہ ایک ہستی بھلا بیٹھے۔😭

بہت پرواز کر بیٹھے۔😭
خدا ناراض کر بیٹھے۔😭

اب اس نے منہ جو پھیرا ہے۔😭
فقط وحشت کا ڈھیرا ہے۔😭

کہ دنیا کی ہر اِک بستی۔😭
بھیانک موت گہرا ہے۔😭

خدا منہ پھیر بیٹھا ہے۔😭
اب اس کا گھر بھی خالی ہے۔😭

قحط دنیا پے تاری ہے۔😭
ابھی بھی وقت ہے لوگوں۔😭

خدا سے گڑگڑا کر تم۔😭
ابھی توبہ کرو لوگوں۔😭

وہ جلدی مان جاتا ہے۔😭
وہ اب بھی تم کو چاہتا ہے۔😭

زمیں ساری پلٹ جائے۔😭
ابھی بھی وقت ہے لوگوں۔😭

خدا راضی کرو لوگوں۔😭

وہ جلدی مان جاتا ہے۔😭
وہ جلدی مان جاتا ہے۔😭✍🏻

کب خاموش رہنا چاہئیے؟؟؟












 




۱۔خاموش رہئے، جب آپ غصے میں ہوں۔
۲-خاموش رہئیے، جب آپ کے پاس دلائل نا ہوں۔
۳۔ خاموش رہئے، جب آپ نے کسی بات کی تحقیق نہیں کی ہو۔
۴۔خاموش رہئے، جب آپ کے الفاظ کسی کمزور کو دبائیں۔
۵۔خاموش رہئے، جب سننے اور سیکھنے کا وقت ہو۔
۶۔خاموش رہئے، جب آپ کا جی کسی مقدس چیز کا مذاق  اُڑانے کا چاہے۔
۷۔خاموش رہئے، جب کوئی گناہ کی بات کو لے کر مذاق کرنے لگیں۔
۸۔خاموش رہئے،ایسی باتیں کرتےہوئے جو آپ کی شرمندگی کا باعث بنے۔
۹۔خاموش رہئے، جب آپ کی باتوں کا غلط مفہوم لیا جانے لگے۔
۱۰۔ خاموش رہئے، جب دوسرے اپنے معاملات طے کر رہے ہوں۔
۱۱۔خاموش رہئے، جب جھوٹ بولنے کا جی چاہے۔
۱۲۔ خاموش رہئے، جب آپ کےالفاظ کسی کی ساکھ خراب کریں۔
۱۳۔خاموش رہئے، جب آپ کا بولنا کسی کی دوستی توڑنے کا سبب بننے لگیں۔
۱۴۔خاموش رہئے، جب آپ کسی پر تنقید کرنے لگیں۔
۱۵۔خاموش رہئے، جب آپ بات کو پُرخلوص طریقے سے نا کہہ سکیں۔
۱۶۔خاموش رہئے، جب آپ کی باتیں کسی معاملے سے ناواقفیت کا پتہ دیں۔
۱۷۔خاموش رہئے، جب آپ کو کچھ بول کر پچتانا پڑے۔
۱۸۔خاموش رہئے، جب آپ کسی بات کو کئ بار کہہ چکے ہوں۔
۱۹۔ خاموش رہئے، جب آپ کا کسی کی خوشامد کرنے کا موڈ بن جائے۔
۲۰۔خاموش رہئے، جب آپ کے الفاظ کسی کے لئے ناگوار بن جائیں۔






شادی کی تقریب میں ایک صاحب اپنے جاننے والے آدمی کے پاس جاتے ھیں اور پوچھتے ھیں۔ "کیا آپ نے مجھے پہچانا"

انہوں نے غور سے دیکھا اور کہا "ھاں آپ میرے پرائمری سکول کے شاگرد ھو۔ کیا کر رھے ھو آج کل"
شاگرد نے جواب دیا کہ "میں بھی آپ کی طرح سکول ٹیچر ھوں۔اور ٹیچر بننے کی یہ خواہش مجھ میں آپ ھی کی وجہ سے پیدا ھوئی۔"

استاد نے پوچھا "وہ کیسے"
شاگرد نے جواب دیا، "آپ کو یاد ھے کہ ایک بار کلاس کے ایک لڑکے کی بہت خوبصورت گھڑی چوری ھو گئی تھی اور وہ گھڑی میں نے چرائی تھی۔ آپ نے پوری کلاس کو کہا تھا کہ جس نے بھی گھڑی چرائی ھے واپس کر دے۔ میں گھڑی واپس کرنا چاھتا تھا لیکن شرمندگی سے بچنے کے لئے یہ جرات نہ کر سکا۔
آپ نے پوری کلاس کو دیوار کی طرف منہ کر کے ، آنکھیں بند کر کے کھڑے ھونے کا حکم دیا اور سب کی جیبوں کی تلاشی لی اور میری جیب سے گھڑی نکال کر بھی میرا نام لئے بغیر وہ گھڑی اس کے مالک کو دے دی اور مجھے کبھی اس عمل پر شرمندہ نہ کیا۔ میں نے اسی دن سے استاد بننے کا تہیئہ کر لیا تھا۔"

استاد نے کہا کہ "کہانی کچھ یوں ھے کہ تلاشی کے دوران میں نے بھی اپنی آنکھیں بند کر لی تھیں اور مجھے بھی آج ھی پتہ چلا ھے کہ وہ گھڑی آپ نے چرائی تھی۔"
کیا ھم ایسے استاد بن سکتے ھیں جو اپنے اعمال سے بچوں کو استاد بننے کی ترغیب دے سکیں نہ کہ چھوٹی چھوٹی غلطیوں پر بچوں کو پوری کلاس کے سامنے شرمندہ کریں۔





ایک سائکولوجسٹ کے مشورے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

1۔ اپنے آپ کو کورونا وائرس کی خبروں سے دور رکھیں۔ اس مرض کے بارے میں آپ کو جتنا جاننا تھا آپ جان چکے ہیں۔

2۔ اس مرض سے مرنے والوں کی تعداد جاننے کی کوشش نہ کریں۔ یہ کریکٹ میچ نہیں ھے کہ اسکور جاننا ضروری ہو۔
مرنے والوں کی تعداد دوسروں سے شیئر مت کیجئے۔ دوسروں کا دل اور دماغ کمزور ہوسکتا ھے۔ وہ ایسی خبریں سن کر بیمار پڑسکتے ہیں۔

3۔ انٹرنیٹ پر ڈھوند ڈھونڈ کر کورونا کے بارے میں جاننے کی کوشش نہ کریں اس سے آپ کے دماغی طور پر کمزور ہونے کا خدشہ ھے۔

4۔ ہمیشہ کورونا کے بارے میں سوچتے رہنے سے آپ ڈپریشن یا نروس بریک ڈاؤن کے شکار ہوسکتے ہیں۔

5۔ قرآن مجید، دینی تعلیم یا پسندیدہ کتابیں پڑھ کر وقت گزاریں۔ بیوی اور بچوں کے ساتھ زیادہ سے زیادہ وقت صَرف کریں۔

6۔ بےفکر رہنے کی کوشش کریں۔اس سے آپ کی قوت مدافعت میں اضافہ ہوگا جو ابھی بہت ضروری ھے۔

7۔ واٹس ایپ اور فیس کی خبروں پر، تصدیق کئے بغیر، بھروسہ نہ کریں۔

8۔ خدا کی رحمت  پر بھروسہ کریں اور یہ یقین رکھیں کہ جس طرح ہر بلا ایک دن ٹلتی ھے یہ بلا بھی ٹل جائے گی۔










کرونا کے خلاف خود کو تیار کریں۔ ۔

ایک بات اب کلیئر ہوچکی ہے کہ کرونا وائرس سے بچنا ممکن نہیں ہے۔ جلد یا دیر سے ہر بندے نے ایک بار اس سے متاثر ہونا ہے۔ لاک ڈائون سے ہم اس کے پھیلائو کو سلو تو کر سکتے تھے لیکن روک نہیں سکتے تھے۔۔

اور اب جب یہ تیزی سے پھیل چکا ہے تو ہمارے پاس دو آپشن ہیں

پہلا آپشن یہ کہ وائرس کی کم سے کم مقدار کو جسم میں داخل ہونے دیں۔ اور اس کیلئے ہمیں ماسک پہننے کے اصول پر سختی سے عمل کرنا ہوگا۔ گھر سے باہر ماسک کے بغیر کوئی نہ نکلے۔ کسی کے گھر جائیں تو ماسک پہن کر جائیں۔ آپ سے کوئی ملنے آئے تو ماسک پہن کر ملاقات کریں اور حکومت کو بھی چاہیئے اس پر سختی سے عمل درآمد کروائے۔۔

