Thursday, April 9, 2020

Urdu Article: Pakistan may honay walay gunah, Biwi Shohar ki taqat, Sadqa

 

Home Page  Urdu Islamic Article  HR Email Ids  Zikar Azkaar

Namaz Quran & Tableegh   School HR ID  Ulema Ikram Bayanat

Listen Quran Majeed   Read Quran Majeed  Social Media  Ramzan

Khulasa Quran Majeed


مکمل پڑھیں اور ضرور پڑھیں اصلاح کی نیت سے

#باہر ممالک کے لوگوں کے کچھ #کبیرہ گناہ جن کی وجہ سے #کرونا وائرس مسلط ہوا ۔

۱۔ چین کا حرام جانور کھانا۔
۲۔ انگریزوں کا شراب پینا
۳۔ انگریز عورتوں کا لباس
۴۔ سعودیہ میں سینما ۔
۵۔ بھارت کا کشمیر پر کرفیو لگانا
😷😷😷😷😷😷😷😷😷😷😷😷😷😷😷😷

اب #ھمارے #ملک کے باشندوں کے وہ #صغیرہ گناہ جو کرونا کا سبب بالکل بھی نہیں ہیں۔😭😢😥

۱۔معصوم بچیوں سے زیادتی کے بعد انہیں قتل کرنا

۲۔ ﺩﻭ ﻧﻤﺒﺮ ﺍﺩﻭﯾﺎﺕ💊💊 ﺍﺻﻠﯽ ﭘﯿﮑﻨﮓ ﻣﯿﮟ

۳۔ دارالامان کا سیاسی درندوں کو بچیاں سپلائی کرنا۔

۴۔ رمضان اور عیدین کے موقع پر نا جائز منافع خوری۔

۵ججوں کا شراب کو شہد ثابت کرنا۔

۶۔ عدالتوں میں جھوٹی گوایاں دینا

۷۔ عدالتوں میں صرف امیروں کو انصاف کا ملنا

۸۔ ٹی وی پر ننگے ناچ

۹۔ #پولیس والوں کا عوام کو بے جا تنگ کرنا اور رشوت خوری۔

۱۰۔ دفتروں میں کلرکوں کا چائے پانی وصول کرنا۔

۱۱۔ سرکاری ملازموں کا دوران ڈیوٹی ذاتی کام کرنا۔

۱۲۔ رشوت اور حرام کے پیسوں سے حج عمرہ کرنا۔

۱۳۔ ہر دوسرے فقہ کے لوگوں کو کافر سمجھنا۔

۱۴۔ فیس بک پہ بدعات کی ترویج۔

۱۵۔ مزارات پہ غیر شرعی کام

دﻭﺩﮪ ﻣﯿﮟ ﭘﺎﻧﯽ🥛🚰

ﺷﮩﺪ ﻣﯿﮟ ﺷﯿﺮﮦ🍺

ﮔﮭﯽ ﻣﯿﮟ ﮐﯿﻤﯿﮑﻞ🥃

ﻣﺮﻏﯿﻮﮞ ﮐﯽ ﺍﻧﺘﮍﯾﺎﮞ

ﮨﻠﺪﯼ ﻣﯿﮟ ﻣﺼﻨﻮﻋﯽ ﺭﻧﮓ۔

#ﺳﺮﺥ ﻣﺮﭺ ﻣﯿﮟ ﺍﯾﻨﭩﻮﮞ ﮐﺎ ﺑُﻮﺭﺍ🍝

ﮐﺎﻟﯽ ﻣﺮﭺ ﻣﯿﮟ ﮔﮭﻮﮌﮮ ﮐﺎ ﺩﺍﻧﮧ اور پپیتے کے بیج🍱

ﺟﻮﺱ ﻣﯿﮟ ﺟﻌﻠﯽ ﺭﻧﮓ ﺍﻭﺭ ﻓﻠﯿﻮﺭﺯ🍯

چائے کی پتی میں چنے کے چھلکے
آٹے میں ریتی۔

#چنے کے آٹے میں لکڑی کا بھوسہ🍞

پھلوں میں میٹھے انجکشن🍎🍊🍋

سبزیوں پر رنگ🥦🥒🥑🍆

#پیٹرول میں گندہ تیل🛢

بچوں کی چیزوں میں زہر آلود میٹریل🍦🍩🍭🍬

#ﺑﮑﺮﮮ ﮐﮯ ﮔﻮﺷﺖ ﮐﻮ ﭘﺎﻧﯽ ﮐﮯ ﺍﻧﺠﮑﺸﻦ ﻟﮕﺎ ﮐﺮ ﻭﺯﻥ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﮐﺮﻧﺎ۔

#بھینس کو دودھ بڑھانے کے ٹیکے لگانا

ﺷﻮﺍﺭﻣﮯ ﮐﮯ ﮔﻮﺷﺖ ﻣﯿﮟ ﻣﺮﮮ ﮨﻮﺋﮯ ﮐﺘﮯ ﺍﻭﺭ چوہے

ﺷﺎﺩﯾﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﻣﺮﯼ ﮨﻮﺋﯽ ﻣﺮﻏﯿﻮﮞ ﮐﺎ ﮔﻮﺷﺖ جھوٹ بول کر گدھے کا گوشت کھلایا جانا

