Wednesday, April 22, 2020

Urdu Islamic Article, waldain ko izzat dayna, Father Daughter Baap Beti ka rishta, مفکر اسلام مولانا سید ﺍﺑﻮﺍﻟﺤﺴﻦ ﻋﻠﯽ ﻧﺪﻭﯼ, Husband Wife Relation, Tahajud

 

Home Page  Urdu Islamic Article  HR Email Ids  Zikar Azkaar

Namaz Quran & Tableegh   School HR ID  Ulema Ikram Bayanat

Listen Quran Majeed   Read Quran Majeed  Social Media  Ramzan

Khulasa Quran Majeed




مفکر اسلام مولانا سید ﺍﺑﻮﺍﻟﺤﺴﻦ ﻋﻠﯽ ﻧﺪﻭﯼ رحمہ اللہ کی کئی سال قبل ایمان افروز ،بصیرت دل سے معمور ایک تحریر جو حرف بحرف سچائی اور حقیقت پر مبنی ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اے ﻣﺴﻠﻤﺎﻧﻮ ! ﮐﯿﺎ ﺗﻢ ﺳﻨﺘﮯ ﮨﻮ؟
ﻣﻐﺮﺏ ﮐﯽ ﺩﺭﺳﮕﺎﮨﻮﮞ‘ ﺗﺤﻘﯿﻘﺎﺗﯽ ﺍﺩﺍﺭﻭﮞ ﺍﻭﺭ ﻋﻠﻤﯽﻣﺮﮐﺰﻭﮞ ﺳﮯ ﻣﺴﻠﺴﻞ ﺍﯾﮏ ﺁﻭﺍﺯ ﮨﻢ ﺳﮯ ﻣﺨﺎﻃﺐ ھﮯ‘ﻣﮕﺮ ﺍﻓﺴﻮﺱ ﮐﻮﺋﯽ ﺍﺱ ﭘﺮ ﺗﻮﺟﮧ ﻧﮩﯿﮟ ﺩﯾﺘﺎ‘ ﮐﺴﯽ ﮐﺎ ﺧﻮﻥ ﺟﻮﺵ ﻧﮩﯿﮟ ﻣﺎﺭﺗﺎ ﺍﻭﺭ ﮐﺴﯽ ﮐﯽ ﻏﯿﺮﺕ ﻧﮩﯿﮟ ﺟﺎﮔﺘﯽ‘ﯾﮧ ﺁﻭﺍﺯ ﮐﮩﺘﯽ ﮨﮯ:اےﻣﺴﻠﻤﺎﻧﻮﺍﮮﮨﻤﺎﺭﮮ ﻏﻼﻣﻮ ! ﺳﻨﻮ ! ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﺍﻗﺒﺎﻝ ﮐﮯ ﺩﻥ ﮔﺰﺭ ﮔﺌﮯ۔
ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﻋﻠﻢ ﮐﮯ ﮐﻨﻮﯾﮟ ﺳﻮﮐﮫ ﮔﺌﮯﺍﻭﺭ ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﺍﻗﺘﺪﺍﺭ ﮐﺎ ﺳﻮﺭﺝ ﮈﻭﺏ ﮔﯿﺎ۔ ﺍﺏ ﺗﻤﮩﯿﮟ ﺣﮑﻤﺮﺍﻧﯽ ﺍﻭﺭ ﺳﻠﻄﺎﻧﯽ ﺳﮯ ﮐﯿﺎ ﻭﺍﺳﻄﮧ؟ ﺗﻤﮩﺎﺭﮮباﺯﻭ ﺍﺏ ﺷﻞ ﮨﻮﮔﺌﮯ ﺍﻭﺭ ﺗﻤﮩﺎﺭﯼ ﺗﻠﻮﺍﺭیں زنگ آلود‘ﺍﺏ ﮨﻢ ﺗﻤﮩﺎﺭﮮﺁﻗﺎﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺗﻢ ﺳﺐ ﮨﻤﺎﺭﮮﻏﻼﻡ ﮨﻮ۔
ﺩﯾﮑﮭﻮ ! ﮨﻢ ﻧﮯ ﺳﺮﺳﮯﭘﺎﺅﮞﺗﮏﮐﯿﺴﺎﺗﻤﮩﯿﮟﺍﭘﻨﯽﻏﻼﻣﯽﮐﮯﺳﺎﻧﭽﮯ ﻣﯿﮟ ﮈﮬﺎﻻ ﮨﮯ‘ﮨﻤﺎﺭﺍ لباﺱ ﭘﮩﻦ ﮐﺮ ﺍﻭﺭﮨﻤﺎﺭﯼﺯﺑﺎﻥﺑﻮﻝﮐﺮﺍﻭﺭﮨﻤﺎﺭﮮ ﻃﻮﺭ ﻃﺮﯾﻘﮯ ﺍﺧﺘﯿﺎﺭ ﮐﺮﮐﮯ ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﺳﺮﻓﺨﺮ ﺳﮯﺑﻠﻨﺪ ﮨﻮﺟﺎﺗﮯﮨﯿﮟ‘ ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﭼﮭﻮﭨﮯ ﭼﮭﻮﭨﮯ ﻣﻌﺼﻮﻡﺑﭽﮯ ﺟﺐ ﮨﻤﺎﺭﺍ ﻗﻮﻣﯽﻧﺸﺎﻥﺍﻭﺭ ﻣﺬﮨﺒﯽ ﺷﻌﺎﺭ ﭨﺎﺋﯽﻟﮕﺎ ﮐﺮ ﺍﺳﮑﻮﻝ ﺟﺎﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺗﻮ ﺍﺱ ﻟﺒﺎﺱ ﮐﻮ ﺩﯾﮑﮫﮐﺮﮐﯿﺴﺎ ﺗﻤﮩﺎﺭﺍ ﺩﻝ ﺧﻮﺵ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ ؟
ﮨﻢ ﺑﮯ ﻭﻗﻮﻑ ﻧﮩﯿﮟ تھے‘ ﮨﻢ ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﺩﻝ ﻭﺩﻣﺎﻍ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﺎ ﻏﻼﻡ ﺑﻨﺎ ﭼﮑﮯ تھے‘ ﺍﺏ ﺗﻢ ﮨﻤﺎﺭﯼ ﺁﻧﮑﮭﻮﮞ ﺳﮯ ﺩﯾﮑﮭﺘﮯ ﮨﻮ‘ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﮐﺎﻧﻮﮞ ﺳﮯ ﺳﻨﺘﮯ ﮨﻮ ﺍﻭﺭ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﺩﻣﺎﻍ ﺳﮯ ﺳﻮﭼﺘﮯ ﮨﻮ‘اﺏﺗﻤﮩﺎﺭﮮﻭﺟﻮﺩ ﻣﯿﮟ ﺗﻤﮩﺎﺭﺍ ﺍﭘﻨﺎ ﮐﭽﮫ ﻧﮩﯿﮟ۔ ﺍﺏ ﺗﻢ ھﺮﺷﻌﺒﮧ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﻣﯿﮟ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﻣﺤﺘﺎﺝ ﮨﻮ‘ ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﮔﮭﺮﻭﮞ ﻣﯿﮟ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﻃﻮﺭ ﻃﺮﯾﻘﮯ ﮨﯿﮟ‘ ﺗﻤﮩﺎﺭﮮﺩﻣﺎﻏﻮﮞﻣﯿﮟﮨﻤﺎﺭﮮﺍﻓﮑﺎﺭﮨﯿﮟ‘ﺗﻤﮩﺎﺭﮮﺍﺳﮑﻮﻟﻮﮞاﻭﺭﮐﺎﻟﺠﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﮨﻤﺎﺭﺍ ﻣﺮﺗﺐ ﮐﯿﺎ ﮨﻮﺍ ﻧﺼﺎﺏ ﮨﮯ‘تمھاﺭﮮ ﺑﺎﺯﺍﺭﻭﮞﻣﯿﮟﮨﻤﺎﺭﺍ ﺳﺎﻣﺎﻥ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺗﻤﮩﺎﺭﯼﺟﯿﺒﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﮨﻤﺎﺭﺍ ﺳﮑﮧ ﮨﮯ‘ ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﺳﮑﮯ ﮐﻮ ﮨﻢ ﭘﮩﻠﮯ ﻣﭩﯽ ﮐﺮ ﭼﮑﮯ ﮨﯿﮟﺗﻢﮨﻤﺎﺭﮮﺣﮑﻢﺳﮯﮐﯿﺴﮯﺳﺮﺗﺎﺑﯽﮐﺮ ﺳﮑﺘﮯ ﮨﻮ؟