دوسرا ہمارا دفاعی نظام اتنا مضبوط ہو کہ جسم میں بیماری پیدا کرنے سے پہلے وہ وائرس پر قابو پا لے۔۔

ہم اپنے جسم کا دفاعی نظام مضبوط کیسے کر سکتے ہیں۔ تو اس حوالے سے تین باتوں کو ذہن میں رکھیں۔۔

سات سے آٹھ گھنٹے کی نیند بہت ضروری ہے۔ نیند بھی وہ جس میں باقائدگی ہو۔ یعنی سونے اور جاگنے کے اوقات فکس ہوں۔۔ یہ نہیں کہ آج نو بجے سو گئے تو کل دو بجے تک جاگتے رہے۔ ایسے ہی کبھی صبح پانج بجے اٹھے ہوئے تو کبھی بستر گیارہ بجے بھی نہ چھورتے ہوں۔۔

دوسری چیز غذا۔۔۔

غذا میں سب سے پہلے تو پروٹین والی غذائوں کا اضافہ کر دیں ۔۔
جس میں ہر طرح کا گوشت ترجیحا شامل ہو۔مچھلی لیں۔ دالیں بھی پروٹین فراہم کرتی ہیں۔۔

اس کے بعد پھلوں کو اپنی خوراک کا حصہ بنا لیں۔
آجکل خوبانی آڑو اور آم موجود ہیں۔۔ جتنا کھا سکیں استعمال کرلیں۔

ڈرائی فروٹ کا استعمال روزانہ کا معمول بنا لیں۔ چاہے مونگ پھلی لیں۔ لیکن چند دانے ضرورلیں ۔۔ کاجو انجیر بادام اخروٹ کے دو سے تین دانے روزانہ آپکی قوت مدافعت کو بڑھانے میں کافی مفید ثابت ہوتے ہیں۔

دھی کو اپنے کھانے کی میز کا لازمی جزو بنا لیں۔۔

کھانے میں ایک عدد لہسن کی پوتھی بطور سلاد اضافہ کرلیں۔۔یعنی کچا کھانا ہے۔۔ پیس بنا کر پانی سے نگل لیں یا پھر میش کرکے دھی یا کھانے میں ڈال کر استعمال کر لیں

کھانا جو بھی پکائیں اس میں زیتون کا تیل چند چمچ ڈال لیں۔۔

اور ہلدی، دار چینی اور لونگ کو اپنے ہر کھانے کی ریسپی کا حصہ بنالیں۔۔

لیموں کی شکنجبیں بنا کر روزانہ پیئیں۔

ادرک، دار چینی اور لانگ کا ایک سے دو کپ قہوہ روزانہ استعمال کریں۔ ایک چمچ ادرک پیس کر اسے پانی میں اچھی طرح پکا کر شہد ڈال کر استعمال کرلیں۔

چینی کا استعمال ترک کر دیں اور شہد کو میٹھے کی جگہ استعمال کریں۔

وٹامن ڈی اور اے سپلیمنٹ کا استعمال شروع کر دیں۔ کسی بھی میڈیکل سٹور سے باآسانی دستیاب ہوتے ہیں ۔

اب جو ساری خوارک لی ہے اس کو دفاعی نظام میں بدلنے کیلئے ایندھن کی ضرورت ہوتی ہے۔۔اس کیلئے جسم کے میٹا بولزم کو بڑھانا ہوگا۔ واک کو معمول کا حصہ بنائیں اور ہلکی پھلکی ورزش روزانہ کرتے رہیں۔۔

اوپر بیان کی گئی ساری باتوں پر عمل کرنا شائد ممکن نہ ہو لیکن جہاں تک ہوسکے ان کو معمولات میں شامل کرلیں۔ کم ازکم آپ کو پتا ہونا چاہیئے آپکے دفاعی نظام کو کن چیزوں کی ضرورت ہے۔۔

اپنے روزانہ کے معمولات کے ساتھ ساتھ مثبت اور تعمیری ایکٹیویٹیز میں اپنے آپکو مصروف رکھیں۔
کتابیں پڑھیں۔ پودوں کو سنبھالیں۔ پرندے رکھیں۔ جانور پالیں۔ فوٹو گرافی کریں۔ کپڑے ڈیزائن کریں۔ گھر کو سجائیں ۔