#ﻣﻨﺮﻝ ﻭﺍﭨﺮ ﻣﯿﮟ ﻧﻠﮑﮯ🚰🚰 ﮐﺎ ﭘﺎﻧﯽ۔

ﻣﻮﺑﺎﺋﻞ ﻣﺎﺭﮐﯿﭧ ﻣﯿﮟ ﺟﻌﻠﯽ ﺍﻭﺭ ﮐﺎﭘﯽ ﻓﻮﻥ📲📱

ﺟﻌﻠﯽ ﺻﺎﺑﻦ، ﺟﻌﻠﯽ ﺳﺮﻑ، ﺟﻌﻠﯽ ﺷﯿﻤﭙﻮ ﻣﮕﺮ ﺳﺐ ﺍﻭﺭﯾﺠﻨﻞ ﭨﯿﮕﺰ ﮐﮯ ﺳﺎﺗﮫ

#ہسپتالوں میں جعلی ڈاکٹرز۔

بازاروں میں بدنگاہی 👀 اور جھگڑے👊🤛🤜

ﺍﻣﺘﺤﺎﻧﺎﺕ ﻣﯿﮟ ﻧﻘﻞ۔

مسلمان لڑکیوں کے ہاتھ میں قرآن پاک کی جگہ فحش ڈائجسٹ 📖📘

#ﻧﺎﭖ ﺗﻮﻝ ﻣﯿﮟ ﮐﻤﯽ⚖

ﺩﻭﺳﺘﯽ ﻣﯿﮟ ﺧﻮﺩ ﻏﺮﺿﯽ🗣

محبت میں دھوکہ

ﺍﯾﻤﺎﻥ ﻣﯿﮟ ﻣﻨﺎﻓﻘﺖ

ﻧﻮﮐﺮﯼ ﻣﯿﮟ ناجائز ﺳﻔﺎﺭﺵ ﻭﺭﺷﻮﺕ

#ﺑﺠﻠﯽ 💡💡ﻣﯿﮟ ﮨﯿﺮﺍ ﭘﮭﯿﺮﯼ

بے ریش چہرے

بے نمازی پیشانیاں

ﺧﻮﺍﺗﯿﻦ ﮐﮯ ﮐﺴﮯ ﮨﻮﺋﮯ ﮐﭙﮍﮮ ﺍﻭﺭ ﻧﻨﮕﮯ ﻟﺒﺎﺱ
عبایوں میں فیشن۔

#ﺷﺎﺩﯼ ﺑﯿﺎﮦ ﭘﺮ ﺷﺮﺍﺏ ﻧﻮﺷﯽ، ﻣﺠﺮﮮ ﺍﻭﺭ ﻓﺎﺋﺮﻧﮓ۔

مرد و عورت کا اختلاط مردہ عورتوں کیساتھ قبروں میں ریپ۔

#ﻣﻮﺑﺎﺋﻞ ﻣﯿﮟ ﻓﺤﺶ ﺗﺼﺎﻭﯾﺮ ﻭﻓﻠﻤﯿﮟ📲📱

بھائی بہنوں میں نفرت

#ماں باپ کی عزت میں عدم تکریم

رشتے داروں سے قطع تعلقی

#پڑوسیوں سے بدسلوکی

استادوں سے بدتمیزی

بغیر عمل کا علم

#مساجد ویران...سینما گھر آباد

میاں بیوی میں نفرت

بچوں پر سختی

غربت کی آزمائش میں #چوری

#امیری میں تکبر

اپنے علم پر غرور

#روزی میں حرام کی آمیزش

ﺟﮭﻮﭦ ﻧﯿﮑﯽ ﺳﻤﺠﮫ ﮐﺮ ﺑﻮﻟﻨﺎ

ﮈﮐﯿﺘﯽ، ﻓﺮﺍﮈ، ﺩﮬﻮﮐﺎ، ﺭﺍﮨﺰﻧﯽ

ﻋﺒﺎﺩﺕ ﻣﯿﮟ ﺭﯾﺎﮐﺎﺭﯼ

ایک بے سمت ہجوم...!!