ﺗﻢ ﺍﺭﺑﻮﮞ ﺍﻭﺭ ﮐﮭﺮﺑﻮﮞ ﺭﻭﭘﮯ ﮐﮯ ﮨﻤﺎﺭﮮﻗﺮﺽﺩﺍﺭ ﮨﻮ‘ ﺗﻤﮩﺎﺭﯼ ﻣﻌﯿﺸﺖ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﻗﺒﻀﮯ ﻣﯿﮟ ﮨﮯ‘تمھاﺭﯼ ﻣﻨﮉﯾﺎﮞ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﺭﺣﻢ ﻭﮐﺮﻡ ﭘﺮ ﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﺳﺎﺭﮮ ﺗﺠﺎﺭﺗﯽ ﺍﺩﺍﺭﮮﺻﺒﺢﺍﭨﮭﺘﮯ ﮨﯽ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﺳﮑﮯ ﮐﻮ ﺳﻼﻡ ﮐﺮﺗﮯ ﮨﯿﮟ‘ﺗﻤﮩﯿﮟ ﺍﭘﻨﮯ ﺟﻮﺍﻧﻮﮞ ﭘﺮ ﺑﮍﺍ ناﺯ ﺗﮭﺎ ‘ ﺗﻢ ﮐﮩﺘﮯ ﺗﮭﮯ ”ﺫﺭﺍ ﻧﻢ ﮨﻮ ﺗﻮ ﯾﮧ ﻣﭩﯽ ﺑﮍﯼ ﺯﺭﺧﯿﺰ ﮨﮯ ﺳﺎﻗﯽ“
ﺗﻮ ﺳﻨﻮ! ﺍﺱ ﺯﺭ ﺧﯿﺰ ﺯﻣﯿﻦ ﮐﻮ ﮨﻢ ﻧﮯ ھﯿﺮﻭﺋﻦ ﺑﮭﺮﮮ ﺳﮕﺮﯾﭧ‘ ﺷﮩﻮﺕ ﺍﻧﮕﯿﺰ ﺗﺼﻮﯾﺮﻭﮞ ‘ﮨﯿﺠﺎﻥ ﺧﯿﺰﺯﻧﺎﮐﮯﻣﻨﺎﻇﺮﺳﮯﻟﺒﺮﯾﺰﻓﻠﻤﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﮨﻮﺱ زﺭ ﮐﺎﺁﺏِﺷﻮﺭﺷﺎﻣﻞﮐﺮﮐﮯﺑﻨﺠﺮﮐﺮﺩﯾﺎﮨﮯتمھیںاﭘﻨﯽﺍﻓﻮﺍﺝ ﭘﺮ ﺑﮭﯽ ﺑﮍﺍ ﮔﮭﻤﻨﮉ ﺗﮭﺎ‘ﺍﺏ ﺟﺎﺅ! ﺍﭘﻨﯽ ﻓﻮﺝ ﮐﮯ ﺍﺳﻠﺤﮧ ﺧﺎﻧﻮﮞﮐﻮ ﺩﯾﮑﮭﻮ‘ ﺍﮔﺮ ﮨﻢ ﮨﺎﺗﮫﺭﻭﮎﻟﯿﮟﺗﻮتمھاﺭﺍﺳﺎﺭﺍﻧﻈﺎﻡﺩﺭﮨﻢﺑﺮﮨﻢﮨﻮﺟﺎﺋﮯ‘ ﺍﺏ ﺗﻢ ﺑﻐﯿﺮ ﮨﻢ ﺳﮯ ﺍﺟﺎﺯﺕ ﻟﺌﮯ ﮐﺴﯽﭘﺮﻓﻮﺝﮐﺸﯽﻧﮩﯿﮟﮐﺮﺳﮑﺘﮯ۔
بوﺳﻨﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﻋﺮﺍﻕ ﮐﮯ ﺣﺸﺮ ﮐﻮ ﮨﻤﯿﺸﮧ ﯾﺎﺩ ﺭﮐﮭﻨﺎ۔ﺟﺎﺅ ﺍﺏﻋﺎﻓﯿﺖ ﺍﺳﯽ ﻣﯿﮟ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺟﻮ ﻃﺮﺯ ﺣﯿﺎﺕ ﺍﻭﺭ ﻃﺮﺯ ﺣﮑﻮﻣﺖ ﮨﻢ ﻧﮯﺗﻤﮩﯿﮟ ﺳﮑﮭﺎﯾﺎ ﮨﮯ‘ ﺍﺱ ﺳﮯ ﺳﺮﻣﻮ ﺍﻧﺤﺮﺍﻑ ﻧﮧ ﮐﺮﻧﺎ‘ ﺧﺒﺮ ﺩﺍﺭ ! ﮨﻤﺎﺭﯼ ﻏﻼﻣﯽ ﺳﮯ نکلنے ﮐﯽ ﮐﻮﺷﺶ ﻧﮧ ﮐﺮﻧﺎ ﺍﻭﺭ ﮨﻤﯿﮟ ﺍﻣﯿﺪ ﺑﮭﯽ ﯾﮩﯽ ھﮯ ﮐﮧ ﺗﻢ ﺑﺮﺳﻮﮞ ﺗﮏ ﺍﯾﺴﺎ ﻧﮧ ﮐﺮ ﺳﮑﻮ ﮔﮯ‘ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﺟﺘﻨﮯ ﺍﺱ ﮐﻮﺷﺶ ﮐﮯ ﻣﺤﺮﮐﺎﺕ ﮨﻮﺳﮑﺘﮯ ﺗﮭﮯﯾﻌﻨﯽاﯾﻤﺎﻥﮐﯽﭘﺨﺘﮕﯽ‘ﺟﻮﺵِ ﺟﮩﺎﺩ‘ﺑﺎﻟﻎ ﻧﻈﺮﯼ ‘ ﻏﯿﺮﺕ ﺩﯾﻦ ﻭﮦ ﺳﺐ ﮨﻢ ﻧﮯ ﺗﻤﮩﺎﺭﮮﺩﺍﻧﺸﻮﺭﻭﮞ‘ ﻣﻔﮑﺮﻭﮞ ﺍﻭﺭ ﻋﺎﻟﻤﻮﮞ ﺳﮯ ﺩﻧﯿﺎ ﮐﯽ ﭼﻨﺪ ﺁﺳﺎﺋﺸﯽ ﭼﯿﺰﯾﮟ ﺩﮮ ﮐﺮ ﺧﺮﯾﺪ ﻟﺌﮯ ﮨﯿﮟ۔ ﮨﻢ ﻧﮯ ﺗﻤﮩﺎﺭﯼ ﻋﻮﺭﺗﻮﮞ ﮐﻮ ﭨﯽ ﻭﯼ ﮐﮯﺫﺭﯾﻌﮯ ﺑﮯ ﺣﯿﺎﺋﯽ ﮐﯽ ﺗﺮﻏﯿﺐ ﺩﮮﮐﺮ‘ﺳﻨﮕﮭﺎﺭﻭﺁﺭﺍﺋﺶﺣﺴﻦﮐﺎﺑﮩﺘﺮﯾﻦﺳﺎﻣﺎﻥ ﺩﮮ ﮐﺮ ﺍﻥ ﮐﯽ ﭼﺎﺩﺭاﺗﺮ ﻭﺍﺩﯼ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﻣﺮﺩﻭﮞ ﮐﻮ ﻋﺮﯾﺎﮞ ﺍﻭﺭ ﻓﺤﺶ ﻓﻠﻤﯿﮟ ﺩﮐﮭﺎ ﮐﺮ ﺍﻥ ﮐﯽ ﻣﺮﺩﺍﻧﮕﯽ ﮐﯽ ﺟﮍ ﮐﺎﭦ ﺩﯼ ﮨﮯ۔ ﺍﺏ ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﯾﮩﺎﮞ ﮐﻮﺋﯽ ﺧﺎﻟﺪ‘ ﮐﻮﺋﯽﻃﺎﺭﻕ‘ﮐﻮﺋﯽﺻﻼﺡﺍﻟﺪﯾﻦ ﺍﻭﺭ ﮐﻮﺋﯽ ﭨﯿﭙﻮ ﭘﯿﺪﺍ ﻧﮩﯿﮟ ھﻮﺳﮑﺘﺎ۔