کرونا سے ہونے والی اموات کو نظر انداز کریں۔ روزانہ ہزاروں بلکہ لاکھوں اموات ایسی ہیں جو آپکے نوٹس میں آئے بغیر ہمیشہ سے ہورہی تھیں۔ اس لیئے کرونا سے ہونے والی اموات یا مریضوں کی خبروں کو اپنے اعصاب پر سوار مت کریں۔

اپنے رب سے تعلق کو بڑھائیں۔ پرسکون رہیں۔ اپنے اعصاب کو قابو میں رکھیں۔ تنہائی سے خود کو بچائیں۔ سوشل رہیں۔ آپکا اعتماد آپکو کرونا کے خلاف تیار کرے گا۔۔ اس اعتماد کو کسی قیمت پر ہاتھ سے مت جانے دیں۔

مشکل وقت سے گزر رہے ہیں لیکن بہت جلد اس وقت نے گزر جانا ہے۔۔ ان شاءاللہ

 تھینکس ڈاکٹر مبشر سلیم
"#مولویوں کو ملک سے نکال دو سکون ہوجائے گا"*


"مولویوں کو دین کا کچھ پتا ہی نہیں ہے"
#دین تو بڑا آسان ہے ان مولویوں نے اسے #مشکل بنادیا ہے
"یہ مولوی دین کے ٹھیکے دار بنے بیٹھے ہیں"
"اب ہماری مولویوں سے کھلی جنگ ہے"
آپ غور کیجیے گا یہ جملے کہنے والے لوگ صرف #جمعے کو، اور اکثر تو صرف #عید کے دن ہی وضو کرتے ہیں۔
 اور ہمیں سکھا رہے ہیں کہ #دین کہاں سے آئے گا اس پر کیسے عمل ہوگا۔
الفاظ تھوڑے سخت ہیں
لیکن
اب حد ہوچکی ہے۔
 جس کی خود حروف تہجی پڑھنے کی اوقات نہیں ہے وہ وقت کے #علماء و محدثین پر تنقید کر رہا ہے۔
بھائی #شیخ، #چوہدری، #فلاں، #فلاں #لبرل!
تم کو پتا ہے #مولوی کون ہوتا ہے؟
جس نے اپنی زندگی کے نہیں بلکہ #جوانی کے وہ خوبصورت 11 سال، اگر حافظ بھی ہے تو 15 سال، اگر مفتی ہے تو 18 سال صرف اور صرف اللہ کے دین کو پڑھنے میں وقف کیے ہوئے ہوتے ہیں جو تم نے #عیاشیوں اور دنیا کی رنگینیوں میں گم کردیے___!

#اسکوپ کیا ہے مولوی کا اس معاشرے میں؟
دیا کیا ہے آپ نے مولوی کو جو #لینے پر تلے ہو؟
 اپنے محلے کی مسجد، #مدرسے میں جا کر تو دیکھو کس حال میں رہ رہے ہیں یہ لوگ😢😢😢
چلیں اس بات کا تو گلہ ہے ہی نہیں کہ ان کو ملا کیا، وہ الگ بحث ہے۔
بات یہ ہے کہ تم کون ہو؟
#تعلیم کیا ہے تمہاری؟
وضو کے #فرائض پتہ ہیں؟
#غسل کرنا جانتے ہو؟
جانور ذبح کرنے کا #سنت طریقہ جانتے ہو ؟
آخری بار باجماعت #فجر کب پڑھی تھی؟
#قرآن کتنا جانتے ہو؟
#حدیث کتنی پڑھی ہے؟
#فقہی مسائل کتنے سمجھ لیتے ہو؟
 معیشت و معاشرت پر کتنی #احادیث ازبر ہیں؟
اوقات تمہاری #قاعدہ کی نہیں اور علماء کے خلاف گز بھر لمبی زبان نکلی پڑی ہے۔