ایک ایسا #ریوڑ جو سات عشروں میں بھی اپنی درست سمت کا تعین نہ کرسکا.

ان تمام باتوں کے بعد حیرت زدہ و حیرت کدہ ہوں کہ ﮨﻢ صرف ﺣﮑﻤﺮﺍﻧﻮﮞ ﮐﻮ ﻏﻠﻂ ﮐﮩﺘﮯ ﮨﯿﮟ۔

کیا ایک پَل کو ذہن و دل نے یہ سوچا یا محسوس کیا کہ ہم خود کتنے نیک ہیں؟؟؟

پھر کہتے ھیں دعائیں کیوں قبول نہیں ہوتیں..!!

یااللہ ہم اپنے تمام گناہوں سے توبہ کرتے ہیں آپ سے معافی چاہتے ہیں اے کریم اللہ ہم سب کو معاف فرما ہماری توبہ کو قبول فرما آئندہ گناہوں سے بچنے کی توفیق عطا فرما
اےالله ہمیں ہدایت عطاء فرما آمین یارب العالمین
 
 
 
 
 

بیویاں اپنے شوھروں کی طاقت ھوا کرتی ھیں۔۔

پرانے زمانے کی بات ھے، کہ ایک دن بادشاہ کا  گزر ایک راستے سے ھو رھا تھا۔
راستے پر جاتے ھوئے بادشاہ کی نظر ایک مزدور پر پڑی۔
مزدور زمین سے ایک اونچے مقام تک بغیر کسی پریشانی اور تھکاوٹ کے بڑے بڑے پتھر اوپر پھینک رھا تھا۔
بادشاہ یہ منظر دیکھ کر حیران ھو جاتا ھے اور اپنے وزیر سے پوچھتا ھے۔
" ایسی کیا خاص بات ھے اس آدمی میں، جو یہ اتنا توانا، مضبوط اور طاقتور ھے؟ "

وزیر کچھ دیر غور سے سوچ میں پڑ جاتا ھے اور پھر قدرے وثوق سے جواب دینا شروع کرتا ھے۔۔۔