اﻭﺭ ﺳﻨﻮﮨﻢﺍﺣﺴﺎﻥﻓﺮﺍﻣﻮﺵ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﯿﮟ‘ ﺗﻤﮩﺎﺭﯼ ﻗﻮﻡ ﮐﮯ ﮐﭽﮫ ﺍﺣﺴﺎﻥ ﺑﮭﯽ ﮨﻢ ﭘﺮ ﮨﯿﮟ‘ﺧﺎﺹ ﻃﻮﺭ ﭘﺮﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﻋﻠﻤﺄﮐﮯ‘ﺍﻧﮩﻮﮞﻧﮯﺍﭘﻨﯽﻣﺴﺠﺪﻭﮞﺍﻭﺭﻣﺪﺭﺳﻮﮞﻣﯿﮟ ﺑﯿﭩﮫ ﮐﺮ ﺍﯾﮏ ﺩﻭﺳﺮﮮ ﮐﯽ ﺗﮑﻔﯿﺮ ﮐﺮﮐﮯﺁﭘﺲ ﻣﯿﮟ ﻟﮍ ﻟﮍ ﮐﺮ ﮨﻤﺎﺭﯼ ﺗﮩﺬﯾﺐ ﻭﺍﻓﮑﺎﺭ ﮐﮯ ﻟﺌﮯﺭﺍﺳﺘﮧ ﺻﺎﻑ ﮐﯿﺎ ‘ ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﺩﺍﻧﺸﻮﺭﻭﮞ ﺍﻭﺭ ﻣﻔﮑﺮﻭﮞ ﻧﮯ ترﻗﯽ ﯾﺎﻓﺘﮧ ﺍﻭﺭ ﻣﺎﮈﺭﻥ ﮐﮩﻼﻧﮯ ﮐﮯ ﺷﻮﻕ ﻣﯿﮟ ﻣﻠﺤﺪ اﻭﺭ ﺯﻧﺪﯾﻖ ﺑﻦ ﮐﺮ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﻓﻠﺴﻔﮯ ﮐﯽ ﺍﺷﺎﻋﺖ ﮐﯽ‘ﺗﻤﮩﺎﺭﯼ ﺗﻌﻠﯿﻢ ﮔﺎﮨﻮﮞ ﻧﮯ ﮨﻤﺎﺭﺍ ﻧﺼﺎﺏ ﺗﻤﮩﺎﺭﮮﻧﻮﺟﻮﺍﻧﻮﮞ ﮐﮯ ﺩﻝ ﻭﺩﻣﺎﻍ ﻣﯿﮟ ﮨﻢ ﺳﮯ ﺑﮩﺘﺮ ﻃﺮﯾﻘﮯﺳﮯ ﺍﺗﺎﺭ ﮐﺮﺍﭘﻨﮯ ﻣﺬﮨﺐ ﺳﮯ ﺑﻐﺎﻭﺕ ﭘﺮ ﺍﮐﺴﺎﯾﺎ‘
تمھارے ﺻﺎﺣﺒﺎﻥ ﺍﻗﺘﺪﺍﺭ ﺍﭘﻨﮯ ﺳﺎﺭﮮ ﻭﺳﺎﺋﻞ ﺗﻤﮩﯿﮟ ﺑﮯ ﺣﯿﺎﺀ‘ ﺑﮯﻏﯿﺮﺕ ﺍﻭﺭ ﺑﮯ ﺩﯾﻦ‘ ﺑﻨﯿﺎﺩ ﭘﺮﺳﺖ ﺍﻭﺭ ﺩﮨﺸﺖ ﮔﺮﺩ ﺑﻨﺎﻧﮯ ﮐﮯ ﻟﺌﮯ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﮨﯽ ﺍﺷﺎﺭﻭﮞ ﭘﺮ ﺍﺳﺘﻌﻤﺎﻝ ﮐﺮﺗﮯ ﺁﺋﮯ ﮨﯿﮟ‘ھﻢ ﺍﻥ ﺳﺐ ﮐﮯ ﺷﮑﺮ ﮔﺰﺍﺭ ﮨﯿﮟ ‘ ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﻣﺬﮨﺐ ﻧﮯﮐﯿﺴﯽ ﮐﯿﺴﯽ ﭘﺎﺑﻨﺪﯾﺎﮞ ﺗﻢ ﭘﺮ ﻟﮕﺎﺭﮐﮭﯽ ﺗﮭﯽ۔ ﯾﮧ ﺣﺮﺍﻡ ﻭﮦ ﺣﺮﺍﻡ ‘ ﯾﮧ ﺟﺎﺋﺰ ﻭﮦ ﻧﺎﺟﺎﺋﺰ ‘ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﮐﯽ ﺭﺍﮨﯿﮟ ﺗﻢ ﭘﺮ تنگ ﮐﺮﺩﯼ ﺗﮭﯿﮟ‘ ﮨﻢ ﻧﮯ ﺗﻤﮩﯿﮟ ﺯﻧﺪﮔﯽ ﮐﺎ ﺍﯾﮏ ﻧﯿﺎ رﺍﺳﺘﮧ ﺩﮐﮭﺎﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﺗﻤﮩﯿﮟ ﺣﺮﺍﻡﺣﻼﻝﮐﯽﻗﯿﺪﺳﮯآﺯﺍﺩﮐﺮﺩﯾﺎﮐﯿﺎ ﺗﻢ ﺍﺱ ﭘﺮ ﮨﻤﺎﺭﺍﺷﮑﺮﺍﺩﺍﻧﮧﮐﺮﻭاےﻣﺴﻠﻤﺎﻧﻮﺍﮮ ﮨﻤﺎﺭﮮﻏﻼﻣﻮ ! ﮐﯿﺎ ﺗﻢ ﺳﻨﺘﮯ ﮨﻮ ؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
(ﻣﺄﺧﻮﺫ: ﻣﻐﺮﺑﯽ ﺛﻘﺎﻓﺖ ﺍﻭﺭ ﻣﻠﺤﺪﺍﻧﮧﺍﻓﮑﺎﺭ ﮐﺎ ﻧﻘﻮﺫ ﺍﻭﺭ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺍﺳﺒﺎﺏ)
ایم احمد