وجہ یہ ہے کہ مولوی نے قرآن پڑھ رکھا ہے وہ تمہارے #حرام کاموں کو "حرام" کہنا جانتا ہے۔
اس لیے تمہاری دکھتی رگ پھڑکتی ہے۔
وہ تمھیں گستاخوں سے خبردار کرتا ہے
وہ #نبیﷺ کے #دشمنوں سے سب تعلقات ختم کرنے کا درس دیتا ہے
کیا غلط کرتا ہے؟
اپنی نہیں نبیﷺ کی ناموس کی خاطر اسیری کاٹتا ہے جان دیتا ہے
کیا تم اپنے سیاسی لیڈر  پہ نہیں مرتے اسکے دشمن کی زبانیں نہیں کھینچتے تو پھر مولوی ہی پہ تنقید کیوں؟؟؟

ہاں مولوی تنقید برائے تنقید نہیں کرتا،
وہ اپنی گفتگو سے نرمی تو ختم کر سکتا ہے #تہذیب کا دامن نہیں چھوڑتا،
وہ ایک چٹائی پر 10 ہزار کی تنخواہ میں زندگی گزار دیتا ہے
مگر کبھی تمہاری طرح ضمیر کے سودے نہیں کرتا،
سود نہیں کھاتا
 وہ تمہاری *دُنیا پر نظر کیے بغیر تمہاری *آخرت سنوارنا چاہتا ہے، اس لیے تم کو کھٹکتا ہے.... ؟؟

ورنہ مجھے بتا دو #اختلافات کہاں نہیں ہیں؟
 دوغلے دھوکے باز اور سفید پوش کالی بھیڑیں کس شعبے اور کس ادارے میں نہیں؟
یونیورسٹی کالج اسکولوں میں نہیں؟
کاروبار، فیکٹریوں، زمینوں یا وڈیروں میں نہیں؟
سیاست میں نہیں؟میڈیا میں نہیں؟
سائنس میں نہیں؟ طب میں نہیں؟
حکمت میں نہیں؟ تہذیب میں نہیں؟

 قومیت لسانیت سے لے کر ملکی معیشت و کاروبار تک ہر ادارے میں کچھ نہ کچھ برے لوگ ہیں
تو پھر ایک مولویت سے ہی کیوں تکلیف ہے؟

ہاں سنو اس میں بھی غلطی تمہاری ہے
 تم بھی تو ہر داڑھی والے کو مولویت سے جوڑ دیتے ہو
ہر ٹوپی پگڑی والے کو عالم سمجھ لیتے ہو
 ہر نمازی کو تم مفتی گردان لیتے ہو ایسا کیوں؟

دنیا کے معاملے میں:
 کبھی تم نے فارمیسی جا کر سبزی خریدی ہے؟ 
تھانے بھیج کر بچوں کو تعلیم  دلوائی ہے؟
جوتے کی دوکان سے صوفے خریدے ہیں ؟
مستری سے کبھی دانت نکلوایا؟
رنگ والے سے کبھی بال کٹوائے؟
دھوبی سے کبھی جوتے پالش کروائے؟
ڈاکٹر کے کلینک میں بل جمع کروائے؟
 بینک میں جا کر کبھی پاسپورٹ  بنوائے؟

وہاں تمہاری بڑی عقل چلتی ہے کہ ہر چیز اسی کے مقام و ماہر سے ہی صحیح ہے،

"تو ایک دین ہی مظلوم ملا تھا جو دھوکے میں آگئے؟"
کیوں گئے تھے "انجینیئر" سے دین کی بات پوچھنے؟
کیوں ایم بی بی ایس ڈاکٹر سے شرعی مسئلہ پوچھا تھا؟
کیوں محلے کے "حاجی" صاحب کا پائنچہ اونچا دیکھ کر ان سے عقائد پر بات کی تھی؟
 کیوں صرف داڑھی دیکھ کر تم ایک کیمسٹری کے طالب علم کو عالم سمجھ لیا؟

تم تو اتنے عقلمند تھے دنیا جہاں کی سمجھ رکھتے تھے بس یہیں پر معصوم بننا تھا؟
تو قصور کس کا ہوا؟
 تمہارا یا مولوی کا؟
تم نے سمجھا ہی نہیں ہے عالم ہوتا کون ہے
مدرسے کیا اہمیت رکھتے ہیں
 دارالافتاء کسے کہتے ہیں۔

میں مانتا ہوں کالی بھیڑیں مولویوں میں بھی ہیں لیکن وہ کہاں نہیں ہیں؟
👈 کسی نے بڑی اچھی بات کی ہے کہ چوروں اور لٹیروں نے داڑھی رکھ لی ہے