"عالم پناہ!! جان کی امان چاھتے ھوئے۔۔۔ بالکل یقین سے کہہ سکتا ھوں، کہ یہ مزدور گھریلو ناچاقیوں سے بالکل بے خبر ھے۔ اس کی بیوی اسے دل و جان سے پیار کرتی ھے اور ھر وہ کام کرتی ھے، جس سے مزدور کو خوشی ملتی ھے، اور اس کام سے دور رھتی ھے، جس سے مزدور کو ٹیس پہنچتا ھو۔۔۔"

دربار میں آتے ھی بادشاہ نے اپنے دو تین درباریوں کو حکم دیا کہ جا کر مزدور کی زندگی کی بارے میں سب کچھ معلوم کر کے آو۔۔۔

درباری مزدور کے گھر کے پاس پہنچ گئے۔ اور مزدور کی زندگی کا ایک ایک لمحہ نوٹ کرتے گئے۔ ھفتہ بھر درباریوں نے مزدور کے بارے میں کافی معلومات اکٹھے کئے، اور واپس دربار پہنچ گئے۔ بادشاہ نے بنفس النفیس سب سے پوچھنا شروع کیا۔ سب سے پہلے بادشاہ نےطاقت اور مضبوطی کا راز جاننے کے لئے پوچھا کہ وہ کیا کھاتا ھے۔ ان میں  سے ایک درباری نے جواب دیا،
" بادشاہ سلامت!! ھم نے ایسی کوئی خوراک گھر میں جاتے ھوئے نہیں دیکھی جو مضبوطی اور طاقت پیدا کرئے، بادشاہ سلامت!! عام سا کھانا ھی وہ گھر لے کر آتا ھے۔۔۔"

بادشاہ نے اس کی زندگی کے بارے میں سب کچھ دریافت کیا قیام وطعام، عبادات، معاملات لیکن کچھ بھی خاص نظر نہیں آ رھا تھا۔۔۔

آخر میں وزیر نے درباریوں سے دریافت کیا
" آپ لوگوں نے کبھی مزدور کو گھر میں تیز آواز سے بات کرتے ھوئے سُنا ھے؟"
سب درباریوں نے یک زبان ھو کر نفی میں جواب دیا۔
 پھر پوچھا گیا
"کبھی ھنسی کی آواز سنی؟"
 سب درباریوں نے ایک بار پھر یک زبان ھو کر ھاں میں جاب دیا۔۔۔

وزیر نے بادشاہ سے اجازت مانگی کہ میں کچھ وقت لے کر مزدور کی بیوی کو اس سے بدظن کرنا چاھوں گا،
 اس کے بعد آپ دیکھ لینا وہ کام تو کیا، صحیح طرح چلنا بھی بھول جائے گا،
بادشاہ نے اجازت دی۔۔۔

وزیر نے رویپہ پیسہ دے کر ایک خوبصورت نوجوان کو مزدور کی بیوی کو ورغلا نے کے لئے بھیجا۔۔۔
  مزدور جب مزدوری کرنے جاتا تو خوبرو نوجوان مختلف قسم کے تحفے تحائف لے کر مزدور کی بیوی کو دیا کرتا تھا۔ مزدور کی بیوی بے راہ روی اختیار کر گئی۔۔۔

اب مزدور کی بیوی مزدور سے میٹھے منہ بات کرنا بھی گوارا نہیں کرتی۔
 دونوں میاں بیوی کے درمیان اَن بَن شروع ھوئی۔
 مزدور پر جیسے غم کے پہاڑ ٹوٹ پڑے اب وہ محنت مزدوری اچھی طرح سے نہیں کر سکتا تھا۔ اب وہ کمر پکڑ کر کام کرتا تھا۔۔۔