● شادی شدہ لوگ ضرور پڑھیں●

ہمارے گھر کے قریب ایک بیکری ہے..اکثر شام کے وقت کام سے واپسی پر میں وہاں سے صبح ناشتے کے لئے کچھ سامان لے کے گھر جاتا ہوں..آج جب سامان لے کے بیکری سے باہر نکل رہا تھا کہ ہمارے پڑوسی عرفان بھائی مل گئے... وہ بھی بیکری سے باہر آرہے تھے... میں نے سلام دعا کی اور پوچھا.
"کیا لے لیا عرفان بھائی؟"
کہنے لگے .."کچھ نہیں حنیف بھائی! وہ چکن پیٹس تھے..اور جلیبیاں تھیں بیگم اور بچوں کے لئے"
میں نے ہنستے ہوئے کہا..."کیوں..آج کیا بھابھی نے کھانا نہیں پکایا"
کہنے لگے.."نہیں نہیں حنیف بھائی! یہ بات نہیں ہے...دراصل آج دفتر میں شام کے وقت کچھ بھوک لگی تھی تو ساتھیوں نے چکن پیٹس اور جلیبیاں منگوائیں ...میں نے وہاں کھائے تھے تو سوچا بیچاری گھر میں جو بیٹھی ہے وہ کہاں کھانے جائے گی..اس کے لئے بھی لے لوں... یہ تو مناسب نہ ہوا نہ کہ میں خود تو آفس میں جس چیز کا دل چاہے وہ کھالوں.. اور بیوی بچوں سے کہوں کہ وہ جو گھر میں پکے صرف وہی کھائیں..."
میں حیرت سے ان کا منہ تکنے لگا، کیوں کہ میں نے آج تک اس انداز سے نہ سوچا تھا..
میں نے کہا..."اس میں حرج ہی کیا ہے عرفان بھائی! آپ اگر دفتر میں کچھ کھاتے ہیں تو... بھئی بھابھی اور بچوں کو گھر میں جس چیز کا دل ہوگا کھاتے ہوں گے" وہ کہنے لگے.."نہیں نہیں حنیف بھائی! وہ بیچاری تو اتنی سی چیز بھی ہوتی ہے میرے لئے الگ رکھتی ہے...یہاں تک کہ اڑوس پڑوس سے بھی اگر کسی کے گھر سے کوئی چیز آتی ہے تو اس میں سے پہلے میرا حصّہ رکھتی ہے..بعد میں بچوں کو دیتی ہے...اب یہ تو خود غرضی ہوئی نہ کہ میں وہاں دوستوں میں گل چھڑے اڑاؤں..."
میں نے حیرت سے کہا.."گلچھڑے اڑاؤں.... یہ چکن پیٹس... یہ جلیبیاں... یہ گل چھڑے اڑانا ہے عرفان بھائی؟ اتنی معمولی سی چیزیں.."
وہ کہنے لگے..." کچھ بھی ہے حنیف بھائی! مجھے تو ڈر لگتا ہے کہ آخرت میں کہیں میری اسی بات پر پکڑ نہ ہو کہ کسی کی بہن بیٹی بیاہ کے لائے تھے...خود دوستوں میں مزے کر رہے تھے اور وہ بیچاری گھر میں بیٹھی دال کھارہی تھی..."
میں حیرت سے انہیں دیکھتا رہا..اور وہ بولے جارہے تھے.."دیکھئے...ہم جو کسی کی بہن بیٹی بیاہ کے لاتے ہیں نا...وہ بھی ہماری طرح انسان ہوتی ہے..اسے بھی بھوک لگتی ہے...اس کی بھی خواہشات ہوتی ہیں...اس کا بھی دل کرتا ہے طرح طرح کی چیزیں کھانے کا.....پہنے اوڑھنے کا...گھومنے پھرنے کا...اسے گھر میں پرندوں کی طرح بند کردینا...اور دو وقت کی روٹی دے کے اترانا ...کہ بڑا تیر مارا...یہ انسانیت نہیں...یہ خود غرضی ہے...اور پھر ہم جیسا دوسرے کی بہن اور بیٹی کے ساتھ کرتے ہیں...وہی ہماری بہن اور بیٹی کے ساتھ ہوتا ہے"
ان کے آخری جملے نے مجھے ہلا کے رکھ دیا...میں نے تو آج تک اس انداز سے سوچا ہی نہیں تھا..
میں نے کہا..."آفرین ہے عرفان بھائی! آپ نے مجھے سوچنے کا ایک نیا زاویہ دیا..."
میں واپس پلٹا تو وہ بولے .."آپ کہاں جارہے ہیں؟"
میں نے کہا" آئسکریم لینے....وہ آج دوپہر میں آفس میں آئسکریم کھائی تھی." ("کتاب چہرہ" سے اقتباس)

ابومسعود البدری رضي اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہيں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا : "جب آدمی اپنے گھروالوں پرثواب کی نیت سے خرچ کرے تویہ اس کے لیے صدقہ بن جاتا ہے۔" صحیح بخاری حدیث