دو نمبر لوگوں کے چکر میں کب تک اپنے ہی لوگوں کو گالیاں دوگے؟
تم نے ہی پلمبر سے دانت نکلوا لیا تو اس میں مولوی کا کیا قصور؟
کیوں تم دین سیکھ…
*
 









ایک بڑھیا جس کا بیٹا اس کو پردیس سے ہر مہینے ایک خط میں ایک چیک بھیجتا تھا وہ بڑھیا اس خط کو وصول کرتی، اسے چومتی،اپنی آنکھوں سے لگاتی اور پھر اس کو بکس میں بند کر کے رکھ دیتی وہ یہ تو جانتی تھی
 کہ اس کے پیارے بیٹے کا بڑا ہی پیارا خط ہے لیکن اس ان پڑھ بڑھیا کو پتہ نہیں تھا کہ یہ خط نہیں بلکہ اس کے بیٹے نے رقم کا چیک بھیجا ہے

جسے وہ بنک لیکر جاتی تو اس کو پیسے ملتے وہ بڑھیا غریب اور افلاس سے وفات پا گئی لیکن اس کو ساری زندگی یہ نہ پتہ چل سکا کہ اس کا بیٹا اس کے لئے رقم بھیجتا رہا تھا ۔

 خدا کا کلام میں  بھی ہمارے لیئے بے شمار فوائد ہیں مگر   لیکن ہم نے بھی اس بڑھیا کی طرح ا سکو آنکھوں سے لگا یا ، اس کو چوما ، چھاتی سے لگایا ، غلاف میں بند کر کے اونچی جگہ پراحتراما ً رکھ دیا لیکن اس سے فائدہ اور ہدایت حاصل نہ کی ___سوچئیے ہم  پڑھے لکھے اور ان پڑھ بڑھیا میں کیا فرق ہے کوئی؟؟؟؟
منقول
۔
💝وہ کیسی عورتیں تھیں💝


جو گیلی لکڑیوں کو پھونک کر چولہا جلاتی تھیں
جو سل پر سرخ  مرچیں پیس کر سالن پکاتی تھیں
صبح سے شام تک مصروف، لیکن مسکراتی تھیں

بھری  دوپہر  میں سر اپنا ڈھک کر ملنے آتی تھیں
جو پنکھے ہاتھ کےجھلتی تھیں اور پھر بھی تھک نہ پاتی تھیں
جو دروازے پہ رک کر دیر تک رسمیں نبھاتی تھیں

پلنگوں پر نفاست سے دری چادر بچھاتی تھیں
بصد اصرار مہمانوں کو سرہانے بٹھاتی تھیں
اگر گرمی زیادہ ہو تو روح افزا پلاتی تھیں

جو اپنی بیٹیوں کو سوئیٹر بننا سکھاتی تھیں
سلائی کی مشینوں پر کڑے روزے بتاتی تھیں
بڑی پلیٹوں میں جو افطار کے حصّے بناتی تھیں

جو کلمےکاڑھ کر لکڑی کے فریموں میں سجاتی تھیں
دعائیں پھونک کر بچوں کو بستر پر سلاتی تھیں
اور اپنی جا نمازیں موڑ کر تکیہ لگاتی تھیں

کوئی سائل جو دستک دے اسے کھانا کھلاتی تھیں
پڑوسن مانگ لے کچھ، باخوشی دیتی دلاتی تھیں
جو رشتوں کو برتنے کے کئی نسخے بتاتی تھیں

محلے میں کوئی مر جائے تو آنسو بہاتی تھیں
کوئی بیمار پڑ جائے تو اس کے پاس جاتی تھیں
کوئی تہوار ہو تو خوب مل جل کر مناتی تھیں

وہ کیسی عورتیں تھیں.....

میں جب گھر اپنےجاتا ہوں تو فرصت کے زمانوں میں
انہیں ہی ڈھونڈتا پھرتا ہوں  گلیوں اور مکانوں میں
کسی میلاد میں، جزدان میں،   تسبیح کے دانوں میں
کسی برآمدے کے طاق پر، باورچی خانوں میں

مگر اپنا زمانہ ساتھ لیکر  کھو گئی ہیں وہ
کسی اک قبر میں ساری کی ساری سو گئی ہیں وہ

No comments:

Post a Comment