وزیر نے اب بادشاہ سے کہا کہ اب مزودر کی حالت دیکھنے چلتے ھیں۔ دونوں اس جگہ چلے جہاں مزدور کام کر رھا تھا۔ بادشاہ اس کی حالت دیکھ کر حیران رہ گیا۔ اب وہ ایک پتھر اٹھانے میں دِقت محسوس کر رھا تھا۔ ایک پتھر اٹھا کر وہ آھستہ آھستہ چلتا ھوا پتھر رکھ کر آتا۔ بادشاہ سے اس کی حالت دیکھی نہیں جا رھی تھی۔ اس نے فورا حکم دیا، کہ اب اس بے چارے مزدور کی جان چھوڑ بخش دی جائے۔۔۔

وزیر نے مزدور کو بلا کر سب کچھ سمجھا دیا، کہ دراصل آپ کی بیوی آپ سے بہت پیار کرتی ھے، لیکن بادشاہ سلامت کو یہ بات ثابت کرنے کے لئے ھم نے چال چلی اور آپ کی بیوی آپ سے بے وفائی کر گئی۔۔۔

مزدور سمجھدار آدمی تھا گھر آیا، جب مغرب کی آذان ھونے لگی، مزدور  لوٹا اٹھا کر طہارت کے لئے چلا گیا۔ راستے میں جان بوجھ کر اس نے لوٹا گرا دیا، لوٹا ٹوٹ گیا مزدور دھاڑیں مار کر رونے لگا۔۔۔

بیوی نے جب شوھر کے رونے کی آواز سنی تو فورا وھاں پہنچی۔ شوھر سے پوچھنے لگی،
"کیوں رو رھے ھو"؟

شوھر نے جواب دیا،
"لوٹا ٹوٹ گیا ھے۔۔۔"

بیوی حیرانی سے کہنے لگی،
" اس میں رونے کی کیا بات ھے؟ نیا لوٹا لے لینا۔۔۔ "

شوھر اب لوٹے کے ٹکڑوں کے طرف اشارہ کرتے ھوئے کہنے لگا،
"میرا اس لوٹے سے پردہ ختم ھو گیا تھا، اب دوسرے لوٹے کے سامنے خود کو بے پردہ ہونے کی وجہ سے رو رھا ھوں۔"
" بیشک لوٹے اتنے مہنگے نہیں ھیں، پر میری عزت تو مہنگی ھے ناں۔"

بیوی بھی سمجھدار تھی فورا اپنے میاں کا اشارہ سمجھ گئی۔ اور اپنے میاں کے قدموں میں گر کر معافی مانگنے لگی۔ اور یوں مزدور اب دوبارہ توانا، مضبوط اور طاقتور بن گیا۔۔۔

          👈🏻نوٹ:- 










۔!
40 طرح کا صدقہ

1. دوسرے کو نقصان پہونچانے سے بچنا صدقہ ہے۔ [بخاری: 2518]

2. اندھے کو راستہ بتانا صدقہ ہے۔ [ابن حبان: 3368]

3. بہرے سے تیز آواز میں بات کرنا صدقہ ہے۔ [ابن حبان: 3368]

4. گونگے کو اس طرح بتانا کہ وہ سمجھ سکے صدقہ ہے۔ [ابن حبان: 3377]

5. کمزور آدمی کی مدد کرنا صدقہ ہے۔ [ابن حبان: 3377]

6. راستے سے پتھر,کانٹا اور ہڈی ہٹانا صدقہ ہے۔ [مسلم: 1007]

7. مدد کے لئے پکارنے والے کی دوڑ کر مدد کرنا صدقہ ہے۔ [ابن حبان: 3377]

8. اپنے ڈول سے کسی بھائی کو پانی دینا صدقہ ہے۔ [ترمذی: 1956]

9. بھٹکے ہوئے شخص کو راستہ بتانا صدقہ ہے۔ [ترمذی: 1956]

10. لا الہ الا الله کہنا صدقہ ہے۔ [مسلم: 1007]

11. سبحان الله کہنا صدقہ ہے۔ [مسلم: 1007]

12. الحمدلله کہنا صدقہ ہے۔ [مسلم: 1007]

13. الله اکبر کہنا صدقہ ہے۔ [مسلم: 1007]