والدین کو عزت دینے کے 35 طریقے۔۔۔۔


1 والدین کی موجودگی میں اپنے فون کو دور رکھئیے۔
2 انُ کی باتوں کو توجہ سے سنئیے۔
3 انُ کی رائے کو مقدم رکھئیے۔
4 انُ کی گفتگو میں شامل رہئیے۔
5 انُ کو عزّت سے دیکھئے۔
6 انُ کو ہمیشہ تعظیم دیجئیے۔
7 انُ کے ساتھ اچھی خبر شیئر کیجئے۔
8ان کو بُری خبر بتانے سے پرہیز کیجئے۔
9 ان کے دوستوں کے بارے میں اچھی باتیں کیجئے،اور ان سے محبت رکھئیے۔
10 انُکی کی گئی اچھی چیزوں کو اکثر یاد کرتے رہیں۔
11 انُ کی دہرائ ہوئ باتوں کو اس طرح سنئیے کہ گویا پہلی بار سنُ رہے ہوں۔
12 ماضی کی تلخ یادوں کو ان ساتھ کبھی نہ کیجئے.
13 ان کی موجودگی میں کسی دوسری گفتگو سے پرہیز کیجئے۔
14 ان کے سامنے ادب سے بیٹھنے.
15 انُ کی رائے اور سوچ کے متعلق معمولی سا اختلاف بھی نہ کیجئے۔
16 جب وہ گفتگو کریں تو انُکی بات کو مت کاٹئیے.
17 انُ کی عمر کا احترام کیجئے۔
18 انُ کے موجودگی میں اپنے بچّوں کو نہ ڈانٹئے اور مارنے سے گریز کیجئے۔
19 انُ کے حکم اور مشورے کو قبول کیجئے۔
20 انُ کی موجودگی میں صرف ان سے ہی راہنمائ لیجئے۔
21 انُ کے سامنے اپنی آواز کو ہرگز اونچا نہ ہونے دیجئے۔
22 انُ کے ساتھ چلتے ہوئے انُ سے آگے بڑھنے یا ان کے سامنے چلنے سے پرہیز کیجئیے۔
23 ان سے پہلے کھانا شروع مت کیجئے۔
24 انُ کے سامنے خود کو نمایاں مت کیجئے۔
25 جب وہ خود کو کسی قابل نہ سمجھیں تو ان کو بتائیے کےوہ آپکے لئے قیمتی اور قابل احترام ہیں.
26 انُ کے سامنے بیٹھتے ہوئے اپنے پیر انُ کے سامنے مت کیجئے اور نہ ہی انُ کی طرف پیٹھ کر کے بیٹھیں.
27 انُ کے ساتھ بداخلاقی سے بات مت کیجئے.
28 کوشش کیجئے کہ انُ کو ہمیشہ اپنی دعاؤں میں شامل رکھئیے.
29 انُ کی موجودگی میں خود کو ہرگز بوُر اور تھکا ہوا ظاہر نہ کیجئے.
30 انُ کی غلطیوں اور بھول پر کبھی مت مسکُرائیے.
31 انُ کی زیارت برابر کرتے رہئیے۔
32 انُ سے بات کرتے وقت بہترین الفاظ کا چناؤ کیجئیے.
33 انُ کو محبت بھرے ناموں سے پکاریے جو وہ پسند کرتے ہیں۔
34 انُ کو ہر چیز پر مقدّم رکھئیے اور ترجیح دیجئے.
35 والدین اس کرۂ ارض پر خزانہ ہیں۔سوچئیے اس سے پہلے کے یہ خزانہ دفن ہو جائے۔اپنے والدین کو عزّت دیجئیے جب تک وہ ہمارے پاس ہیں.
آئیے آج ہی اپنے قابلِ احترام و محبت والدین کے لئے ڈھیروں دعائیں کرتے ہیں.
جزاکم الله خیرا و احسن الجزاء
︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗︗
 اردو ادب📚



اکثر لوگ کہتے ہیں ہم سے غلط بات برداشت نہیں ہوتی حالانکہ غلط بات برداشت کرنا ہی تو صبر ہے صحیح بات برداشت نہیں کی جاتی بلکہ تسلیم کی جاتی ہے۔




آ ج کی اچھی بات!!
نصیحت وہ سچی بات ہے
جسے ہم کبھی غور سے نہیں سنتے ۔
اور
غیبت وہ  بدترین دھوکہ ہے
جسے ہم پوری توجہ سے سنتے ہیں




🍃 نیکی کرنے کے فائدے🍃
 16. جو لوگ ایمان لائے اور نیک عمل کرتے ہیں فرشتوں کو حکم ہوتا ہے کہ ان کے دلوں کو مضبوط رکھو اور ان کو ثابت قدم رکھ
-------------------------
🚫 گناہ کے نقصانات 🚫
 16. گناہ کا نقصان یہ ہے گناہ کرنے سے دل پر ایک سیاہ دھبہ لگ جاتا ہے جو توبہ کرنے سے مٹ جاتا ہے ورنہ بڑھتا ہی رہتا ہے جس سے قبول حق کی صلاحیت ختم ہوجاتی ہے



💞ایک نوجواں نے بزرگ سے کہا!

💞میں جو کام کرتا ہوں اُلٹا ہو جاتا ہے میرے سارے کام اُلٹے ہی پڑتے ہیں بزرک نے پوچھا!

 جانتے ہو مہر پر لکھائی کیسے ہوتی ہے؟

 کہنے لگا! مہر پر اُلٹے الفاظ لکھے جاتے ہیں بزرگ نے پوچھا! وہ سیدھے کیسے ہوتے ہیں؟

کہنے لگا! جب مہر کاغز پر لگتی ہے تو الفاظ سیدھے ہو جاتے ہیں ۔

بزرگ نے کہا! جس طرح مہر اپنا ماتھا کاغز پر ٹیکتی ہے تو اسکے اُلٹے الفاظ سیدھے ہو جاتے ہیں اسی طرح تم بھی مسجد جائو اور اپنے اللہ تعالیٰ کے حضور سجدہ (نماز پڑھو)تمہارے بھی تقدیر میں لکھے سارے کام سیدھے ہو جائیں گے ان شاء اللہ...





 سنت نمبر پندرہ
 سونے سے پہلے آخری تین قل پڑھ کر اپنے دونوں ہاتھوں کی ہتھیلیاں ملا کر ان پر پھونک ماریں اور سر سے پاؤں تک جہاں تک ہاتھ پہنچے پھیر لیں، پھر ابتدا اپنے سامنے والے حصے سے سر سے پیر تک ،پھر کمر پر پھیر لیں، ایسا تین بار کریں
🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹
 رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر رات جب اپنے بستر پر آتے تو اپنی دونوں ہتھیلیاں اکٹھی کرتے، پھر ان دونوں پر یہ سورتیں: «قل هو الله أحد»،‌‌‌‏ «قل أعوذ برب الفلق» اور «قل أعوذ برب الناس»پڑھ کر پھونک مارتے، پھر ان دونوں ہتھیلیوں کو اپنے جسم پر جہاں تک وہ پہنچتیں پھیرتے، اور شروع کرتے اپنے سر، چہرے اور بدن کے اگلے حصے سے، اور ایسا آپ تین بار کرتے۔




✍🏻 خواب اور انتخاب

💫 ﻣﯿﺮﯼ ﺑﯿﭩﯽ ﺑَﮍﯼ ﮨﻮﮔﺌﯽ ﺍﯾﮏ ﺭﻭﺯ ﺍﺱ ﻧﮯ ﺑَﮍﮮ ﭘﯿﺎﺭ ﺳﮯ ﻣﺠﮫ ﺳﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ ﭘﺎﭘﺎ ﮐﯿﺎ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺁﭖ ﮐﻮ ﮐﺒﮭﯽ ﺭﻻﯾﺎ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﮐﮩﺎ ﺟﯽ ﮨﺎﮞ ﮐﺐ ﺍﺱ ﻧﮯ ﺣﯿﺮﺕ ﺳﮯ ﭘﻮﭼﮭﺎ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺑﺘﺎﯾﺎ ﺍﺱ ﻭﻗﺖ ﺗﻢ ﻗﺮﯾﺐ ﺍﯾﮏ ﺳﺎﻝ ﮐﯽ ﺗﮭﯿﮟ ﮔﮭﭩﻨﻮﮞ ﭘﺮ ﺳﺮﻛﺘﯽ ﺗﮭﯿﮟ۔

💫 ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﭘﯿﺴﮯ، ﻗﻠﻢ ﺍﻭﺭ ﮐﮭﻠﻮﻧﺎ ﺭﮐﮫ ﺩﯾﺎ ﮐﯿﻮﻧﮑﮧ ﻣﯿﮟ ﺩﯾﮑﮭﻨﺎ ﭼﺎﮨﺘﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﺗﻢ ﺗﯿﻨﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﮐﺴﮯ ﺍﭨﮭﺎﺗﯽ ﮨﻮ ﺗﻤﮩﺎﺭﺍ ﺍﻧﺘﺨﺎﺏ ﻣﺠﮭﮯ ﺑﺘﺎﺗﺎ ﮐﮧ ﺑَﮍﯼ ﮨﻮ ﮐﺮ ﺗﻢ ﮐﺴﮯ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺍﮨﻤﯿﺖ ﺩﯾﺘﯿﮟ۔

💫 ﺟﯿﺴﮯ ﭘﯿﺴﮯ ﻣﻄﻠﺐ ﺟﺎﺋﯿﺪﺍﺩ، ﻗﻠﻢ ﻣﻄﻠﺐ ﻋﻘﻞ ﺍﻭﺭ ﮐﮭﻠﻮﻧﺎ ﻣﻄﻠﺐ ﻟﻄﻒ ﺍﻧﺪﻭﺯﯼ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﯾﮧ ﺳﺐ ﮐﭽﮫ ﭘﯿﺎﺭ ﺳﮯ ﮐﯿﺎ ﻣﺠﮭﮯ ﺗﻤﮩﺎﺭﺍ ﺍﻧﺘﺨﺎﺏ ﺩﯾﮑﮭﻨﺎ ﺗﮭﺎ ﺗﻢ ﺍﯾﮏ ﺟﮕﮧ ﻣﺴﺘﺤﮑﻢ ﺑﯿﭩﮭﯿﮟ ﭨﻜﺮ ﭨﻜﺮ ﺍﻥ ﺗﯿﻨﻮﮞ ﺍﺷﯿﺎﺀ ﮐﻮ ﺩﯾﮑﮫ ﺭﮨﯽ ﺗﮭﯿﮟ ﻣﯿﮟ ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﺳﺎﻣﻨﮯ ﺍﻥ ﺍﺷﯿﺎﺀ ﮐﯽ ﺩﻭﺳﺮﯼ ﻃﺮﻑ ﺧﺎﻣﻮﺵ ﺑﯿﭩﮭﺎ ﺗﻤﮩﯿﮟ ﺩﯾﮑﮫ ﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎ۔

💫 ﺗﻢ ﮔﮭﭩﻨﻮﮞ ﺍﻭﺭ ﮨﺎﺗﮭﻮﮞ ﮐﮯ ﺯﻭﺭ ﺳﺮﻛﺘﯽ ﺁﮔﮯ ﺑﮍﮬﯿﮟ ﻣﯿﮟ ﺳﺎﻧﺲ ﺭﻭﮐﮯ ﺩﯾﮑﮫ ﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎ ﺍﻭﺭ ﻟﻤﺤﮧ ﺑﮭﺮ ﻣﯿﮟ ﮨﯽ ﺗﻢ ﻧﮯ ﺗﯿﻨﻮﮞ ﺍﺷﯿﺎﺀ ﮐﻮ ﺑﺎﺯﻭ ﺳﮯ ﺳﺮﮐﺎ ﺩﯾﺎ ﺍﻭﺭ ﺍﻥ ﮐﻮ ﭘﺎﺭ ﮐﺮﺗﯽ ﮨﻮﺋﯽ ﺁ ﮐﺮ ﻣﯿﺮﯼ ﮔﻮﺩ ﻣﯿﮟ ﺑﯿﭩﮫ ﮔﺌﯿﮟ ﻣﺠﮭﮯ ﺩﮬﯿﺎﻥ ﮨﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﺭﮨﺎ ﮐﮧ ﺍﻥ ﺗﯿﻨﻮﮞ ﺍﺷﯿﺎﺀ ﮐﮯ ﻋﻼﻭﮦ ﺗﻤﮩﺎﺭﺍ ﺍﯾﮏ ﺍﻧﺘﺨﺎﺏ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﺗﻮ ﮨﻮ ﺳﮑﺘﺎ ﺗﮭﺎ۔