14. استغفرالله کہنا صدقہ ہے۔ [مسلم: 1007]

15. نیکی کا حکم دینا صدقہ ہے۔ [مسلم: 1007]

16. برائی سے روکنا صدقہ ہے۔ [مسلم: 1007]

17. ثواب کی نیت سے اپنے گھر والوں پر خرچ کرنا صدقہ ہے۔ [بخاری: 55]

18. دو لوگوں کے بیچ انصاف کرنا صدقہ ہے۔ [بخاری: 2518]

19. کسی آدمی کو سواری پر بیٹھانا یا اس کا سامان اٹھا کر سواری پر رکھوانا صدقہ ہے ۔ [بخاری: 2518]

20. اچھی بات کہنا صدقہ ہے۔ [بخاری: 2589]

21. نماز کے لئے چل کر جانے والا ہر قدم صدقہ ہے۔ [بخاری: 2518]

22. راستے سے تکلیف دہ چیز ہٹانا صدقہ ہے۔ [بخاری: 2518]

23. خود کھانا صدقہ ہے۔ [نسائی - کبری: 9185]

24. اپنے بیٹے کو کھلانا صدقہ ہے۔ [نسائی - کبری: 9185]

25. اپنی بیوی کو کھلانا صدقہ ہے۔ [نسائی - کبری: 9185]

26. اپنے خادم کو کھلانا صدقہ ہے۔ [نسائی - کبری: 9185]

27. کسی مصیبت زدہ حاجت مند کی مدد کرنا صدقہ ہے۔ [نسائی: 253]

28. اپنے بھائی سے مسکرا کر ملنا صدقہ ہے۔ [ترمذی: 1963]

29. پانی کا ایک گھونٹ پلانا صدقہ ہے۔ [ابو یعلی: 2434]

30. اپنے بھائی کی مدد کرنا صدقہ ہے۔ [ابو یعلی: 2434]

31. ملنے والے کو سلام کرنا صدقہ ہے۔ [ابو داﺅد: 5243]

32. آپس میں صلح کروانا صدقہ ہے۔ [بخاری - تاریخ: 259/3]

33. تمہارے درخت یا فصل سے جو کچھ کھائے وہ تمہارے لئے صدقہ ہے۔ [مسلم:  1553]

34. بھوکے کو کھانا کھلانا صدقہ ہے۔ [بیہقی - شعب: 3367]

35. پانی پلانا صدقہ ہے۔ [بیہقی - شعب: 3368]

36. دو مرتبہ قرض دینا ایک مرتبہ صدقہ دینے کے برابر ہے۔ [ابن ماجہ: 3430]

37. کسی آدمی کو اپنی سواری پر بٹھا لینا صدقہ ہے۔ [مسلم: 1009]

38. گمراہی کی سر زمین پر کسی کو ہدایت دینا صدقہ ہے۔ [ترمذی: 1963]

39. ضرورت مند کے کام آنا صدقہ ہے۔ [ابن حبان: 3368]

40. علم سیکھ کر مسلمان بھائی کو سکھانا صدقہ ہے۔ [ابن ماجہ: 243]
صرف آپ ہی پڑھ کر آگے نہ بڑھ جائیں بلکہ یہ تحریر صدقہ جاریہ ہے ، شیئر کرکے باقی احباب تک پہنچائیے ، شکریہ, اس میں آپ کا بمشکل ایک لمحہ صرف ہو گا لیکن ہو سکتا ہے اس ایک لمحہ کی اٹھائی ہوئی تکلیف سے آپ کی شیئر کردہ تحریر ہزاروں لوگوں کے لیے سبق آموز ثابت ہو .. جزاک اللہ خیرا کثیرا:.
✰✰▭▭✰▭ ✰▭▭✰✰​*https://chat.whatsapp.com/LO3yGMpGKfN8SCJxO01O4y
✰✰▭▭✰▭ ✰▭▭✰✰​
 