💫 ﻭﮦ ﭘﮩﻠﯽ ﺍﻭﺭ ﺁﺧﺮﯼ ﺑﺎﺭ ﺗﮭﯽ ﺑﯿﭩﺎ ﺟﺐ ﺗﻢ ﻧﮯ ﻣﺠﮭﮯ ﺭﻻﯾﺎ ” ﺑﮩﺖ ﺭﻻﯾﺎ “ ﭨﮭﯿﮏ ﺍﺳﯽ ﻃﺮﺡ اللّٰه رب العزت ﻧﮯ ﺑﮭﯽ ﺍﺱ ﺩﻧﯿﺎ ﮐﻮ ﻋﯿﺶ ﻭ ﻋﺸﺮﺕ، ﻣﺎﻝ ﻭ ﺩﻭﻟﺖ، ﺁﺭﺍﻡ ﮐﺪﻭﮞ ﺍﻭﺭ ﻧﺖ ﻧﺌﯽ ﻗﺴﻢ ﮐﯽ ﺭﻧﮕﯿﻨﯿﻮﮞ ﺳﮯ ﺑﮭﺮ ﺩﯾﺎ ﮨﮯ۔

💫 ﻭﮦ ﯾﮧ ﺩﯾﮑﮭﻨﺎ ﭼﺎﮨﺘﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺍﻥ ﺗﻤﺎﻡ ﺍﺷﯿﺎﺀ ﮐﻮ ﭼﮭﻮﮌ ﮐﺮ ﮐﻮﻥ ﺍﭘﻨﮯ ﺭﺏ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﻟﭙﮑﺘﺎ ﮨﮯ ﮐﻮﻥ ﺁﺭﺍﻡ ﮐﺪﻭﮞ ﮐﻮ ﺗﺞ ﮐﺮ ﺭﺏ ﮐﯽ ﺭﺿﺎ ﮐﯽ ﺧﺎﻃﺮ ﻧﮑﻠﺘﺎ ﮨﮯ ﺑﺲ ﺍﺳﯽ ﺁﺯﻣﺎﺋﯿﺶ ﮐﮧ ﻟﯿﮯ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﮐﺎ ﻇﮩﻮﺭ ﮨﻮﺍ ” ﭘﺲ ﺑﮭﺎﮔﻮ اللّٰه رب العزت کی ﻃﺮﻑ “ القرآن الکریم






آج جب رات كے آخرى پہر ميں مجھے نماز تہجد پڑھنے کی توفيق ہوئی تو ميں نے ایک عجيب سی بات محسوس كى كہ دن میں کوئی بھی فرض نماز پڑھنے کی ندا بندے کی آواز یعنی آذان ميں آتى ہے اور رات كے آخرى پہر تہجد نماز كى ندا کائنات کے مالک و مولا كى جانب سے آتى ہے فرض نماز كى ندا تو ہر كوئی سنتا ہے مگر تہجد كى نماز كى ندا خاص لوگ ہى محسوس كرتے ہيں فرض نماز كى ندا حي على الصلاة حي على الفلاح آؤ نماز كى طرف آؤ كاميابى كى طرف ہوتی ہے اور تہجد كى نماز كى ندا هل من سائل فأعطيه ہے كوئی مانگنے والا جسے ميں عطا كروں ہوتی ہے پوری دنیا میں فرض نماز مسلمانوں کی اكثريت ادا كرتى ہے جب كہ تہجد كى نماز وہى لوگ ادا كرتے ہيں جن كو اللہ تعالیٰ نے چن ليا ہےاور منتخب كرليا ہے فرض نماز بعض لوگ رياكارى اور دكھلاوے كے ليے بھى پڑھتے ہيں جہاں تک تعلق ہے تہجد كى نماز كا تو اسے ہر كوئى تنہائى ميں خالص اللہ تعالیٰ کی رضا حاصل کرنے كے ليے پڑھتا ہے فرض نماز كى ادائيگى كے دوران دنيوى مشاغل اور شيطانى وسوسے آتے رہتے ہيں جب كہ تہجد كى نماز تو دنيا سے يكسوئى اور آخرت كے بنانے ہى كا نام ہے بہت سى مرتبہ فرض نماز اس ليے ادا كرتے ہيں تاكہ مسجد ميں كسى سے ملاقات ہوجائے اور اس سے چند باتيں ہوجائيں جب كہ تہجد كى نماز اس ليے ادا كرتے ہيں تا كہ اللہ سے بات چيت كر كے تعلق بنايا جائے اس سے باتيں کی جائيں اور اپنی تكاليف اور سوالات كو اس كے سامنے ركھا جائے فرض نماز کی دعا بعض مرتبہ ہى قبول ہوتى ہے جب كہ تہجد كى نماز كا تو اللہ نے اپنے بندوں سے قبوليت كا وعدہ فرهل من سائل فأعطيه
آخر ميں تہجد كى نماز كى توفيق اسی كو ہوتى ہے جس كے ليے اللہ تعالیٰ نے اس سے بات چيت كركے انس پيدا كرنےاور اس کی تكليفوں اور شكايتوں كو سننے كا ارادہ كيا لہے اس ليے كہ وہ اللہ كے سب سے قريبى بندوں ميں سے ہے
لہٰذا قابل مبارک باد ہيں وہ لوگ جن كو اللہ رب العزت كى جانب سے اس كے سامنے بيٹھنے اس كو باتيں سنانے اور اس سے مناجات كرنے کی لذت حاصل كرنے كا دعوت نامہ ملا ہے ابن الجوزی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں جب آپ اندھيرے ميں اللہ رب العزت كے سامنے بيٹھيں تو بچوں كي عادت اپنائيے بچہ جب كوئى چيز مانگتا ہے اور اسے نہيں دى جاتى تو رونے لگتا ہے حتى كہ اسے وہ چيز مل جائے  آپ بھى ايسے بچے بن جائيے اور اپنی ضروريات كا سوال كيجيے











No comments:

Post a Comment