وہ ایک ڈاکٹر تھے۔
اکثر ایسا ھوتا کہ وہ نسخے پر ڈسپنسر کے لیئے لکھتے
کہ اس مریض سے پیسے نہیں لینے۔
اور جب کبھی مریض پوچھتا کہ ڈاکٹر صاحب آپ نے پیسے کیوں نہیں لئیے؟
تو وہ کہتے کہ مجھے شرم آتی ھے۔
کہ جس کا نام صدیقؓ ھو، عمرؓ ھو، عثمانؓ ھو، علیؑ ھو یا خدیجہؑ، عائشہؓ اور فاطمہؑ ھو
تو میں اس سے پیسے لوں۔
ساری عمر انہوں نے خلفائے راشدینؓ، امہات المومنینؓ
اور بنات رسولﷺ کے ھم نام لوگوں سے پیسے نہ لیئے۔
یہ ان کی محبت اور ادب کا عجیب انداز تھا۔

امام احمد بن حنبل نہر پر وضو فرما رھے تھے
کہ ان کا شاگرد بھی وضوکرنے آن پہنچا،
لیکن فوراً ہی اٹھ کھڑا ھوا اور امام صاحب سے آگے جا کر بیٹھ گیا۔
پوچھنے پر کہا
کہ دل میں خیال آیا کہ میری طرف سے پانی بہہ کر آپ کی طرف آ رہا ھے۔
مجھے شرم آئی کہ استاد میرے مستعمل پانی سے وضو کرے۔

اپنے سگے چچا حضرت عباس رضی اللہ عنہ سے رسول اللہﷺ نے پوچھا
کہ آپ بڑے ہیں یا میں؟
(عمر پوچھنا مقصود تھا)
کہا یارسول اللہﷺ بڑے تو آپ ھی ہیں البتہ عمر میری زیادہ ھے۔

مجدد الف ثانی ؒ رات کو سوتے ھوئے یہ احتیاط بھی کرتے
کہ پاؤں استاد کے گھر کی طرف نہ ھوں
اور بیت الخلا جاتے ھوئے یہ احتیاط کرتے
کہ جس قلم سے لکھ رہا ھوں اس کی کوئی سیاھی ہاتھ پر لگی نہ رہ جائے۔

ادب کا یہ انداز اسلامی تہذیب کا طرہ امتیاز رہا ھے
اور یہ کوئی برصغیر کے ساتھ ھی خاص نہ تھا
بلکہ جہاں جہاں بھی اسلام گیا اس کی تعلیمات کے زیر اثر ایسی ہی تہذیب پیدا ھوئی
جس میں بڑوں کے ادب کو خاص اھمیت حاصل تھی
کیوں کہ رسول اللہﷺ کا یہ ارشاد سب کو یاد تھا
کہ جو بڑوں کا ادب نہیں کرتا اور چھوٹوں سے پیار نہیں کرتا وہ ھم میں سے نہیں۔

ابھی زیادہ زمانہ نہیں گزرا
کہ لوگ ماں باپ کے برابر بیٹھنا،
ان کے آگے چلنا اور ان سے اونچا بولنا برا سمجھتے تھے
اور اُن کے حکم پر عمل کرنا اپنے لیے فخر جانتے تھے۔
اس کے صدقے اللہﷻ انہیں نوازتا بھی تھا۔
اسلامی معاشروں میں یہ بات مشہور تھی
کہ جو یہ چاہتا ھے کہ اللہﷻ اس کے رزق میں اضافہ کرے
وہ والدین کے ادب کا حق ادا کرے۔
اور جو یہ چاہتا ھے کہ اللہﷻ اس کے علم میں اضافہ کرے وہ استاد کا ادب کرے۔

ایک دوست کہتے ہیں کہ
میں نے بڑی مشقت سے پیسہ اکٹھا کر کے پلاٹ لیا تو والد صاحب نے کہا
کہ بیٹا تمہارا فلاں بھائی کمزور ھے
یہ پلاٹ اگر تم اسے دے دو تو میں تمہیں دعائیں دوں گا۔
حالاں کہ وہ بھائی والدین کا نافرمان تھا۔
اس (دوست) کا کہنا ھے کہ
عقل نے تو بڑا سمجھایا کہ یہ کام کرنا حماقت ھے
مگر میں نے عقل سے کہا کہ اقبال نے کہا ھے،
اچھا ھے دل کے ساتھ رھے پاسبان عقل لیکن کبھی کبھی اسے تنہا بھی چھوڑ دے،
چناں چہ عقل کو تنہا چھوڑا اور وہ پلاٹ بھائی کو دے دیا۔
کہتے ہیں کہ والد صاحب بہت خوش ھوئے
اور انہی کی دعا کا صدقہ ھے کہ آج میرے کئی مکانات اور پلازے ہیں
جب کہ بھائی کا بس اسی پلاٹ پر ایک مکان ھے۔

والدین کی طرح
استاد کا ادب بھی اسلامی معاشروں کی ایک امتیازی خصوصیت تھی
اور اس کا تسلسل بھی صحابہؓ کے زمانے سے چلا آرہا تھا۔

حضور ﷺ کے چچا کے بیٹے ابن عباسؓ
کسی صحابی سے کوئی حدیث حاصل کر نے جاتے تو جا کر اس کے دروازے پر بیٹھ رہتے۔
اس کا دروازہ کھٹکھٹانا بھی ادب کے خلاف سمجھتے
اور جب وہ صحابیؓ خود ھی کسی کام سے باہر نکلتے
تو ان سے حدیث پوچھتے
اور اس دوران سخت گرمی میں پسینہ بہتا رہتا، لو چلتی رہتی
اور یہ برداشت کرتے رہتے۔
وہ صحابی شرمندہ ھوتے اور کہتے
کہ آپؓ تو رسول اللہﷺ کے چچا کے بیٹے ہیں آپ نے مجھے بلا لیا ھوتا
تو یہ کہتے کہ میں شاگرد بن کے آیا ھوں، آپ کا یہ حق تھا کہ میں آپ کا ادب کروں
اور اپنے کا م کے لیے آپ کو تنگ نہ کروں۔

کتنی ھی مدت ھمارے نظام تعلیم میں یہ رواج رہا
(بلکہ اسلامی مدارس میں آج بھی ھے)
کہ ہر مضمون کے استاد کا ایک کمرہ ھوتا، وہ وہیں بیٹھتا اور شاگرد خود چل کر وہاں پڑھنے آتے
جب کہ اب شاگر د کلاسوں میں بیٹھے رہتے ہیں
اور استاد سارا دن چل چل کر ان کے پاس جاتا ھے۔

مسلمان تہذیبوں میں یہ معاملہ صرف والدین اور استاد تک ھی محدود نہ تھا
بلکہ باقی رشتوں کے معاملے میں بھی ایسی ھی احتیاط کی جاتی تھی۔
وہاں چھوٹا، چھوٹا تھا اور بڑا، بڑا۔
چھوٹا عمر بڑھنے کے ساتھ بڑا نہیں بن جاتا تھا بلکہ چھوٹا ھی رہتا تھا۔

ابن عمرؓ جار ھے تھے کہ ایک بدو کو دیکھا۔
سواری سے اترے، بڑے ادب سے پیش آئے اور اس کو بہت سا ہدیہ دیا۔
کسی نے کہا کہ
یہ بدو ہے تھوڑے پہ بھی راضی ھو جاتا آپ نے اسے اتنا عطا کر دیا۔
فرمایا کہ یہ میرے والد صاحب کے پاس آیا کرتا تھا
تو مجھے شرم آئی کہ میں اس
 
 
 
 
 
 

No comments:

Post a Comment